الجمعة، 08 ذو القعدة 1445| 2024/05/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نیشنل ایکشن پلان‪ امریکی ایکشن پلان ہے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کا مقصدنیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدارثابت کرنا ہے

راحیل_نواز‬ حکومت نے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن نیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدار ثابت کرنے کے لئے شروع کیا ہے۔ حکومت نے یہ ایکشن اس لئے شروع کیا ہے تاکہ امت کو دھوکہ دیا جاسکے کہ امریکی تحریر کردہ نیشنل ایکشن پلان خصوصاًاُن لوگوں کے خلاف نہیں ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے اسلام کی ترویج اور نفاذ کی کوششوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن کا بنیادی مقصد کراچی میں مسلح جرائم پیشہ افراد یا امریکی جاسوسوں اور قاتلوں کے گرفتاری کے ذریعے امن کا قیام نہیں بلکہ اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو غیر جاندار ثابت کر کے عوام کا اعتماد جیتنا ہے۔
جب سے نیشنل ایکشن پلان کا نفاذ شروع ہوا ہے حکومت کی ایجنسیوں نے ملک بھر سے چوبیس ہزار آٹھ سو چوالیس(24844) چھاپوں میں پچیس ہزار آٹھ سو چھیانوے(25896) افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تین ہزار نو سو چھ(3906) افراد کو پولیس نے لاوڈ اسپیکر کے قانون کی خلاف ورزی میں گرفتار کیا اور ان میں سے دو ہزار آٹھ سو چوہتر(2874) افراد کو صرف پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے۔ نفرت پھیلانے والی تقاریر کرنے کے الزام میں سات سو سینتیس (737)مقدمات قائم کیے گئے اور اسی الزام کے تحت سات سو پینتالیس(745) افراد کو گرفتار اور انہتر (69)دکانوں کو بند کردیا گیا۔اس کے علاوہ مدارس میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے اور مدارس کے لئے بیرون ملک سے آنے والے چندوں، چاہے وہ انفرادی ہوں یا کسی ریاست کی جانب سے،پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔


اس صورتحال نے مذہبی جماعتوں اور علماءکرام میں شدید بے چینی پیدا کردی اور انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ اِن تمام اقدامات کا ہدف صرف مذہبی لوگ ہیں جبکہ سیکولر و قوم پرست جماعتوں اور ان کے مسلح دستوں کو کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہوئی ہے۔ 2 مارچ 2015 کو اتحادِ تنظیماتِ مدارس، جو کہ پانچ مذہبی اداروں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے،نے مدارس کے خلاف حکومتی اقدامات کو سختی سےمسترد کردیا ۔ انہوں نے حکومت کے "غیر آئینی" اقدامات کی حمایت کرنے سے بھی انکار کردیا کیونکہ وہ استعماری طاقتوں کے منصوبوں کی پیروی کررہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اسلام کے خلاف امریکہ اور مغرب کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علماءکرام کی گرفتاریوں اور مساجد میں لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے ذریعے انہیں ہراساں کررہی ہے اور اس طرح اسلام کے خلاف منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اتحادِ تنظیماتِ مدارس کے سربراہ نے یہ کہا کہ صرف مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اِن پر چھاپوں کا سلسلہ ایک دن کے لئے بھی روکا نہیں گیا ہے۔


نیشنل ایکشن پلان سے نہ صرف علماء میں شدید ردعمل پیدا ہوا بلکہ پاکستان بھر کے لوگوں میں بھی اس کے خلاف نفرت پیدا ہونی شروع ہوگئی۔ اس قسم کا غصہ حکومت اور واشنگٹن میں بیٹھے ان کے آقاوں کی اسلام کے خلاف جنگ کے لئے خطرناک ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے تا کہ نیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدار ثابت کیا جائے اور یہ کہا جاسکے کہ نیشنل ایکشن پلان تمام قسم کے مجرموں کے خلاف ہے جیسا کہ وزیرِ اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ بیان دیا کہ "کوئی مجرم چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی جماعت کے آفس میں، اسے گرفتار کیا جائے گا اور اگر اس دوران کوئی بھی روکاٹ سامنے آئی تو اسے ہٹا دیا جائے گا"۔


درحقیقت ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ایک دھوکہ ہے۔ اگر یہ حکومت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ میں سنجیدہ ہوتی تو اس نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ کو بند کیا ہوتا جو کراچی اور اس سے بھی آگے بلوچستان تک لسانی و فرقہ وارانہ نفرتوں کو پھیلانے کا مرکز ہے۔ حکومت نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے امریکی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہوتا جو بم دھماکوں اور قتل و غارت کی وارداتوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرتے ہیں جس کی وجہ سے پورا پاکستان بدامنی اور افراتفری کی لپیٹ میں ہے۔ اور اگر یہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس نے تمام امریکی سیاسی و فوجی اہلکاروں کو ملک سے نکال دیا ہوتا جو پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور انہیں احکامات جاری کرتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔ اگر یہ تمام اقدامات اٹھائے جاتے اور عدم تحفط کے سانپ امریکہ کا سر کچل دیا گیا ہوتا تو یہ حکومت حقیقت میں لوگوں کی عزت اور تعریف کی مستحق ہوتی۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی یہ اقدامات نہیں اٹھائیں گے اور اس طرح پاکستان اور خطے کے عوام کوان غدار حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ایک مستقل امن اور استحکام دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔ صرف خلافت ہی اِن ضروری اقدامات کو اٹھائے گی ، مسلمانوں کے علاقوں کو تحفظ فراہم کرے گی اور انہیں بیرونی دشمنوں کے وجود سے پاک کردے گی۔


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

‫‏لاہور‬ میں گرجا گھروں پر حملے صرف ‫‏خلافت‬ ہی غیر مسلموں کی جان ،مال اور عزت و آبروکی حفاظت کرسکتی ہے


15 مارچ 2015 بروز اتوار لاہور میں دو گرجا گھروں پر حملہ کیا گیا جس میں 15افراد جاں بحق ہو گئے۔ حزب التحریر ان حملوں کی پرزور مذمت کرتی ہے اور ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتی ہے۔
پاکستان میں رہنے غیر مسلموں خصوصاً عیسائیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر پچھلے چند سالوں میں کئی حملے ہو چکے ہیں۔ لیکن ہر حملے کے بعد حکومت صرف ایک مذمتی بیان اور لواحقین کے لئے امدادی رقوم کا اعلان کر کے چین کی نیند سو جاتی ہے۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں پر یہ بڑھتے حملے صرف مقامی مسئلہ نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے روز کا معمول بنتے جارہے ہیں جس میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت اور دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ بھی شامل ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے معمول بن چکے ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں یورپ و امریکہ میں بھی مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے ہونے شروع ہو گئے ہیں۔
درحقیقت جمہوری نظام اپنے زیرِ سایہ رہنے والی اقلیتوں کا تحفظ کرہی نہیں سکتا کیونکہ یہ نظام تو اکثریتی اور طاقتور طبقے کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنا ہے۔ پاکستان میں تو یہ معاملہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کی وجہ سے زیادہ گھمبیر ہو چکا ہے۔ اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ ثابت کرنے کے لئے پچھلے چند سالوں سے مسلمانوں اور غیر مسلوں دونوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہربار اس کی ذمہ داری کوئی ایسی تنظیم قبول کرلیتی ہے جس کا نام تو اسلامی لیکن کام قطعاً غیر اسلامی، حرام ہوتا ہے۔ ان حملوں(False Flag) سے صرف امریکہ اور مسلم دنیا پر مسلط اس کی ایجنٹ حکمرانوں کا مفاد ہی پورا ہوتا ہے جنہیں اِن سانحات کی بنا پر اُن لوگوں کی خلاف ظلم و جبر کرنے کا موقع مل جاتا ہے جو مسلم علاقوں پر امریکہ و کفار کے قبضے کے خلاف عسکری جدوجہد یا مسلم دنیا میں اسلام کے مکمل نفاذ کی سیاسی و فکری جدوجہد کررہے ہوتے ہیں۔

غیر مسلموں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا جتنا سخت حکم اسلام دیتا ہے دنیا کا کوئی دین اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ،


أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا،

"جس کسی نے معاہد شخص کو قتل کیا جس کو اللہ اور اس کے رسول نےعہد دیا تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑا ۔ ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا حالانکہ جنت کی خوشبو ستر سال کے فاصلے پر بھی سونگھی جاسکتی ہے"(الترمزی)۔
اسی لیے حزب التحریر نے آنے والی ریاست خلافت کے مجوزہ آئین کی شق 6 میں یہ لکھا ہے کہ "ریاست کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے شہریوں کے مابین حکومتی معاملات، عدلاتی فیصلوں، لوگوں کے معاملات کی دیکھ بحال اور دیگر امور میں امتیازی سلوک کرے بلکہ اس پر فرض ہے کہ وہ تمام افراد کو رنگ، نسل اور دین سے قطع نظر ایک ہی نظر سے دیکھے"۔ لہٰذا صرف خلافت میں ہی غیر مسلم اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی اور اپنے جان، مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے یقین کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا کہ جب دنیا بھر سے غیر مسلم اپنی ظالم حکومتوں کے جبر سے فرار حاصل کرکے اسلامی خلافت میں پناہ لیا کرتے تھے۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے خلاف جبر ‫‏خلافت‬ کے قیام کو روک نہیں سکتا نیشنل (‫‏امریکی‬) ایکشن پلان کا مقصد اسلام اور خلافت کی پکار کو دبانا ہے

راحیل-نواز حکومت نیشنل (امریکی )ایکشن پلان کے تحت پاکستان میں اٹھنے والی ہر اس آواز کا گلا گھوٹ دینا چاہتی ہے جو اسلام اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ حکومت اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لئے ہر حد کو پار کرتی جارہی ہے۔ لاہور کے ایک انتہائی باعزت جگرانوی خاندان کے فرزند حکیم احسان کو کل ان کے رائے ونڈ میں واقع مطب خانے سے پولیس نے گرفتار کرلیا۔ حکیم احسان جگرانوی اور جگرانوی خاندان کے مرد و خواتین پر حکومت نے ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ قائم کررکھا ہے اور اس مقدمے کو لے کر اس خاندان کو مسلسل ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس خاندان کا قصور یہ ہے کہ وہ حکومت کے جبر کے باوجود اسلام اور خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہورہا۔
حکیم احسان جگرانوی لاہور کے ایک معروف طبیب ہیں اور انہوں نے اپنی زندگی اسلام اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کے لئے وقف کررکھی ہے۔ حکومت کی جانب سے مسلسل ہراساں کرنے اور اس اندیشے کے باوجود کہ پالیس ان کو گرفتار کرسکتی ہے وہ اپنےمعمول کے مطابق اپنے مطب جارہے تھے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ حکمرانوں کا احتساب کر کے رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کی پیروی کررہے ہیں جس کے مطابق ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا جہاد اکبر ہے۔ یقیناً جگرانوی خاندان نے کوئی جرم نہیں کیا لیکن اس کے باجود ان کے مرد و خواتین کو جیل کی سلاخوں کی پیچھے ڈالا جارہا ہے جبکہ ملک بھر میں امریکی دہشت گرد نہ صرف دندناتے پھرتے ہیں بلکہ اگر رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کرلیے جائیں تو براہ راست امریکی سفارت خانہ مداخلت کر کے انہیں بازیاب کروا لیتا ہے۔ آج ہی اسلام آباد ائر پورٹ سے ایک امریکی کو پستول اور گولیوں سمیت گرفتار کیا گیا لیکن جیسے ہی امریکہ سفارت خانے نے اس کو اپنا آدمی تسلیم کیا تو اس کو آزاد کردیا گیا۔

حزب التحریر راحیل-نواز حکومت کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ تمہاری گھٹیا حرکات اور ظلم و ستم خلافت کے قیام کو کسی صورت نہیں روک سکتا۔ یہ امت اپنے منزل کو جان چکی ہے اور اب اس کو پانے کے لئے تیزی سے اس کی جانب گامزن ہے اور اس کا ادراک خود تمہارے آقا امریکہ کو بھی اچھی طرح ہے اسی لئے وہ سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والوں کے خلاف بھی تمہیں ہر حد کو توڑنے کا حکم دے رہا ہے۔ راحیل-نواز حکومت ! تم اس جنگ میں ہارنے والے فریق کے ساتھ کھڑے ہو کیونکہ یہ امت اسلام کے حق میں اپنا فیصلہ دے چکی ہےجس کا ایک ثبوت امریکی ادارے "پیو" کا مسلم دنیا کے حوالے سے حالیہ سروے ہے جس کے مطابق مسلم دنیا کی عظیم اکثریت اسلام کو سرکاری قانون کی حیثیت سے دیکھنا چاہتی ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ تمہاری یہ کوشش دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی تمہیں فائدہ تو دور کی بات صریحاً خسارے کا باعث بنے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی تو یہ اعلان واضح طور پر کرچکے ہیں کہ وہ اپنے نور کو پورا کیے بغیر ماننے والے نہیں۔ تو بہتر کہ تم اپنی روش سے توبہ کرو اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والوں کی راہ سے ہٹ جاؤ کہ شاید اللہ تمہارے پچھلے گناہوں کو معاف فرما دیں۔


وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِيراً
"اور جو شخص رسول (ﷺ) کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور راہ راست واضح ہو جانے کے بعد بھی اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور کی روش پر چلے تو اسے ہم اسی کی طرف چلتا کردیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ۔ اور ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بدترین جائے قرار ہے" (النساء:115)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے خلاف جبر کا خاتمہ کرو ‫عدلیہ‬ کو جابروں کے ساتھ نہیں بلکہ اسلام اور ‫‏خلافت‬ کے داعیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے

‫‏راحیل_نواز‬ حکومت خلافت کے مخلص داعیوں ، حزب التحریر کے شباب کے خلاف مسلسل جبر کررہی ہے اورافسوس کا مقام یہ ہے کہ عدلیہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس مملکت میں سچائی اور انصاف کی سربلندی کےاپنے فرض سے کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ 5 دسمبر 2014 کو حکومت نے لاہور میں حزب التحریر کے ایک درس پر چھاپہ مارا اور اس میں شریک مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے گرفتار کرلیا گیا کہ وہ ملک میں اسلام کے نفاذ اور امریکی راج کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ گرفتارشدگان آج کے دن تک جیل میں قید ہیں جبکہ عدلیہ حکومت کے انتہائی دباؤ پر ان کی ضمانت کو مسترد کررہی ہے یا ایک عدالت سے کسی دوسری عدالت میں ضمانت کے معاملے کو بھجوا دیا جاتا ہے یا ضمانت کی درخواست پر فیصلہ دینے کے بجائے لمبی لمبی تاریخیں دی جاہی ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں حزب التحریر کے کئی شباب کے خلاف مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں۔ حکومت کے غنڈے مسلسل انہیں ہراساں کررہے ہیں جنہیں نا تو خواتین کی عزت اور نا ہی گھر کی چار دیواری کے تقدس کا خیال ہے۔ اور ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان ، نوید بٹ ، کو 11 مئی 2012 کے دن حکومتی غنڈوں نے اغوا کیا تھا اور آج بھی وہ اُن کی قید میں ہیں۔


یہ تمام جرائم اس وقت کیے جارہے ہیں جب حکومت نے امریکہ کی انٹیلی جنس اور نجی سیکوریٹی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ بھارتی جاسوسوں کو مکمل چھوٹ فراہم کررکھی ہے جو افواج پاکستان اور شہریوں کے خلاف خوفناک حملوں کی منصوبہ بندی اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ ان حملوں کی نگرانی بھی کرتے ہیں جس میں 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے۔ اور پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملہ حزب التحریر کے لاہور میں ہونے والے درس پر چھاپےکے ٹھیک دس دن بعد ہوتا ہے۔ حکومت نے دشمن کو کھلی چھوٹ فراہم کررکھی ہے لیکن اسلام اور خلافت کے داعیوں کے خلاف پوری حکومتی مشینری کو متحرک رکھا ہوا ہےجبکہ ریاست پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی دشمن کے شر سے حفاظت کرے۔ یہ وہ فرض ہے جو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ دشمن امریکہ اور بھارت کی ہماری سرزمین پر حملے کرنے کی استعداد کا خاتمہ کیا جائے اور اس کام کو کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دشمن کے سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بند اور ان کے جاسوسوں کو گرفتار کیا جائے۔ لیکن اپنے فرض سے روگردانی کرنے کے باوجود سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار عدلیہ سے بے خوف مزید غداریاں کرنے کے لئے کھلے پھر رہے ہیں۔
ہم عدلیہ کو رسول اللہ ﷺ کی یہ ارشاد یاد دلانا چاہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا،


الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ، فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ
"تین قسم کے قاضی ہیں : ایک وہ جو جنت میں جائے گا اور دوسرا وہ جو جہنم میں جائے گا۔ جہاں تک اس کا تعلق ہے جو جنت میں جائے گا یہ وہ شخص ہے جو حقکو جانتا ہے اور اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، اور وہ جو حق کو جانتا ہےلیکن فیصلہ اس کے مطابق نہیں کرتا وہ جہنم میں جائے گا ۔ اور وہ شخص جو لوگوں کے لیےجہالت پر مبنی فیصلہ جاری کرتا ہے وہ بھی جہنم میں ہوگا"(ابو داؤد)۔


اللہ کے سامنے اس بات کی کوئی گنجائش موجود نہیں کہ حکومت کے دباؤ پر سچ کو جاننے کے باوجود اس سے کنارہ کشی اختیار کرلی جائے۔ عدلیہ کو لازمی اسلام کی بنیاد پر ہی فیصلہ دینا ہے اور اسلام خلافت کے قیام کو فرض قرار دیتا ہے اور اسلام کے داعیوں پر ظلم و ستم کو حرام قرار دیتا ہے۔
ہم عدلیہ کو یہ بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو یہ کہہ کر خبردار کیا کہ،


إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا "
تم سے پہلے لوگ اس لیے تباہ ہوگئے کہ جب ان میں سےکوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے تھے لیکن اگر کوئی کمزورآدمی چوری کرتا تو وہ اس پر سزا کو نافذ کرتے تھے۔ اللہ کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کٹوا دوں"(بخاری)۔


اور رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کے حکمران ہونے کے ناطے انہیں حکمرانوں کا احتساب کرنے کو کہا اور فرمایا،


کہ فمَنْ كنتُ جلدتُ لهُ ظهراً فهذا ظهري فليَسْتَقِدْ منه، ومَنْ كنتُ شتمتُ لهُ عِرضاً فهذا عِرضي فليَسْتَقِدْ منه، ومن كنتُ أخذتُ لهُ مالاً، فهذا مالي فلْيَسْتَقِدْ منه"
اگر میں نے کسی کی پیٹھ پہ کوڑے مارے ہوں تو یہ ہے میری پیٹھ اپنا بدلہ لے لے، اگر میں نے کسی کو گالی دے کر بے عزتی کی ہو تو آئے اور اپنا بدلہ لے، اگر میں نے کسی کا مال لیا ہو تو یہ میرا مال ہے اس میں سے اپنا مال لےلے"۔


عدلیہ طاقتور کی گرفت کر کے اور مظلوم و کمزور کا ہاتھ پکڑ کر معاشرے کو تباہی و بربادی سے بچاتی ہے۔ لیکن بد قسمتی سے جابر حکمرانوں کی حمایت کی جاتی ہے اور جو جابروں کے جبر کے خلاف کلمہ حق بلند کرتے ہیں انہی کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ کیا ہمیں برطانوی راج کے زمانے کی طرح زندگی گزارنی پڑے گی؟ کیا یہ برطانوی راج کے خلاف کی جانے والی 190 سال کی جدوجہد سے غداری نہیں اور کیا یہ افسوس کا مقام نہیں؟ تو کیا عدلیہ آج اللہ سبحانہ و تعالٰی کی رضا اور ایمان والوں کی دعاوں کے حصول کے لئے امریکی راج کے خلاف سینہ تان کر کھڑی نہیں ہو گی؟


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

جمہوریت کا خاتمہ کرو خلافت کو قائم کرو جمہوریت طاقتوروں اور سرمایہ داروں کے گھر کی لونڈی ہے

آج ‫‏پاکستان‬ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات نے اس حقیقت کو ایک بار پھر بے نقاب کیا ہے کہ جمہوریت طاقتوروں اور سرمایہ داروں کے گھر کی لونڈی ہے۔ اس نظام میں شریک تمام ہی جماعتوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ محض ایک سینٹ کی نشست حاصل کرنے کے لئے امیدوار کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ تبدیلی کے گھوڑے پر سوار سیاسی جماعت کے سربراہ نے تو یہاں تک کہاں کہ "ایک اچھے آدمی نے انہیں پندرہ کروڑ دینے کی پیشکش کی"۔ سینیٹ کے انتخابات نے جمہوری نظام کی گندگی کو اس حد تک بے نقاب کر دیا ہے کہ اس نظام کے حمایتی بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اگر ایسے پچاس انتخابات بھی کرادیے جائیں تو اس کے بعد بھی پاکستان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔
پاکستان کے عوام ہی نہیں بلکہ اب تو مغربی ممالک کے عوام بھی یہ حقیقت جان گئے ہیں کہ جمہوری نظام عوام کے نام کو استعمال کرکے صرف اور صرف امراء کے طبقے کے مفادات کے حصول کو یقینی بناتا ہے اور ان کا تحفظ کرتا ہے۔ اسی لیے مغرب میں لوگوں نے "میں 99 فیصد ہوں" اور " وال سٹریٹ پر قبضہ کرو" کی تحریکیں چلائیں۔ ایک ایک نشست کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرنا اس حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ پیسے لگانے والے کو جیتنے اور پھر جمہوری نظام کے ذریعے اس سے کئی گنا زیادہ روپے بنانے کا یقین ِ کامل ہوتا ہے جمہوری سیاست میں پیسے کی طاقت اور اثرورسوخ کا حالیہ مشاہدہ 2014 میں ہونے والے امریکی سینیٹ اور کانگریس کے انتخابات میں کرنے کو ملا جہاں امیدواروں نے ریکارڈ پانچ ارب ڈالر انتخابی مہم پر خرچ کیے۔ یہی حقیقت حال ہی میں برطانیہ میں سامنے آنے والے "کیش فار ایکسز" یعنی رسائی کے بدلے میں پیسے کے نام سے سامنے آنے والے سکینڈل نے بے نقاب کی۔ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ و داخلہ اور لیبر پارٹی کے رکن جیک سٹرا نے بھیس بدل کر آنے والے صحافیوں کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لئے یورپی قوانین میں تبدیلی کےلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا اور اس کے بدلے انہوں نے ساٹھ ہزار پونڈ لیے۔ اسی سیکنڈل میں ملوث کنزرویٹو پارٹی کے رکن اسمبلی سر میلکم ریفکینڈ نے کہا کہ "میں اپنا روزگار خود پیدا کرتا ہوں لہٰذا کوئی مجھے تنخواہ نہیں دیتا"۔
جمہوریت ایک بدبودار نظام ہے جس پر جتنی بھی خوشبو چھڑک دی جائے پھر بھی اس کی بدبو کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا بائیسویں آئینی ترمیم کردی جائے یا اس جیسی سینکڑوں ترامیم آجائیں یہ نظام ہمیشہ طاقتوروں کے مفادات کی ہی نگہبانی کرے گا۔ اگر مغرب میں تقریباً دوسو سال کی نام نہاد عوامی جمہوریت کے بعد بھی طاقتور ہی اصل حکمران ہیں اور جمہوریت انہیں اپنی طاقت میں مزید اضافہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے تو پاکستان اور مسلم دنیا میں جمہوریت کس طرح حقیقی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے؟ لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو بھی جمہوریت سے ہر قسم کی امید توڑ کر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ نظام خلافت اللہ سبحانہ و تعالٰی کی جانب سے ہے اور یہ قانون سازی کے اُس اختیار کا ہی خاتمہ کردیتا ہے جس کی وجہ سے طاقتور طبقہ ایسے قوانین بناتا ہے جس سے صرف انہی کے مفادات کی نگہبانی ہوتی ہے۔


إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ
"حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے" (یوسف:67)


شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

خلافت کا قیام امریکی راج کا اختتام راحیل-نواز حکومت امریکی خواہش پر جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے

راحیل-نواز حکومت امریکی خواہش پر افغانستان میں جاری امریکی صلیبی افواج کے خلاف جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے۔ اس حکومت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نےلندن میں ایک بیان میں امریکی صدر اوبامہ کی واشنگٹن کانفرنس  کی تقریر کو بہادرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے لئے صدر اوبامہ کے پیغام کے پیچھے اکٹھے ہونا چاہیے" اور اگلے ہی سانس میں یہ بھی کہہ دیا کہ "11/9 سے قبل دہشت گردی اور خودکش حملے نہیں ہوتے تھے"۔

درحقیقت 11/9 کے واقع کو بہانہ بنا کرامریکہ نے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھلی جنگ برپا کردی  کیونکہ کمیونزم کے خاتمے کے بعد اسلام ہی وہ واحد نظریہ حیات ہے جو سرمایہ داریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سابق امریکی صدر بش جونئیر کا اس جنگ کو صلیبی جنگ قرار دینا ہی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ امریکہ کا اصل ہدف اسلام اور مسلمان ہیں اسی لئے اس جنگ کا شکار صرف مسلم ممالک ہی ہورہے ہیں۔ لیکن صلیبی جنگ کی اصطلاح کے خلاف ہونے والے شدید ردعمل نے امریکہ کو دہشت گردی کی اصطلاح کے استعمال پر مجبور کردیا۔

امریکہ یہ جانتا ہے کہ اس جنگ کولڑنے کے لئے اس کے پاس کوئی جواز نہیں اسی لئے اُس کے حملوں کے خلاف مسلمانوں کی مزاحمت کو دہشت گردی کا نام دے کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کررہا ہے۔ مسلمانوں کا امریکی صلیبی افواج سے لڑنا اسلام کی رو سے  جہاد ہے ۔  اس حقیقت کو جانتے ہوئے امریکہ نے مسلمانوں کی مزاحمت کو دہشت گردی قرار دینے اور انہیں اسلام اور جہاد سے دستبردار کرانے کے لئے سیاسی محاذ پر عالمی کانفرنسوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کی ابتداء 19فروری کو واشنگٹن میں ہونے والی کانفرنس سے کیا جس میں ساٹھ ممالک نے شرکت کی۔ اپنے اس مقصد میں کامیابی کے لئے غدار مسلم حکمرانوں کو بھی اس نے ایسی کانفرسوں کو منعقد کرنے کا حکم دے دیا ہے اور اس سلسلے کی پہلی کانفرنس 22 فروری کو مکہ میں"اسلام اور دہشت گردی کو روکنا "کے نام سے منعقد کی جاچکی ہے۔

راحیل-نواز حکومت بھی اپنے آقا امریکہ کے حکم پر جہاد کو دہشت گردی قرار دے رہے ہیں۔  اسی لئے حکمرانوں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ اب اچھے اور برے طالبان کی کوئی تخصیص نہیں کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان ،جو یقیناً امریکی ایکشن پلان ہے ،  کے تحت ملک بھر سے صرف پچھلے دو مہینوں میں تقریباً بیس ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ  خود حکومت نے مطلوب دہشت گردوں کی جو فہرست جارہی کی ہے وہ صرف تقریبا چھ سو افراد پر مبنی ہے۔

حزب التحریران غدار حکمرانوں کی یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ امت جہاد کرنے والوں اور  معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے مجرموں میں فرق کو بہت اچھے طریقے سے جانتی ہے  اور جہاد کو دہشت گردی قرار دینے کی اُن کی کوئی بھی کوشش ان کے لئے اس دنیا  اور آخرت میں ذلت و رسوائی کا باعث بنےگی۔ انشاءاللہ  کفر کی طاقتوں کےخلاف جہاد قیامت تک جاری رہے گا اور یہ امت اسلام اور اس کی عظمت جہاد سے کبھی دستبراد نہیں ہوگی۔

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ للَّهِ

"اور اُن سے لڑو جب تک فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ کا دین غالب نہ آجائے" (البقرۃ:193)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک