الخميس، 30 شوال 1445| 2024/05/09
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

*﴿لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾*

*"اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی نہیں ملے گی" (سورة آل عمران: 111)*

 

یہ یہودی، بنو قینقاع، بنو نضیر، بنو قریظہ اور پھر خیبر کے زمانے سے ایسے ہی ہیں اور یہ فریب، دھوکے، برائی، فساد، بزدلی اور ذلت سے جواب دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: *﴿ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ﴾* "یہ جہاں بھی پائے جائیں ان پر ذلت مُسلَّط کردی گئی ہے سوائے اس کے کہ انہیں اللہ کی طرف سے سہارا مل جائے یا لوگوں کی طرف سے سہارا مل جائے" (سورة آل عمران: 112)۔ ان یہودیوں نے خدا کی رسی کو کاٹ دیا ہے، اور اب ان کے لیے کافر ریاستوں کے لوگوں، منافقین اور مسلم ممالک کے غدار حکمرانوں کے علاوہ کوئی سہارا نہیں بچا۔

 

نوجوان انفرادی حیثیت میں موٹرسائیکلوں پر اور یہاں تک کہ اپنے پیروں پر، یہودی قلعوں پہ دھاوا بولتے ہیں، یہودیوں کی بکتر بند گاڑیوں کو پکڑتے ہیں، انہیں قتل کرتے ہیں اور ایسے وقت میں گرفتار کر لیتے ہیں جب وہ بھاری ہتھیاروں اور بکتر بند سے لیس  ہوتے ہیں، اور یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے دلوں، اپنی عقلوں اور اپنے ذاتی اسلحے کو استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی عمارت کو نشانہ بناتے ہیں! وہ ان سے ڈرتے نہیں ہیں، بلکہ وہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور الزامات نہیں لگاتے، اور وہ دنیا میں فتح کے منتظر ہیں اور آخرت میں ایسے باغوں پہ نظر رکھے ہوئے ہیں جس میں وہ سکون پائیں گے، پس ان کو دونوں جہانوں میں فتح مبارک ہو۔ مدد تو اللہ کی طرف سے ہے اور فتح قریب ہی ہے۔ 

 

*﴿وَأُخْرَى تُحِبُّونَهَا نَصْرٌ مِنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ﴾*

"اور ایک دوسری (نعمت تمہیں دے گا) جسے تم پسند کرتے ہو (یعنی) اللہ کی مدد اور جلد آنے والی فتح، اور مسلمانوں کو خوشخبری سنا دیں" (سورة الصف: 13)

 

لیکن جو بات دل کے ٹکڑے کر دیتی ہے وہ یہ ہے کہ، مسلمان ممالک میں اور خصوصاً فلسطین کے اردگرد کے ممالک میں خائن حکمران موجود ہیں اور انکی حالت یہ ہے کہ جیسے نہ وہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں۔ 

 

*﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ﴾*

" بہرے، گونگے، اندھے ہیں، پس وه نہیں لوٹتے" (سورة البقرة: 18)

 

وہ ان کے آس پاس ہیں لیکن وہ انہیں دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے گویا مبارک سرزمین ان سے کوئی سروکار نہیں رکھتی، بلکہ وہ ایسے ہیں جیسے کہ وہ ایک غیر جانبدار جماعت ہیں اور جو کچھ ہو رہا ہے اسے ایسے دیکھ رہے ہیں جیسے کہ یہ مسجد الاقصیٰ کسی محفوظ ملک میں حفاظت سے ہے اور تمام مسجدوں میں سے تیسری مسجد اور دو قبلوں میں سے پہلا قبلہ نہیں ہے! کیا ہی برا فیصلہ ہے جو انہوں نے کیا ہے۔

 

تو کیا ہی منظر ہو گا اگر یہ حکمران فلسطین کے ساتھ ملنے والی اپنی سرحدوں سے دھاوا بول دیں اور اپنے ان بھائیوں کی حمایت کریں جو اپنے جسموں اور ان ہتھیاروں سے لڑ رہے ہیں جو ان کے دشمن کے ہتھیاروں کے مقابلے میں عشرِ عشیر بھی نہیں ہیں؟! مسلمانوں کی افواج کیسے خاموش اور غیر فعال رہنے کو برداشت کر سکتی ہیں جب کہ وہ فلسطین اور اہل فلسطین کے ساتھ ہونے والی قتل و غارتگری کا مشاہدہ کر رہی ہیں؟! وہ اہل فلسطین،مبارک سرزمین اور رسول اللہ ﷺ کے سفر اور معراج کی جگہ کی حمایت سے کیسے گریز کر سکتی ہیں؟! 

 

*﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حوله﴾*.

"پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں" (سورة بنی اسرائیل: 1)۔

 

مسلم افواج ان غدار اور ایجنٹ حکمرانوں کے حکم کی تعمیل کیسے کرتی ہیں؟! کیا جن پر ذلت و رسوائی مسلط کر دی گئی اور جو اللہ کے غضب کا شکار ہوئے، ان کے سامنے ذلت اور رسوائی میں اپنے آقاؤں کی اطاعت کرنا کوئی فائدہ پہنچائے گا؟  یعنی ان لوگوں کے سامنے جنہوں نے ان ایجنٹ حکمرانوں کی مدد سے فلسطین کی مبارک سرزمین پر قبضہ کیا؟! 

 

*﴿يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا * وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا * رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْناً كَبِيراً﴾*.

"جس دن ان کے چہرے آگ میں باربارالٹے جائیں گے توکہتے ہوں گے: ہائے!اے کاش! ہم نے اللہ کا حکم مانا ہوتا اور رسول کا حکم مانا ہوتا۔ اور کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلے تو انہوں نے ہمیں راہ سے بھٹکا دیا۔ اے ہمارے رب! انہیں دُگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر" (سورة الاحزاب: 68-66)

 

ہم اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ فلسطین کے لوگوں کو یہودیوں سے لڑنے کے لیے تنہا چھوڑنا اور ان کا ساتھ نہ دینا درست نہیں ہے بلکہ مسلم افواج کو انکی قیادت کرنی ہو گی کیونکہ وہ فتح، جو ہم فلسطین کو یہودیوں کے مکروہ تسلط سے آزاد کر کے اور ان کے وجود کو ختم کر کے چاہتے ہیں، اس وقت تک حاصل نہیں کی جا سکتی جب تک کہ مسلم افواج ایک مخلص ریاست کی قیادت میں انہیں تباہ نہ کر دیں، جس سے واضح فتح حاصل ہو جائے گی۔

 

ان تمام باتوں کے باوجود یہ خائن حکمران جلد زائل ہو جائیں گے اور ان شاء اللہ، اسلامی ریاست،  خلافت راشدہ واپس آ جائے گی، اور اللہ کے اذن سے، یہودیوں کے ساتھ قتال ہو گا اور ان کے قبضے کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔ صادق اور مصدوق ﷺ  نے مسند احمد میں حذیفہؓ کی روایت میں فرمایا ہے کہ: 

 

*«...ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ»*

".... اور پھر نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت قائم ہو گی" (مسند احمد)۔

 

اسی طرح بخاری نے عبداللہ بن عمر ؓ سے رویت کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ:

 

*«تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يَقُولُ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ»*

"تم یہودیوں سے ایک جنگ کرو گے اور اس میں ان پر غالب آ جاؤ گے، پھر (اس وقت) پتھر بولے گا کہ اے مسلمان! میرے پیچھے ایک یہودی ہے اسے قتل کر دو۔"

 

نیز مسلم نے اسے ابن عمرؓ سے روایت کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

 

*«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ»*

"یہود تم سے جنگ کریں گے اور تم انھیں اچھی طرح قتل کروگے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے، آگے بڑھو اور اس کو قتل کر دو۔" (مسلم)

 

اور پھر یہ دنیا اُس اللہ کی مدد کی وجہ سے روشن ہو جائے گی جو القوی ہے، العزیز ہے اور الحکیم ہے۔

 

ہم اللہ تعالیٰ سے فلسطین کے شہداء کے لیے جنت کے اعلیٰ باغات اور زخمیوں اور درد میں مبتلا لوگوں کے لیے مکمل صحت یابی کی دعا کرتے ہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ کٹھ پتلی مسلم حکمران اور  گمراہ کن گروہوں میں سے ان کے حواری کامیاب نہ ہوں۔ یہ تمام لوگ لڑائی کے نتائج کو، فتح سے شکست کی طرف موڑنے میں، یہودی وجود کو تباہ ہونے سے بچا کر انکے قدم جمانے میں ، اور واضح کامیابی کو بائیں اور دائیں طرف دھکیل دینے میں کامیاب نہ ہوں! بلکہ ہم دعا کرتے ہیں کہ یہودیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پورا ہو:

 

*﴿لَنْ يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى وَإِنْ يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنْصَرُونَ﴾*

"اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ  پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی نہیں ملے گی" (سورة آل عمران: 111)

 

 

ہجری تاریخ :23 من ربيع الاول 1445هـ
عیسوی تاریخ : اتوار, 08 اکتوبر 2023م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک