الأربعاء، 28 شوال 1445| 2024/05/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    2 من شـعبان 1445هـ شمارہ نمبر: 20 / 1445
عیسوی تاریخ     پیر, 12 فروری 2024 م

 

پریس ریلیز

 

آخر مصری حکومت کیوں رفح پر بمباری اور اس کا محاصرہ کئے ہوئے ہے !

(عربی سے ترجمہ)

 

12 فروری 2024ء بروز پیر کی صبح الجزیرہ چینل پر براہ راست نشریات میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے رفح میں وقوع پذیر ہونے والی تباہی اور ان گھروں کا ذکر کیا جن پر بمباری کی گئی تھی، ان گھروں میں رہائشی اور بے گھر افراد مکین تھے۔ یہ اس صورتحال کا محض ایک چھوٹا سا عکس ہے جو اس تباہی کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہےجو کہ قابض فوج کے رفح پر زمینی حملے کی صورت میں وقوع پذیر ہو سکتی ہے۔ عالمی رپورٹس کے مطابق، رفح میں 14 لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی قسم کے زمینی آپریشن کے نتیجہ میں ہزاروں افراد شہید ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد، رفح میں کویتی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے ان شدید زخمیوں کے بارے میں بات کی، جن کے علاج سے وہ قاصر ہیں، اور وہ تمام بے گھر سویلین شہری ہیں، جن میں 67 سے زائد شہداء کے علاؤہ بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔ انہوں نے صحت کے وسائل کی کمی پر زور دیا اور کہا کہ 8 فروری 2024  جمعرات کے بعد سے رفح میں امداد کی فراہمی بھی روک دی گئی ہے، جس کے پانچ دن ہو چکے ہیں، اور یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ فلسطین کے لوگ بھوک، سردی، خوف، وبائی امراض اور ادویات کی قلت کے باعث شہید ہو رہے ہیں۔

 

مصر کی سرحد سے صرف ایک پتھر کے فاصلے پر واقع شہر، رفح میں جو کچھ رونما ہو رہا ہے وہ شدید تشویشناک ہے۔ اس سرحدی شہر کو امداد اور دیگر سامان مصر کے ذریعے ہی ملتا ہے۔ خطے میں ایک امریکی سفیر کی موجودگی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے امریکہ کی طرف سے اسپانسر کردہ ایک ڈیل کے دوران ان واقعات کے وقوع پذیر ہونے کا وقت اس کاوش کو ظاہر کرتا ہے تاکہ اندر موجود عسکریت پسندوں پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ یہ سب قبول کر لیں، اس کے آگے سر تسلیم خم کر دیں، اور اپنے مطالبات کو کم کر کے اس کے مطابق کر لیں۔ شاید یہی بات ہے جس کی جانب مصر کے انٹیلی جنس کے سربراہ نے اپنی تشویش میں اشارہ کیا ہے اور ان سے دو ہفتوں کے اندر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لہٰذا، کڑے محاصرے اور بمباری کا مقصد عسکریت پسندوں کو مجبور کرنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کو اس حد تک کم کر دیں جو اسرائیلیوں کو قبول ہوں، تاکہ وہ ایک ایسی اخلاقی فتح حاصل کر پائیں جیسی وہ چاہتے ہیں یا شاید اس بابرکت سرزمین میں ہمارے لوگوں کے خون سے اپنی پیاس بجھائیں۔

 

ارض مبارک میں ہمارے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سراسر ظلم وجبر ہے اور اس جرم میں عالمی کمیونٹی شامل ہے جو کہ یہودی وجود کی حمایت کرتی ہے اور ہمارے ممالک کے حکمران بھی برابر ملوث ہیں جو کہ اس وجود کے حقیقی محافظ ہیں۔ یہی حکمران ہیں جو اس وجود کو بقا کے تمام ذرائع مہیا کرتے ہیں اور امت اور اس کی افواج کی راہ میں حائل ہیں کہ کہیں وہ اس وجود کو اپنے ہاتھوں اکھاڑ نہ پھینکیں۔ وگرنہ اس وجود میں وہ اہلیت ہی نہیں کہ وہ اس عظیم امت مسلمہ کے سامنے ٹھہر بھی سکے۔ اس وجود کا کیسا حشر ہوتا اگر امت کی افواج ان شیطانی حکمرانوں کی بیڑیوں سے آزاد ہوتیں اور فلسطین کی آزادی کے لئے حرکت میں آ گئی ہوتیں ؟ ہماری تمام افواج اس معرکے کی آرزو لئے ہوئے ہیں اور کسی بھی اعراض کے بغیر اس کی تمنا رکھتے ہیں،  خصوصاً کنانہ کی افواج تو قابل ذکر ہیں جو کہ سب سے قریب بھی ہیں، سب سے قابل بھی اور سب سے زیادہ اس معرکے کے  حقدار بھی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اس نظام کی طرف سے محدود کر دیئے جانے کے باعث ان کے سینوں میں غصہ ابل رہا ہے۔

 

اے مصر الکنانہ کے سپاہیو ! 

آپ کے اندر جنم لینے والا جائز غصہ ایک ایسی زبردست آگ بن جانا چاہئے جس کے شعلے اسلامی سرزمین کو پامال کرنے والوں، مقدسات کی بے حرمتی کرنے والوں اور محرمات کا تقدس پامال کرنے والوں کو جلا کر بھسم کر دیں۔ اس آگ کو لازمی طور پر امت کے خلاف تمام مغربی سازشوں اور ہمارے ممالک میں اپنے استعماری منصوبوں کے قیام سے اس کے مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کو اپنی لپیٹ میں لے لینا چاہیے، ان استعماری منصوبوں میں سب سے پہلا یہودی وجود کی موجودگی ہے، جسے ہماری سرزمین میں مغرب کے لئے ایک جدید فوجی اڈے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس آگ کو کسی بھی ایسی تبدیلی کو اپنے قابو میں کر لینا چاہئے جو ایک امت واحدہ کے قیام اور اس کی خودمختاری اور ایک نئی ریاست کے بحال کرنے کا باعث بنیں۔ اس آگ کو ہر اس فرد کو جلا دینا چاہئیے جو امت اور اس کے مقدسات کی آزادی، اور ان جابر حکمرانوں سے امت کی خودمختاری کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑا ہو، یہ حکمران جو ہمارے ممالک میں مغرب کے ایجنٹ ہیں اور وہ سب بھی جو ان کے مددگار ہیں  جس میں ان کی اشرافیہ اور سازشی عناصر بھی شامل ہیں۔ اے کنانہ کے سپاہیو! یہ تم پر فرض ہے، اور تمہارے اس ابلتے ہوئے غصہ کا نتیجہ اس مغربی حکومت کے اقتدار کے خاتمے کی صورت میں نکلنا چاہئے جو آپ کے ممالک پر حکمرانی کر رہی ہے اور باعث شرمندگی ہے، اور حزب التحریر کے مخلص شباب کے لئے آپ کی حمایت کی خبر ہو جو کہ نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے تحت اسلام کے دوبارہ قیام کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ آپ کے ذریعے ایک ایسی ریاست وجود میں آئے گی جو امت کے وقار اور عزت کو بحال کر دے گی، اپنی فوجوں کو مقدس سرزمین اور دیگر مسلم ممالک کے لوگوں اور دنیا کے تمام مظلوموں کی حمایت کے لیے متحرک کرے گی۔ یہ امت کا فریضہ ہے اور اس کی افواج کے ذمہ ہے: کہ اسلام اور اس کے عدل کو دنیا تک ہدایت اور روشنی کے پیغام کے طور پر پہنچائیں۔ اللہ آپ کو اس پیغام کے لئے اور اس کے لوگوں کے لئے علمبردار بنائے !

 

اے کنانہ کے سپاہیو !

آپ کا فرض یہ نہیں ہے کہ غزہ کے لوگوں اور ان کے جنگجوؤں پر مغربی حکومتوں اور ان کے حلیفوں کے ساتھ معاملات کو قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں۔ مغرب کے عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے ان کے ہاتھوں میں آلۂ کار نہ بنیں اور اپنے لوگوں کا بابرکت سرزمین میں محاصرہ نہ کریں، نہ ہی انہیں مجبور کریں کہ وہ زہر آلود سودے اور تباہی کے معاہدوں کو قبول کریں، کہ جن معاہدوں میں غداروں اور ایجنٹوں کے سودے کی میز پر شہداء کے خون کی کوئی وقعت نہیں اور وہ ارزاں بکتا ہے۔ جان لیں کہ آپ کا اور پوری امت کا فریضہ فلسطین کی مکمل آزادی اور مظلوموں کی حمایت کرنا، اور ان سے ظلم کو دور کرنا ہے۔ فلسطین ایک ایسی سرزمین ہے جو پوری امت کی ملکیت ہے اور اسے آزاد کرانا امت بالخصوص اس کی افواج اور خصوصاً فلسطین کے اطراف کے ممالک پر فرض ہے کہ کنانہ کی فوج کی قیادت میں فلسطین کو آزاد کرائیں۔ تو اس فرض کی ادائیگی کے لئے آپ کہاں ہیں؟ کیا آپ اس اعزاز کو دوبارہ حاصل نہیں کرنا چاہتے جس کے لئے رسول اللہ ﷺ نے آپ کا ذکر کیا ہے؟ کیا آپ اس دین اور اس کے لوگوں کی مدد اور فتحیابی کے اعزاز کی آرزو نہیں رکھتے ؟!

 

اے کنانہ کے سپاہیو ! اے بہترین سپاہیو !

حقیقی شرافت کا تقاضا ہے کہ آپ اس امت کا جھنڈا اٹھائے اس امت کے لئے ڈھال بنیں۔ لہٰذا غور کریں کہ آپ کون سا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں اور کس کی قیادت میں لڑتے ہیں، تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ آیا اعلیٰ شرافت آپ کے اندر موجود بھی ہے یا نہیں۔ اس اعلیٰ شرافت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آپ کو ان تمام تعلقات کو توڑتے ہوئے جنہوں نے آپ کو جکڑ رکھا ہے آپ کو اپنی گردنوں سے ظالم حکمرانوں کا طوق اتار پھینکنا ہو گا، اور اسلام کے نفاذ اور اس کی حمایت کے لیے جدوجہد کرنے والے مخلص کارکنان سے اپنا رشتہ جوڑنا ہو گا۔ نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلام کے طرزِ زندگی کے احیاء کے لئے ان کارکنان کو طاقت فراہم کریں۔ یہ ایک ایسی ریاست ہو گی جو امت کی خودمختاری کو بحال کرے گی، امت کے دشمنوں کی سرکوبی کے لئے اپنی افواج کو حرکت میں لائے گی، اپنے علاقوں اور مقدسات کو واپس قبضے میں لے گی اور چار دانگ عالم میں مظلوموں کی مدد کرے گی۔ ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ آپ ہی اس کے سپاہی اور جنگجو بنیں۔ آمین اے اللہ !

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾

”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جب رسول تمہیں اس کام کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی (جاوداں) بخشتا ہے “۔ (الانفال؛ 8:24)

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک