الأربعاء، 28 شوال 1445| 2024/05/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    3 من صـفر الخير 1445هـ شمارہ نمبر: Afg. 1445 / 03
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 19 اگست 2023 م

پریس ریلیز

اسلامی اور غیر اسلامی جماعتیں دو متضاد حقیقتیں ہیں
جو مختلف شرعی احکام کی متقاضی ہیں!

 

حکومتی احتساب قومی کانفرنس کے دوران، امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر انصاف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا قیام 'شریعت اور عوام کی مرضی کے خلاف' ہے اور ملک میں ان کے کام کرنے کی 'سختی سے ممانعت' ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ سیاسی جماعتیں ہی ملک کو تباہی کی طرف لے جانے کی اہم وجہ ہیں۔ اس لیے، "ہم کسی بھی(سیاسی جماعت) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔" انہوں نے مزید کہا۔

حزب التحریر/ولایہ افغانستان کا میڈیا آفس وزیر انصاف کے حالیہ بیانات کے سلسلے میں درج ذیل نکات بیان کرتا ہے:

 

1۔ وہ جماعتیں جو جمہوریہ، قوم پرستی، جمہوریت اور دیگر غیر اسلامی نظریات پر مبنی ہے – وہ جو مشرقی اور مغربی طاقتوں کے مفادات کو یقینی بنا کر یا جمہوری اقدار کو فروغ دے کر اسلام کے خلاف مقاصد حاصل کرتی ہیں۔ وہ لوگ جنہوں نے قابضین اور استعمار کے لیے راستہ آسان کیا ہے اور امت مسلمہ بالخصوص افغانستان کی تاریخ میں شرمندگی کا باعث بنے ہوئے ہیں، وہ نہ صرف شریعت اور لوگوں کی مرضی کے خلاف ہیں، بلکہ یہ اسلامی ریاست کا فرض ہے کہ معاشرے میں ان کے کام پر پابندی لگا دی جائے۔

 

         2۔ وہ جماعتیں جو اسلامی عقیدہ اور مقاصد کی بنیاد پر کام کرتی ہیں نہ صرف معاشرے میں اسلامی اقدار کے فروغ کو تقویت دیتی ہیں بلکہ اسلامی ریاست کو بھی مضبوط کرتی ہیں۔ لہٰذا ایسی جماعتوں کی ممانعت سے معاشرے ایک بڑی بھلائی سے محروم ہو جاتے ہیں جو ایسی جماعتوں کے ذریعے لوگوں میں پھیل رہی ہے۔ درحقیقت، یہ اسلامی جماعتوں کی جدوجہد ہی تھی جس کی وجہ سے سوویت قبضے کے خلاف جہاد ہوا – کیونکہ امارت اسلامیہ کے زیادہ تر رہنما ان جماعتوں کے رکن تھے۔ اسی طرح طالبان کی اسلامی تحریک ایک جہادی جماعت کے طور پر ایک انتہائی حساس وقت میں وجود میں آئی، جب افغان معاشرہ مہلک خانہ جنگی کا شکار تھا اور انہوں نے اپنے مذہبی فریضے کے مطابق کام کیا – جس کا نتیجہ موجودہ حکومت ہے۔

 

3۔حزب (پارٹی) کی اصطلاح ایک قرآنی لفظ ہے جو صحیفہ قرآن میں مثبت اور منفی دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے (حزب اللہ) بمقابلہ (حزب الشیطان)، لہٰذا اس سے خصوصی طور پر منفی معنی نکالنا قرآن  کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے محمدﷺ کےتمام صحابہ کرامؓ کو حزب اللہ (اللہ کی جماعت)کہا ہے۔ اصطلاح 'پارٹی'، اپنے موجودہ معنوں میں نہیں (جس کی تعریف مغربی جمہوری اور مشرقی کمیونسٹ نظاموں کی عینک سے کی گئی ہے)، اپنے حقیقی لغوی معنوں میں بنی نوع انسان کی فطری حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے اسلامی جماعتوں کا وجود نہ صرف شریعت کے مطابق ہے بلکہ ایک فرض ہے۔ مسلمانوں میں ایک جماعت (امت) ایسی ہوگی جو خیر کی طرف بلائے گی، نیکی کا پرچار کرے گی اور برائی سے روکے گی۔ اس حوالے سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے:

 

وَلۡتَكُنۡ مِّنۡكُمۡ اُمَّةٌ يَّدۡعُوۡنَ اِلَى الۡخَيۡرِ وَيَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ؕ وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ

"اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں۔"(آل عمران، 3:104)

 

اس بنا پر، اسلام کی تبلیغ کے آغاز سے ہی، کوئی شخص رسول اللہﷺ کے اصحابؓ کو رسول اللہﷺ کی سیاسی جماعت کے طور پر پائے گا۔ کوئی یہ بھی دیکھ سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے بعد، انصار اور مہاجرین نے دو سیاسی جماعتوں کی طرح، رسول اللہ ﷺ کا جانشین مقرر کرنے کے لیے اپنے مطلوبہ امیدوار پیش کیے تھے۔ سیدنا عثمان کی شہادت کے بعد، طلحہؓ، زبیرؓ اور عائشہ رضی اللہ عنہما کی قیادت میں ایک گروہ (جماعت) قائم کیا گیا تھا تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے جس کا مقصد قصاص (انتقام) کو نافذ کرنا تھا۔ نیز خلافت کو ظالم بننے سے بچانے کے لیے امام حسین ؓ اور ان کے پیروکاروں نے مسلسل یزید کا محاسبہ کیا اور اپنے خون کے آخری قطرے تک جدوجہد کی۔ اس طرح کی صورت حال امت کے عظیم علماء  اور ان کے پیروکاروں کی تاریخ میں بھی سامنے آتی ہے، جس کی ایک بڑی مثال امام احمد بن حنبلؒ کی اپنے زمانے کے فتنے (قرآن کو مخلوق قرار دینے کا عقیدہ) کے خلاف جدوجہد ہے۔

 

لہٰذا، ہم امارت اسلامیہ کے قائدین سے امید کرتے ہیں کہ وہ اسلامی اور غیر اسلامی جماعتوں کے درمیان واضح فرق کریں، اور ہم یہ بھی فرض کرتے ہیں کہ پابندی کا اطلاق صرف ان جماعتوں پر ہونا چاہیے جو غیر اسلامی نظریات کی بنیاد پر کام کر رہی ہوں۔ معاشرے میں غیر اسلامی مقاصد، جیسے کہ سول سوسائٹی کی تنظیموں اور دیگر غیر ملکی تنظیموںUNAMA) )کی چھتری تلے قوم پرست اور جمہوری اقدار کو فروغ دینا جو افغانستان میں مغربی مقاصد کے لیے ایک منظم انداز میں مل کر کام کرتے ہیں۔ لہٰذا، مذکورہ بالا نکات ایک یاد دہانی ہیں جو صرف مومنین کے لیے فائدہ مند ہوں گے اور یہ ایک مخلصانہ نصیحت ہے جو معاشرے کے رہنماؤں میں پھیلائی جائے۔ قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت کے مطابق حضرت محمد ﷺ نے یہ ہدایت فرمائی ہے:

 

«وَالَّذِی نَفْسِـی بـِيدِهِ لَـتَـأْمُـرُنَّ بـِالْمَعْرُوفِ وَلَـتَـنْـهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ أو لَيوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يبْعَثَ عَلَيكُمْ عِقَاباً من عِنْدِهِم لَتَدْعُـنَّهُ فَلاَ يسْـتَجِيبُ لَكُمْ»

"قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا تو تم دوسروں کو نیکی کی طرف بلاؤ اور برائی سے روکو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب بھیجے گا جس کے بعد تمہاری دعا قبول نہ ہوگی۔"

 

ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک