Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

  آئیں ہم اس رمضان اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی  کی جدو جہد کریں

 

اے پاکستان کے مسلمانو! 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ

"رمضان کا مہینہ، جس میں قرآن  نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور جس میں ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو حق و باطل میں تمیز کرنے والا ہے"(البقرۃ:185)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ الله

"(اے پیغمبرﷺ) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ اللہ کی ہدایت کے مطابق لوگوں کے معاملاتمیں فیصلہ کرو"(النساء:105)۔

 

 

جب حکمرانی اللہ کے نازل کردہ کے مطابق تھی تو ایک ہزار سال سے زائد عرصے تک رمضان کامہینہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کا عظیم ذریعہ تھا۔ لہٰذا اُس وقت مسلمان خود کو صرف روزوں، تراویح اور دعوتِ افطار تک ہی محدود نہ رکھتے تھے بلکہ اسلام کےمکمل نفاذ  بشمول معاشی پالیسی، خارجہ پالیسی،تعلیم  اور حکمرانی کے فرض کو پورا کرتے تھے ۔

یہ وہ دور ِحکومت تھا جب ہمارے حکمران ہم پر اللہ کے نازل کردہ  یعنی قرآن و سنت کےمطابق حکمرانی کرتے تھے۔ ہماری دولت چندامیروں میں ہی محدود رہنے کی بجائے گردش میں رہتی تھی اور غریب بھی اپنی ضروریات کو عزت کے ساتھ پورا کر پاتے تھے۔مظلوموں کی پکار کونہ صرف سنا جاتا تھا بلکہ ایسا موثر جواب دیا جاتا تھا کہ دشمنوں کی فوج میدانِ جہاد میں ریاست ِخلافت کی فوج کا سامنا کرنے سے خوف کھاتی تھی۔  یقیناً، دینِ اسلام کی بنیاد پر حکمرانی  کی بدولت صدیوں تک رمضان کامیابیوں اور فتوحاتکا مہینہ ہوا کرتا تھا۔ رمضان کامہینہ گواہ ہے، بدر میں قریش کے خلاف فتح کا ، فتح  مکہ کا،البویب کی جنگ میں سلطنتِ فارس کی شکست کا ، اموریہ کی فتح کا اور عین جالوت کی جنگ میں تاتاریوں کے خلاف فیصلہ کن کامیابی کا ۔

 

لیکن آج اے مسلمانو، رمضان ہمیں کس حال میں پاتا ہے جب ہم اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی سے ہی محروم ہیں ؟ یقیناً ہم مشکلات، مصائب، شکست اور ذلت کا شکار ہیں۔ زبردست افواج موجود ہونے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ کامیابی صرف ہمارے دشمنوں کا ہی مقدر ہے جو اپنے کفر کے جھنڈے ہمارے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کی خون سے لت پت لاشوں پر گاڑھتے جا رہے ہیں۔ اور وسیع علاقے اور بے پناہ قدرتی وسائل  ہونے کے باوجود ہم غربت  کی دلدل میں ڈوبے ہوئے  ہیں اور مشقت، تنگی اور بدحالی نے ہماری کمر توڑ رکھی ہے۔

۔۔۔۔ اور اب بھی، موجودہ جمہوری سیاسی قیادتیں اللہ کے نازل کردہ احکامات سے حکمرانی کی بجائےہمیں اس بات کی دعوت  دیتی ہیں کہ نئے  انتخابات کے ذریعے اس موجودہ کفریہ نظام کی زندگی کو  طوالت دی جائے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ،

 

وَمَنْ أَعْرَ‌ضَ عَن ذِكْرِ‌ي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا

"اور جو میری نصیحت (قرآن) سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی"(طہ:124)۔

 

موجودہ سیاسی قیادتیں جمہوریت کے ذریعے تبدیلی کی دعوت دیتی ہیں جہاں پارلیمنٹ میں بیٹھے مرد و خواتین کی مرضی و منشا کے مطابق قوانین بنائے جاتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"اور وہ سب جو  اللہ نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو اللہ نے تم (محمدﷺ)پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں"(المائدہ:49)۔ 

 

اور موجودہ سیاسی قیادتیں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ جمہوریت کے ذریعے کرپشن اور ظلم کا خاتمہ کردیں گی جبکہ وہ شخص جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی نہیں کرتا درحقیقتوہی کرپٹ اور ظالم ہے، اور وہ خود کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غضب کا حق دار بناتا ہے،  اس بات سے قطع نظر کہ وہ ہمیں کس قدر دنیاوی  فائدہ پہنچا سکتا ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

"اور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں"(المائدہ:45)۔ 

اے پاکستان کے مسلمانو! 

قیادت اسے نہیں دی جاسکتی جوصرف  اُس کی طلب کرتا ہے بلکہ اسے دی جاتی ہے جو اس کا حقدار ہو۔ موجودہ سیاسی قیادت، چاہے اس کا تعلق پاکستان مسلم لیگ-ن، پاکستان پیپلز پارٹی یا پاکستان تحریک انصاف سے ہو، کبھی ہماری صورتحال کو تبدیل نہیں کرسکتی کیونکہ ان کا خمیر ایک ہی  ہے۔ جب کبھی انتخابات کا وقت قریب آتا ہے  تو ان میں سے کوئی ایک جماعت اپنی باری لیتے ہوئے کوئی ایسا نیا طریقہ کار ڈھونڈ تی ہے جس سے  جمہوریت سے ہماری امیدوں میں اضافہ ہوجائے۔ لیکن انتخابات کے بعد ہماری امیدوں پر پانی پھر جاتا ہے اور ہم پہلے سے بھی بُری صورتحال اور ناامیدی کے اندھیروں میں جا گرتے ہیں۔  جمہوری عمل میں شرکت کو مسترد کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں بلکہ ہمیں پوری استقامت کے ساتھ حقیقی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے اور اللہ کے نازل کردہ  کی بنیاد پر حکمرانی یعنی  خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے ۔

 

اسلام کو ایک ریاست اور آئین کی صورت میں قائم کرنے کے لیے ہمیں ایک نئی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے۔ یہ سیاسی قیادت آسمان سے نہیں اترے گی بلکہ اِسے ہم میں سے ہی ابھرنا ہوگا  تاکہ اِسے ہماری حمایت حاصل ہو اور ہم اس سے مضبوطی سے منسلک ہوں۔ حزب التحریرنے 191 دفعات پر مشتمل ریاستِ خلافت کا آئین تیار کر کھا ہے جو کہ قرآن و سنت کے تفصیلی دلائل سے اخذ شدہ ہے۔ حزب التحریر نے ایسی کتابوں کا وسیع ذخیرہ ترتیب دیا ہے جن میں انسانی مسائل کے اسلامی سیاسی حل اور ان کے نفاذ کے طریقہ کار کو بیان کیا گیا ہے۔ حزب التحریر نے ایسے، باشعور، قابل اور مخلص مرد و خواتین سیاست دانوں کی ایک فوج تیار کررکھی ہے جو اسلام کے نفاذ کے حوالے سے خلافت کے حکمرانوں کااحتساب کرسکیں گے۔  اور اس کے پاس سیاسی قابلیت کے حامل بے شمار  فقہا موجود ہیں جیسا کہ اس کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ ، جن کے پاس وہ صلاحیت، ذہانت اور تجربہ موجود ہے کہ وہ ہماری رہنمائی اور قیادت کرسکیں۔

 

لہٰذا آئیں اور اس رمضان میں اللہ کے نازل کردہ کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کے لئے  حزب التحریر کی بھر پور حمایت کریں۔ اگر ہم نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد میں اگلی صفوں کا حصہ نہ بھی ہوں توکم از کم اس کی دوسری یا تیسری صفوں میں یقیناً موجود ہوں۔ آئیں اور ان درسوں اوراجتماعات کا حصہ بنیں جہاں خلافت کے داعی اللہ کے نازل کردہ سے حکمرانی کاطریقہ سکھاتے ہیں۔ آئیں اور ان خلافت کے داعیوں کی جانب سے لیفلٹ کی تقسیم اور عوامی مقامات پر خطاب منعقدکرنے میں ان کی مدد کریں۔ آئیں کہ ہم خلافت کے داعیوں کےخطاب سننے کے لیے لوگوں کو جمع کریں اور جس حد تک ممکن ہو ان کے پیغام کو لیفلٹ، کتابوں اور وڈیوز کی صورت میں ان سب لوگوں تک پہنچائیں جنہیں ہم جانتے ہیں۔ آگے بڑھیں اور خود لوگوں تک یہ پیغام پہنچائیں کہ اسلام جمہوریت کو حرام قرار دیتا ہے اور اللہ کے نازل کردہ پر مبنی حکمرانی قائم کرنے کو فرض قرار دیتا ہے۔آئیں کہ ہم جمہوریت کے خاتمے اور ایک بار پھر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی دعائیں مانگیں اور دوسروں کو بھی یہ دعا مانگنے کی ترغیب دیں۔ اور آئیں کہ ہم افواج میں موجود اپنے رشتہ داروں سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مددو نصرۃ فراہم کریں۔

 

آئیں کہ اس رمضان ہم  نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کا پوری استقامت کے ساتھ حصہ بن جائیں اور اس کے لیے دن رات ایک کردیں تا کہ ہم رسول اللہﷺکی بشارت کا مشاہدہ کرسکیں۔ احمد نے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا،

 

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

"پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور وہ اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے ختم کردے گا۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی" اور اس کے بعد رسول اللہﷺخاموش ہوگئے۔   

ہجری تاریخ :25 من شـعبان 1439هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 11 مئی 2018م

حزب التحرير

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.