الخميس، 30 شوال 1445| 2024/05/09
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
برطانیہ

ہجری تاریخ    28 من جمادى الأولى 1445هـ شمارہ نمبر: 08 / 1445
عیسوی تاریخ     پیر, 11 دسمبر 2023 م

پریس ریلیز

دنیا کے مظلوموں کی حمایت کا مطالبہ کرنا جرم نہیں ہے!

)ترجمہ)

 

ڈیلی میل کی ویب سائٹ پر"حکومت اسلامی انتہا پسند گروپ حزب التحریر پر پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے جس نے 'اسرائیل' مخالف ریلی کے دوران جہاد کا مطالبہ کیا تھا۔" کے عنوان کے تحت ایک پریس رپورٹ شائع ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "ہوم سکریٹری جیمز کلیورلی اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا یہ پابندی عائد کی جائے، جو کہ 17 سال میں کسی برطانوی اسلام پسند گروپ کے خلاف پہلی پابندی ہوگی۔"رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "یہ سمجھا جاتا ہے کہ حکام نے اکتوبر میں مصری سفارت خانے کے باہر ہونے والے مظاہروں اور حزب التحریر کے رہنماؤں کی طرف سے 'اسرائیل' کے خلاف جہاد کا مطالبہ کرنے پر عوامی غم و غصے کو دیکھ کر اپنی یہ سفارش کی تھی۔"

 

حزب التحریر برطانیہ مندرجہ ذیل امور کو اخبارات کے لیے اور برطانیہ میں اور بیرون ملک رہنے والے عام لوگوں کے لیے واضح کرنا چاہتی ہے:

 

1-   حزب التحریر کی بنیاد 1953 عیسوی میں القدس (یروشلم) میں فلسطین پر برطانوی مینڈیٹ کے دور میں رکھی گئی تھی۔ اس وقت، حزب نے قابض برطانوی ریاست سے اپنی اسلامی دعوت کو انجام دینے کی اجازت دینے کی درخواست نہیں کی تھی۔ اس کے بجائے، حزب التحریر نے اجازت نامہ یا لائسنس کا انتظار کیے بغیر اپنا کام شروع کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حزب جو دعوت دیتی ہے وہ اسلامی طرز زندگی کو دوبارہ شروع کرنے اور اسلامی ریاست، جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ تمام قوانین کے مطابق حکمرانی کرتی ہے، کے قیام کے لیے ایک اسلامی دعوت ہے۔اس دعوت کو کسی ملک یا ادارے سے اجازت لینےکی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ایک مذہبی فریضہ ہے جو کائنات، انسان اور زندگی کے خالق کی طرف سے عائد کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خالق ہونےپر یقین، اور زمین پر اس کے قانون کے نفاذ کے لیے مخلوق سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

 

2-   حزب التحریر کی حالیہ جدوجہد اچھی اور بابرکت جدوجہد ہے ، جو ان لاکھوں لوگوں کی جدوجہد کا حصہ تھی جنہوں نے یہودی ریاست کے جرائم کی اور فلسطین کی بابرکت سرزمین میں یہودی ریاست کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی کی مذمت کی ۔ یہ جدوجہد قابل سزا جرم نہیں! اس کے بجائے، غیر مسلموں کو، مسلمانوں کی طرح، اس بھیانک جرم سے انکار کرنا چاہیے جس کا ارتکاب صہیونی غاصب ریاست دو ماہ سے زیادہ عرصے سے کر رہی ہے اور یہ جرم  ہر کسی کی نظروں کے سامنے کیا جا رہا ہے ، بشمول اُن حکومتوں کے جو انسانی حقوق کا احترام کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں اور آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار ہونے کے حوالے سےصرف  زبانی جمع خرچ کرتی ہیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

مِنۡ اَجۡلِ ذٰلِكَكَتَبۡنَا عَلٰى بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ اَنَّهٗ مَنۡ قَتَلَ نَفۡسَۢا بِغَيۡرِ نَفۡسٍ اَوۡ فَسَادٍ فِىۡ الۡاَرۡضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيۡعًاؕ وَمَنۡ اَحۡيَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحۡيَا النَّاسَ جَمِيۡعًا‌ؕ وَلَـقَدۡ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُنَا بِالۡبَيِّنٰتِ ثُمَّ اِنَّ كَثِيۡرًا مِّنۡهُمۡ بَعۡدَ ذٰلِكَ فِىۡ الۡاَرۡضِ لَمُسۡرِفُوۡنَ

"اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا،اور جس نے کسی ایک جان کو (قتل سے بچا کر) زندہ رکھا اس نے گویا تمام انسانوں کو زندہ رکھا اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لا چکے ہیں پھر اس کے بعد بھی ان میں سے بہت سے لوگ ملک میں حدِ اعتدال سے نکل جاتے ہیں ۔"(المائدہ، 5:32)۔ 

 

3-   وہ ممالک جو یہودیوں کی ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، اسے پیسہ اور اسلحہ فراہم کررہے ہیں، وہ اس کے گھناؤنے جرائم میں شریک ہیں، انہیں یہ شرمناک حمایت بند کرنی چاہیے۔ انہیں فلسطین کی بابرکت سرزمین میں ان مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، جن کے سروں پر گھر، سکول اور ہسپتال مسمار کیے جارہے ہیں ۔ کسی بچے، عورت یا بزرگ کو بخشانہیں جارہا، یہاں تک کہ پتھروں اور درختوں کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ کیا ہوم سیکرٹری اور ان کی حکومت کا فرض نہیں تھا کہ وہ قابض کےقبضے کے بارے میں اپنے مکروہ موقف پر بحث کرتے اور اس کے لیے معافی مانگتے؟کیا یہ ان پر لازم نہیں تھا؟ لیکن اس کی بجائے ان لوگوں کا احتساب کیا جارہا ہے جو اپنے رب (اللہ) کےالہامی قانون سے مخلص ہیں اور جو اپنی فطری انسانیت پر ڈٹے ہوئے ہیں؟! ہوم سکریٹری کا فرض تھا کہ وہ اپنی حکومت سے 1917 ءمیں برطانیہ کے تاریخی گناہ کے لیے امت اسلامیہ سے معافی مانگنے اور اس کے معاوضے کی ضرورت پر بات کرتے ۔

 

4-   حزب التحریر پر پابندی لگانے کا مطالبہ ، جواپنے مظلوم بھائیوں کے متعلق اس کے باوقار مؤقف ،اور اسلام کی ہدایت اور روشنی کے پیغام کی علم بردار ہے، درحقیقت عالم اسلام کے اندر مغرب کی آمرانہ، ایجنٹ ریاستوں کے اندر پھیلی مایوسی کی علامت ہے۔ مغرب کے یہ ایجنٹ اسلام کی واپسی اور دعوتِ حق کو روکنے کے لیے کام کرتے ہیں ۔ پابندی حزب کو اپنے عظیم کام کو جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی۔ حزب التحریر اب بھی آمرانہ حکومتوں بشمول جرمنی اور روس میں کام کر رہی ہے۔

 

5-   ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ سمیت مغربی حکومتوں کا آزادیوں اور انسانی حقوق کا احترام کرنے کا دعویٰ دوہرے معیار پر مبنی ہے۔ وہ صرف اُس صورت میں اپنے اصولوں کا دفاع کرتے ہیں، اگر وہ اُن کے مفادات کو پورا کریں ۔ وہ اپنے اصولوں کو نظر انداز کردیتے ہیں، اگر وہ ان کے مفادات کے خلاف جائیں۔ برطانیہ کا یہی طرز عمل ہمیں فلسطین کی بابرکت سرزمین میں مظلوموں کی جاری نسل کشی کے بارے میں ان کے موقف کی صورت میں نظر آتا ہے۔

 

6-   ہم ہر اس شخص سے کہتے ہیں جو اعلیٰ اقدار کا احترام کرتا ہے، اور اپنی انسانیت پر چلنا چاہتا ہے، کہ وہ عظیم اسلام کا مطالعہ اور اس کی پیروی کرے۔ اسلام میں وہ عظیم الہامی اقدار موجود ہیں جو انسانیت کو ایسے  معاشروں سے  بلند کرتی ہیں ، جن معاشروں میں طاقتور کمزوروں کو کھا جاتا ہے، اور انہیں سیاہ و سفید یا عرب و عجم کے درمیان امتیاز کیے بغیر تمام لوگوں کے لیے انصاف کے لیے کھڑا کرتا ہے۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ * قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

  "اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے ۔بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو ۔ اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔ کہہ دو کہ مجھ پر (اللہ کی طرف سے) یہ وحی آتی ہے کہ تم سب کا معبود اللہ واحد ہے۔ تو تم کو چاہیئے کہ فرمانبردار بن جاؤ ۔"(الانبیاء، 108-107)

 

برطانیہ میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
برطانیہ
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 7074192400 (0)44+
http://www.hizb-ut-tahrir.info
E-Mail: media@hizb-ut-tahrir.info / press@hizb.org.uk

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک