الجمعة، 23 شوال 1445| 2024/05/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر فلسطین نے ڈاکٹر مصعب ابو عرقوب کی گرفتاری پراپنا پہلا احتجاج کیا

حزب التحریر نے ارضِ مقدس فلسطین میں جنوب مغربی ہیبرون ( الخلیل) میں دورا کی عدالت کے سامنے اہم احتجاجی مظاہر ہ کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ حزب التحریر کے میڈیا آفس کے رکن ڈاکٹر مصعب ابو عرقوب کی گرفتاری کے خلاف کیا گیا۔ ڈاکٹر مصعب کو جمعہ کے دن 7 فروری 2015فلسطینی اتھارٹی کی انٹیلی جنس ایجنسیز نے گرفتار کیا تھا۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان کی گرفتاری کے دوران اور اس کے بعد بھی دھوکہ دہی ، جھوٹ اور اتھارٹی کے قوانین کی مخالفت جیسے حربے استعمال کئےاورڈاکٹر ابوعرقوب کو ان کے گھر سےکسی عدالتی وارنٹ کے بغیراس بہانے گرفتار کرکے لے گئیں کہ ڈائریکٹر انٹیلی جنس سے صرف آدھا گھنٹہ کی ملاقات کرکے انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔ اس کے بعد ان کے اہل خانہ کو ان کے بارے میں غلط معلومات فراہم کیں اور بجائے اس کے کہ ان کو آج اتوار کے دن فلسطین اتھارٹی لاء کے مطابق علی الصبح عدالت میں پیش کرتے ،ان کو بغیر کسی ٹرائل کے اریحا جیل منتقل کردیا جس سے قطعی طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی سیکورٹی ادارے اہل ِفلسطین کے خلاف غنڈہ گردی کے مرتکب ہورہے ہیں اور ان پر ڈرانے دھمکانے اور دہشت گردی کاقانون نافذکررہے ہیں کیونکہ یہی ان کے آقاؤں امریکیوں اور یہودی قابض قوت کی خواہش ہے۔
حزب التحریر زباں بندی کے اس پالیسی کو مسترد کرتی ہے جس کو اتھارٹی آزماتی رہتی ہےاور بشمول حزب التحریر کے شباب کےتمام اہل فلسطین کی سیاسی گرفتاریوں کی مذمت کرتی ہےاور اتھارٹی کی بداعمالیوں کے انکار میں اپنا سیاسی حق استعمال کرے گی جو مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں پر جارحیت کے بالمقابل اختیار کی جاتی ہیں جبکہ اس کے سیکورٹی ادارے اہلِ فلسطین کو خوفزدہ کرتے ہیں ۔

 

مقدس فلسطین میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

Read more...

حزب التحریر نے پاکستان کے لیے پروگرام پیش کر دیا

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کامیاب خلافت نمائش

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آنے والی خلافت کی پالیسیوں سے آگاہی کے لیے حزب التحریر نے خلافت کانفرنس منعقد کی۔ کئی گھنٹوں تک چلنے والی اس نمائش میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور حزب التحریر میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا۔ شرکاء نے تمام اسلامی علاقوں پر مشتمل دنیا کی سب سے باوسائل ریاست خلافت اور خلافت کے قیام کے اسلامی طریقہ کار پر تقاریر سنیں۔ انھوں نے نمائش میں پاکستان میں خلافت کے قیام کے ساتھ ہی نافذ ہونے کے لیے تیار حزب التحریر کی سیاسی، معاشی، عدالتی، تعلیمی، سماجی اور خارجہ پالیسیوں کو ان کی تفصیلات کے ساتھ دیکھا اور سمجھا۔ شرکاء نے رمضان قراداد کے تینوں نقات کی مکمل حمائت کی۔ قراداد میں پہلا مطالبہ یہ کیا گیا کہ میانمار (برما) کے مسلمانوں کے بچائو اور تحفظ کے لیے مسلم افواج کو حرکت میں لایا جائے۔ قراداد میں شام کے مسلمانوں کی اس رمضان کے مقدس مہینے میں جاری جد و جہد کی مکمل حمائت کا اعلان کیا گیا۔ قراردادا میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے افواج حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں۔ اس نمائش کے ذریعے کیانی، زرداری اور ان کے ٹولے کی پاکستان کے لیے کسی ایجنڈے سے عاری حکمرانی کی حقیقت کو بے نقاب کیا گیا۔ یہ نام نہاد حکمران اپنے مغربی سیاسی و فکری آقائوں کی مدد و رہنمائی کے بغیر ایک لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں لہٰذا پورے ملک کے لیے پالیسیوں کو مرتب کرنے کی اہلیت تو قطعاً نہیں رکھتے۔ اس نمائش کے ذریعے ان حکمرانوں کی حزب التحریر کے خلاف جنگ کی حقیقت کو بھی واضع کیا گیا جو دراصل اسلام اور اس کی برکات سے امت مسلمہ کو محروم رکھنے کی جنگ ہے۔ لیکن اللہ سبحانہ و تعالی اس بات کی یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ کفار کی تمام تر کوششوں کے باوجود اسلام کی بالادستی قائم ہو کر رہے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ (التوبة: 32)

یہ اللہ کے نور کو اپنی پھنکوں سے بھجا دینا جاتے ہیں لیکن اللہ اپنے نور کو مکمل کیے بغیر ماننے والا نہیں چاہے کفار کو یہ کتنا ہی ناگوار گزرے (التوبہ۔32)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

تصویرکے لئے یہاں پر کلک کریں


رمضان قرارداد

12 اگست 2012، بمطابق 24 رمضان 1433 ہجری

اب جبکہ خلافت کا قیام بہت قریب ہے، حزب التحریر ولایہ پاکستان نے فتوحات اور برکتوں والے رمضان کے مہینے میں مختلف سرگرمیوں اور تقاریب کا اہتمام کیا۔ ان سرگرمیوں میں بہت بڑی تعداد میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے جس میں مسلمانوں کو امریکی راج کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے پکارا گیا، ملک بھر میں عوامی مقامات پر بیانات کا اہتمام کیا گیا جن میں آنے والی ریاستِ خلافت کی پالیسیوں اور اس کو قائم کرنے کے لیے اقدامات کو بیان کیا گیا اور خلافت کے جھنڈے بھی تقسیم کیے گئے۔ ان عوامی اجتماعات اور تقاریب میں مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کی گئی:

قرارداد نمبر 1: خلافت کے زیرِ سایہ برما کے مسلمانو ں کو تحفظ حاصل ہوگا۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

المسلمون تتكافأ دماؤهم، ويسعى بذمتهم أدناهم، وهم يد على من سواهم

"تمام مسلمانوں کا خون برابر ہے، وہ اپنے کمزوروں کا تحفظ کرتے ہیں اور وہ دشمن کے خلاف ایک ہاتھ کی مانند ہیں"

7 رمضان وہ مبارک دن تھا جب خلیفہ کی افواج نے محمد بن قاسم کی قیادت میں ظالم راجہ داہر کو شکست دی تھی جس نے سندھ کے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھایا تھا۔ اس ماہِ رمضان میں برما کے مسلمان ہر طرح کے ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں جس میں ان پر شادی اورنوکریوں پر پابندی سے لے کر ان کی خواتین کی عصمت دری اور مردوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ مسلم افواج دنیا بھر میں ظلم، جبر اور غلامی کے شکار مسلمانوں کو تحفظ اور آزادی دلوانے کے لیے حرکت میں آئیں لیکن یہ کام موجودہ ایجنٹ حکمرانوں کی موجودگی میں کبھی بھی نہیں ہو سکتا جو اجتماعی طور پر تقریباً ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو حرکت میں لانے کا اختیار رکھتے ہیں۔ یہ حکمران اپنے مغربی آقاوں کے احکامات کو بجا لانے کے لیے تو زمین و آسمان ایک کر دیں گے لیکن مسلمانوں کے لیے انگلی تک اٹھانا گوارا نہیں کریں گے۔ یہ عظیم فوجیں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے صرف اسی صورت میں حرکت میں آئیں گئی جب ایک متقی اورصالح امام ریاست خلافتِ کی افواج کی قیادت میدان جنگ میں کرے گا۔ رسول اللہﷺۖ نے مسلمانوں کے امام کو ڈھال قرار دیا ہے۔

إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ

"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے" (مسلم)

قرارداد نمبر 2: خلافت کے قیام کے لیے شام کے مسلمانوں کی حمائت کی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں مسلمان شام میں ہونے والے مظاہروں میں گوجنے والے نعرے الشعب يريد خلافة من جديد یعنی عوام ایک نئی خلافت کا قیام چاہتی ہیں، کی بھرپور حمائت کرتے ہیں۔ اس رمضان میں شام میں ہونے والی مزاحمت میں آنے والی تیزی ہمت افزا ہے۔ اس مجرم حکومت کے ستون گر رہے ہیں جس کا ثبوت فوج اور سفارتی عملے کے اعلی افسران کا مسلسل اس حکومت سے الگ ہونا ہے اور اب شام کے دو سب سے بڑے شہروں دمشق اور حلب (آلیپو) تک مزاحت کی تحریک پہنچ گئی ہے جس پر یہ ظالم حکومت اپنے کنٹرول کا فاتحانہ اظہار کیا کرتی تھی۔ روس کا اپنے ہتھیاروں کے ذریعے بشار کی مدد کرنا اور مغرب کا مختلف بہانوں کے ذریعے بشار کو وقت دینا کہ وہ مزید قتل و غارت کا بازار گرم کر سکے، ان دونوں کا طرز عمل قابل مذمت ہے۔ مسلمانوں کی افواج پر یہ فرض ہے کہ وہ شام میں خلافت کے قیام کے لیے شام کے مسلمانوں کی بھر پور مدد کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ

"پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا اور ہم انہیں پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں" (القصص۔5)

قراداد نمبر 3: افواجِ پاکستان خلافت کے قیام کے لیے نصرة فراہم کریں۔

افواجِ پاکستان پر لازم ہے کہ وہ ان بدعنوان حکمرانوں کو اکھاڑ پھنکیں جو مسلمانوں کو کفار کے غلبے میں دینے کے لیے کیانی کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ مسلم افواج پر لازم ہے کہ وہ ان حکمرانوں کو ہٹائیں جنھوں نے حکمرانی پر غاصبانہ قبضہ کر کے مسلمانوں کو ان کے شرعی حق یعنی ایک خلیفہ کو بیعت دینے سے روک رکھا ہے۔ مسلم افواج اپنے پیشرو بھائیوں، انصارِ مدینہ کی پیروی کریں جنھوں نے رسول اللہﷺ کو بیعت دے کر پہلی اسلامی ریاست کا قیام فرمایا۔ آج پھراس سعد کی ضرورت ہے، جنھوں نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کو نصرة فراہم کی، کہ وہ آگے آئے اور مسلمانوں کے حق میں تاریخ کا دھارا موڑ دے۔ حزب التحریر افواج تک رسول اللہ ﷺ کی اس بات کو پہنچانا چاہتی ہے جو نبی ﷺ نے سعد (ra) کی شہادت پر ان کی والدہ سے کہی تھی۔ نبی ﷺ نے سعد (ra) کی والدہ سے کہا:

ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش

تمہارے آنسو خشک ہو جائیں گئے اور تمہارا غم کم ہو جائے گا اگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لیے اللہ مسکرائے اور اللہ کا عرش (ان کی وفات پر) ہل گیا"۔ (طبرانی)

Read more...

مصیبت کی گھڑی میں مدد کے لیے ایک اپیل: آج... ابھی... اے سلطان محمد الفاتح کے جانشینو!

اپنی سفاکانہ کھلی دشمنی کا اظہار کرتے ہوئے نفرت انگیز یہودی افواج نے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہازوں پرشب خون مارا۔ وہ لوگ جنہوں نے ان فوجیوں کے سامنے کھڑے ہونے کی جرأت کی ،یہودی فوجیوں نے اُن میں سے درجنوںافراد کو ہلاک اور متعدد کوزخمی کردیا۔ یہودی فوجیوں نے غزہ کے لیے جانے والے بحری جہازوں پر یوںدھاوا بولاگویا وہ فوجوں سے لدے جنگی بیڑے کے جہاز ہوں جو یہودیوں کے قلعوں کو گرانے جارہے تھے،حالانکہ وہ بحری جہاز تو فقط عام لوگوں کو لے جا رہے تھے جن کا ہدف صرف انسانی امداد اور میڈیا کے حوالے سے کام تھا۔

اور اگرچہ یہ جہازاُس سے کہیں کم ہیںجو اِس امت پر غزہ کے لوگوں کاحق ہے۔ غزہ کے لوگ کہ جنہوں نے صبر کیا ، ثابت قدم رہے اور مدد کے لیے پکارا، لیکن مسلمانوں کے کسی ایک بھی حکمران نے اُن کی پکار کا جواب نہیں دیا۔ اگرچہ یہ امدادی جہاز نہ تو ناکہ بندی ہی ختم کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہودی دشمن کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں،مگر نفرت انگیز یہودی ریاست کی قیادت اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہوئے اپنی روائتی جارحیت اور سفاکی کا مظاہرہ کر رہی ہے اورجرائم کا ارتکاب کرتی جارہی ہے اور انہیں اُس ترک ریاست کی کوئی پرواہ نہیںجو اپنے آپ کوعظیم عثمانی خلفائ کی وارث سمجھتی ہے اور اُن دوستانہ تعلقات کی بھی پرواہ نہیںجنہیں یہ یہودی خود ترک حکمرانوں سے قائم کرنے پر مضر تھے بلکہ اِس جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے انہوں نے تمام مسلم حکمرانوں کی بھی کوئی پرواہ نہیںکی۔

بین الاقوامی برادری، یورپی ریاستوں، اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور عرب لیگ کے رویوں، علاقائی اور عالمی پانیوںسے متعلق اُن کے قانونی فیصلوں اور سفارتی سرگرمیوںکی شہہ پر یہودی ریاست کی طرف سے اِس گھنائونے جرم کا ارتکاب کیا گیا۔ یہ صورتِ حال اس بات کی عکاسی کرتی ہے یہ ادارے سیاسی لحاظ سے بے کار اور محض بے فائدہ ہیں اوریہ ہر ذمہ داری سے دستبردارہو چکے ہیں۔ ناجائز یہودی وجود ایک بدمعاش ریاست ہے جو مغرب کی مدد سے عالمی قوانین اور اقدار کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر قانونی اور قابلِ نفرت اعمال سرانجام دے رہی ہے، وہ مغرب جو ایسی ہر جارحیت پر اُس کا احتساب کرنے کی بجائے فقط کمزور ردِ عمل پر اکتفا کرتا ہے۔

آج امت عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید جیسی قیادت سے محروم ہے ، جس نے فلسطین کی ریاست پر سودے بازی کے لیے آنے والے یہودی وفد کو ایسا جواب دیا جو ان کے منہ پر تھپڑ تھا، سلطان کا یہ طرزِ عمل تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا گیا۔ اور آج امت محمد الفاتح جیسے جری اور متقی شخص کی قیادت سے محروم ہے ، جس نے اسلامی فوج کی قیادت کی اور رومی سلطنت کو زمین بوس کیا۔

تو کیا آج ترکی کے حکمران اسی طرح غضب ناک ہو ں گے جس طرح سلطان عبد الحمید دوئم ہوئے تھے؟ کیا وہ سلطان محمد فاتح جیسی بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کریں گے؟ کیا وہ یہودی ریاست کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے اسی طرح لپکیں گے جیسا کہ معتصم نے کیا تھا،تاکہ اس حقیر اور نفرت آمیز ریاست کو ایسا سبق سکھایا جائے جو تاریخ کا رُخ تبدیل کر دے؟ یا وہ محض میڈیا پر غم و غصے کے اظہاراور سطحی سیاسی اقدامات پر ہی اکتفائ کریں گی جس کا مقصد غصے میں مبتلا مسلمانوں کے جذبات کو غلط رُخ دینا اور ٹھنڈ ا کرنا ہے۔

بے شک ان حکمرانوں کی غداری اور فلسطین اور اس کے لوگوں سے دستبرداری ان کے بے کار خوابوں سے متعلق کسی بھی امید کو ختم کر چکی ہے۔ نہ ہی ترک حکومت سے کوئی خیر متوقع ہے جس نے اپنے باشندوں اور ان کے ساتھ شریک لوگوں سے غفلت برتی ہے۔ یہ حکمران جنگی جہازوںاورکثیر ا فواج کے ساتھ اپنے دشمن کا سامنا کرنے کی بجائے ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں، جبکہ وہ اِس دشمن کی خون آلود تاریخ اورقتلِ عام کے سلسلے سے آگاہ ہیں۔ پس ہم ترک افواج اور تمام اسلامی افواج میں موجود مخلص کمانڈروں کو پکارتے ہیں کہ وہ اس گھنائونے مذاق کے خاتمے کے لیے حرکت میں آئیں...ابھی...فوراً!۔ ایک مخلص لیڈر کے تقرر کے لیے فوری عمل ، جو مسلم افواج کو بیرکوں سے باہر نکالے ، ان کے خون کو گرمائے اور یہودیوں کی خرمستیوں اور تکبر کا خاتمہ کرے۔ وہ مخلص قیادت جو ایسے مرد میدانِ جنگ میں اتارے جو شہادت سے اس سے زیادہ محبت کرتے ہوںجتنا یہودی زندگی سے محبت کرتے ہیں، وہ یہودیوں کو شیطان کی سرگوشیاں بھلا دیںاور ان کی نفرت آمیز حقیقت اور بزدل فطرت کو بے نقاب کردیں،اور فلسطین سے یہودی ریاست کا خاتمہ کردیں، اور بابرکت سرزمین سے اس کانٹے کو نکال دیں۔

﴿ وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِیْ الدِّیْنِ فَعَلَیْْکُمُ النَّصْرُ﴾

''اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے۔ ‘‘ ﴿الانفال:72﴾

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک