الإثنين، 26 شوال 1445| 2024/05/06
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
Super User

Super User

نیشنل ایکشن پلان امریکی ایکشن پلان ہے راحیل-نواز حکومت کے پاس حزب التحریرکے خلاف  جھوٹ کے سواء کچھ نہیں

3 مئی  کو ایک  انگریزی اخبار نے یہ خبر شائع ہوئی کہ پولیس نے  حزب التحریرکے ایک رکن دانیال کو جوہر  ٹاون میں ایک مسجد کے پاس سے گرفتار کیا اور اس کے پاس سے  بڑی تعداد میں" فرقہ وارانہ نفرت انگیز مواد" پر مبنی لٹریچر برآمد کیا۔  اس خبر  میں سوائے اس کے کوئی سچائی نہیں  کہ دانیال کو گرفتار کیا گیا ہے۔

راحیل-نواز حکومت سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو چکی ہے ورنہ وہ دانیال سمیت گرفتار ہونے والے حزب کے درجنوں شباب کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت انگیز  مواد کی برآمدگی کا جھوٹا دعویٰ نہ کرتی۔ یہ بات ہر خاص و عام جانتا ہے کہ حزب التحریرکا شائع کردہ کوئی بھی مواد کسی بھی طرح  فرقہ وارانہ نفرت آنگیز نہیں ہوتا کیونکہ  حزب مسلم امہ کی یکجہتی اور  اس کو عملی شکل دینے کے لئے  ایک خلافت کے قیام  کی دعوت بغیر کسی مسلکی امتیاز کےتمام مسلمانوں کو دیتی ہے۔

آج  ہر اسلام پسند شخص، جو پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے،  کے خلاف  "نفرت انگیز مواد" رکھنے یا تقسیم کرنے کا الزام لگا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پھینکا جارہا ہے۔  حکمرانوں کو حزب کا یہ کردار قطعاً پسند نہیں کہ وہ اسلام اور امت مسلمہ کے مفاد کے تحفظ کے لئے حکمرانوں کا احتساب اور ان کی غداریوں کو بے نقاب  کرے ، لہٰذا انہوں نے استعماری کفار کے ساتھ گٹھ جوڑپر  حکمرانوں کے   احتساب کو "فرقہ وارانہ نفرت انگیز" قرار دینا شروع کردیا ہے۔

حزب حکمرانوں پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ  حزب کے خلاف مسلسل جھوٹا پروپیگنڈا کرنا دراصل ان کی فکری و سیاسی بانجھ پن  اور حزب کی سچائی کو ثابت کرتا ہے اوراس قسم کے جھوٹے الزام لگا کر وہ حزب کو امت کی نظروں میں گرا نہیں سکتے کیونکہ امت حزب اور غدار حکمرانوں کے کردار کو  اچھی طرح سے جانتی ہے۔ لہٰذا حزب حکمرانوں کو نصیحت کرتی ہے کہ وہ ایسے عمل سے توبہ کریں جس کا فائدہ نہ تو انہیں اس دنیا میں ملے گا اور آخرت میں تو اس کے بدلے سوائے عذاب کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔

وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِيراً

"اور جو شخص رسولﷺ کی مخالفت پر کمربستہ ہو اور راہ راست کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور روش پر چلے تو اسے ہم اسی طرف چلتا کردیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بدترین جائے قرار ہے" (النساء:115)

اس کے ساتھ ساتھ حزب میڈیا کے اداروں سےسوال کرتی ہے کہ حکمرانوں کے جھوٹ کو من و عن شائع کردینا کیا ان کی اسلامی اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی خلاف نہیں ہے؟ کیا میڈیا یہ بات نہیں جانتا کہ حزب التحریرایک سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے سیاسی و فکری جدہوجہد کرتی ہے اور عسکریت اور فرقہ پرستی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے؟ ہم میڈیا سے صرف اتنا ہی کہیں گے کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی  فرماتے ہیں ،

إِن جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوۤاْ

"اگر تمہیں کوئی فاسق خبر دے تو تم اس کی اچھی طرح تحقیقی کرلیا کرو"(الحجرات:06)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

ازبکستان حکومت اسلام دشمن ہے اس لیے وہ حزب التحریر سے بھی بغض رکھتی ہے

ازبکستان کا حکمران کریموف اسلام سے بغض رکھتا ہے اسی لیے وہ اسلام کے ہر داعی سے کینہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بغض آج کل کی پیدا وارنہیں بلکہ یہ پرانا کینہ ہے اور ہمیں گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی سے اس کا سامنا ہے یعنی جب سے حزب التحریر کا کام ملک میں نمایاں ہوا سرکش کریموف نے حزب کے شباب کی وسیع پیمانے پر گرفتاری کے لیے آپریشن کیا۔اُس وقت سے گرفتاریوں اور حزب کے خلاف یلغار شروع ہو گئی یہاں تک کہ گرفتار افراد کی تعداد 8000 سے زیادہ ہو گئی۔ یاد رہے کہ حزب سیاسی جماعت ہے اوروہ کسی قسم کے تشدد اور مادی اعمال میں ملوث نہیں ہو تی۔ڈکٹیٹر کریموف یہ بات اچھی طرح جانتا ہےلیکن اسلام سے اس کی عداوت کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف دعوت دینے والے ہر شخص سے کینہ و دشمنی رکھتا ہے اور اس پر حملہ کرتا ہے، خاص طور پر اگر دعوت سیاسی ہو۔

 

کریموف نے گرفتاری اور قیدو بند پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عدالتوں کو اسلام کے داعیوں کے خلاف سختی کا بھی حکم دیتا رہا، اسی لیے 15 سال،10 سال، 7سال، اور 5سال قید کے احکامات دیئے گئے۔ قید کی مدت مکمل ہوجانےکے باوجود بھی رہا نہیں کیا جاتا بلکہ قیدیوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر حزب کے خلاف کام کریں اوراگر وہ انکار کردیں تو قید کی مدت بڑھادی جاتی ہے مگر اس کے باوجود ان کو ایسے افراد نہیں ملے جو ان کے ساتھ تعاون کریں۔ پھر انہوں نے یہ کوشش شروع کی کہ جو بھی قید کی مدت پوری کرلے اس سے یہ تحریر لینے کی کوشش کی جائےکہ وہ پھر حزب کے ساتھ مل کر کام نہہیں کرے گا لیکن ایسا لکھ کر دینے والے بھی ان کو نہیں ملے۔ اس لیے انہوں نے بہت کم لوگوں کو رہا کیا اور بھاری اکثریت کی قید کی مدت کو ایک بار نہیں کئی کئی بار بڑھایا گیا ۔

 

کینہ ور کریموف نے طویل قیدو بند اور مدت پوری ہونے پر اس میں اضافے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنے کارندوں کو قیدیوں پر تشدد اور ان کو نماز سے روکنے کے احکامات بھی دیتا رہا۔ اس پر بھی اکتفا نہیں کیا بلکہ بعض قیدیوں کو طرح طرح کے تشدد سے شہید کر نے کے احکامات دیے اور بعض کو ایسی ادویات زبردستی دیں جن سے لاعلاج امراض پیدا ہو گئے۔ حزب التحریر کے سینکڑوں شباب کو شہید کر دیا گیا۔

 

کریموف اب بھی پورے پورے گروپ گرفتار کروا رہا ہےاور حالیہ چند دنوں میں 70 سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا ۔ یہاں ہم صرف ان کا ذکر کریں گے جن پر حزب التحریر کے ساتھ تعلق کا الزام ہے:

۔ کوفاسائی صوبے کے ڈپٹی گورنر "نادر" جو مارگیلان شہر میں رہائش پذیرتھے یہ 1981 میں پیدا ہوئے ان کو تین سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر "مرزا ابن امیامین خیدروف" کو جن کی پیدائش 1979 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ (KRV) کے انسپکٹر عزیز بیگ ایرغاشیف کو جن کی پیدائش 1983 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔التی اریق کے علاقے کے کالج میں اکنامک کے پروفیسر "احرار ابن محمد جان عبد الرحمانوف" کو جن کی پیدائش 1986 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ التی اریق کے علاقے کے ہسپتال کے فارمیسی انچارج "الھام" کو جن کی پیدائش 1975 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ کرافٹس فیملی کے عزیزبیگ مومنوف کو جن کی پیدائش 1989 ہے 10 سال قید کی ساز سنائی گئی

۔سروس ورکر "عظیم جان رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔بزنس مین "عبد الجبار عبد الحمید رحمانوف" کو جن کی پیدائش 1992 ہے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "عبد المومن محمد جان معمر زاییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔سروس مین "علی شیر محمد جان معمرزاییف"کوجن کی پیدائش 1991 ہے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔کرافٹس مین "بحر الدین بختیار بابا ییف" کو جن کی پیدا ئش 1985 ہے خصوصی عدالت کے ذریعے 14 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔ تین بچوں کی ماں "زمرد بنت عیسی جان عمرکولوفا" کو جن کی پیدائش 1974 ہے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی

۔نعمت اللہ ابن حاتم کو جن کی پیدائش 1991 ہے ڈیڑھ سال قید اور جرمانہ کی سزا سنائی گئی

۔ کوفسائی صوبے کے مذکورہ ڈپٹی گونر کے ڈرائیور کو بھاری جرمانہ کیا گیا

 

اے مسلمانو !

دنیا کے کئی حکمران کریموف کی طرح ہی اسلام سے بغض رکھتے ہیں اور اسلام کو دہشت گردی کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو اسلام کی دعوت دیتا ہے،اسلامی خلافت کے قیام کی بات کرتا ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے، یہ حکمران اسے دہشت گرد اور دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا جاتا ہےاور اسلام کے خلاف لڑنے کے لیے آپس میں اتحاد قائم کر رہے ہیں،اللہ تعالی نے سچ فرمایا ہے:

﴿يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّأَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِيأَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِكُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ﴾

"اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بھجانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے چاہے یہ کافروں کو پسند نہ ہو ۔ اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا تا کہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے خواہ یہ مشرکوں کو ناپسند ہو"(التوبہ:33،32) ۔

 

اس لیے اے ازبکستان اور دنیا کے دوسرے خطوں کے مسلمانو!

خوفزدہ مت ہو ، اللہ تمہارے ساتھ ہے، اللہ تمام کافروں کو رسوا کر کے اسلام کے نور کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔اسلام تمام ادیان پر غالب آئے گا جن میں سرمایہ داریت بھی ہے جو اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کا دین ہے، ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ یہ دن قریب جلد آئے۔

اگر اسلام سے بغض رکھنے والے دنیا کے حکمران سمجھ رکھتے تو جان لیتے کہ اسلام تو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

 

﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾

"اور ہم نے تو تمہیں سارے جہانوں کے لیے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے "(انبیاء:107)۔

ان کے بغض کرنے اور اللہ کے نور کو بھجانے کی کوشش کی وجہ سے ان لوگوں پر اللہ کا یہ فرما ن صادق آتا ہے :

﴿قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَأَعْمَالًا * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِيالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْيُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾

"کہہ دیجئے کیا ہم تمہیں اپنے اعمال میں خسارہ پانے والوں کے بارے میں بتا دیں یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیاوی محنت غارت ہو گئی اور یہ گمان کرتے رہے کہ یہ اچھا کر رہے ہیں "(الکحف:104،103)۔

 

مشرق اور مغرب کے کئی عقلمند لوگوں نے عقل کی بنیاد پر اسلام کو پڑھا اورصرف اپنے باپ داد ا اور معاشرے سے میراث میں ملنے والے عقیدے پر اکتفا نہیں کیا ،ایسے لوگوں نے اسلام کے ساتھ انصاف کیا اور اسلام قبول کر لیا کیونکہ یہ لوگ اپنے ساتھ انصاف کرنے والے تھے۔ عنقریب وہ وقت آئے گا جب اِس وقت اسلام سے برسر پیکار لوگ بھی اسلام کے افضل ، برتر اور رحمت ہونےکا اعتراف کر لیں گے اور اس کے سائے میں رہنے وجہ سے اور اس کی کامیابیوں کا مشاہدہ کر کے اس میں داخل ہوں گے ۔

کریموف نے یہ محسوس کیا کہ ازبکستان میں اس کے آس پاس موجود مسلمانوں اور سارے عالم کے مسلمانوں میں اسلام سے محبت روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے اسلامی جذبات میں شدت آرہی ہے۔ اس سے وہ خوفزدہ اور آپے سے باہر ہوگیا ہے اور اپنے خوف اور اندر کی جلن کو چھپا نے کے لئے مسلم علماء کے ساتھ قربت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ اس کا نفاق ہے تاکہ یہ علماء اس کی صف میں رہیں۔ جو لوگ اس کے نفاق سے دھوکے میں نہیں آتے وہ ان پر غضبنا ک ہو تا ہے ان کو گرفتار اور تشدد کر واتا ہے۔ وہ ان کے خلاف اپنے وحشیانہ ہتھکنڈوں کو اس وقت تک بروئے کار لاتا ہے جب تک کہ وہ اس کے ساتھ چلنے کی حامی نہ بھریں۔لیکن کیا قید وبند،تشدد اور قتل لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرسکتے ہیں ؟ہر گز نہیں۔ہاں اس سے کچھ لوگ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں ظلم اور ظالموں کوتبدیل کرنے کی آگ شعلہ زن ہی رہتی ہے۔ یہ اصرار اقرباء،ہمسایوں اور جان پہچان والوں میں دشمنی کی چنگاری کو ہوا دیتا ہے اور یہ دشمنی پھیل کر پورے ملک اور سارے اسلامی خطے کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حزب التحریر اور دوسری مخلص اسلامی تحریکوں کے جوان زبردست صبر کا مظاہر ہ کر رہے ہیں اور ظلم اور ظالموں کو چیلنج کررہے ہیں، یہ اللہ کی مدد پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔

اللہ تعالٰی کا فرمان ہے:

﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَاوَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾

" ہم یقیناً اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیا کی زندگی میں اور اس دن مدد کریں گے جب گواہ لائے جائیں گے"(غافر:51)،

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

«إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا »

" اللہ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا تو میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا ، میری امت کا اقتدار وہاں وہاں تک پہنچے گا جو مجھے دکھایا گیا ہے " اس کو مسلم نے روایت کیا ہے ۔

‏پاکستان‬ ‬ میں ‫اسلام‬ کو کچلنے کی ‫‏امریکی‬ مہم ‏ راحیل_نواز‬ حکومت اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو جاری رکھنے کے لئے امام کعبہ کے دورے کو استعمال کررہی ہے

راحیل-نواز حکومت اور بادشاہ سلمان کی سعودی حکومت، جو دونوں ہی امریکہ کی غلام ہیں، نے امام کعبہ کے دورہ پاکستان کا اہتمام کیا تا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور اسلام سے ان کی محبت کو سعودی عرب کے جابر اور پاکستان کے مجرم حکمرانوں کی حمایت کے لئے استعمال کیا جائے۔ پاکستانی سیاست دانوں میں قرآنی آیات سے مزین قالین اور قرآنی نسخے بانٹتے ہوئے امام کعبہ نے میڈیا کی توجہ کو، جو حکومت نے مہیا کی تھی، یمن کے مسئلے پر امریکی موقف کی تشہیر کے لئے استعمال کیا ۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں امریکی ایجنٹ حکمرانوں کی مدد سے لڑی جانے والی امریکہ کی اسلام کے خلاف جنگ کی بھی حمایت کی۔
کیا حکومت کو اس کام کے لئے علماء کے دوروں کا اہتمام کرنا چاہیے؟ کیا حکمران افغانستان پر امریکی قبضے ، اسلام کی تضحیک اور مسلمانوں کے حقوق کی پامالی سے بے خبر ہیں؟ کیا حکمرانوں کو فلسطین کی فکر نہیں یا وہ مقدس سرزمین پر یہود کے قبضے کو جائز سمجھتے ہیں؟ کیا وہ شام اورجابر بشار کے ہاتھوں قتل ہونے والے لاکھوں مسلمانوں سے بے خبر ہیں؟تو پھر حکومت نے امام کعبہ کے دورے کو مسلم افواج کے خون کو گرمانے کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا تا کہ وہ فلسطین کی مقدس سرزمین کی آزادی اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی تباہ کن صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے حرکت میں آئیں؟ یا پھر یہ کہ حکومت صرف واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے ہی علماء کے دوروں کا اہتمام کرتی ہے اور اسلام ، جہاد اور خلافت کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کردیتی ہے؟
یقیناً کعبہ ہمیں انتہائی عزیز ہے اور ہم اس کی زیارت کرنے کی شدید چاہت رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن ہم پورے کے پورے دین پر عمل کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم رسول اللہﷺ کی اس حدیث کو بھی یا د رکھتے ہیں جو عبداللہ بن عمر نے روایت کی کہ،


((حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ , وَيَقُولُ : " مَا أَطْيَبَكِ وَأَطْيَبَ رِيحَكِ , مَا أَعْظَمَكِ وَأَعْظَمَ حُرْمَتَكِ , وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , لَحُرْمَةُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ حُرْمَةً مِنْكِ مَالِهِ وَدَمِهِ وَأَنْ , نَظُنَّ بِهِ إِلَّا خَيْرًا))

"میں نے رسول اللہﷺ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا یہ کہتے ہوئے، " تم کتنے شاندار ہو اور تمہاری خوشبو کتنی شاندار ہے، تم کتنے عظیم ہو اور تمہارے حرمت کتنی عظیم ہے لیکن اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے مؤمن کی حرمت اللہ کی نظر میں تمہاری حرمت سے زیادہ ہے: اس کی جان و مال (کی حرمت) اور اس کے بارے میں صرف اچھی سوچ رکھنے(کی حرمت)" (ابن ماجہ)۔


علماء اور مسلم سیاست دانوں پر لازم ہے کہ وہ سچ اور حق کا ساتھ دیں اور حکمرانوں کے موقف کو مسترد کردیں اور دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی سے خود کو محفوظ کرلیں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ حکمرانوں کا احتساب کریں ، انہیں اسلام سے نصیحت کریں اور ان کے غضب سے خوف نہ کھائیں کیونکہ وہ جو دین کا علم رکھتے ہیں یہ بات ان کے شایان شان نہیں کہ وہ اللہ سے زیادہ حکمرانوں سے خوف کھائیں۔


"اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں" (فاطر:28)


پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

حزب التحریرولایہ پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت  علماء اور اسلام پسند عوام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

حزب التحریرولایہ پاکستان نےنیشنل ایکشن پلان کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ :"نیشنل ایکشن پلان ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے بجائےعلماء اور اسلام پسند عوام کو نشانہ بنا رہا ہے" ، "پاکستان میں بدامنی امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کی وجہ سے ہے

راحیل-نواز حکومت نے پشاور آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے عظیم سانحے کو علماء اور اسلام سے محبت کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا تا کہ افغانستان میں ہونے والے جہاد کا خاتمہ اور پاکستان میں اسلام کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والی آوازوں کو کچل دیا جائے۔ واشنگٹن میں بیٹھے راحیل-نواز حکومت کے آقا اسلام کی اقتدار میں واپسی سے شدید خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ یہ دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح دنیا بھر کے مسلمان اسلام اور امت کے معاملات پر تیزی سےحرکت میں آتے ہیں  اور پاکستان کے مسلمان تواسلام کے حوالے سے کسی بھی تحریک میں  سب سے آگے ہوتے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے اپنے ایجنٹوں  یعنی سیاسی و فوجی قیادت میں غداروں کو حکم دیا   کہ  ہر اس شخص کا، جو پاکستان میں امریکی راج کی مخالفت کرتا ہے اور اس کے خلاف افغانستان میں جہاد کرنا چاہتا ہے، کا پیچھا کریں ، اسے خوفزدہ کریں، گرفتار کریں یہاں تک کہ اگر اسے قتل بھی کرنا پڑے تو کر گزریں ۔

حزب واضح کردینا چاہتی ہے کہ عدم استحکام، بم دھماکے اور قتل و غارت گری کی واحد وجہ پاکستان میں امریکہ کی موجودگی ہے  اور اس کے پاکستان کا دشمن ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ جب تک پاکستان سے امریکہ کی موجودگی کے نشانات یعنی سی۔آئی۔اے اور  ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ نہیں کیا جاتا،عوام پر سکون زندگی گزار نہیں سکتے۔ بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کے ذریعے امریکہ یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کی اسلام کے خلاف جنگ دراصل ہماری اپنی جنگ ہے اور راحیل-نواز حکومت اُس کے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پوری پوری حمایت اور معاونت فراہم کررہی ہے۔

مظاہرین  نے افواج پاکستان کے مخلص افسران سے  مطالبہ کیا کہ وہ  اللہ  سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں تا کہ وہ ڈھال قائم ہوسکے جس کے ذریعے پاکستان و افغانستان میں موجود امریکہ کی ہر نشانی کا خاتمہ کردیا جائے گا  کیونکہ خلافت کے قیام کا منصوبہ ہی وہ واحد منصوبہ ہے جو اس خطے میں امن اور استحکام لائے گا۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس

 

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک