Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

جرأت سے عارى پاکستانی حکمران مذاکرات کے ذریعے

 دنیا کی واحدمسلم ایٹمی طاقت کی دہلیز پر امریکی افواج کی مستقل موجودگی کو یقینی بنارہے ہیں 

 

ماضی کی برطانوی سلطنت اور سوویت روس کی طرح آج امریکہ بھی یہ جان گیا ہےکہ وہ افغانستان کے سخت جان اور نہ جھکنے والے مسلمانوں کے خلاف عسکری کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔ لہٰذا اب امریکہ مذاکرات کے ذریعے سیاسی فتح حاصل کرنا چاہتا ہے، ایک ایسی فتح  جو دنیا کی واحد مسلم  ایٹمی طاقت  کی دہلیز پر اس کی افواج، انٹیلی جنس اور نجی افواج کی مستقل موجودگی کو یقینی بنادے۔  امریکی فوج  کے حالیہ محدود حملوں کا مقصد بھی افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑنے والےمسلمانوں کو مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔ 22 اگست 2017 کو امریکہ کے سیکریٹری خارجہ ریکس ٹِلرسن نے اعلان کیا کہ، ” میں یہ سمجھتا ہوں کہ صدر (ٹرمپ) نے ان تمام (عسکری) کوششوں کی منظوری اس مقصد سے دی ہے کہ طالبان پر دباؤ ڈالا جائے، طالبان کو یہ سمجھا دیا جائے  کہ تم میدان جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے۔ شاید ہم  نہ جیت سکیں لیکن تم بھی جیت نہیں سکو گے۔ آخر کار ، ہمیں مذاکرات کی میز پر آنا ہی پڑے گا۔۔۔“۔ 

 

ٹِلرسن کے ڈھائی گھنٹے پر محیط افغانستان کے ”سرکاری دورے“ سے اس بات کی مزید تصدیق ہوگئی کہ امریکہ مذاکرات کے لیے کس قدر بے چین ہے۔ اس دورے میں وہ افغان مسلمانوں کے حملے کے خوف سے دارالحکومت کابل تک جانے کی ہمت نہ کرسکا  اور اس نے بگرام فوجی اڈے پرہی   بغیر کھڑکی کے   ایک بنکر میں چھپ کر کٹھ پتلی  افغان صدر سے ملاقات کی ۔ 23 اکتوبر 2017 کو اِسی دورے کے دوران ٹِلرسن نے کہا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان میں معتدل افراد بھی موجود ہیں ، وہ افراد جو جنگ  ہمیشہ کے لیےجاری رکھنا نہیں چاہتے۔۔۔۔ اگر وہ حکومت کا حصہ بننا چاہیں تو ان کے لئے جگہ موجود ہے“۔ 

مسلمانوں  کو دھوکہ دینے اور انہیں مذاکرات کو بطور حل قبول کرنے پر  آمادہ کرنے کے لیے پاکستان کے حکمران مذاکرات کی تجویزکو ایسے پیش کررہے ہیں جیساکہ یہ ان کے غیر ملکی آقاؤں کی نہیں بلکہ خود ان کی اپنی تجویز ہے۔ 27 ستمبر 2017 کو بی بی سی کے پروگرام “ہارڈ ٹاک“کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اعلان کیا، “ہماری تجویز کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سیاسی راستہ  اپنانا ہوگا،یعنی سیاسی حل نہ کہ عسکری حل“۔ 

 

یہ امریکی ایجنٹوں کی ایک پرانی روایت ہے کہ وہ امریکی منصوبوں کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسا کہ یہ مسلمانوں کے مفاد میں ہیں اور  اِن کے اپنے اذہان کی پیداوار ہیں۔ اس  کا مقصد صرف مسلمانوں کو دھوکہ دینا ہوتا ہے تا کہ ایجنٹ اور کٹھ پتلی حکمران امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بناسکیں جن مفادات کو امریکہ محض اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا۔  لہٰذا جب امریکہ کو سات سمندر پار سے افغانستان  پر قبضہ کرنے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی تو مشرف نے “سب سے پہلے پاکستان” کا نعرہ لگاتے ہوئے، امریکہ کو انٹیلی جنس اور ہوائی اڈے فراہم کیے۔  اس کے بعد جب محض روایتی ہتھیاروں سے لیس لیکن  جوش  اور جذبے سے سرشارمسلم جنگجوؤں نے امریکہ کی بزدل افواج کے چھکے چھڑا دیے  تو کیانی اور راحیل نے ہماری انتہائی قابل اور طاقتور مسلح افواج کو قبائلی علاقوں میں افغان مسلم جنگجوؤں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے روانہ کیا اوردعویٰ یہ کیا کہ امریکہ کی بھڑکائی ہوئی صلیبی جنگ دراصل “ہماری جنگ”ہے۔ 

 

اوراب، جنرل باجوہ اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت افغان مسلمانوں پر ہمارے علماء اور انٹیلی جنس کے اثرورسوخ کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں تا کہ افغان جنگجوامریکہ کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں۔ مذاکرات کا یہ عمل ایک سیاسی جال ہے جس کے ذریعے واشنگٹن وہ کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے جو وہ میدانِ جنگ میں کبھی حاصل نہیں کرسکتا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے کمزور  حکمران  ایک ایسے وقت میں زخمی امریکہ کی مدد کررہے ہیں کہ جب اس کی معیشت تنزلی کا شکار ہے،  اُس کی شکستہ دل فوج میدان چھوڑ کر بھاگنے کے لیے تیار بیٹھی ہے اور وہ اپنی عالمی  حیثیت کھوتا جارہا ہے۔  اور موجودہ حکمران امریکہ کو “سلطنتوں کے قبرستان” افغانستان میں دفن ہونے سے بچانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے  کہ صلیبی امریکہ، خبیث ہندو ریاست کو افغانستان میں اپنااثرورسوخ بڑھانے کے لئے  ہر طرح کی  مدد فراہم کررہا ہے کیونکہ ہندو ریاست کو اِس خطے کی طاقت ور ترین ریاست بنانا امریکی منصوبے کا حصہ ہے۔  تو خطے  میں ناپاک بھارتی اثر و رسوخ ختم کرنے کیلئے امریکی وجود کا خاتمہ کرنے کی بجائے  جرأت سے عاری یہ حکمران مذاکرات کے ذریعے خطے میں امریکہ کی مستقل موجودگی  کویقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو اور خصوصاً علماء اور انٹیلی جنس والو!

پاکستان کے جرأت سے عاری حکمران افغان مسلمانوں کو ہتھیار   ڈال دینے اور صلیبیوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے اس طرح راضی کررہے ہیں جیسے اس میں مسلمانوں کی فتح ہے جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

 

مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا

جس قوم نے جہادچھوڑا وہ ذلیل و رسوا ہوئی”(احمد)۔

 

اسلام کی پوری شاندار تاریخ سے یہ واضح ہے کہ جب مسلمانوں نے جہاد جاری رکھا  تو وہ جنگی لحاظ سے انتہائی کمزور ہونے کے باوجود عزت دار رہے  اور اُن کا دشمن طاقتور ہونے کے باوجود بالآخر ذلیل و رسواہوا۔  

آپ سب پر لازم ہے کہ مذاکرات کی  ہر قسم کی کوششوں کو مسترد کردیں  اورجرأت سے عاری  حکمرانوں کی اطاعت سے انکار کردیں جو مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں جہاد سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ کافر استعماری طاقت کو ذلت و رسوائی سے بچاسکیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا  ہےکہ،

 

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ

“بے شک یہ کافر لوگ اپنے مال کو اس لیے خرچ کررہے ہیں کہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکیں “(الانفال:36)۔

 

لہٰذا آپ مذاکرات کو مسترد کردیں ، دھوکے پرمبنی اس امریکی منصوبے کو تار تار کردیں  تا کہ ٹرمپ کی افواج خطے سے مکمل ذلت و رسوائی کے ساتھ   اس طرح نکلیں کہ پھر وہ دوبارہ ہمارے خطے میں آنے کی ہمت نہ کریں بالکل ویسے ہی جیسا کہ اس سے پہلے برطانوی سامراج اور سوویت روس کا حشر ہوا تھا۔ 

 

اے افواج پاکستان میں موجود مسلمانو!

جرأت سے عاری  یہ قیادت  ہمارے اوپر سب سے بڑا بوجھ ہے جو اپنی ذاتی دولت میں اضافےکی خاطرہمارے دشمنوں کو ہمارے ہی وسائل اور صلاحیتوں کے ذریعےمضبوط کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ یہ بڑی طاغوتی قوتوں کے اتحادی بنتے ہیں جبکہ یہ اتحاد ہماری معیشت کی تباہی، عدم تحفظ اور خارجہ تعلقات میں ذلت ورسوائی  کا موجب بنتا ہے۔ بڑی طاقتوں سے فوجی اتحاد کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہماری افواج اورانٹیلی جنس ان بڑی طاقتوں کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں ، اور  اس کا ثبوت  کئی دہائیوں سے امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد اور اب حالیہ دنوں میں روس کے ساتھ فوجی اتحاد ہے۔ معاشی اتحادکے نتیجے میں ہم سودی قرضوں کے دلدل میں ڈوب جاتے ہیں، ہمارے وسائل پر غیرملکی قابض ہوجاتے ہیں، ہماری معیشت پر غیر ملکی اثرورسوخ قائم ہو جاتا ہے، اور اس کا ثبوت  کئی دہائیوں سے امریکہ کے ساتھ معاشی  اتحاد اور اب حالیہ دنوں میں چین کے ساتھ معاشی اتحاد ہے۔  اور سیاسی اتحاد کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ استعماری طاقتیں اپنے ناکام ہوتے منصوبوں کو سہارا دینے اور انہیں قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے ہمارے بے پناہ علاقائی اثر و رسوخ کو استعمال کریں جبکہ  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا ہے،

 

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

“جن کی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں، کیا یہ ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے”(النساء:139) ۔

 

مسلمانوں کے لئے طاقت کے حصول کا صرف ایک ہی یقینی رستہ ہے اور وہ ہے اسلام اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام۔ سیاسی لحاظ سےصرف  خلافت ہی موجودہ مسلم ریاستوں کو یکجا کرے گی اور ان کے درمیان موجود سرحدوں کو ختم کرے گی جو کہ دشمنوں کے سامنے مسلمانوں کی کمزوری کی وجہ ہیں ۔ معاشی لحاظ سےصرف  خلافت ہی امت کے وسیع اور عظیم وسائل کو  ایک واحد بیت المال کے تحت اکٹھا کرےگی ۔ اور خلافت مسلمانوں کی افواج کو ایک خلیفۂ راشد کی قیادت میں یکجا کرے گی اورا س طرح وہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ پہنچ اور رسائی رکھنے والی فوج بن جائے گی۔

 

طاقت کے حصول کا صرف ایک ہی یقینی راستہ ہے اور اس کی جانب پہلا قدم اٹھانےکا ذریعہ آپ ہیں ۔ پاکستان کی مبارک سرزمین پر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نُصرہ فراہم کریں، تاکہ امت کو وہ مضبوط قلعہ مل جائے جو اِن کی وحدت کا مرکز بن جائے۔ سوچیں اگر ہمارا دشمن چھوٹے چھوٹے مسلمان عسکری گروہوں سے خوفزدہ ہو کر لرزرہا ہےاور مذاکرات کی بھیک مانگ رہاہے، تو اُس وقت اُس کا کیا حال ہو گا جب اُسے ایسی حالت میں آپ کا سامناکرنا پڑےگا کہ آپ ایک خلیفہ راشد کی قیادت میں  یکجا ہوں گے؟! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

فَلاَ تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ ْ

“پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پرنہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے، اوروہ تمہارے اعمال ہرگز ضائع نہیں کرے گا”(محمد:35)

ہجری تاریخ :18 من صـفر الخير 1360هـ
عیسوی تاریخ : منگل, 07 نومبر 2017م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.