الجمعة، 23 شوال 1445| 2024/05/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    28 من ربيع الاول 1438هـ شمارہ نمبر: PR16077
عیسوی تاریخ     جمعہ, 29 دسمبر 2006 م

 خلافت کے داعیوں کو رہا کرو

انصاف کا تقاضا ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام

کی دعوت دینے والوں کو فوری رہا کیا جائے

 

 24 دسمبر 2016 کو سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ، “عہد کرتا ہوں عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا اور ہماری شفافیت کی جانب کوئی بھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکے گا ۔ کسی دنیاوی فائدے کے لیے اپنی آخرت کو قربان نہیں کرسکتا”۔ یقیناً صراط مستقیم پر چلنے والا جج یا قاضی وہ ہے جو اسلامی شریعت سے فیصلے کرتا ہے تا کہ جنت کا حق دار بن سکے۔ اور جو اسلام کے علاوہ کسی اور نظریے، عقیدے یا قانون کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے اس کے لیے تکلیف اور پریشانی ہے! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ: وَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَاثْنَانِ فِي النَّارِ، فَأَمَّا الَّذِي فِي الْجَنَّةِ فَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَى بِهِ، وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فِي الْحُكْمِ، فَهُوَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ قَضَى لِلنَّاسِ عَلَى جَهْلٍ فَهُوَ فِي النَّارِ

” تین قسم کے قاضی ہیں : ایک وہ جو جنت میں جائے گا اور دو وہ جو جہنم میں جائیں گے۔ جہاں تک اس کا تعلق ہے جو جنت میں جائے گا یہ وہ شخص ہے جو حقکو جانتا ہے اور اس کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، اور وہ جو حق کو جانتا ہےلیکن فیصلہ اس کے مطابق نہیں کرتا وہ جہنم میں جائے گا ۔ اور وہ شخص جو لوگوں کے لیےجہالت پر مبنی فیصلہ جاری کرتا ہے وہ بھی جہنم میں ہوگا”(ابوداود)۔

 

یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں، جس کے لوگ اپنی آخرت کے لیے قربانیاں دینے کی خواہش رکھتے ہیں، مسلمانوں کو عمومی طور پر اور خصوصاً خلافت کے داعیوں کو زبردست ناانصافی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کئی مسلمان جو اسلام کے لیے زبردست جدوجہد کررہے ہیں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں نیند سے محروم رکھا گیا، انہیں بے رحمی سے مارا پیٹا گیا، انہیں ایسی دوائیاں پینے پر مجبور کیا گیا جس سے وہ اپنا دماغی توازن کھو بیٹھیں اور انہیں بجلی کی جھٹکے دیے گئے۔ خلافت کے کچھ داعی تو ایسے ہیں جن پر کوئی جرم ثابت نہیں کیا گیا لیکن وہ طویل عرصے سے جیلوں میں قید ہیں جیسا کہ وہ لوگ جنہیں دو سال قبل 5دسمبر 2014 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اور اسی طرح کئی لوگوں کو اغوا کیا گیا جن میں نوید بٹ، پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان، بھی شامل ہیں جو ساڑھے چار سال سے غائب ہیں جب انہیں حکومتی ایجنسیوں نے 11 مئی 2012 کو اغوا کیا تھا ۔ لہٰذا اس بات کی امید کی جاتی ہے کہ نامزد چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان اپنے ارادوں میں سچے ہیں اور بغیر کسی ہچکچاہٹ اور صرف اللہ سے ڈرتے ہوئے ان تمام مسلمانوں کو فوراً رہا کردیں گے جو اسلام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

 

اسلام کا نفاذ فرض ہے لیکن اس کے باوجود اُن مسلمانوں کے خلاف شدید ناانصافیاں ہو رہی ہیں جو اس کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

“جو کوئی اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے مطابق فیصلے نہ کریں تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں”(المائدہ:45)۔

 

خلافت کی حمایت اور اس کی جودجہد کرنا تو ایک اچھا عمل ہے لیکن اس کے باوجود یہ ناانصافی ہورہی ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہےکہ،

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

” پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر اللہ جب چاہیں گے اسے ختم کردیں گے۔ اس کے بعد نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ اس کے بعد رسول اللہ خاموش ہوگئے”(احمد)۔

 

اور یہ شدید ناانصافی اس وقت ہو رہی ہے جب حقیقی مجرم آزاد پھر رہے ہیں یعنی کہ موجودہ حکمران جو کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور اس ملک کو لوٹنے میں استعماری طاقتوں کی کھلم کھلا مدد و معاونت کرتے ہیں اور اس طرح عدلیہ کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہ کرپٹ حکمران اپنی بقا ء کے لیے واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاوں کے دباؤ پر انحصار کرتے ہیں جسے یہ ملک کے تمام اداروں کو اپنے حکم پر چلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ حکمران ان آقاوں کی خوشنودی کے لیے دن رات کام کرتے ہیں جبکہ ان کے اس عمل سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ یقیناً یہی وہ دباؤ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ جوریاست کی صورت میں اسلام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرتے ہیں انہیں اغوا اور گرفتار کیا جاتا ہے کیونکہ واشنگٹن انہی سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔

عدلیہ کے مخلص جج صاحبان! مارچ 2016 میں مشرف کو انصاف کے شکنجے سے فرار کرانے کے لیے جنرل راحیل کی مداخلت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ عدلیہ پر موجود دباؤ کو ختم کرنے کا معاملہ پاکستان کے سب سے طاقتور ادارے ، افواج پاکستان، کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے علاوہ جب تک عدلیہ موجودہ نظام اور حکمرانوں کے تحت کام کرتے رہے گی ، تو اس سے اس بات کے امید نہیں لگائی جاسکتی کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے مطابق انصاف کرسکے گی۔ لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ اپنا قابل ذکر اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ہمارے افواج سے مطالبہ کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے بحالی کے لیے فوری حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کریں۔ خلافت کے قیام کے بعد ہی ہم اس حقیقی انصاف کو دیکھ سکتے ہیں جس کی تمام مسلمان شدید خواہش رکھتے ہیں۔ اور پھر ہم دیکھیں گے کہ صراط مستقیم پر چلنے والی عدلیہ اسلام کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرنے والے موجودہ حکمرانوں کو انصاف کے شکنجے میں جکڑ لےگی ،وہ جرائم جن پر اللہ کی جانب سے شدید عذاب ان حکمرانوں کا منتظر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ ٱللَّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ ٱلظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ ٱلأَبْصَارُ ط مُهْطِعِينَ مُقْنِعِى رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌ

“ناانصافوں کے اعمال سے اللہ کو غافل نہ سمجھ وہ تو انہیں اس دن تک کی مہلت دیے ہوئے ہے جس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہوں گے، خود اپنی طرف بھی ان کی نگاہیں نہ لوٹیں گی اور ان کے دل خالی اور اڑے ہوئے ہوں گے”(ابراہیم :43-42)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک