الأربعاء، 28 شوال 1445| 2024/05/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
فلسطين

ہجری تاریخ    1 من رجب 1445هـ شمارہ نمبر: 11 / 1445
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 13 جنوری 2024 م

تبصرۂ خبر

 

فلسطین کے مسئلہ کو ہیگ کی عدالت میں پیش کرنا یہودی وجود سے پہلے غافل حکمرانوں کی مذمت کرتا ہے!

(ترجمہ)

 

تبصرہ ٔ خبر:

 

بین الاقوامی عدالت انصاف نے کل جمعہ کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرائم کے ارتکاب کے الزام میں "اسرائیل" کے مقدمے کی سماعت کے حوالے سے عوامی سماعتیں مکمل کر لی ہیں۔ یہ کارروائی ریاست جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی بنیاد پر کی گئی،اور اس میں درجنوں دیگر ممالک کی حمایت بھی اس کو حاصل رہی،سماعتوں کا مرحلہ اس شرط پر ختم کیا گیا کہ اس کا فیصلہ عوامی اجلاس میں غور و خوض کے بعد مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔

 

  اس کے باوجود کہ غزہ میں یہودی درندے جس طرح کے گھناؤنے جرائم کرتے رہے ہیں،  فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر ان کی درجہ بندی کرنے کے لیے کسی عدالتی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ شہداء اور زخمیوں کی تعداد، وہ زمین جس پر آگ برسائی گئی اور تباہ شدہ مکانات، فاقہ کشی پر مجبور کرنا اور محاصرے، جو ابھی تک براہ راست شکل میں جاری ہے، یہ تمام حقائق یہودی وجود کو مجرم قرار دینے اور اسے درندہ صفت قرار دینے کے لیے کافی ہیں۔ اور اگرچہ اس عدالت کے نتائج بلکہ  تمام بین الاقوامی اداروں کے دیے ہوئے فیصلے کسی حق کی بحالی یا کسی غیر منصفانہ عمل کو روکنے کے لیے ناقابل اعتبار ہیں، ان اداروں کے پاس اپنے فیصلوں کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔ طویل دورانیے میں ہونے والے ان فیصلوں کے آنے تک خونریزی بدستور جاری رہی ہے۔

 

ان سب کے باوجود، روئے زمین کے لوگوں پر یہودی وجود کے جرائم اور سفاکیت برابر جاری ہے، جن کو دنیا والوں نے زبردست مظاہروں کے ذریعے مسترد کر دیا ہے۔ اس طرح اس وجود نے ایک خبیث مجرم کی حیثیت سے دنیا کے سامنے اپنی حقیقت کھول کر رکھ دی ہے۔ ان کاروائیوں کے نتیجے میں اس نے کئی دہائیوں کی مظلومیت والی کیفیت سے نکل کر ایک سزا یافتہ مجرم کے کردار کو اپنا لیا ہے۔ یوں اپنے لیے نفرت اور تنہائی کے ایک نئے مرحلہ کی بنیاد رکھ دی ہے، ایک ایسی تنہائی جو اسے ہٹانے میں سہولت فراہم کرے گی اور جس کی وجہ سے اس کے خاتمے پر کسی کو کوئی افسوس نہیں ہوگا۔ اس کے مسلسل وحشیانہ مظالم کے نتیجے میں جنوبی افریقہ جیسے کچھ ممالک اس عدالت میں اس ادارے کے جرائم پر اس کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے آگے آئے ہیں۔

 

تاہم، اس مقدمے سے یہ بات سامنے آئی کہ مسلم ممالک کی حکومتیں کس حد تک زوال اور گراوٹ کا شکار ہو چکی ہیں کہ جنوبی افریقہ سے تو مقدمے کی درخواست آتی ہے، جبکہ ان بے حمیتوں نے کوئی بھی کردار ادا نہیں کیا، چاہے علامتی ہی کیوں نہ ہو۔ ان حکومتوں نے ایسا کوئی ادنیٰ سا اقدام بھی نہیں کیا ، جس سے یہودی وجود کو نقصان پہنچتا ہو۔ بالکل کچھ بھی نہیں کیا۔ ان ممالک  نے کسی یہودی سفیر کو ملک بدر نہیں کیا، اور اس کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کیے، جیسا کہ جنوبی افریقہ یا بولیویا نے کیا۔ اور یہ سب صرف اس لیے ہے کہ وہ پکے ایجنٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس وجود کے گھناؤنے جرائم  پر پردہ ڈالنے اور فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف اس کی کھلی جارحیت میں اس کے ساتھ صف آراء ہونے کے فارمولے میں اپنا کردار ادا کیا، اور اس سے بھی بڑھ کر  یہ کہ کل کے عدالتی اجلاس میں یہودی وجود کے دفاعی نمائندے نے ان کے کردار کو بے نقاب کیا اور ان کا پردہ چاک کر دیا باوجود یکہ یہ گھٹیا حکمران یہود کی درندگی اور سفاکیت پر پردہ ڈالتے رہتے ہیں۔ یہود کےنمائندے نے کہا کہ غزہ میں امداد کے داخلے میں مصر ہی رکاوٹ ہے کیونکہ کراسنگ پر  کنٹرول اسی کا ہے!

 

درست طریقہ کار بین الاقوامی عدالتی کار روائی نہیں ہے بلکہ درست اور فطری طریقہ کار وہ ہےجو تمام ریاستوں کی طرف سے جارحیت کی صورت میں اپنایاجاتا ہے اور وہ ہے فوجوں کا استعمال اور اس کے لیے تیار کیے گئے ہتھیاروں کا استعمال۔ ریاستیں ایسا ہی کرتی ہیں، لیکن یہ حکمران اپنے ملکوں کی سطح تک، باقی ریاستوں سے بہت نیچے، اور جارحیت کی صورت میں عام ریاستوں کے رسم و رواج سے بالکل گرے ہوئے ثابت ہوئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اس دینِ اسلام کے تقاضے پورے کرتے جو ملت اسلامیہ اور  مسلم عوام کے لیے کسی صورت ذلت کی اجازت نہیں دیتا۔ اور یہاں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس درست طریقہ کار سے پہلے یہ زیادہ اہم ہے کہ امت کی افواج ان غدار حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹا کر اس حکمرانی اور اقتدار کی باگ ڈور کسی ایسی سیاسی قیادت کے حوالے کریں جو حکمرانی کرنےکے قابل ہو اور انہیں نہایت مناسب طریقے سے استعمال کرے اور پھر وہ سیاسی قیادت فی الفور سپاہیوں اور سامان کے ساتھ اہلِ فلسطین کی فریاد رسی کرے، بجائے اس کے کہ عدالتی کار وائیوں کے دوران بھی خونریزیاں ہوتی رہیں۔  اور پھر اللہ کی فتح نازل ہو گی،

 

(وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ)

اور فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے، بے شک اللہ غالب، حکمت والا ہے(الانفال؛ 8:10)۔

 

ارض ِ مبارک فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
فلسطين
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.pal-tahrir.info
E-Mail: info@pal-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک