الجمعة، 08 ذو القعدة 1445| 2024/05/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
فلسطين

ہجری تاریخ    11 من ربيع الاول 1445هـ شمارہ نمبر: BN/S 1445 / 02
عیسوی تاریخ     منگل, 26 ستمبر 2023 م

پریس ریلیز

نبی کریمﷺ کا 'مسرى'(مقام ِسفرِمعراج) آزاد کروانے والوں کا منتظر ہے، دشمنوں کی تابعداری اور اُن سے تعاون کرنے والوں کا نہیں۔

(ترجمہ(

 

یہودی غاصبانہ قبضے کی موجودگی میں سعودی عرب کا ایک سرکاری وفد، آج سہ پہر کو رملہ پہنچا جس کی سربراہی سفیر نایف بن بندر السدیری، بطور غیر معمولی ایلچی کے، کر رہے تھے۔ سفیر نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو اپنے کاغذات نامزدگی پیش کیے۔  یہ سفیر کنگحسین پل ( دریائے اردن پر سرحدی پل) کے ذریعے فلسطینی شہراریحا پہنچا، اور پھراپنے وفد کو ہمراہ لئے رملہ کے ضلعی ہیڈکوارٹر میں صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔

 

فلسطینی سرزمین میں پہنچنے پرسعودی سفیر نے X-پلیٹ فارم (ٹوئٹر) پر اپنے اکاؤنٹ سے  ٹویٹ کیا کہ، "پیاری مملکت فلسطین، سرزمین کنعان کی طرف سے، میرے آقا، دو مقدس مساجد کے متولی، اور عظیم ولی عہد کی محبت کے ساتھ، پرتپاک سلام"۔

 

السدیری کا یہ دورہ امریکہ کی زیرِ نگرانی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور یہودی وجود کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کےلیے جاری مذاکرات کے تناظر میں ہورہاہے۔ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ان مذاکرات کا اعلان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا تھا۔ یہ دورہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ حکمران کس حد تک غاصبوں کے ساتھگہرا تعاون قائم کرچکے ہیں کہ اب انہیں رسول اللہﷺ کی 'مسرى' پر قبضہ کرنے والوں اور فلسطین کے لوگوں کو دن رات قتل کرنے والوں کے ساتھ کھلے عام تعاون کرنے میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا اور ان کے آبادکار اب الاقصیٰ پر چڑھائی کر رہے ہیں اور اسے ہر روز ناپاک کر رہے ہیں! کیا تم حرمین شریفین اور رسول اللہﷺ کے 'مسرى' (مقام سفرِمعراج )کا تحفظ اور اس کا دفاع اِس طرح سے کرتے ہو ؟!کیا آپ کی فوجیں یہودیوں پر اُس گولہ بارودوں کا چوتھا حصہ یا پھر پانچواں یا دسواں حصہ بھی گرانے کی طاقت نہیں رکھتیں جو تم نے یمن کو جلانے کے لیے استعمال کیے تھے ،تاکہ یہودی وجود کو ختم کر سکیں اور ارض مقدس کو اس کی ناپاکی سے پاک کر سکیں؟ یا کیا تم محض کٹھ پتلیاں ہو جنہیں وائٹ ہاؤس  میں بیٹھےتمہارے  آقا جب چاہیں اور جیسے چاہیں استعمال کرتے ہیں؟

 

سعودی حکومت کا یہودیوں سے لڑنے یا بابرکت سرزمین ( یعنی رسول اللہﷺ کے 'مقام سفرِ معراج یعنی مسرى' کی سرزمین جو صحابۂ کرامؓ کے خون سے سیراب ہوئی ہے، نہ کہ کنعان کی سرزمین جیسا کہ السدیری نے بیان کیا ہے  ) کو آزاد کرنے کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہے۔ درحقیقت، سعودی حکومت کچھ عرصے سے یہودی وجود کے ساتھ خفیہ طور پرتعلقات استوار کر رہی ہے، اس لیے سعودی عرب کو اصولی طور پر یہودی وجود کے ساتھ تعلقات قائم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، بلکہ سعودی عرب کے سابق بادشاہ، عبداللہ بن عبدالعزیز نے 2002 میں عرب سے غداری کے اقدام ( Arab Betrayal Initiative)  کا آغاز کیا تھا اور سعودی عرب مسلسل اس کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کرتا چلا آ رہا ہے۔

 

مسلم علاقوں کے حکمران یہ بھول چکے ہیں کہ فلسطین اور اس کے گردونواح کی سرزمین، ایک بابرکت سرزمین ہے۔ جیسا کہ قرآنِ پاک میں ارشاد ہے :

 

﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴾

"پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا، جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں، تا کہ  اسے اپنی نشانیوں میں سے دکھائیں، بے شک وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔" (بنی اسرائیل: 1)

 

پس، مسلمانوں کی افواج پر واجب ہے کہ وہ اس ارضِ مقدس کو یہودیوں کے مکروہ عزائم سے آزاد اور پاک کرانے کے لیے حرکت میں آئیں، نہ کہ نارملائزیشن، اطاعت اور فرمانبرداری  کرتے ہوئےفلسطین کو یہودیوں کے سامنے سونے کی طشتری میں پیش کر دیا جائے!

 

بہرصورت فلسطین اسی طرح پاکیزہ اور بابرکت مقام کی جانب لوٹے گا جیسا کہ خلافتِ راشدہ کی قیادت میں حق کے علمبردار مسلمانوں کے لشکروں کی تلواروں کے دور میں تھا۔ تب پھر یہودیوں اور ان کے حامیوں کا ہجوم شکست کھائے گا اور پیٹھ پھیر لے گا، اور ان کے دلوں میں خوف طاری ہو جائے گا یہاں تک کہ ان میں سے کوئی ایک پتھر کے پیچھے چھپ جائے گا جو اس یہودی کواپنے پیچھے چھپائے رکھنے کی بجائے  اسے ظاہر کردے  گا!! بالکل جیسا کہ رسول اللہﷺ نے بشارت دی تھی، 

 

«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ‏»

" تم یہودیوں سے ضرور لڑو گے اور انہیں ضرور قتل کرو گے یہاں تک کہ ایک پتھر یہ کہے گا کہ اے مسلمان،یہاں ایک  یہودی(میرے پیچھےچھپا) ہے، تو آؤ اور اسے قتل کر ڈالو"۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ  «هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي» "یہاں ایک  یہودی(میرے پیچھےچھپا) ہے"۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہےکہ؛

 

﴿وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا﴾

"اور وہ کہتے ہیں، یہ کب ہو گا؟ کہہ دو، کہ ممکن ہے کہ  یہ بہت قریب ہو"۔(بنی اسرائیل:51)۔

 

اور یہ ان شاء اللہ جلد ہی ہوگا۔ پھر اس وقت، جن لوگوں نے یہودیوں سے تعلقات کو معمول پر لا کر جرم کیاہوگا، ان کو سوائے رسوائی اور دردناک سزا کے کچھ حاصل نہ ہو گا۔

 

﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾

"عنقریب مجرموں کو ان کے مکرو فریب کے بدلے میں اللہ کے ہاں ذلت اور شدید عذاب پہنچے گا"۔

(الانعام: 124)

 

فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
فلسطين
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.pal-tahrir.info
E-Mail: info@pal-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک