Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    9 من ذي القعدة 1439هـ شمارہ نمبر: PR18047
عیسوی تاریخ     اتوار, 22 جولائی 2018 م
  • جمہوریت ہمارے وسائل کی لوٹ مار کو یقینی بناتی ہے :
  • 25 جولائی کو جو بھی اقتدار میں آئے، پاکستان کامعاشی مستقبل آئی ایم ایف اور سرمایہ دارانہ نظام کے ذریعے مغرب کے  ہی تابع  رہے گا

 

16 جولائی 2018 کوپاکستانی روپے نے  انٹر بینک ٹریڈنگ کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر 5.7فیصد کھو دی جس کے بعد ایک ڈالر 128.50روپے میں ملنے لگا۔موجودہ نگران حکومت کے دور میں روپے نے دوسری بار اپنی قدر کھوئی ہے۔  اس سے پہلے نگران حکومت نے تیل کی قیمتوں میں دو بار اضافہ کیا۔ ان دو نوں اقدام کی وجہ سے ملک میں شدید مہنگائی کی ایک نئی لہر آئی گی جس کا فوری اثر عوام الناس نے محسوس کرنا شروع بھی کردیا ہے۔  پاکستان کے پالیسی ساز،جو فکری دیوالیے پن کا شکار ہیں، پاکستان کی معیشت میں ایک عرصے سے پلنے والے اس بحران کو حل کرنے کے لیے کئی دہائی پرانے اور بار بار آزمائے ہوئے ناکام مغربی حل ایک بار پھر آزمانے کی کوشش کررہے ہیں۔ درحقیقت حالیہ کرنسی کی قدرمیں کمی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ دراصل ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پروگرام میں شمولیت کی تیاری ہے تا کہ آئی ایم ایف کی مدد سے زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو بڑھایا جائے۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے 14 جولائی 2018 کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: "ابتدائی کام شروع کردیا گیا ہے تا کہ آنے والی حکومت  اگر اس بات سے متفق ہو (یعنی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے لیے) تو وہ تیزی سے اس پر کام کرسکے"۔

 

آئی ایم ایف کاپروگرام پاکستان کے لیے کتنا سودمند رہے گا اس کا اندازہ “ابتدائی اقدام” سے لگایا جاسکتا ہے جو کرنسی کی قدرمیں کمی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں کیے گئے ہیں۔ ان ابتدائی اقدامات کے بعد مزید سخت شرائط نافذ کی جا  ئیں گی جو کہ آئی ایم ایف کی بدنام ِ زمانہ اخراجات میں کمی اور ٹیکس بڑھانے کی اصلاحات ہیں  جن کے متعلق یہ اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ ان کے نتیجے میں معیشت جمودکا شکار ہو جاتی ہے۔

 

1958 سے اب تک  پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف، کے 16 پروگراموں میں شمولیت اختیا ر کی ہے لیکن اس کے باوجود ملک کی معاشی حالت بہتر نہیں ہوئی ۔ جو چیز انتہائی پریشان کن ہے وہ یہ ہےکہ اُس حل کو ایک بار پھر اختیار کیا جارہا ہے جس کی ناکامی کا ہمیں بہت زیادہ تجربہ ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کے حکمران آئی ایم ایف سے رجوع کرنے پر اصرار کررہے ہیں۔ یقیناً یہ صورتحال اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ پاکستان کے حکمرا ن حکمرانی کی صلاحیتوں سے عاری، فکری طور پر دیوالیہ اور مغربی طاقتوں کے غلام ہیں۔

 

موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں جب ملک میں تبدیلی اور ملک کے مستقبل کے حوالے سے بحث چل رہی ہے، حزب التحریر ولایہ پاکستان چند پالیسی تجاویز پیش کرنا چاہتی ہے جو اسلامی ریاست ، خلافت ،پاکستان کی معاشی صورتحال کو فوراً اور تیزی سے تبدیل کرنے کے لیے اختیار کرے گی اور جن پر عمل پیرا ہو کر ہم   خوشحالی اور معاشی تحفظ کی راہ پر  گامزن ہو جائیں گے:

 

  • سونے کو ریاست کی کرنسی کے طور پر اختیار کرنا اور روپے کو ڈالر سے جدا کردینا۔ ریاست خلافت سونے اور چاندی کو اپنی کرنسی قرار دے گی۔ کیونکہ سونے کی اپنی ایک قدر ہوتی ہے، اس لیے اس کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی بین الاقوامی تجارت میں استحکام پیدا کرتی ہے نتیجتاً دوسری ریاستیں اپنی کرنسیوں کی قدر میں کمی پیشی کرکے بین الاقوامی تجارت میں فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کھو بیٹھتی ہیں۔ اس کے علاوہ سونے کی بنیاد پر کرنسی جاری ہونے کی وجہ سے ریاست کی کرنسی نوٹ چھاپنے کی صلاحیت بھی محدود ہو جاتی ہے۔   ریاست صرف اتنے ہی نوٹ چھاپ سکتی ہے جتنے اس کے پاس سونے اور چاندی کے ذخائر ہوتے ہیں۔ اس طرح سے مقامی معیشت مہنگائی یعنی افراط زر کے خطرے سے محفوظ ہو جاتی ہے کیونکہ گردش میں کرنسی نوٹوں کی تعداد محدود ہوتی ہے۔
  • اسلام سود ی قرضوں کی ممانعت کرتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی معیشت سے جمع ہونے والے محاصل کا تقریباً 30 فیصد قرضوں اور ان کے سود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے۔  پاکستان کے بجٹ میں سب سے زیادہ رقم اسی مد میں رکھی جاتی ہے۔ موجودہ بجٹ میں حکومت نے 1620.2ارب روپے قرضوں اور ان کے سود کی ادائیگی کے لیے رکھے ہیں۔ تقریباً اتنی ہی رقم بھاشا ڈیم بنانے کے لیے درکار ہے۔ ریاست خلافت تمام سودی قرضوں کو ختم کردے گی اور صرف اصل رقم واپس کرے گی  اگر اصل رقم میں سے کچھ واپس کرنا رہ گیا ہو۔ اس پالیسی کے نتیجے میں  ریاست کو ایک بہت بڑی رقم میسر ہو جائے گی جسے عوام الناس اور ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے پر خرچ کیا جائے گا۔
  • اسلام موجودہ مالیاتی نظام ،  مالیاتی مارکیٹوں میں کام کے طریقہ کار ، اسٹاک ایکس چینج میں شئیرز اور ایسی اشیاء کی خریدوفروخت کی ممانعت کرتا ہے جن کا مالک بننے کے لیے ان کا قبضے میں ہونا لازمی نہیں ہوتا ۔ اس وجہ سے قیاس آرائیاں ہوتی ہیں اور  مالیاتی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے جس کےنتیجے میں دولت معیشت کے غیر پیداواری  شعبوں کی جانب منتقل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسلام موجودہ سرمایہ دارانہ کمپنی  کے ڈھانچے کومسترد کرتا ہے جسے لمیٹڈ کمپنی کہا جاتا ہے  اور جو سرمائے کے لیے بینکوں کے بڑے بڑے قرضوں پر انحصار کرتی ہے۔  اسلام کے کاروبار اور کمپنی کے ڈھانچے سے منسلک قوانین نجی شعبے کو معیشت کے ان شعبوں پر  غالب نہیں ہونے دیتے جہاں بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس طرح ریاست خلافت ان صنعتوں  میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے جہاں بے تہاشا سرمائے کی ضرورت ہو تی ہےیوں  اسلامی ریاست کے پاس بہت ساسرمایہ موجود رہتا ہے جو  موجودہ نظام میں نجی شعبے میں چند  امیر افراد اور کمپنیوں تک محدود رہتا ہے۔
  • اسلام کا اثاثوں  کی ملکیت کے حوالے سے ایک منفرد نظریہ ہے اور ریاست خلافت معیشت کے نظم و ضبط کی دیکھ بحال کے دوران اسی نظریے کو نافذ کرے گی۔ اسلام میں  ملکیت  تین اقسام کی ہیں:

1.عوامی ملکیت: ٹھوس، مائع یا گیس کی صورت میں پائی جانے والی معدنیات جس میں پیٹرول، لوہا، تانبہ، سونا، قدرتی گیس وغیرہ شامل ہیں،جو کہ زمین کی گہرائیوں میں پائی جاتی ہیں، اور توانائی کی تمام اقسام ،توانائی پیدا کرنے والے پلانٹس،یہ سب عوامی ملکیت میں شمار ہوتے ہیں۔ ان عوامی ملکیت کے اثاثوں کاانتظام  ریاست سنبھالتی اور چلاتی ہے اور ان سے حاصل ہونے والے والے فوائد کو تمام لوگوں  تک پہنچاتی ہے۔

2.ریاستی ملکیت:  ریاست کی جانب سے جمع کیے جانے والے ٹیکس، زرعی، صنعتی اور تجارتی شعبوں سے حاصل ہونے والے محاصل جن کا عوامی ملکیت سے تعلق نہیں ہوتا۔ ان محاصل کو ریاست کی ضروریات پر خرچ کیا جاتا ہے۔

3.نجی ملکیت: مندرجہ بالا دو اقسام کے برخلاف، یہ اثاثے افراد کی ملکیت میں ہوتے ہیں اور وہ انہیں شریعت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق خرچ کرتے ہیں۔

اس وقت پاکستان میں توانائی کےشعبے میں نجی شعبہ چھایا ہوا ہے جوتوانائی کے شعبے سے بڑے پیمانے پر فوائد سمیٹ رہا ہے۔ ریاست خلافت عوامی اثاثوں کی نجکاری کو ختم کردے گی۔یوں بہت زیادہ   دولت اسلامی ریاست کو عوام پر خرچ کرنے کے لیے میسر ہو گی جو موجودہ نظام میں چند نجی کمپنیوں کی جیبوں میں جا رہی ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دین اسلام کے ذریعے آپ کو عزت بخشی ہے۔ اسلام کی وجہ سے ہی آپ کو تمام بنی آدم میں سب سے بہترین کہا گیا ہے۔ آپ کی عزت اور آپ پر عائد ذمہ داری اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اسلام کو نافذ کیا جائے۔ اور اسلام کے نفاذ کی وجہ سے حاصل ہونے والی خوشحالی صرف آپ کے لیے ہی نہیں ہو گی بلکہ تمام انسانیت کے لیے ہو گی کیونکہ انسانیت نے انسانوں کے بنائے ہوئے  شیطانی نظاموں کے مظالم کو بہت برداشت کر لیا۔ تو خود کو تیار کریں اور حزب التحریر کے ساتھ کام کرنے کے لیے کھڑے ہوں اور اس کی حمایت کریں، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد حزب کو حاصل ہو ۔ اور اس طرح اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے کامیابی اور حکومت اور رسول اللہ ﷺ کی جانب سے نبوت کے طریقے پر خلافت کی واپسی کا وعدہ اور بشارت  حقیقت بن جائیں۔

 

وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ

” اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے “(یوسف:21)

 

 ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.