الخميس، 22 شوال 1445| 2024/05/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    29 من محرم 1440هـ شمارہ نمبر: 1440/04
عیسوی تاریخ     منگل, 09 اکتوبر 2018 م

پاکستان کے حکمرانوں نے آئی ایم ایف کوخوش کرنے کے لیے روپے  کی قدر میں مزید کمی کردی ہےجس سے مہنگائی اور لوگوں کی مشکالات میں اضافہ ہو گا

 ایک طرف تو پی ٹی آئی کی حکومت موجودہ معاشی بحران کی ذمہ داری پچھلے حکمرانوں پر ڈال رہی ہے لیکن دوسری طرف یہ حکومت خود بھی پرانے حکمرانوں کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔ 8 اکتوبر 2018 کو وزیر خزانہ اسد عمر نے اس بات کی تصدیق کی  کہ پاکستان کے حکمران ایک بار پھر آئی ایم ایف کی دہلیز پر سجدہ ریز ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے اعلان کو چوبیس گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ 9 اکتوبر 2018 کو آئی ایم ایف کےایک اہم ترین مطالبے کو پورا کردیا گیا۔ صرف ایک ہی دن میں روپے نے ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر 11.70روپے تک کھو دی۔  روپے کی مسلسل گرتی ہوتی ہوئی قدر کمر توڑ مہنگائی کاسبب  بنے گی۔  اس کے نتیجے میں مقامی زرعی اور صنعتی اشیاء کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجائے گا ۔ روپے کی  قدر میں کمی کی وجہ سے ضروری درآمدات مزید مہنگی ہوجائیں گی جبکہ مقامی صنعت بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر استعمال کرنے سے پہلے ہی قاصر ہے ۔   اب جبکہ روپے کومزید کمزور کر کے  آئی ایم ایف کو خوش کردیا گیا ہے  تو  آئی ایم ایف پاکستان کو مزید سودی قرض جاری کرے گا جس کے نتیجے میں پاکستان قرضوں کے گرداب میں مزید پھنستا چلا جائے گا۔ ان قرضوں کے ساتھ آئی ایم ایف کی شرائط بھی جڑی ہوں گی کہ مزید نجکاری کی جائے  اور  یوں ریاست  کا خزانہ توانائی اور معدنیات کے شعبوں سے حاصل ہونے والی بے پناہ دولت سے محروم ہو جائے گا  ۔ نجکاری  کے نتیجے میں معیشت کا  وہ حصہ جس میں بھاری سرمایہ  موجود ہوتا ہے اور جس کے  نتیجے میں بھاری منافع کمایا جا سکتا ہے   نجی ملکیت میں چلا جاتا ہے  جیسا کہ بھاری صنعتیں، ریلویز، ایوی ایشن ،ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ ۔نتیجتاً ریاست  ان بے پنا ہ وسائل سے محروم ہو جاتی ہے  جن کو وہ عوام کی بہبود پر خرچ کر سکتی  تھی ۔ ان وسائل کی نجکاری کی وجہ سے  ریاست  کے خزانے کو محصولات کے حوالے سے جو نقصان پہنچتا ہے اس کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف سرمایہ درانہ اصولوں پر چلتے ہوئے ٹیکسوں میں بھاری اضافے کا مطالبہ  کرتا ہے نتیجتاًعوام اور زرعی و صنعتی شعبے پرپڑے کمر توڑ بوجھ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔  یہ بات بالکل واضح ہے کہ آئی ایم ایف کبھی بھی غربت کے خاتمے میں معاون نہیں  ثابت ہوااور نہ ہی وہ پاکستان کو اس بات کی اجازت دے گا کہ وہ اپنے قدموں پر مضبوطی سے کھڑا ہوسکے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس ملک میں بھی آئی ایم ایف نے اپنے پنجے گاڑے، اس کی معیشت مزید تباہی وبربادی کا شکار ہو گئی۔

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی سے کم کوئی بھی حل پاکستان کی معیشت کو تباہی سے نہیں بچا سکتا۔ نبوت کے طریقے پرخلافت  سودی قرضے لیے بغیر، جن کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولؐ نے حرام قرار دیا ہے،   ریاستی خزانے کو اربوں ڈالر کے وسائل مہیا کرے گی ۔ خلافت توانائی اور معدنیات کے شعبے کے حوالے سے اسلام کا حکم  نافذ کرے گی جو  ان اثاثوں کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے  جن سے حاصل ہونی والی دولت پر عوام کاہی مکمل  حق ہے اور خلافت اس دولت کو عوام  کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کرے گی ۔ خلافت  کمپنی  کےڈھانچوں کے حوالے سے اسلام کے احکامات نافذ کرے گی جس کی وجہ سے نجی  سیکٹر معیشت کے ان شعبوںمیں کلیدی کردار ادا نہیں کرسکتا جہاں بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت  ہوتی ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، مواصلات اور ٹیلی کمیو نی کیشن  وغیرہ۔ اس طرح ا ن شعبوں میں سرمایہ درانہ نظام کے بر خلاف ریاستی کمپنیاں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں  اور ریاست کے لیے بڑے پیمانے پر وسائل  حاصل کرتی ہیں  اور ریاست ان وسائل  کو عوام کے امور کی انجام دہی  پر استعمال کرتی ہے۔  خلافت   محصولات کے حوالے سے اسلامی احکامات نافذ کرے گی جس کے نتیجے میں  ظالمانہ ٹیکسوں کا خاتمہ ہوگا جیسا کہ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وغیرہ ، جن کو لیتے ہوئے  اس بات کو مد نظر نہیں رکھتا جاتا کہ جس سے یہ ٹیکس لیا جارہا ہے  کیا وہ انہیں ادا کرنے کی استطاعت بھی رکھتا ہے یا نہیں ۔ خلافت کرنسی کے حوالے سے اسلام کے حکم کونافذ کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کرنسی  صرف سونا و چاندی  ہو یا کرنسی کی پشت پر سونا اور چاندی ہو، اور اس طرح مہنگائی کی بنیاد کا ہی خاتمہ ہوجائے گا۔ سونا و چاندی پر مبنی  کرنسی کی وجہ سے ہزار سال تک ریاست خلافت میں اشیا ءکی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا تھا۔ خلافت حکمرانوں کی دولت میں ہونے والے غیر معمولی اضافے کے حوالے سے اسلامی حکم نافذ کرے گی  جو یہ  تقاضہ کرتاہے کہ ان کی تمام ناجائز آمدن کو قبضے میں لے کر بیت المال میں جمع کردیا جائے ۔ تو کیا اب وقت نہیں آگیا کہ مسلمان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر  حکمرانی کرنے والی حکومت کے قیام کے لیے زبردست جدوجہد کریں تا کہ دولت  چند ہاتھوں میں محدود نہ ہو بلکہ معاشرے کے تمام طبقات میں گردش کرے؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ

تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ ره جائے(الحشر:7)     ۔

 

               ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک