الخميس، 22 شوال 1445| 2024/05/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر ایک عالمی کانفرنس کا اعلان کر تی ہے ''امت کا انقلاب : اسے نا کام بنانے کی سازشیں اورفیصلہ کن اسلامی وژن‘‘

ان حالات میں جب عرب علاقوں میں انقلاب کی لہر، امت مسلمہ میں زبردست جوش وخروش اور حکمرانوں اور ان کے نظاموں کے خلاف غصے کی تپش کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں پھیلا رہی ہے، ایسے میں عالمی طاقتیں اس انقلاب کی لہر کو ہائی جیک کرنے، استعمار کے مفادات کو محفوظ کر نے اورخلافت کے ذریعے اسلام کی واپسی کو ناکام بنانے کے لیے رسہ کشی میں مصروف ہیں۔


ہم حزب التحریر کے شباب امت میں موجود مخلص بیٹوں کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اورخلافت کے قیام کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ ہم استعماری طاقتوں، علاقائی حکمرانوں اور ان کے حواریوں میں سے ان کے آلۂ کاروں کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ علاقے ہمارے ہیں اور تم غیر ملکی در انداز ہو، اب تمہیں اتنا دور پھینک دیا جائے گا کہ تمہارا نام ونشان بھی نہ رہے گا۔ تمہاری اوقات نہیں کہ تم عرش کے رب کے ارادے اور وعدے کو چیلنج کرسکو جس نے اسلام کی واپسی کی بشارت دی ہے، تمہاری حیثیت خلافت کی فیصلہ کن آندھی کے سامنے ایک پر سے زیادہ نہیں۔

اس جدوجہد کے ضمن میں ہم ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اعلان کرتے ہیں،جس کا موضوع امت کے بیٹوں کا انقلاب،اس کو ناکام بنانے کی سازشیں اور فیصلہ کن اسلامی وژن ہے۔ اس میں حزب التحریراور اس کے علاوہ امت کے بیٹوں میں سے نامور سیاستدان، مفکرین ، میڈیا کے لوگ اور دوسرے احباب شرکت کریں گے۔ اس میں بعض حساس ترین مسائل کا احاطہ کیا جائے گا جن میں اہم ترین یہ ہیں:


قوموں کے انقلابات کا سبب، شام کا انقلاب، کامیابی اورعالم عرب میں انقلابات کا افق، انقلابیوں کا گم شدہ پروگرام، مغر ب اور حکمرانوں نے انقلابات کے ساتھ کیا رویہ رکھا؟ انقلاب کو ہائی جیک کر نے کی کوششیں، اقلیتیں، ویلفیئر اسٹیٹ اوربین الاقوامی حمایت کی دعوت سیاسی خودکشی ہے، انقلابات اور مغربی غلبے کا ڈگمگا نا، خلافت کا عظیم وژن وغیرہ۔ نیز ان کے علاوہ دیگر اہم ترین اور حساس مسائل بھی شامل ہیں۔


موجودہ زمانے میں درجنوں چھوٹی چھوٹی نا م نہاد ریاستوں کے قیام کے ذریعے امت کی وحدت کو پارہ پارہ کیا گیا، اور مغرب کی جانب سے اس پر مصنوعی شناختیں مسلط کی گئیں۔ چنانچہ امت پر یہ جیو پولٹکل حقیقت زبردستی تھوپی گئی ۔ مغرب کے یہ پالتو حکمران، جنہیں اس نے ہم پر مسلط کر رکھا ہے، مغرب میں بیٹھے اپنے آقاکے مفادات کی حفاظت کررہے ہیں اور امت کے وسائل اور دولت پر مغربی غاصبانہ قبضے کو مستحکم کر رہے ہیں۔یہ حکمران اسلامی طرززندگی کے از سر نو احیاء کی کسی بھی سنجیدہ کوشش پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اس کے خلاف مختلف قسم کے کھوکھلے ،فرسودہ اور تعفن زدہ نعروں کا سہارا لیتے ہیں مثلاً وطنیت، قومیت، اشتراکیت اورجمہوریت وغیرہ ۔ اب ناکامی ان تمام نعروں اور کفریہ علامتوں کا مقدر بن چکی ہے ،انشاء اللہ بہت جلد یہ سب ایک ایسی سیاہ تاریخ بن جائے گی جو کبھی دھرائی نہ جائے گی۔

 

10جمادی الآخر 1433ھ بمطابق یکم مئی 2012ء کو لبنان میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائیگا


کانفرنس میں شرکت کی دعوتِ عام ہے، یاد رہے کانفرنس کا آنکھوں دیکھا حال براہ راست حزب کے مرکزی میڈیا آفس سے نشر کیا جائے گا۔ سیٹ بک کرنے اور ریزرویشن کے لیے نیچے دیے گئے فون نمبر اور ای میل ایڈرس پر رابطہ کریں۔

 

عثمان بخاش ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

موبائل: 009611307594
ٹیلی فون اور فیکس: 0096171724043
ای میل: This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

 

Read more...

قتل وغارت کے لیے امریکہ اسلامی علاقوں میںیوں دندنارہا ہے جیسے یہ اس کے اپنے صوبے ہوں!

پیر2مئی 2011ء کی صبح اوبامہ نے متکبرانہ انداز میں اعلان کیا کہ اُس نے پاکستان میں موجود ایک محفوظ گھر پر حملہ کیا...اس گھرمیں موجود مرد ، عورتیں اور بچے ہلاک کردئیے گئے... ہلا ک ہونے والوں میں بن لادن بھی تھا۔ اورحملہ آور امریکی فورسز اُس کی لاش اپنے ساتھ لے گئیں...بعد ازاں ایک امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ انہوں نے بن لادن کی لاش کو اسلامی طریقے کے مطابق سمندر برد کردیا ہے ! جو کہ اسلام پر کھلا بہتان ہے، کافروں پر اللہ کی لعنت ہو۔

اگر واقعی بن لادن کو شہید کردیا گیا ہے تو یہ اُس کے لیے باعثِ نقصان نہیں ہے۔ بن لادن کو یقیناًکفار کے ہاتھوں دو اچھے نتائج یعنی فتح یا شہادت میں سے ایک حاصل ہوا، اور اُسے قیامت کے دن کفار کی اُس نماز کی ضرورت نہ ہوگی جو انہوں نے اس پر پڑھی۔
تاہم جہاں تک اوبامہ کا تعلق ہے تواِسے اس واقعہ سے دو ہری شکست حاصل ہوئی:

اول: امریکہ، اپنی فوج کے علاوہ، اتحادیوں کی افواج اورمسلم ممالک کے غدار حکمرانوں کی تمام ترمدد کے باوجود تقریباً ایک دہائی تک ایک شخص کی تلاش میں لگا رہا، جس کی طاقت اِن افواج کی کسی بٹالین کی طاقت کے دسویں حصے کے برابر بھی نہیں، ...اور اگر اتنی مدت بعدانہوں نے اس حالت میں بن لادن کو پکڑ بھی لیا تو بہادر لوگوں کی نظر میں یہ امریکہ کی ہار ہے، اور یہ فتح ہرگزنہیں ...

دوم: اوبامہ کھلے میدانِ جنگ میں بن لادن کو قتل نہیں کرسکابلکہ اُس کا قتل ایک گھر کے اندر کیا گیا! جنگ کے بہادر ہیروز کی نظروں میں یہ ایسی کامیابی نہیں کہ جس پر اوبامہ اِس قدر فخر کا مظاہرہ کر رہا ہے...
صلیبی کفارجو اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں، کے ہاتھوں مسلمانوں کی شہادت کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم نئی اور تکلیف دہ بات یہ ہے کہ امریکہ اسلامی ممالک میں آزادی سے دندناتا پھررہا ہے، ان ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھروں پر بمباری کرکے اُن کی چھتوں کو مکینوں کے سروں پر گرارہا ہے، اس بات سے قطع نظرکہ وہاں بچے، عورتیں یا بوڑھے رہتے ہوں!! اور امریکہ یہ سب کچھ ان ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے کسی قسم کی روک ٹو ک کے بغیرکر رہاہے!! ہمارے حکمران ،جو خود امریکہ کی نظر میں بھی حقیر اور بے وقعت ہیں، اپنی غداری کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ امریکہ اُنہیں جاسوس کے طور پراستعمال کرتا ہے جواُسے مسلمانوں کے قتلِ عام کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر امریکہ اُن کے اپنے ہی گھروں کے اندر قتل وغارت گری کا فیصلہ کرلے، تو یہ حکمران امریکہ کی خاطر اس ذلت واہانت کوبھی پورا کریں گے!

یہ سب اس امر کے علاوہ ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا اعلان شک و شبہات میں گھرا ہوا ہے۔ متضاد انٹیلی جنس رپورٹیں، وہ صورتِ حال جس میں یہ آپریشن کیا گیا اور اس آپریشن کی تفصیلات شکوک و شبہات میں لپٹی ہوئی ہیں۔ وقت ہی اس واقعہ اور امت پر ٹوٹنے والے دیگر کئی تکلیف دہ واقعات کی اصل حقیقت کو آشکار کرے گا...
اِس موقع پر حزب التحریرمندرجہ ذیل نکات کو بیان کرنا اہم سمجھتی ہے:

(1 مغرب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنی صلیبی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور بلا شبہ یہ ایک صلیبی جنگ ہے خواہ اوبامہ یہ جھوٹ بولتا رہے کہ ''امریکہ نہ تو اسلام کے خلاف ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا‘‘۔
امریکہ اور اُس کی اتحادی افواج افغانستان میں کیا کررہی ہیں؟ امریکہ اور اُس کی اتحادی افواج عراق میں کیا کررہی ہیں؟ کیا یہ امریکہ نہیں جس نے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا اور مسلسل بہا رہا ہے؟ اور کیاکافر مغرب نے چیچنیا، کشمیر ا ور دیگر اسلامی علاقوں میں مسلمانوں کے قتلِ عام پر مشکوک خاموشی اختیار نہیں کر رکھی؟ کیا یہ سب کافر صلیبی مغرب کا کام نہیں ہے، خواہ یہ براہِ راست ہو یابلواسطہ ؟! اس کے علاوہ اورکیا کچھ نہیں ؟!
یہ ایک مسلسل اور سفاک صلیبی جنگ ہے !! جس کا اعلان سابقہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2001ء میں کیا تھا کہ یہ ایک صلیبی جنگ ہے اور جسے مغرب کے سینئر سیاست دانوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔


2) اب وہ وقت آچکا ہے کہ پاکستان کے مسلمان مندرجہ ذیل اعمال سرانجام دیں:
۰ ان مجرم حکمرانوں کے ہاتھوں سے اقتدار چھین لیں جنہوں نے ،امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں ،پاکستان کو امریکہ کے ہاتھوں گروی بنا رکھاہے! یہ اُن کے لئے جائز نہیں کہ وہ چین سے بیٹھیں جب تک کہ وہ اس مجرم حکومت کو اکھاڑ نہ دیں جو اللہ اور امتِ مسلمہ کے دشمنوں سے دوستانہ تعلقات قائم کیے ہوئے ہے۔
۰ پاکستانی فوج کے افسران اور قبائلیوں میں سے وہ لوگ جو قوت رکھتے ہیں،ان پر لازم ہے کہ وہ اُس کردارکو ادا کریں جسے اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اُن پر فرض کیا ہے۔ ہم اُن سے پوچھتے ہیں: کیا اسلام اور مسلمانوں کا تحفظ کرناآپ کے عظیم دین کا حصہ نہیں ہے؟ آپ لوگ امریکہ کی طرف سے مسلط کی جانے والی اِس ذلت کو کیسے قبول کرسکتے ہیں، کہ وہ بے دریغ خون بہاتا پھرے اور اپنی مرضی سے آزادانہ دندناتا رہے اور آپ کی سرزمین پر حرمتوں کو پامال کرتا رہے اور شر پھیلاتا رہے؟!

اے اہلِ قوت ! عقل سے کام لو ، اور حزب التحریرکے ساتھ مل کر ان حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکو،تاکہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کو قائم کیا جائے،جو اسلام کو نافذ کرے گی ، اس ملک کے لوگوں کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلائے گی، اور اسلام کے نور کو پوری دنیا تک پھیلائے گی۔

اے مسلمانانِ عالم!
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سفاکی اور جرائم اس وقت تک جاری رہیں گے اور ان میں اضافہ ہوتا رہے گا جب تک کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امتِ مسلمہ کو اس کی ڈھال یعنی خلافت عطا نہیں ہو جاتی۔
پس اے لوگو آگے بڑھو ، اے اللہ کے بندو !اللہ کے دین کی مدد کے لیے آگے بڑھو، اس امر کے لیے آگے بڑھو کہ یہ دین دوبارہ دنیا کی قیادت ورہنمائی کرے، اور دنیا کو امریکہ اور یورپ کے ظلم و ناانصافی سے نکال کر اسلام کی روشنی اور انصاف سے بھردے، وہ روشنی اور انصاف کہ اس کی مثل دنیا نے کبھی نہیں دیکھی۔
پس آگے بڑھو اوردنیا و آخرت کی بھلائی کے حصول کے لیے حزب التحریر کا ہاتھ تھام لو۔

(يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ)
''یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اﷲکے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں۔مگر اﷲاپنے نور کو مکمل کر کے رہے گا، خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔ وہ اﷲ ہی ہے جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو باقی تمام ادیان پر غالب کر دے، خواہ مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار ہو‘‘(التوبہ: 32-33)

 

عثمان بخاش
ڈائیریکٹر مرکزی میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...

امریکی رہنماؤں کی مجرمانہ صلیبی جنگ کو روکو

اے۔ایف۔پی نے منگل ۱۴ ستمبر ۲۰۱۰ کو یہ خبر دی کہ امریکی ڈرون طیاروں نے کل (پیر) کو ایک ہی دن میں شمالی وزیرستان میں اپنے اہداف کے خلاف تین حملے کیے۔ ان حملوں کے لیے وہی جھوٹا جواز استعمال کیا گیا کہ امریکہ نے طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ وہی جھوٹا جواز ہے جو امریکہ مسلمانوں کے قتل عام کو جائز ثابت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

یہ خبر واضح طور پر امریکی صدر اوبامہ کے جھوٹ کو آشکار کرتی ہے جو جھوٹ بولنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا۔ اوبامہ نے ۱۱۔۹ کی برسی کے موقع پر ہفتے کو اپنی تقریر میں یہ دعوی کیا تھا کہ ''امریکی ہونے کے ناطے نہ ہم اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہیں اور نہ کبھی ہوں گے‘‘۔ اس نے مزید یہ دعوی بھی کیا کہ امریکی افواج کو خیر کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے نہ کہ بدی یا تباہی پھیلانے کے لیے۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر نے اس بے شرمی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولا ہو۔ اس سے پہلے بھی،جھوٹ،دھوکا دہی اور فریب کے ساتھ اپنے تعلق پر ثابت قدم رہتے ہوئے، اوبامہ نے ترکی کی پارلیمنٹ کے سامنے ۹ اپریل ۲۰۰۹ کو تقریر کرتے ہوئے کہاتھا کہ ''مجھ کو یہ بات بالکل واضح طور پر کہنے دیجیے کہ امریکہ اسلام کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے‘‘۔ اس نے یہی بات ۴ جون ۲۰۰۹ کو قاہرہ میں اپنی تقریر میں بھی دہرائی تھی۔

جب اوبامہ کو اپنے ''کالے گھر‘‘ میں آئے صرف دو دن ہی ہوئے تھے،تو اس مجرم نے وزیرستان میں دو ڈرون حملوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں بیس لو گ مارے گئے۔ان مارے جانے والوں میں ایک قبائلی سردار اور اس کا پورا خاندان بشمول بیوی اور بچوں کے مارا گیا تھا جبکہ وہ سردار موجودہ حکمرانوں کی حمایت بھی کرتا تھا۔

اے اوبامہ!
تمہارا جھوٹ بے نقاب ہو چکا ہے اور تمہاری اس امت اور دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوچکی ہے۔ تمہاری بلا امتیاز قتل و غارت گری اور تباہی پھیلانے کے اصول نے تمھاری مجرمانہ پالیسی کی حقیقت کو آشکار کردیا ہے۔تمھاری اس پالیسی نے تمھارے سابقہ قابل نفرت صدر بش کی پالیسی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ تمھارے جھوٹے بیانات تمھاری اس مجرمانہ پالیسی کے داغ دار چہرے کو چھپا نہیں سکتے جو تم عملاً افغانستان اور پاکستان یا فلسطین اور عراق میں نافذ کر رہے ہو۔

اے مسلمانو!
امریکیوں کی تمھارے اور تمھارے دین کے خلاف دشمنی اور تمھارے بھائیوں اور بیٹوں کے خلاف مجرمانہ پالیسی تم پر واضح ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کم ہمت اور امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنے والے حکمرانوں کی حقیقت بھی واضح ہو چکی ہے۔ پاکستان میں حکمران فوج کو سیلاب زدگان کو بچانے اور ان کو مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے فوج کو امریکہ کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے اس مجرمانہ جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ اب وہ وقت آچکا ہے کہ آپ حزب التحریرکے مخلص داعیوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ان غدار حکمرانوں کو،جو امریکہ کی مجرمانہ پالیسی کے تحت کام کررہے ہیں ،کو اکھاڑنے کے لیے کام کریں اور اس خلیفہ کو بیعت دیں جو آپ پر قرآن و سنت کے مطابق حکمرانی کرے گا اور پھر آپ دنیا اور آخرت کی فتح کو حاصل کر لیں گے۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں


(یا أیھا الذین آمنوا استجیبوا للہ وللرسول إذا دعاکم لما یحییکم)
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو،جب وہ تمھیں پکارے اس چیز کی طرف جس میں تمھارے لیے زندگی ہے

 

عثمان بخاش
ڈائریکٹر سینٹرل میڈیا آفس
حزب التحریر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک