الأربعاء، 28 شوال 1445| 2024/05/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ لبنان

ہجری تاریخ    21 من جمادى الثانية 1360هـ شمارہ نمبر: No: H.T.L 1445 / 10
عیسوی تاریخ     بدھ, 03 جنوری 2024 م

پریس ریلیز

یہ لبنان کا غفلت بھرا اور لاپرواہانہ فوجی مؤقف ہی ہے جس نے یہودی وجود کی طرف سے دارالحکومت بیروت کو نشانہ بنانے کی حوصلہ افزائی کی ہے!

(عربی سے ترجمہ)

 

غزہ میں مجاہدین کا خاتمہ کرنے میں یہودی وجود کی ناکامی کے بعد، اور ایک برائے نام  کامیابی کی تلاش میں جو کہ طوفان الاقصیٰ کے باعث ان کے شکست خوردہ اور پست حوصلے کو سہارا دے سکے، صیہونی قابض طیاروں نے 02 جنوری 2024ء منگل کی شام،  بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں ایک عمارت پر بمباری کی۔ اس بمباری کے نتیجے میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری اور ان کے ساتھیوں کی شہادت وقوع پذیر ہوئی۔  اس مجرمانہ اقدام پر قابض صیہونیوں کے سابق سفیر کی جانب سے واشنگٹن میں انتہائی فخر کا اظہار کیا گیا!  یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے، جبکہ کٹھ پتلی ایجنٹ حکومتوں نے چپ سادھ لی ہوئی ہے اور یہ سب ان لوگوں کی ناکامی کی وجہ سے ہو رہا ہے جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ ہم القدس کی راہ پر ہیں اور جنگ کو وسعت نہ دینے کے بہانے کرکے انہوں نے اپنے وسائل کے بقدر اپنی ذمہ داری ادا کرنے سے بھی گریز اختیار کئے رکھا، اور اس سب کے نتیجے میں غزہ کی تباہی اور وہاں کے لوگوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ تمام یہودی وجود اور خطے میں امریکہ کے مفادات کو برقرار رکھنے کے عین مطابق انجام دیا جارہا ہے اور فی الحال تنازع کو نہ پھیلانے کی پالیسی  امریکہ کی پالیسی کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہے !

 

*اس گھناؤنے جرم کے پیش نظر ہم درج ذیل باتوں کی تاکید کرتے ہیں:

- اس جرم کی ذمہ داری بنیادی طور پر یہودی وجود اور بڑی طاقتوں میں اس کے حامیوں پر عائد ہوتی ہے۔ لبنانی اتھارٹی بھی اس کی ذمہ دار ہے، کیونکہ انہوں نے یہودیوں کے خلاف ضروری فوجی کارروائی نہیں کی، حتیٰ کہ یہود کے ایجنٹوں کے ساتھ بھی نہیں۔ بلکہ لبنانی اتھارٹی نے صرف سمندری سرحدوں کی حد بندی کر لی اور اس کے ساتھ ہی وہ زمینی سرحدوں پر بھی اپنے آپ کو روکے ہوئے ہے۔ اور یہ سب اس کے باوجود ہے کہ جو کچھ رونما ہو چکا ہے یا ابھی بھی ہو رہا ہے۔ اور اس تمام طرزعمل میں لبنانی حکومت کے کرتا دھرتا ستونوں کے ساتھ ساتھ  دیگر تمام جماعتوں کی منظوری بھی شامل رہی، حتیٰ کہ وہ لوگ جو یہودی وجود کے ساتھ مخالفت کے دعوے کرتے ہیں، وہ بھی برابر کے شریک ہیں۔

 

- یہ جرم ایک مضبوط ردعمل کا متقاضی ہے جو اس مجرمانہ یہودی وجود کو ہلا کر رکھ دے۔جہاں تک مسلم ممالک میں سے قابلیت اور صلاحیتوں کی حامل حکومتوں کی جانب   سے مذمتوں کا تعلق ہے، تو یہ فقط غدارانہ غفلت،  پسپائی اور منافقت ہے۔

 

            - اس نجس وجود کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ  مسلمانوں کی افواج اور ہتھیار رکھنے والوں کے ساتھ بذریعۂ جہاد اس وجود کا خاتمہ کر دیا جائے نہ کہ بات چیت، مذاکرات اور نارملائزیشن کے ذریعے۔

 

- یہ مسلمان حکمران ہی ہیں اور خاص طور پر وہ جو اس وجود کے اطراف میں ہیں جو اس وجود کو تحفظ فراہم کئے ہوئے ہیں۔ اور یہی حکمران ہیں کہ جو افواج کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے کاموں کو انجام دینے سے روکے ہوئے ہیں!  اگرچہ الاقصیٰ طوفان نے، مجاہدین کے ایک چھوٹے سے گروہ کے سامنے، اس وجود کی کمزوری اور اس کی ناکامی کا انکشاف اور تصدیق کر دی ہے، تو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ترکی یا پاکستانی فوج کے علاوہ مصری یا اردنی فوج کے سامنے اس کی حالت کیسی ہوگی؟!

 

- ایران اور خطے میں اس کے پیروکار ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ فلسطین کو آزاد کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کو عراق، شام اور یمن کے شہروں اور دیہاتوں میں کاروائیوں کے لیے تو راستے مل گئے، البتہ جب اقدام کا وقت آیا اور موقع آیا یعنی 7 اکتوبر 2023 کو جو کچھ پیش آیا، تو ایران اور اس کے پیروکار غائب ہوگئے۔ اور وہ قابض وجود کے حملوں، اور شام اور ایران میں اپنے رہنماؤں کے قتل ہونے کے باوجود ناکام رہے!  اور اب یہاں ایک بار پھر موقع ملا ہے جب کل، 02 جنوری 2024ء کو دارالحکومت بیروت کے مرکز میں یہودیوں نے بمباری کر دی!  تو کیا وہ اس دشمن کو ٹکر دینے کے لیے آگے بڑھیں گے؟ یا وہ مناسب وقت اور جگہ پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھیں گے، جو کبھی نہیں آئے گا ؟!

 

- 2006 کے معاہدے اور قرارداد 1701 پر مبنی نام نہادRules of Engagement، کے ساتھ لبنانی اتھارٹی اور اس کے ساتھ ایرانی پارٹی کی وابستگی کی کیفیت یہ ہے کہ اس نے یہودی وجود کو لبنان تک اپنے مرحلہ وار حملوں کا دائرہ وسیع کرنے کی جرأت فراہم کی! یہ اس حقیقت کے علاوہ ہے کہ نجیب عزمی میقاتی کی سربراہی میں نگراں حکومت کی نمائندگی کرنے والی اتھارٹی، اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے حوالے کرنے پر ہی مطمئن ہے، وہ سلامتی کونسل جو کہ اس معاملے سے کہیں زیادہ سنگین امر پر بھی چپ سادھے ہوئے ہے، یعنی غزہ کا قتل عام!

 

امتِ محمدیہ کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ ظالموں کا تختہ الٹنے اور یہودی وجود کو ختم کرنے کے لیے افواج کو متحرک کرنے کی ضرورت کو سمجھیں۔ مسئلہ فلسطین کا حقیقی حل بھی یہی ہے اور یہودی وجود کو لبنان ، شام اور ہمارے باقی علاقوں پر حملوں سے روکنے کا بھی یہی رستہ ہے۔ اور اس حل سے کم کچھ بھی فقط وقت اور کوششوں کا ضیاع ہے جو اس بودے، خستہ حال اور کمزور وجود کی زندگی کو توسیع دے گا، جو مکڑی کے گھر کی مانند ناپائیدار ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 

﴿قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ وَعَلَى اللهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾

اللہ سے ڈرنے والوں میں سے وہ دو مردجن پر اللہ نے احسان کیا تھا، کہنے لگے (شہر کے ) دروازے سے ان پر داخل ہو جاؤ اور جب تم دروازے میں داخل ہو جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے۔ اور اگر تم ایمان والے ہو تو تم اللہ ہی پر توکل  کرو “۔ )المائدہ؛5:23)

 

ولایہ لبنان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ لبنان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 009616629524
www.tahrir.info
فاكس: 009616424695
E-Mail: ht@tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک