Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز17 اگست 2018

۔ جمہوریت اللہ سبحانہ و تعا لیٰ کی نافرمانی پرمبنی نظام ہے اور اس سے کسی اچھائی کی امید نہیں رکھی جاسکتی

- دشمنوں سے اتحاد کا پاکستان کونہ پہلے فائدہ پہنچا ہے اور نہ آئیندہ پہنچے گا 

- مدینہ کی ریاست کی پیروی کرتے ہوئے کس طرح امریکہ،موجودہ دور کے قریش، سے تعلقات کو مستحکم  کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ؟

 

تفصیلات:

  • جمہوریت اللہ سبحانہ و تعا لیٰ کی نافرمانی پرمبنی نظام ہے
  • اور اس سے کسی اچھائی کی امید نہیں رکھی جاسکتی 

13 اگست 2018 کو  پندرویں قومی اسمبلی کاپہلا اجلاس شروع ہوگا جہاں25 جولائی کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے 331نمائندیں پارلیمنٹ کے ایوان زیری کے رکن کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ پچھلی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صاد ق 342 کےہاوس میں منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی سے حلف لیں گے۔ اس اجلاس  کی میڈیا کے ذریعے بہت تشہیر کی گئی، لیکن پندرویں قومی اسمبلی بھی وہی نتائج دے گی جو اس سے پہلے چودہ اسمبلیاں دے چکی ہیں یعنی کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نافرمانی میں مزید اضافہ ہوگا۔

 

جمہوریت میں قوانین اسمبلی میں جمع ہونے والے مردو خواتین کی مرضی ، خواہشات اور ضروریات کے مطابق بنتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ،

 

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"(اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ جو (حکم) اللہ نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو اللہ نے آپ ﷺ پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں آپ ﷺ کو بہکانہ دیں "(المائدہ:49)۔ 

 

 لہٰذا قوانین اسمبلی میں موجود لوگوں کی مرضی سے بنتے ہیں اس بات سے قطع نظر کہ آیا وہ قرآن و سنت سے اخذ شدہ ہیں یا نہیں۔  یہی وجہ ہے کہ سود جاری و ساری ہے اگرچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ یہی   وجہ ہے کہ مسلمانوں کے دشمنوں سے اتحاد کیا جاتا ہے اگرچہ اسلام نے صاف صاف الفاظ میں اسے حرام قرار دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  توانائی کے وسائل کی نجکاری  کی جاتی ہے تا کہ نجی کمپنیاں عام افراد کی قیمت پر دولت کے پہاڑ جمع کرلیں اگرچہ شریعت نے انہیں عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کا فائدہ تمام عوام تک پہنچنا ضروری ہے۔ اور یہ تو اس جمہوری نظام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی کھلی نافرمانی کی  بے شمارمثالوں میں سے صرف چند مثالیں ہیں ۔

 

ہم نے یہ دیکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کفار کی تمام پیشکشوں کو مسترد کردیا تھا جب وہ آپ کو ان کے کفریہ نظام میں شمولیت کی دعوت دیتے تھے۔ کفار نے آپ ﷺ کو اپنی پارلیمنٹ، دارالندوہ، کا رکن بنانے  بلکہ اس کا سربراہ تک بنانے کی پیشکش، لیکن رسول اللہ ﷺ نے ان کے طاغوتی نظام میں شمولیت کی پیشکش کومکمل طور پر مسترد کردیا تھا جہاں فیصلے اللہ سبحانہ و تعالیٰ  کی وحی سے ہٹ کرکیے جاتے تھےجیسا کہ آج کی جدید جمہوریت میں کیا جاتا ہے۔ جمہوریت وہ نظام ہے جہاں حکمرانی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر نہیں  کی جاتی۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں نہ صرف اس نظام  حکمرانی میں شمولیت سے منع فرمایا ہے بلکہ اس کے انکار کا حکم دیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا

"کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) آپ ﷺ پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) آپ ﷺ  سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے“(النساء:60)۔

 

  لہٰذا جمہوریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لانا ہی حقیقی تبدیلی ہو گی۔

   

دشمنوں سے اتحاد کا پاکستان کونہ پہلے فائدہ پہنچا ہے اور نہ آئیندہ پہنچے گا 

9اگست 2018 کو وائس آف امریکہ نے یہ خبر نشر کی کہ پاکستان اور روس کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت ملک کی افواج کے افسران روس میں تربیت حاصل کرسکیں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے پاکستان کوفراہم کی جانے والی سیکیورٹی سے منسلک امداد  کی معطلی کے بعد پیدا ہونے والے خلا کوپُر کرنے میں روسی بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔  یہ معاہدہ  راولپنڈی میں روس اور پاکستان کے مشترکہ فوجی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر کیا گیا۔  دونوں ممالک نےاس معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے اراکین روسی فیڈریشن کے تربیتی اداروں میں داخلہ لے سکیں گے۔ پاکستان اور روس نے 2014  کے بعد سے دفاع کے شعبے میں تعاون میں اضافہ کیا ہے جب دونوں ممالک نے  دوطرفہ تعلقات میں اضافے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔  2014 کے معاہدے کے تحت ماسکو نے اسلام آباد کو چار ایم آئی-35 ہیلی کاپٹر فروخت کیے اور دونوں ممالک  نے انسداد دہشت گردی کی مشقیں  بھی کیں۔ 

 

پاکستان کے قیام کے و قت سے سیاسی و فوجی قیادت نے ہمیشہ بڑی طا قتوں کی سرپرستی اور حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی تا کہ اپنی فوجی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔ لیکن اس  پالیسی نے پاکستان کی 71 سال کی تاریخ میں ہمیں  کئی موا قعوں پر  ناکامی سے دوچار کیا ہے۔ بڑی طا قتیں کبھی بھی ہماری فوجی طا قت میں اس قدراضافہ نہیں ہونے دیتیں جس سے انہیں خطرہ لاحق ہوجائے۔ بڑی طا قتوں کو اپنے علا قائی اور بین الا قوامی مفادات کے تحفظ کے لیے ہماری افواج کی جس قدر صلاحیت کی  ضرورت ہوتی ہے وہ ان کی اتنی ہی تربیت کرتی ہیں اور اس کے بعد ہماری افواج کو دنیا کے کسی بھی کونے میں ا قوام متحدہ کی ٹوپی پہنا کر بھیجتی ہیں۔  پاکستان کے افسران امریکہ میں 1960 کی دہائی سے فوجی تربیت اور تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اس تربیت میں تعطل 1990 کی دہائی میں آیا تھا لیکن 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد اسے بحال کردیا گیا تھا۔ لیکن اس تربیت نے ہمیں کبھی اس قابل نہیں کیا کہ مشر قی پاکستان کومغربی پاکستان سے کاٹنے کی سازش کو ناکام بناسکتے۔  اس تربیت نے کبھی ہماری افواج کو اس قابل نہیں بنایا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو ہندو کے قبضے اور غلامی سے آزادی دلاسکے۔  اس تربیت نے تو ہمیں اس قابل بھی نہیں کیا کہ ہم بھارت کو سیاچن گلیشر پر قبضے سے روک سکتے یا اس کے قبضے سے چھڑا سکتے۔ اور اب پچھلے 17 سال سے اس تربیت کو امریکہ کی اسلام کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جارہا ہے جسے "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے نام پر لڑا جارہا ہے۔ اس جنگ میں ہمارے 70ہزارسے زائد  شہری اور فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ہے۔ 

 

امریکہ کی ہی طرح روس بھی اسلام اور مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں دشمنوں سے دوستی کرنے سے خبردار کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، 

 

يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِٱلْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُواْ بِمَا جَآءَكُمْ مِّنَ ٱلْحَقِّ

"مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں ”(الممتحنہ:1)۔

 

  لہٰذا اپنے دشمنوں میں سے اتحادی بدل لینے سے پاکستان کی تاریخ تبدیل نہیں ہوجائے گی۔ حزب التحریر نے آنے والی نبوت کے طریقے پرخلافت کے لیے لکھے گئے دستور کے مقدمے کی شق 189 میں لکھا ہے کہ، "برطانیہ،امریکہ اور فرانس یا وہ ممالک جو ہمارے علا قوں پر نظریں جمائے ہوئے ہیں جیسے روس، یہ ریاستیں ہمارے ساتھ حکماً متحارب (جنگی حالت میں) ہیں"۔  لہٰذا آنے والی خلافت اپنے فوجی افسران کو دشمن ممالک نہیں بھیجے گی۔ جہاں تک فوجی افسران کی تربیت کا تعلق ہے تو ریاست اپنی فوج کو دنیا کی سب سے طا قتور اور باصلاحیت فوج بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی تا کہ وہ دنیا میں اللہ کا پرچم سب سے بلند کرسکیں۔ یہ فوج وہ ہو گی جو فلسطین، کشمیر اور تمام مقبوضہ مسلم علا قوں کوآزاد کرائے گی۔ حزب التحریر نے آنے والی نبوت کے طریقے پر خلافت کےدستور کے مقدمہ کی شق 67 میں لکھا ہے کہ"فوج کے لیے انتہائی اعلیٰ سطح کی عسکری تعلیم کا بندبست کرنا فرض ہے اور جہاں تک ممکن ہو فوج کو فکری لحاظ سے بھی بلند رکھا جائے گا۔ فوج کے ہر ہر فرد کواسلامی ثقافت سے مزین کیا جائے گا تا کہ وہ اسلام کے بارے میں مکمل بیدار اور باشعور ہو اگرچہ اس کی سطح عام ہی کیوں نہ ہو "۔

 

  • مدینہ کی ریاست کی پیروی کرتے ہوئے کس طرح امریکہ،موجودہ دور کے قریش،  
  • سے تعلقات کو مستحکم  کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ؟

14اگست  2018 کوامریکی سیکریٹری خارجہ مائیکل پوم پیو نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے  جبکہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر نے اس امید کااظہار کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ جلدہی پاکستانی افواج کے افسران کے تربیتی پروگرام کی معطلی کو ختم کردے گی۔ سیکریٹری پوم پیو  نے یوم آزادی  کے پیغام میں عام روایتی پیغام سے آگے بڑھتے ہوئے  دونوں ممالک کے درمیان سات دہائیوں پر محیط قریبی تعلقات کو یاد کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ  خراب تعلقات کو دوبارہ تعمیر کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ "آنے والے سالوں میں  ہم امید کرتے ہیں کہ ان تعلقات کو مزید مستحکم کیاجائے گا کیونکہ ہم  پاکستان کے لوگوں اور حکومت کے ساتھ کام کرنے کے مواقع ڈھونڈتے رہتے ہیں تا کہ سیکیورٹی، استحکام اور جنوبی ایشیا میں خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھایا جاسکے"۔ 

 

 مدینہ کی ریاست کی پیروی کرتے ہوئے کس طرح امریکہ،موجودہ دور کے قریش، سے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ؟ جنوبی ایشیا کے لیے امریکی منصوبے میں  اس خطے کے مسلمانوں کے لیے سیکیورٹی، استحکام اور خوشحالی کا کوئی ہدف نہیں ہے۔ امریکی منصوبہ تو "باہمی اعتماد کو بڑھانے والے اقدامات" اور "نارملائزیشن" کے جھنڈے تلے پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو ریاست کی بالادستی میں دے دینا ہے۔ اسلام اور مسلمانوں سے اپنی دشمنی کا واضح اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے بدترین دشمن بھارت کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا۔ ایک طرف امریکہ  پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کے انعام کے طور پر اس کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے معاہدے کررہا ہے جبکہ دوسری  جانب پاکستان آرمی کو، جو کہ دنیا کے چھٹی بڑی آرمی ہے، مقبوضہ کشمیر میں محصور بزدل بھارتی افواج کو تحفظ دینے کے لیے استعمال کررہا ہے۔    

"باہمی اعتماد کو بڑھانے والے اقدامات" اور "نارملائزیشن" کے جھنڈے تلے پاکستان کی نئی قیادت ہمیں اکھنڈ بھارت کی جانب دھکیل رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر سے مکمل غداری کی راہ پر گامزن ہے۔  یہ قیادت ہمیں مغربی صلیبیوں اور بدترین ہندو مشرکین کے سامنے  پھینک رہی ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار  کیا ہے کہ،

 

مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

"جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اوراللہ بڑے فضل کا مالک ہے”(البقرۃ:205)۔

 

 اب ہم پرلازم ہے کہ ہم حزب التحریر کے بہادر شباب کے ساتھ آواز بلند کریں اور امریکی منصوبے کو ناکام بنانے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کریں۔  

Last modified onاتوار, 19 اگست 2018 03:33

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.