الأحد، 25 شوال 1445| 2024/05/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر: 1436 AH /075
عیسوی تاریخ     منگل, 08 ستمبر 2015 م

پریس ریلیز

یقیناً یہ  محافظوں  کی وائٹ لسٹ۔۔۔ خائن حکمرانوں کی بلیک لسٹ ہے

 

القدس نیوز ایجنسی نے  جمعرات کی صبح یہ رپورٹ کیا کہ  قابض اتھارٹیز نے ایک بلیک لسٹ تقسیم کی  جوچالیس پاک دامن فلسطینی خواتین کے ناموں پر مشتمل تھی جن کو مبارک مسجد اقصیٰ میں داخلے سے یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ وہ"مسئلہ پیدا کرتی ہیں " ۔

قابضین کی   پولیس نے  مسجد اقصیٰ کے تمام دروازوں پر  لوہے کی  باڑ لگا دی، وہاں پر فورسز کو تعینات کردیا  اور مسلمان مردوں ،خواتین اور دینی مدارس کے طلباء کے داخلے پر پابندی لگادی، جبکہ آباد کاروں کو باب مغاربہ سے حملہ کرنے کی اجازت دی۔

یہودی وجود  نے مسلمانوں اور ان کے حکمرانوں کو ذلیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا  ہوا ہے اور وہ مسجد اقصیٰ کو ایسے پامال کر رہی ہے گویا کہ  وہ اس کی خاص ملکیت ہے اور کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی اس میں مداخلت کرسکتا ہے!

مگر مردوں  کی بہنوں اور فلسطین کی پاک دامن خواتین  مسجد اقصیٰ میں داخل ہو نے کے لیے  ان سے دست  وگریبان ہیں اورگھٹیا آبادکاروں کی جانب سے  آئے روز مسجد اقصیٰ کی پامالی پران کو للکار تی ہیں  جس سے پریشان ہوکر القدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی پولیس کے سربراہ آفی بیطون نے یہ اعلان کیا کہ  ان خواتین کی لسٹ تیار کی گئی ہے  جو  مسجد اقصی کے اندر "مشکلات پیدا کرتی ہیں"، جن کی کاروائیاں  حالیہ دنوں میں بڑے نقصان  کا سبب بنیں اور انہیں  مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔ جہاں تک باقی خواتین کا تعلق ہے تو انہیں داخلے کی اجازت دی جائے گی مگر ہر بار شناخت کرانا ہو گی اور اگر اس کا نام اس ممنوعہ لسٹ میں نہ ہوا تب ہی  ان کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہو نے کی اجازت دی جائے گی۔اس بات کا دعویٰ بھی کیا گیا  کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پولیس نے خواتین کوالاقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا تا کہ کسی بھی "ناخوشگوار" واقعے سے بچا جائے  کیونکہ یہ خواتین  نظم کی خلاف ورزی کر تی ہیں  اور "سیاحوں" کے لیے خطرہ بنتی ہیں۔اسی طرح دینی مدارس کے طلباء کو مسجد اقصیٰ میں داخل  ہونے اور وہاں علم  حاصل کرنے سے روک دیا گیا!!

بیطون جیسا شخص یہ سب کچھ کیسے کہہ سکتا تھا  اور کیسے یہ احکامات دے سکتا تھا     اگر اس کے سامنے کوئی کھڑا ہونے والا اور اس کا احتساب کرنے والا ہوتا   بلکہ اس کو اکھاڑ پھینکتا اور اس جڑ کو ہی ختم کردیتا جس پر   یہودی ریاست قائم ہے ، جس کی وہ نمائندی کرتا ہے؟ یہ کیسے اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد میں داخل ہونے سے روک سکتے  ہیں جبکہ ان کے  سامنے کھڑے ہونے والا کوئی نہیں سوائے چند اِدھر  اُدھر سے مذمتی بیانات ؟! کاش    کوئی حکمران یا حکومت     اقصیٰ کی حفاظت کرتی مگر ایسا نہیں ہے  بلکہ اس کے چند چوکیدار اس کا دفاع کر رہے ہیں۔

یہود مسجد اقصیٰ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  وہ اس کے دروازوں  اور صحن اور دلانوں پر اپنی سکیورٹی تعینات کر رہے ہیں، وہ مسجد کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں جبکہ پہلے ہی آنے والوں پر مخصوص اوقات کار کی پیروی کروا رہے ہیں۔ قابض طاقتوں نے  دوہفتے سے   تمام خواتین کو صبح سے دن گیارہ بجے تک مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے نہیں دے رہے ہیں، اس دوران آباد کار اس کو روندتے رہے  اور  بہانہ یہ بنا رہے ہیں کہ خواتین "سیاحوں" کے لیے مسائل پیدا کر تی ہیں!!

کیا یہودی آباد کاروں کے زبردستی مسجد اقصیٰ  میں داخل ہونے سے مسائل پیدا نہیں ہورہے ؟!کیا یہ در انداز نہیں اوروہ خواتین  اس جگہ کی اصل مالک نہیں؟!اس میں کوئی شک نہیں کہ مسجد اقصیٰ  تن تنہا مسلمانوں کی ہے اور ان کی مرضی  اور اجازت کے بغیر کسی  کو اس میں داخل ہو نے کا حق نہیں اور آباد کار تو سیاح بھی نہیں کہ ان کو خوش آمدید کہا جائے بلکہ وہ تو ناپاک دہشت گرد ہیں۔

ان کے سامنے سینہ سپر ہو نا فرض ہے اور  مسجد اقصیٰ کے چو کیدار اور محافط اور اس کے پاسبان  پاک دامن خواتین  اسی لیے مسجد کے دروازوں  کے آس پاس ڈٹی ہو ئی ہیں کیونکہ ان کو اندر داخل ہو نے نہیں دیا جارہا ہے۔

یہ سب کچھ اور بھی بہت کچھ رسوائے زمانہ  فلسطینی اتھارٹی اور اردن کی حکومت کے سنتے کانوں اور دیکھتے آنکھو ہو رہا ہےجبکہ اردنی حکومت یہ دعویٰ بھی کرتی ہے کہ وہ الاقصیٰ کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے اور الاقصیٰ کے خلاف کسی قسم کی زیادتی  کا مطلب اردنی ریاست کو چیلنج ہے۔  اب وہ سب کہاں ہیں؟!کیا وہ کلمہ حق کہنے والوں کے خلاف ہی شیر ہیں، وہ تو یہودی ریاست کے ساتھ مزید گٹھ جوڑ اور رسواکن معاہدوں میں مشغول ہیں؟!کیا وہ بھی یہی کہتے ہیں جو یہود کہہ رہے ہیں کہ یہ پاک دامن خواتین "مسائل پیدا کرتی ہیں" اس لیے ان کو سزا ملنی چاہیے؟!!!۔

﴿أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ﴾" کیا ہی برا فیصلہ کرتے ہیں"( نحل:59)۔

 

اے فلسطین کی مبارک سرزمین کے باشندو!

کب تک سرجھکاؤ گے اور ڈائٹون کی اس بے حیا اتھارٹی کو قبول کرو گے؟!اس کی بدترین بد بو  تمام توقعات، تصورات اور حدود سے تجاوز کر چکی ہے؛کرپٹ ہے کرپٹ کرتی ہے،دلالی اور خیانت کرتی ہے، سودےبازاور ذلیل ہے!

اے دنیا بھر کے مسلمانو!

اقصیٰ کے اوپر پہلا حملہ ہوتے ہی ہم نے آپ سب کو پکارا۔۔اس کا دفاع کرنے والوں کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہیں ہم نے آپ سے فریاد کی۔۔نجس آباد کاروں کی جانب سے اس کو پہلی بار پامال کرنے پر ہم نے آپ سے التجا کی،اس کی پاسبان پاک دامن خواتین پر پہلے ہی حملے کے بعد ہم نے آپ کے سامنے گریہ زاری کی۔۔مگر تم سب بہرے اور اندھے بنے رہے جبکہ  وہ سرکشی میں بڑھتے جا رہے ہیں اور تم ذلت اور رسوائی سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہو، بد حالی اور بے بسی کی تصویر بنے ہو۔

﴿إِلاَّ تَنفِرُواْ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

"اگر تم نہیں نکلے تو  اللہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور  تمہاری جگہ کوئی اور قوم لائے گا  اور تم اس کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39)۔

شعبہ خواتین

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک