السبت، 09 ذو القعدة 1445| 2024/05/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

نوید بٹ کے اغوا کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے ظالم حکمرانوں کے ہاتھوں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا کو چھ ماہ گزر گئے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کے اغوا اور چھ ماہ گزر جانے کے باوجود ان کی عدم بازیابی کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے۔ یہ مظاہرے کراچی، لاہور اور روالپنڈی اسلام آباد میں کیے گئے۔ مظاہرین نے بینراور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ "حزب التحریر" کے ترجمان نوید بٹ کا اغوا خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا'' اور ''امریکی راج کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں نوید بٹ کو اغوا ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہیں"۔ مقررنین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوید بٹ کو حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے چھ ماہ گزر چکے ہیں نا تو انھیں رہا کیا گیا اور نا ہی انھیں کسی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نوید بٹ کا جرم یہ ہے کہ وہ حکمرانوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتے تھے اور پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ اور اس مقصد کے حصول کے لیے پرامن سیاسی جد و جہد کرتے تھے۔ مقررنین نے کہا کہ غدار حکمران یہ جان لیں کہ ان کے یہ گھٹیہ اقدامات حزب اور اس کے شباب کو مزید بلند حوصلہ اور متحرک کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمران اور ان کی ایجنسیاں اب یہ جان چکی ہوں گی کہ نوید بٹ کا اغوا نہ تو حزب اور اس کے شباب کو خوفزدہ کر سکا اور نہ ہی ان کی جد و جہد میں کسی قسم کی کمی کا باعث بن سکا۔

جنرل کیانی کے حالیہ بیانات اور میڈیا میں حزب التحریر کے حوالے سے چلائی جانے والی یکطرفہ مہم اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مظالم حزب کی جد و جہد میں مزید تیزی لانے کا باعث بنے ہیں۔ انھوں نے کہا نوید بٹ کا اغوا حزب التحریر اور اس کے شباب کو خلافت کے قیام کی جد و جہد سے کسی صورت روک نہیں سکتا۔ مقررنین نے مطالبہ کیا کہ نوید بٹ کو فوراً رہا کیا جائے اور حکمرانوں کو خبردار کیا کہ جلد ہی قائم ہونے والی خلافت اس امت کے خلاف ان کی غداریوں اور جرائم کا پورا پورا حساب لے گی اور آخرت میں اللہ سبحانہ وتعالی کا احتساب تو اس دنیا کے احتساب سے تو کئی گنا زیادہ شدید ہو گا۔ مظاہرین نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے خلاف، نوید بٹ کی رہائی اور خلافت کے قیام کے لیے زبردست نعرے بازی کی۔ آخر میں مظاہرین "جمہوریت کو ہٹاؤ ۔ خلافت کو لاؤ"، "امت کی طاقت ۔ خلافت "اور "امت کی وحدت ۔ خلافت" کے نعرے لگاتے ہوئے پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

جنرل کیانی امریکہ کو خوش کرنے کے لئے ہماری جان اور عزت کی ہر قیمت لگانے کے لئے تیار ہے

 

امریکہ سوات سے تعلق رکھنے والی چودہ سالہ مسلمان لڑکی ملالہ یوسفزئی پر سفاک حملے پراپنی خوشی کو چھپا نہ سکا کیونکہ اس واقعہ کے نتیجے میں امریکہ کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنی جنگ کو بڑھانے کا ایک اور موقع میسر آگیا ہے۔ 12اکتوبر2012ء کو امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ''یہ بات واضح ہے کہ جتنا پاکستان کے لوگ اُن کے خلاف ہوں گے اتنا ہی ان کی حکومت کو ان کے خلاف کاروائی میں مدد ملے گی ۔ یہ (ملالہ حملے کے )اس ہولناک واقعہ کا ایک مثبت پہلو ہے‘‘۔ اور چونکہ وکٹوریہ اس بات سے واقف ہے کہ مسلمان ایسی سفاک کاروائیوں کے پسِ پردہ کارفرماامریکہ کے گھناؤنے کردار سے آگاہ ہو چکے ہیں اور اس بات سے باخبرہیں کہ جب بھی امریکہ کو فوجی آپریشنوں کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اس طرح کے موقعوں اور ماحول کا بندوبست کرتا ہے ،چنانچہ امریکی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ ملالہ کے متعلق اپنے بیان میں یہ کہنا نہ بھولی کہ ''کیااب بھی ملک کے نمایاں سیاست دان اور دانش ور حضرات یہ بات ہی دوہراتے رہیں گے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ امریکہ کا پیدا کردہ ہے؟‘‘۔

 

جہاں تک امریکہ کے سب سے وفادار اور قابلِ اعتماد ایجنٹ جنرل کیانی کا تعلق ہے ،تووہ اس واقعہ کے بعد اپنے امریکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے بہت تیزی سے متحرک ہو گیا۔ جنرل کیانی کے لیے یہ ایسا زبردست موقع تھا جسے وہ کسی صورت ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا ،پس کیانی نے شمالی وزیرستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف فوجی آپریشن کے خلاف افواجِ پاکستان میں پائی جانے والی شدید ہچکچاہٹ کودُور کرنے کے لیے اس واقعے کو استعمال کیا۔ بے شک یہ شمالی وزیرستان کے بہادر مسلمان ہی ہیں جنھوں نے افغانستان پر امریکہ کے فوجی قبضے کو اس حد تک کمزور کردیا ہے کہ افغانستان کی یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں امریکی صدر اوبامہ کے لیے انتہائی شرمندگی اور سیاسی ناکامی کا باعث بن گئی ہے کہ جب امریکہ میں صدارتی انتخابات سر پر پہنچ چکے ہیں۔ لہٰذا 9اکتوبر2012کو جنرل کیانی نے اعلان کیا : ''ہم دہشت گردی کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہیں۔ ہم لڑیں گے خواہ ہمیں اس کی کچھ بھی قیمت ادا کرنی پڑے‘‘۔ اس کے بعد کیانی نے انتہائی عجلت میں 11اکتوبر کو فوجی قیادت کااجلاس طلب کیا تا کہ پاکستان کی افواج کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کے امریکی مطالبے کے سامنے جھکانے کی کوشش کی جائے۔ پھر اسی رات کیانی نے اپنے حواری صدر زرداری سے ملاقات کی تاکہ وہ ملک کی سیاسی قیادت کو بھی امریکی مطالبے کے سامنے سرنگوں کرنے کے لیے کیانی کی مدد کرے۔ اور پھر 13اکتوبرآئی.ایس.پی.آر کے ترجمان لیفٹنینٹ جنرل عاصم باجوہ نے جنرل کیانی کی ہی زبان بولتے ہوئے براہ راست میڈیا کے سامنے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے معاملے کو اٹھایا۔

 

اس امرکے باوجود کہ امریکہ مسلمانوں کے خون اور حرمتوں کو مسلسل پامال کررہا ہے ،پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور کبھی بھی امریکہ کی مخالفت کرنے کی جرأت نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی اور فوجی قیادت کو فوری طور پر متحرک کرنے کے لیے کیانی کی یہ پھرتیاں اورتیزیاں ہمیں اُس وقت نظر نہیں آئیں جب امریکی رسول اللہ ﷺ کی توہین کررہے تھے اور امریکی صدر اوبامہ انتہائی بے شرمی سے مسلمانوں کو آزادی رائے کے نام پر اس توہین کو قبول کرلینے کا درس دے رہا تھا۔ اسی طرح ایسے سخت الفاظ کیانی نے اس وقت تو ادا نہیں کیے جب امریکہ نے پاکستان کی علاقائی خودمختاری کو پامال کرتے ہوئے ایبٹ آباد پر حملہ کیا اور جس کے نتیجے میں پاکستان کی بہادر افواج اور اس کی صلاحیتیوں کا مذاق اڑایا گیا۔ اورایسے پرعزم اقدام کا اعلان کیانی نے اس وقت تو نہیں کیا جب امریکہ کی سرکردگی میں نیٹو نے سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کر کے افواج پاکستان کے چوبیس جوانوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اورنہ ہی اس قسم کے بے باک موقف کا مظاہرہ کیانی نے اُس وقت کیا تھاجب امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔ اور نہ ہی کیانی نے ایسے جارحانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ اس وقت کیا جب امریکیوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی عزت کو پامال کیا تھا۔

 

یہ غدار نہ صرف امریکہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں اور کبھی بھی اس کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ یہ مسلمانوں کے قتلِ عام اور عزتوں کی پامالی کے لیے امریکہ کے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں۔ یہ امریکیوں کو اڈے اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرتے ہیں تا کہ امریکی ڈرون طیاروں کے ذریعے ہزاروں مسلمانوں کے گھروں کو ملیامیٹ کیا جائے اور ان کے گھروں کو ہی ان کے لیے قبرستان بنا دیا جائے ۔ ان غدارحکمرانوں نے بلیک واٹر جیسی غیر سرکاری فوجی تنظیموں کو پاکستان کے انتہائی حساس فوجی علاقوں اور بڑے شہروں کے پوش رہائشی علاقوں میں ٹھکانہ بنانے کے مواقع فراہم کیے ہیں تا کہ یہ امریکی تنظیمیں بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کی مہم کے ذریعے ہزاروں مسلمان شہریوں اور فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتاریں اور اس کا الزام قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ڈال کر ملک میں امریکی جنگ کی آگ کو مزید بھڑکائیں۔ یہ غدار امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی حفاظت کرتے ہیں جو کہ درحقیقت پوری دنیا میں فتنہ و انتشار پھیلانے کے اڈے ہیں اور جن کا اسلامی سرزمین پر موجود ہونا جائز نہیں۔ اس سے بڑھ کر ان غداروں نے اسلام آباد میں امریکہ کو دنیا کادوسرا بڑا سفارت خانہ بنانے کی اجازت بھی دے دی ہے جو کہ حقیقت میں سفارت خانہ نہیں بلکہ ایک قلعہ نماامریکی فوجی اڈہ ہوگا۔ یہ غداراللہ رب العالمین کے سامنے نہیں بلکہ امریکہ کے سامنے جھکتے ہیں ،اور فتنے کی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے اسی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ،اسی سے اپنی اس خدمت کا صلہ مانگتے ہیں اور اسی کی خوشنودی کے طلبگار ہوتے ہیں، جبکہ اس جنگ کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اورپاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

بابرکت اسلامی سرزمین کا حامل پاکستان، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے، جس کا رقبہ تقریباًبرطانیہ اور فرانس کے مجموعی حجم کے برابر ہے،جس کی فوج دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے جو کہ ایٹمی ہتھیاروں سے بھی لیس ہے ،اسے فوجی و سیاسی قیادت میں موجودمٹھی بھر غداروں نے اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ یہ طاقتورملک امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے ۔ یہ مٹھی بھر غدار ہماری ہی افواج، انٹیلی جنس اداروں، سرزمین اور فضاؤں کو ہمارے علاقوں میں امریکہ کے مفادات کو پوراکرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ،وہ مفادات جن کو امریکہ اپنے بل بوتے پر حاصل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اوراگرچہ ہمارے قدموں تلے ایسے قدرتی وسائل موجودہیں جن سے دنیا کی کئی بڑی طاقتیں محروم ہیں،لیکن اس کے باوجود ان غداروں نے اُن مغربی طاقتوں کو ہماری سرزمین پر اجارہ داری کاموقع فراہم کر رکھا ہے جنھیں پوری دنیا ان کے غرور اور ناانصافی کی وجہ سے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ انھوں نے دشمن کفار کو ہم پرمسلط کردیا ہے جو اسلام اور امتِ مسلمہ سے شدید نفرت کرتے ہیں، جبکہ ہم وہ امت ہیں جو اسلام پر ایمان رکھتے ہیں جو دنیا کا واحد سچا دین ہے ،اور جس دین نے ایسی عظیم شان اسلامی ریاستِ خلافت کو جنم دیاتھاجس نے صدیوں دنیا پر حکمرانی کی اور جو اس قدر قابلِ رشک تھی کہ اس سے قبل دنیا کی کسی تہذیب اور ریاست کو یہ مقام حاصل نہ ہو سکا۔

 

تویہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم ان مٹھی بھر غداروں کی اتنی سنگین غداری کے سامنے جھک جائیں اور اسے قبول کر لیں جبکہ ہم میں سے ہر ایک پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ کلمۂ حق کو بلند کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہو یہاں تک کہ اسلام اور اس کی ریاست یعنی خلافت اس سرزمین پر قائم ہوجائے۔ کیا ظلم وجبراور فتنے کے سامنے جھک جانا تباہی و بربادی کو دعوت دینا نہیں؟ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:

 

وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (الأنفال: 25)

''اور ڈرو اس فتنے سے جو تم میں سے صرف ظالم لوگوں کو ہی اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا ۔ اور جان لو کہ اللہ شدید عذاب دینے والا ہے‘‘(الانفال: 25)

اور رسول اللہ ﷺ نے فرما یا:

 

((و الذی نفسی بیدہ لتامرون بالمعروف و لتنہون عن المنکر و لتاخذن علی ید الظالم و لیطرنہ علی الحق اطرا او لیضربن اللہ قلوب بعضکم علی بعض و لیعلننکم کما لعنہم))

''قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضے میں میری جان ہے، تمہیں ضرورنیکی کا حکم دینا ہے اور برائی کوروکنا ہے اور جابر کے ہاتھ کو روکنا ہے اور اسے حق بات کی جانب موڑنا ہے اور اسے حق پر قائم رکھنا ہے ورنہ اللہ تمھارے قلوب کو ایک دوسرے کے خلاف کردے گا اور تم پر ویسے ہی لعنت کرے گا جیسا کہ تم سے پچھلے لوگوں پر کی تھی‘‘(الطبرانی)۔

 

ملکِ شام میں موجود اپنے مسلمان بھائیوں سے سبق حاصل کرو کہ وہ بھی ہماری طرح ہی مسلمان ہیں اور ہماری طرح ہی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اپنے ملک کے ظالم و جابر حکمران بشار الاسدکے خلاف ایسی بہادری اور استقامت کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ بشارالاسد کا آقا امریکہ بھی شام میں خلافت کے سورج کو اُبھرتے دیکھ کر حواس باختہ ہورہاہے ۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

حزب التحریر اور اس کے شباب نے اس بات کی قسم کھا رکھی ہے کہ وہ اللہ کے اذن سے خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کو عملی زندگی میں نافذ کر کے رہیں گے۔ چنانچہ جس طرح ہم یہ جانتے ہیں کہ عوام کی مشکلات اور مصائب کیا ہیں، اسی طرح ہم اس بات سے بھی واقف ہیں کہ افواجِ پاکستان کن مشکلات اور مصائب سے دوچارہیں۔ ہم امریکہ کے ہاتھوں آپ کی ذلت و رسوائی پر آپ کے غم و غصہ سے واقف ہیں۔ ہم آپ کو پکارتے ہیں اور آپ سے ہرگزمایوس نہیں کیونکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ آپ کے دل ایمان سے لبریز ہیں اور آپ کے دل شہادت کی آرزو کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ اس امت کے بیٹے ہیں اور دشمن امریکہ آپ کے عزم و حوصلے کو توڑ نے میں ناکام رہا ہے اور نہ ہی آپ امریکہ سے ڈرتے ہیں اس بات کے باوجود کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے آپ کو امریکہ سے خوفزدہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر لی ہے۔ کیانی اور اس کے چمچوں نے ان لوگوں کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے کہ جن کی حفاظت کی خاطر آپ نے جان کی بازی لگا دینے کی قسم اٹھا رکھی ہے، اور اب یہ غدار قیادت آپ کو بھی آپ کی ذمہ داری ادا کرنے سے روک رہی ہے۔ اس غدار قیادت نے آپ کو مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزاد کروانے کی ذمہ داری سے روک رکھا ہے جبکہ یہ وہ ذمہ داری ہے جو آپ کے رب اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ پر عائد کی ہے اور اس کی بجائے یہ غدار آپ کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کرنے کا حکم دے رہے ہیں جس کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اس صورتِ حال میں آپ پر لازم ہے کہ آپ وہی کردار ادا کریں جورسول اللہ ﷺ کے دورِمبارک میں انصار نے کیا تھا اور اسلامی سرزمین پر اسلام کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لیے نصرۃ (عسکری مدد) فراہم کرکے کفار کے مکروہ منصوبوں کو ملیا میٹ کردیں۔ یہ صرف خلیفۂ راشد ہی ہو گا کہ جس کی قیادت کے تحت آپ دشمن کے خلاف لڑیں گے اور اُس عزت کا ذائقہ پھر سے چکھیں گے کہ جس کے آپ حقدار ہیں اوراُس اجر کو سمیٹ سکیں گے کہ جس کی آپ تمنا کرتے ہیں۔

 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ * تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ * يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

''اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچائے گی۔ یہ کہ تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اورجانوں کے ساتھ جہاد کرو ۔ یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم جانو۔ وہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا اور تمہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور ہمیشہ رہنے والے باغوں میں عمدہ رہائش۔ اوریہ بڑی کامیابی ہے ‘‘(الصف: 10-12)

 

 

Read more...

شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے امریکہ نے روس کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے

 

شام کے مسلمان پچھلے سال مارچ 2011ء سے اپنے ظالم حکمران' بشار لااسد‘ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ شام کے اقتدار پر مسلط الاسد خاندان کو امریکہ آج سے تقریباًچالیس سال قبل اقتدار میں لایا تھا۔ اس تمام عرصے کے دوران الاسد حکومت نے کفریہ سوشل ازم (socialism)اور سرمایہ دارانہ نظام کے ملغوبے کو شام کے مسلمانوں پر نافذ کیا۔ اس نے لوگوں کو طاقت کے زور پر کچلا اورنہایت بے دردی سے اپنے ظلم و جبرکا نشانہ بنایا۔ الاسد حکومت کی سفاکی اور ظلم کااولین نشانہ وہ لوگ تھے جواسلام کی طرف دعوت دے رہے تھے ۔ اسد خاندان نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی منصوبوں کو عملی شکل دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ،خواہ وہ گولان کی پہاڑیوں کویہودی ریاست( اسرائیل) کے حوالے کرنا ہو یا عراق پر امریکی حملے میں امریکہ کو مدد فراہم کرنا ہو۔ لیکن بالآخر لوگوں میں موجود شدید غصہ ایک آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑااور شام کے شہروں اور قصبوں کی سڑکیں اور بازارمظاہرین سے بھر گئے اور شام کی فضائیں(الشعب یرید الخلافۃ من جدید ) ''عوام خلافت کا دوبارہ قیام چاہتے ہیں‘‘ کے نعروں سے گونجنے لگیں اورلوگ آنے والی خلافت کے کلمہ طیبہ والے سیاہ اور سفید جھنڈے لہرانے لگے۔

 

اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے ،کہ جس کا سکون خلافت کے دوبارہ قیام کے خوف سے برباد ہوچکا ہے، اپنے ایجنٹ بشارالاسد کو حکم دیا کہ وہ اس تحریک کو وحشیانہ طریقے سے کچل ڈالے ۔ اس کام میں بشار کومہلت فراہم کرنے کے لیے امریکہ نے بشار کے خلاف انتہائی کمزور بیانات دیے اور لاحاصل عملی قدم اٹھائے۔ اس دوران الاسد حکومت اس تحریک کو کچلنے کی خاطر شہروں اور قصبوں کو توپوں،ٹینکوں،جنگی طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے تباہ وبرباد کرتی رہی۔ بشار نے ہزاروں لوگوں کا قتل کیا اوراُس نے اِس بربریت کے دوران عورتوں،بچوں اور بوڑھوں تک کو بھی نہ بخشا۔ بشار کے غنڈوں نے مردوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا،عورتوں کی عصمت دری کی ، بچوں کو اغوا کیا، اور راہ چلتی ماؤں کی گودوں سے ان کے بچے چھین لیے۔

 

لیکن اس تمام تر کے باوجود الاسد حکومت خلافت کی دوبارہ واپسی کو روکنے میں ناکام ہورہی ہے۔ اس کے اقتدار کے ستون گررہے ہیں اور اس کو زندگی بخشنے والے عناصر فرار ہو رہے ہیں۔ کئی اعلیٰ سیاسی وفوجی قائدین شام کے ظالم حکمران سے منہ موڑ چکے ہیں جبکہ شام کی افواج میں سے ہزاروں سپاہی اور افسران ظالم حکمران کے خلاف اپنے عوام کے ساتھ آ ملے ہیں۔ یہ بابرکت انقلاب اب تقریباً پورے ملک میں پھیل چکا ہے، یہاں تک کہ دو بڑے شہروں ، دمشق اور حلب کے بیشتر حصے بھی اس انقلابی لہر میں شامل ہوچکے ہیں،کہ جن کے متعلق بشارالاسد فخر سے کہتا تھا کہ یہ شہر اُس کے مکمل کنٹرول میں ہیں ۔

 

اگر امریکہ کو بشار کا کوئی متبادل مل جاتا تو وہ بشار کو بھی ویسے ہی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک چکا ہوتا جیسا کہ امریکہ نے حال ہی میں دیگرعرب ممالک میں کھڑی ہونے والی عوامی تحریکوں کے ردِ عمل میں کیا ہے۔ لیکن وہ شام کے لیے بشار کی جگہ ایک متبادل چہرہ تیار کرنے میں ناکام ہو چکا ہے ،اور دوسری طرف وہ کھل کر بشار کی حمایت کرنے سے بھی قاصر ہے کیونکہ امریکہ جانتا ہے کہ امت امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کو کس قدر نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چنانچہ امریکہ اس بات پر مجبور ہوگیا کہ وہ شام کے مسئلے پرروس کے ساتھ اتحاد قائم کرے۔ ر وس بھی امریکہ کی طرح خلافت کے دوبارہ قیام سے خوف زدہ ہے اور اس نے وسط ایشیائی ممالک میں خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے تقریباً دو دہائیوں سے ایک جنگ برپا کر رکھی ہے۔ لہٰذا آج روس نے امریکہ کے ساتھ ویسا ہی اتحاد بنا لیا ہے جیسا کہ اس نے پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانیہ اور فرانس کے ساتھ بنایاتھا،جو خلافت کے خلاف لڑ رہے تھے۔ 18جون 2012ء کو میکسیکو کے شہرلاس کابوس میں امریکی اور روسی صدر کی مابین ہونے والی ملاقات میں امریکہ نے شام کے دروازے روس کے لیے کھول دیے۔ چنانچہ روس اپنے فوجی اور انٹیلی جنس افسران کے ذریعے بشارالاسد کی حکومت کو کھلم کھلا حمایت فراہم کرکے امریکہ کی مدد کررہا ہے جبکہ امریکہ پردے کے پیچھے رہتے ہوئے بشار کی مدد کررہا ہے اوراسے مہلت دِلوا رہا ہے۔

 

اورہمیشہ کی طرح اس بار بھی امریکہ نے اس سخت ترین مشکل سے نبٹنے کے لیے مسلم امت کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو آواز دی کہ وہ اس کی مدد کریں ۔ پس ان غداروں نے اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف کفار کی مدد کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ حالانکہ اس قیادت کی ذمہ داری تو یہ تھی کہ وہ شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی ساٹھ لاکھ کی مجموعی فوج کو حرکت میں لاتی ،جس کے نتیجے میں چند ہی دنوں میں خلافت کا قیام عمل میں آ جاتا اور یوں مسلم علاقوں میں امریکہ کی بالادستی پارہ پارہ ہو جاتی۔ خطے میں موجود عرب ممالک اور ترکی کی انٹیلی جنس بشارالاسد کا دفاع کرنے اور اس کے متبادل کی تلاش کے لیے سرگرمِ عمل ہیں جبکہ ایران قاتل بشار کی مدد کے لیے اپنی افواج کوخفیہ طور پر شام میں داخل کرچکا ہے۔

 

اورجہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، تویہ امریکہ کے اس قدر غلام ہیں کہ وہ تاریخ کی اس بدترین غداری میں بھی پیچھے رہنا نہیں چاہتے۔ ان کے لیے اتنا ہی کافی نہ تھا کہ وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے افواج پاکستان میں موجود بریگیڈیر علی خان جیسے افسران کو اپنے ظلم و ستم8 کا نشانہ بنائیں جو اسلام کی حمایت کرتے ہیں اور اُن سیاست دانوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیں جو خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں جیسا کہ انہوں نے پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان نوید بٹ کو اغوا کر رکھا ہے۔ بلکہ پاکستان کے حکمرانوں نے جہنم میں اپنا ٹھکانا پکا کرنے کے لیے شام کے مسئلے پر روس کے ساتھ اشتراک قائم کرنے میں بھی امریکہ کوہر ممکن مدد فراہم کی۔ 20جولائی2012ء کو پاکستانی حکمرانوں نے انتہائی عجلت میں ایک وفد روس بھیجا، تا کہ شام کے مسئلے پر امریکہ کے اتحادی روس کی طرف سے ا قوامِ متحدہ میں شام کے متعلق پیش کی گئی قراداد پراپنے تعاون کی یقین دہانی کرائیں۔ پھر 29جولائی کو پاکستان نے شام میں اپنے سفیر کوبھیجا کہ وہ شام کے وزیر اطلاعات سے ملاقات کرے تا کہ پاکستان کی میڈیا نشریات پر شامی انقلاب کی خبروں پر کنٹرول رکھاجائے اورپاکستانی رائے عامہ کو شام میں امریکی اور روسی کردار کے حوالے سے دھوکے میں رکھا جائے۔ پھرآئی.ایس .آئی کے سربراہ جنرل ظہیرالاسلام نے یکم اگست سے تین اگست تک امریکہ کا دورہ کیا جس کے بعدپاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کو متحرک کیا گیا کہ وہ افواجِ پاکستان میں ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کریں جس کا مقصد افواجِ پاکستان کو شام کے متعلق روس اور امریکہ کے اشتراک کی اصل حقیقت سے بے خبر رکھنا تھا۔ پھر3اکتوبر2012ء کو امریکہ نے اپنے قابل اعتماد اور آزمودہ ایجنٹ جنرل کیانی کو روس بھیجا، تا کہ وہ امریکہ کے نمائندے کی حیثیت سے روس کو ایسی یقین دہانیاں کروائے جس سے روس اور امریکہ کے اشتراک کو مزید تقویت حاصل ہو۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

شام کے مسلمان خلافت کے قیام کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اب یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنی افواج کے ذریعے ان کی مدد کریں، جوایٹمی اسلحے سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

(ما من امری یخذل امرا عند موطن تنتھک فیہ حرمتہ و ینتقص فیہ من عرضہ الا خذلہ اللہ عزوجل فی موطن یحب فیہ نصرتہ و ما من امری ینصر امرا مسلما فی موطن ینتقص فیہ من عرضہ و ینتھک فیہ من حرمتہ الا نصرہ اللہ فی موطن یحب فیہ نصرتہ)

''وہ شخص جو کسی مسلمان کو اُس وقت بے یارو مددگار چھوڑدے جب اس کی عزت اور حرمت کو پامال کیا جارہا ہو، تو اللہ بھی اس شخص کی مدد سے اس وقت دستبردارہو جاتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ اور وہ شخص جو کسی مسلمان کی اس وقت مدد کرے جب اس مسلمان کی بے عزتی کی جارہی ہو اور اس کی حرمت کو پامال کیا جارہا ہو تو اللہ بھی اُس وقت اس شخص کی مدد کرتا ہے جب اسے اللہ کی مدد کی شدید ضرورت ہوتی ہے‘‘(مسنداحمد)۔


ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار شام کے مسلمانوں کی مدد کے لیے کبھی بھی ہماری افواج کو حرکت میں نہیں لائیں گے ،لیکن اگر دنیا کے کسی بھی کونے میں امریکہ کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے فوج کی ضرورت ہو یا اقوام متحدہ یا کسی دیگرادارے کے جھنڈے تلے افواج کو بھیجنا درکار ہو، تو وہ اس کی خاطر پاکستانی فوجیوں کا خون بہانے کے لیے ہر وقت آمادہ ہوتے ہیں۔ یہ غدارحکمران امریکی اڈوں ،سفارت خانوں اورنیٹو سپلائی لائن کی حفاظت کے ذریعے امریکہ کی مدد توکرتے ہیں لیکن اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کے لیے اپنی انگلی اٹھانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یہ نہ صرف پاکستان میں خلافت کے قیام کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ دنیا میں کسی اورجگہ پر خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے سات سمندر پار جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اے مسلمانو! یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ شام کی بابرکت سرزمین پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں ہماری افواج اپنا کردار ادا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے شام کے متعلق فرمایا:

 

(الا ان عقر دار الاسلام الشام)

''بے شک شام کی سرزمین ایمان والوں کی جائے پناہ ہے‘‘۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(الا و ان الایمان حین تقع الفتن بالشام)

'' جب امت فتنوں میں مبتلا ہو جائے گی تو اس وقت ایمان شام میں ہوگا‘‘(مسنداحمد)

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

((یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، یا طوبی للشام، قالوا یا رسول اللہ و بما ذلک قال تلک ملائکۃ اللہ باسطوا اجنحتھا علی الشام ))

'' شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! شام کے لیے خوشخبری ہے! صحابہ کرامؓ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول ؐایسا کس وجہ سے ہے ؟‘‘آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے فرشتوں نے اپنے پَر شام کے علاقے پر پھیلارکھے ہیں‘‘(ترمذی)۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

امت اسلام کے نفاذ کے لیے جاگ اُٹھی ہے اور اب وہ اس سے کم پر کسی صورت راضی نہ ہوگی۔ امت قربانیاں دے رہی ہے اور یہ سلسلہ اب رُکنے والا نہیں جب تک اللہ سبحانہ و تعالی اس معاملے کا فیصلہ نہ فرما دیں۔ امت کی حق پر استقامت اور بہادری نے امریکہ کے عزم اورحوصلے کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے پاگل ہوا جارہا ہے۔

 

اے افواج پاکستان کے جنگجو افسران!

کیا امت کا یہ جذبہ آپ کو اس بات پر نہیں اُبھارتا کہ آپ آگے بڑھیں اور امت کو اس کی منزل تک پہنچادیں؟ یہ بہترین وقت ہے کہ آپ کیانی، زرداری اور ان کے بدمعاشوں کے مختصر ٹولے کو ہٹا دیں جنھوں نے آپ کے خون اور اسلحے کو یرغمال بنا رکھا۔ اگرآپ خلافت کے فوری قیام کے لیے حزب التحریرکو نُصرۃ فراہم کردیں تو چند گھنٹوں میں اس ٹولے سے چھٹکارا اور خلافت کا قیام ممکن ہے۔ آپ کب تک اپنے آپ کو اُس اجر سے محروم رکھیں گے جو ایمان والوں کو مکمل فتح دلوانے کی صورت میں آپ کا منتظر ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

((لیغزون جیش لکم الھند فیفتح اللّٰہ علیھم حتی یاتوا بملوک السند مغلغلین فی السلاسل فیغفر اللّٰہ لھم ذنوبھم فینصرفون حین ینصرفون فیجدون المسیح بن مریم بالشام))

'' تمہاری ایک فوج ہند کو فتح کرے گی اور اللہ انھیں ایسی فتح نصیب فرمائیں گے کہ وہ ہند کے علاقے سندھ کے بادشاہ کوزنجیروں میں جکڑے ہوئے لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرمادے گا۔ پھر وہ نکلیں گے اور شام میں عیسی ابنِ مریم ؑ سے ملاقات کریں گے‘‘

(مسند اسحاق بن راہویہ)

 

Read more...

سانحہ کراچی و لاہور کا ذمہ دار سرمایہ دارانہ نظام ہے صرف خلافت ہی انسانیت کو اس ظالم نظام سے نجات دلا سکتی ہے

حزب التحریر سانحہ کراچی اور لاہور پر انتہائی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ ان حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔ حزب التحریر ان حادثوں کی ذمہ داری سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذ کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پر عائد کرتی ہے۔ یہ کوئی قدرتی آفت نہیں کہ جس پر فقط صبر کر لیا جائے اور نہ ہی یہ کوئی انسانی غلطی ہے کہ جس کو درگزر کر دیا جائے۔ سرمایہ دارانہ نظام انسان کو ایک معاشی حیوان قرار دیتا ہے اور دولت کے حصول کو ہی زندگی کا پہلا اور آخری مقصد قرار دیتا ہے۔ یہ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ سرمایہ دار اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے ہر طرح کے غیر انسانی فعل کو جائز سمجھتا ہے اور اس کے نتیجے میں ماحولیات، حفاظتی اقدامات اور انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصان کو ایک لازمی امر سمجھتا ہے۔ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں ہے اور نا ہی یہ مسئلہ صرف مقامی صنعت کاروں کا ہے۔

دنیا آج بھی دسمبر 1984 کو بھارت کے شہر بھوپال میں ایک امریکی کارخانے یونین کاربائیڈ میں ہونے والے بدترین سانحہ کو نہیں بھولی جب گیس خارج ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ چند گھنٹوں میں لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ لاکھوں افراد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے معزور ہو گئے تھے۔ تحقیقات نے بعد میں یہ ثابت کیا کہ کارخانے کے امریکی مالکان نے دانستہ حفاظتی اقدامات سے گریز کیا تھا تا کہ اپنے نفع کی شرح کو برقرار رکھ سکیں۔ اتنے بڑے سانحے پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ،بھارت میں،تقریباً 26 سال بعد جون 2010 میں ادارے کے حادثہ کے وقت کے امریکی سربراہ وارن اینڈریسن کو محض دو سال قید اور دو ہزار ڈالر کی ایسی معمولی سزا دی گئی کہ پورے بھارت میں احتجاج شروع ہو گیا۔ امریکہ جیسے ملک میں بھی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کو نافذکرنے والی قیادت پانچ کروڑ غریب امریکیوں کو صحت کی بنیادی سہولیات پہچانے کے لئے ہر سال چند ارب ڈالر خرچ کرنے پر شدید تحفظات رکھتی ہے لیکن قومی سلامتی کے نام پر دوسری اقوام پر جنگیں مسلط کر کے کھربوں ڈالر بغیر کسی تردد کے خرچ کر دیتی ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والے ایسے صنعتی حادثوں کے پیچھے عموماً یہی وجوہات سامنے آتیں ہیں کہ مالکان نے حفاظتی اقدامات کو نافذ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ حفاظتی اقدامات کرنے سے ان کے نفع میں کمی واقع ہوتی ہے جبکہ وہی مالکان پیداوار کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں ان کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام ایک غیر انسانی نظام ہے اور اس کو نافذ کرنے والی قیادت بھی کسی بھی انسانی جذبہ سے خالی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران اپنی جان کی حفاظت اور صحت کو قائم رکھنے کے لیے تو پورے ملک کے وسائل جھونک دیتے ہیں لیکن عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے محض مگرمچھ کے آنسو ہی بہاتے ہیں۔

صرف اور صرف اسلام کا معاشی نظام جو کہ خلافت کے ذریعے نافذ ہوتا ہے انسانیت کو اس ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلا سکتا ہے کیونکہ اسلام کا نظام انسان کو معاشی حیوان نہیں بلکہ اشرف الامخلوقات سمجھتا ہے اور انسان کی حفاظت اور بہتری کو ہر قسم کے معاشی فائدے پر فوقیت دیتا ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایران کے حکمرانوں کے نام کھلا خط

السلام علی من اتبع الھدی

 

ہم یہ خط ایران کے حکمرانوں کو پاکستان میں موجود ایران کے سفارتی مشن کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔

ہم شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد اور شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ ایرانی افواج خصوصاً جن کا تعلق انقلابی گارڈز سے ہے، بشار الاسد کی قاتل غنڈوں کی ملیشیا شبیہا کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ کچھ ایرانی افسر پہلے ہی آزاد شامی فوج(Free Syrian Army) کے ہاتھوں گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ افسر یقیناً شام کے مسلمانوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

ہم آپ کو اس بات سے خبردار کرتے ہیں کہ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ ایرانی افواج کو شام بھیجنے کے ساتھ ہی پاکستان میں امریکی نجی فوج "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی معاونت سے فرقہ وارانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ مسلمان اپنے ہتھیار ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں نہ کہ وہ ایک ریاست کے تحت متحد ہو کر امریکہ کا مقابلہ کریں۔ کفار کا کردار ایسا ہی ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی ٰنے ان کے متعلق فرمایا ہے:

لا يرقبون في مؤمن إلاًّ ولا ذمةً وأولئك هم المعتدون

"یہ تو کسی مسلمان کے حق میں کسی رشتہ داری یا عہد کا قطعاً لحاظ نہیں کرتے، یہ ہیں ہی حد سے گزرنے والے" (التوبہ۔10)۔

اور ہم آپ سے سوال کرتے ہیں کہ کس جنگ کے لیے آپ ایران کی مسلم افواج کو بھیج رہے ہیں؟ وہ جنگ جس میں آپ شام کے جابر کی حمائت کر رہے ہیں جبکہ وہ اور اس کا خاندان کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے ہیں اور کئی دہائیوں سے کفار کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ وہ جنگ جس میں آپ شام کے مسلمانوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جو شام کے ظالم و جابر حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے۔ جب امریکہ خلافت کے قیام کو قریب آتا دیکھ کر اپنے حواس کھو رہا ہے اس وقت آپ کیسے اس امریکی منصوبے کا حصہ بن سکتے ہیں کہ جس کے تحت اس امت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے۔

ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ آپ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ ہیں کیونکہ آپ بھی بشار کی طرح امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔ اس وقت تمام امریکی ایجنٹ امریکہ کو مسلمانوں کی گردنوں پر مسلط کرنے اور امریکہ کے تسلط کو پوری امت مسلمہ پر برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے امریکی ایجنٹ مسلم حکمران اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں جو مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کرے گی اور ہمیشہ کے لیے آپ کے آقا امریکہ کے تسلط کا خاتمہ کر دے گی۔ ایران کے حکمرانوں! گرتی ہوئی بشار کی حکومت کی حمائت کر کے آپ نے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل آپ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب آپ نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ آپ نے اس چیز کا انتخاب کیا جو آپ کو پسند تھی اور آپ جیسی مثالیں کم ہی ہیں۔

اگر شام کے مسلمان ایران اور شام کو یکجا کرنے اور اسلامی ریاست کے قیام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ مشرقِ وسطہ، وسطی اور جنوبی ایشیا میں امریکی تسلط کے خلاف ایک زبردست دھچکہ ہو گا۔ اس سے بڑھ کر اگر مسلمان اس عظیم کام میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں فرقہ واریت کے زہر کا خاتمہ ہو جائے گا اور باقی مسلم ممالک، جن میں پاکستان بھی ہے، کا اسلامی ریاست میں شامل ہونے کا عمل آسان ہو جائے گا۔ لیکن بجائے اس کے کہ آپ اس معاملے سے الگ ہو جاتے تا کہ ایران میں بھی اسلام کی حکمرانی ہو آپ نے امریکہ کا ساتھ دے کر اللہ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری کی اپنی روش کو جاری رکھا جبکہ آپ کہنے کو سب سے بڑے شیطان کے خلاف بہت واویلا کرتے ہیںِ:

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا

"یاد رکھو! شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے اپنا دشمن ہی سمجھو" (فاطر۔6)

ہم جانتے ہیں کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے کہ آپ اپنے کالے کرتوتوں پر توبہ کریں۔ جان لیجئے، اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں۔ چاہے آپ اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں یا نہیں لیکن جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ اللہ جس بات کو پورا کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں وہ ہو کر ہی رہتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں

وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

"اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت سزا دینے والا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ تمھارے رب کے روبرو عذر پیش کرنے کے لیے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں" (الاعراف۔164)

Read more...

پاکستان کی افواج کے ساتھ جنرل کیانی کی غداری

 

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر افواجِ پاکستان کو آمادہ کرنے کے لیے جنرل کیانی نے جو تقریر کی ،اس سے امریکہ کو اس قدر خوشی ہوئی کہ وہ اسے چھپا بھی نہ سکا۔ یہ آپریشن اس علاقے میں ہونے جارہا ہے جس کا افغانستان پر امریکی قبضے کے خلاف جاری شدید حملوں میں ایک بڑا کردار ہے۔ 14اگست2012ء کو پینٹاگون میں ہونے والے اجلاس کے دوران امریکہ کے چےئرمین آف جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے صلیبی افواج کے سربراہوں کے سامنے پُرجوش اعلان کیا کہ ''میں چاہوں گا کہ آپ (کیانی کی)اس تقریرکو پڑھیں ...کیونکہ یہ تقریر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس چیلنج کے بارے میں درست فہم رکھتاہے‘‘۔

 

یقیناًکیانی اپنے آقاامریکہ کو درپیش چیلنج کا صحیح ادراک رکھتا ہے اور وہ چیلنج یہ ہے کہ پاکستان کی افواج اِس امریکی جنگ کے شدید خلاف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کیانی نے اپنی تقریر میں محتاط لفظوں میں گفتگو کی اور افواجِ پاکستان کو دعوت دی کہ وہ اس حقیقت کو بھول جائیں کہ پاکستان میں جاری اس امریکی جنگ، جو خطے میں امریکہ کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی،میں مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہارہے ہیں ۔ جنرل کیانی نے کہا ''ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کسی بھی فوج کے لیے سب سے مشکل کام اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑنا ہے... انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہماری جنگ ہے اورہم اسے لڑنے میں حق بجانب ہیں‘‘۔

 

افواج پاکستان کی جانب سے اس امریکی جنگ کی مخالفت ایک لازمی امر تھا اور اس کی وجہ وہ گہرے اسلامی جذبات ہیں جوپاکستانی افواج میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جذبات ہندوستان کے بٹوارے پراس ادارے کے قیام کے وقت ہی ظاہر ہو گئے تھے،پھرجب یہ ننھا پودا ایک تن آور درخت بن گیا اوراس نے دنیا میں اپنا لوہا منوایا اور اس کا شمار ان افواج میں ہونے لگا جن سے دشمن خوف کھاتے ہیں تواس تمام عرصے کے دوران یہی اسلامی جذبات اس کی پہچان بنے رہے۔ اس فوج کے افسران وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کے حضوراس اسلامی سرزمین کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔ اور یہ ان لوگوں کی اولاد ہیں جنھوں نے بیش بہا قربانیوں کے بعداس ریاست کو اسلام کے نام پر قائم کیا تھا ۔ اس فوج کے افسران خالد بن ولیدؓ،صلاح الدین ایوبی،سیف الدین قطز اور محمد بن قاسم کو اپنے لیے مثال بناتے ہیں اور اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اس امت کے دشمنوں پر فتح یاب ہوں ،خواہ اس مقصد کے حصول کے لیے وہ اللہ کی راہ میں شہید ہو جائیں۔ پس ایسی فوج توہمیشہ اس امریکی جنگ میں کامیابی کی راہ میں ایک چیلنج رہے گی ، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب امریکہ نے اس خطے میں اپنا قدم رکھا اور جس جنگ کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ اس امت کی سب سے بڑی فوج کی گردن پر سوار رہے ،ایک ایسی جنگ کہ جس میں مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹ رہے ہیں اور ڈرون حملوں کے ذریعے مسلمانوں کے سروں پر ان کے گھروں کی چھتیں گرائی جا رہی ہیں۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود اپنے ایجنٹوں کو استعمال کیا کہ وہ اس جنگ کے دوران افواج پاکستان میں اسلامی جذبات و خیالات کو کچلیں۔ جبکہ دوسری طرف خود امریکی صدر بش نے اس جنگ کو شروع کرتے وقت اپنی فوج کے مذہبی جذبات کو ابھارا تھااور ' اسکے لیے صلیبی جنگ ‘کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ پس امریکہ نے مشرف اور اس کے قریبی ساتھیوں، جن میں کیانی بھی شامل تھا، کواستعمال کیا کہ وہ ان افسران کا پیچھا کریں جو کسی قیمت پر اپنے اسلامی تشخص سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھے۔ یوں امریکی خواہش پر کچھ افسران کو فوج سے جلدریٹائر کر کے فارغ کردیا گیا،جبکہ کچھ کو دور دراز علاقوں میں بھیج دیا گیا اور کچھ کو برائے نام اعزازی منصب دے کر غیر موئثر کردیا گیا۔ جبکہ وہ مٹھی بھرلوگ جو اپنے ہی لوگوں کے خلاف امریکی کیمپ میں شامل ہونے پر تیار تھے جیسا کہ جنرل کیانی ،تو امریکہ نے انھیں آگے لانے کے لیے ترقیاں دلوائیں اور اور کچھ کو تو ان کے عہدے کی مدت پوری ہوجانے کے باوجود بھی مدتِ ملازمت میں توسیع کے نام پر باقی رکھا۔ امریکہ صرف انہی اقدامات سے مطمئن نہیں ہوا بلکہ اس نے اُن افسران کو فوج سے نکلوانا شروع کردیا جو اس بات کی قابلیت اور مرتبہ رکھتے تھے کہ وہ افواج پاکستان کو اسلام کی بنیاد پر اپنے گرد اکٹھا کرسکتے تھے۔ امریکہ نے ایسے افسران کا مہینوں مشاہدہ کیا ،اور پھرانھیں گھروں میں نظربند کروایا گیا ، ان کی زبردست نگرانی کی گئی یا ان کا کورٹ مارشل کردیا گیا جیسا کہ فوج میں وسیع شہرت و عزت رکھنے والے بریگیڈئر علی خان کے ساتھ ہوا، جنہیں 3اگست2012کو قید کی سزا سنائی گئی۔


افواجِ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو درپیش یہ چیلنج ہی ہے کہ جس کی وجہ سے امریکہ نے مشرف کو سبکدوش کروا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا کیونکہ وہ افواجِ پاکستان کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہو گیا تھا۔ پھر اس کے بعد امریکہ نے کیانی اور اس کے غدارٹولے کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ خود کو اس انداز سے پیش کرے کہ گویا وہ امریکہ مخالف ہے تا کہ وہ چپکے سے امریکی مفادات کو پورا کرتا رہے اور ان کے خلاف کوئی ردِ عمل پیدا نہ ہو۔ یہ ہے اس نام نہاد'' ڈبل گیم ‘‘کی حقیقت۔ دھوکہ دہی پر مبنی ایک ایسا کھیل کہ جو افواجِ پاکستان کے خلاف کھیلا گیا تا کہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے میں افواجِ پاکستان کوپھانسا جائے۔ اسی منصوبے کے تحت پہلے کیانی اور اس کے ساتھیوں نے نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا ڈرامہ کیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا لیکن پھر انتہائی مکاری سے سیاسی قیادت پر ملبہ ڈالتے ہوئے نیٹو سپلائی لائن کھول دی ،حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اس تما م عرصے کے دوران فضائی راستے کے ذریعے امریکی افواج کو مسلسل سپلائی مہیا کی جاتی رہی۔ کیانی اور اس کے حواریوں نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے متعلق خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن اندرونِ خانہ امریکہ سے مزید ڈرون حملوں اور نیٹو آپریشنز کا مطالبہ کرتے رہے ،درحقیقت یہ سب اس لیے کیا گیا تا کہ شمالی وزیرستان پر حملے کے لیے صورتِ حال کو سازگار بنایا جائے۔ اور پھر جب کیانی کے آقا امریکہ نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مسئلے پر خاموشی توڑی جائے تو کیانی نے ایک طوطے کی مانند اپنے آقا کے رٹائے ہوئے الفاظ دوہرانا شروع کردیے کہ ''یہ جنگ تو ہماری جنگ ہے‘‘۔ اور پھر کیانی نے شیطانی اعمال کے ذریعے اپنے پُرفریب الفاظ میں وزن پیداکرنے کی کوشش کی ،پس کچھ ہی عرصے بعد امریکی ''ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک‘‘ کی نگرانی میں کامرہ ائربیس پر حملہ کرایا گیا تا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لیے جواز مہیا کیا جا سکے ،بالکل اسی طرح جیسا کہ دیگر علاقوں میں فوجی آپریشنز کا جواز پیدا کرنے کے لیے جی.ایچ.کیو راولپنڈی اور مہران نیول بیس کراچی پر حملے کیے گئے تھے۔


یہ ہے افواج پاکستان کی جانب سے امریکی جنگ کودرپیش چیلنج کی حقیقت ۔ اوریہ ہے افواجِ پاکستان کے خلاف کیانی کی ننگی غداری کہ جس پر امریکہ نے کھل کرتعریفوں کے پھول برسائے۔ جو چیزکیانی کی اس غداری کو سنگین تر بناتی ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ کو مدد فراہم کر نے کی غداری ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب امریکہ اپنے کمزورترین دور سے گزر رہا ہے۔ امریکہ ایک انتہائی مہنگی فوجی مہم میں پھنسا ہوا ہے جبکہ اس دوران اس کی معیشت مسلسل تباہی کا شکار ہے اور اس میں بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ جہاں تک اس کے مغربی اتحادیوں کا تعلق ہے تووہ اس امریکی جنگ پر اٹھنے والے 4.1ارب ڈالر سالانہ کے اخراجات کو پورا کرنے میں امریکہ کا مکمل ساتھ دینے سے انکار کررہے ہیں اور افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کی تاریخوں کا اعلان کررہے ہیں ،جبکہ کچھ ممالک توپہلے ہی اپنی فوجیں نکال چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکہ کی اپنی افواج کا یہ حال ہے کہ اس سال معمولی اسلحہ رکھنے والے بہادرمسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اتنے امریکی فوجی نہیں مرے جتنے اس جنگ کے خوف کی وجہ سے خودکشیاں کرچکے ہیں۔ اور ان تمام مسائل میں ایک اور اضافہ یہ ہے کہ امریکی صدر اوباماکو اس سال ایک ایسے وقت پرصدارتی انتخابات کا سامنا ہے جب ایک ناکام امریکی جنگ کی تلوار اس کے سر پر لٹک رہی ہے۔ لہٰذا ایسے وقت پر کہ جب کیانی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہہ رہا ہے کہ ''یہ ہماری جنگ ہے‘‘تو دوسری طرف امریکی صدر اوبامہ واضح طور پر اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ امریکہ اپنی اس جنگ میں تھک چکا ہے ، اوباما نے کہا ''طالبان اب بھی ایک طاقتور دشمن ہیں اور ہماری کامیابیاں ابھی بھی کمزور اور محدود ہیں...ہمیں وہاں پر آئے دس سال ہوچکے ہیں ۔ دس سال ایک ایسے ملک میں جو کہ بہت مختلف ہے ۔ اور یہ ایک بوجھ ہے نہ صرف ہمارے لوگوں پر بلکہ اس ملک(افغانستان ) پر بھی‘‘(21مئی2012،نیویارک ٹائمز آن لائن) ۔ یقیناًاوبامہ اس وقت ایسی مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک محدود فوجی آپریشن بھی اس کے لیے حوصلہ افزا ہو گا۔ کیونکہ ایک محدود آپریشن کے نتیجے میں اوباما اس قابل ہوسکے گا کہ وہ پاکستانی افواج کو ایندھن کے طور پر استعمال کر کے امریکی افواج کو افغانستان کے جہنم سے نکال لے تا کہ وہ الیکشن کے دوران افغانستان کی جنگ میں اپنی کامیابی کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹ سکے ۔


اے افواج پاکستان کے مسلم افسران!

اب بہت ہو چکا! یہ بات نا قابل برداشت ہے کہ غداروں کے ایک مختصر ٹولے نے ایک طویل عرصے سے دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی فوج کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ پاکستان کو اپنی نگرانی میں آہستہ آہستہ تباہ کررہے ہیں۔ امریکی جنگ کا ساتھ دیتے وقت مشرف نے آپ سے کہا تھا کہ آپ امریکی اتحادی بننے میں اس کی حمایت کریں تا کہ پاکستان کی معیشت،کشمیری مسلمان بھائیوں کی مدد،عالمی برادری میں پاکستان کے وقار اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بچایا جاسکے۔ لیکن آج صورتِ حال یہ ہے کہ آپ کی معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے،مسئلہ کشمیر کو دفن کردیا گیا ہے اور ہمارا بین الاقوامی وقار مٹی میں مل چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کیانی آپ کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف ایٹمی اثاثوں کو بچانے کا ذکرکر رہا ہے ۔ کیا اتنا کچھ کھو دینا ہی کافی نہیں بجائے یہ کہ ہم امریکہ کی غلامی کے نتیجے میں اور معاملات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں۔


اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کہ یہ غدار ہم پر جنگ مسلط کریں،خود کو ہم سب سے اورہمارے دین سے جدا کرلیں اور پھر بھی آپ سے وفاداری کا تقاضا کریں۔ یہ غدار ہر اُس سنجیدہ کوشش کو بیرونی سازش قرار دیتے ہیں جو انہیں آپکی صفوں سے نکالنے کے لیے کی جائے ،جبکہ خود وہ امت اور اسلام کے خلاف کفار کا ساتھ دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں پاکستان کی فوج انتشار کا شکار ہو جائے گی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جبکہ ان کی حقیقت شہد کے پیالے میں موجود چند چونٹیوں کی سی ہے کہ جن کو نکال دینے سے شہد کا پیالہ پاک و صاف ہوجائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آپ کی صفوں میں روگ زدہ لوگوں کی موجودگی سے آپ کو خبردار کیا ہے، ارشاد فرمایا:

 

(اِذْ یَقُوْلُ الْمُنَافِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِم مَّرَضٌ غَرَّ ہٰٓؤُلَآءِ دِیْنُہُمْ )

''اس وقت منافق اور وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی ،کہہ رہے تھے کہ ان (مسلمانوں کو)تو ان کے دین نے مغرور کر رکھا ہے‘‘(الانفال۔49)۔


اس امر کے باوجود کہ جو کچھ جرائم،گناہ اور تباہیاں آپ نے ہونے دیں ،معاملات اب بھی آپ کے اختیار میں ہیں۔ ابھی بھی آپ کے درمیان کئی ایسے لوگ ہیں جو کہ اس فوج کی قیادت ایک اسلامی فوج کے طور پر کرسکتے ہیں ،جوکہ اس فوج کا حق ہے۔ اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ابھی اور فوری طور پر حزب التحریرکو خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ یہ خلافت پوری دنیا کی مسلم افواج کو کہ جن کی تعداد ساٹھ لاکھ ہے ،دعوت دے گی کہ وہ امت کے دشمن کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور مسلم سرزمین سے استعماری طاقتوں کے تمام تر اثر و رسوخ کو اکھاڑ پھینکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

 

( لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْْءٍ)

''مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کے سوا کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ،تو جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کوئی عہد نہیں‘‘(اٰل عمران:28)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک