الأربعاء، 28 شوال 1445| 2024/05/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

 1445ھ بمطابق 2024ء کےعیدالفطر کے مبارک موقع پر

ممتاز عالم اور امیرحزب التحریر، عطاء بن خلیل ابوالرشتہ کی طرف سے اپنے پیج کے ناظرین کے لئے تقریر

(عربی سے ترجمہ)

 

تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں اور درود وسلام ہو ہمارے آقا سیدنا محمدﷺ اور ان کی آل، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین اور ان کی پیروی کرنے والوں پر۔

امتِ مسلمہ کے لئے، وہ بہترین امت جو کہ پوری انسانیت کے لئے اُٹھائی گئی ہے :

 

﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللهِ

تم بہترین امت ہو جو امت کے لئے (بطور نمونہ) اٹھائی گئی ہے۔ تم خیر کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو

(آل عمران؛ 3:110)

 

مخلص اور متقی داعیان کے لئے اور ہم اللہ کے آگے کسی اور کی تعریف نہیں کرتے، ہم صرف کلامِ خیر ہی کہتے ہیں اور خیر کے ہی اعمال کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ خود ان کی تعریف کرتے ہیں جن میں یہ خصوصیات پائی جاتی ہوں۔

 

﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِين...

اور اس سے زیادہ اچھی بات کس کی ہو سکتی ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے "بے شک، میں مسلمان ہوں (فصلت؛ 41:33)

 

اس پیج کا وزٹ کرنے والے محترم حضرات کے لئے جو نہایت خلوص اور تقوٰی کے ساتھ اس کا وزٹ کرتے ہیں اور وہ اس خیر کے متلاشی ہیں جو کچھ اس پیج پر موجود ہے۔  اللہ انہیں جزائے خیر سے نوازے !

 

اس عید الفطر کے مبارک موقع پر میں آپ کو تہنیت اور مبارکباد پیش کرتا ہوں ... اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے نیک اعمال کو قبول فرمائے۔ بے شک، اللہ تبارک وتعالیٰ متقی نیکوکاروں کا نگہبان ہے۔

 

 

محترم بھائیو اور بہنو!

یہ عید ایک ایسے وقت میں آن پہنچی ہے کہ جب شیطانی یہودی ریاست غزہ اور پورے فلسطین میں ہمارے لوگوں، اشجار اور پتھروں تک  کے خلاف بربریت اور قتل وغارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہے،  اور وہ یہودی ریاست یہ سب کچھ امریکہ کی مکمل آشیرباد کے ساتھ ہی برپا کئے ہوئے ہے جو اسے گولہ بارود، میزائل اور طیارے فراہم کر رہا ہے۔ اگرچہ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ یہودی وجود امریکہ کی حمایت سے ہی یہ سب جرائم انجام دے رہا ہے کیونکہ وہ تو اسلام اور مسلمانوں کے صریح دشمن ہیں لیکن اچنبھے کی بات تو یہ ہے کہ مسلمان ممالک میں سے کسی ایک نے بھی اور خصوصاً وہ جو کہ غزہ کے بالکل اطراف میں موجود ہیں، انہوں نے کوئی ایسا اقدام تک نہیں اُٹھایا کہ وہ غزہ، اس کے عوام، الاقصیٰ اور اس کے مقدسات کی مدد کے لئے اپنی افواج کو حرکت میں لاتے، یہودی وجود کو صفحۂ ہستی سے ہی مٹا دیتے اور پورے کے پورے فلسطین کو اس کے لوگوں کو واپس  دلا دیتے۔ کیا وہ غاصب، جس نے مسلم سرزمینوں پر قبضہ کیا اور اس کے لوگوں کو وہاں سے بے دخل کر ڈالا، اس بات کا حقدار نہیں ہے کہ  مسلم افواج اس سے لڑیں اور اسے ان مسلم علاقوں سے ایسے نکال باہر کریں جیسے اس نے  ان علاقوں کے لوگوں کو نکال دیا تھا ؟

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا؛

 

﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ

اور (جنگ میں) انہیں جہاں پاؤ، ان سے قتال کرو، اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا (البقرۃ؛ 2:191)

 

آخر حکمرانوں کو یہ ادراک کیوں نہیں ہوتا ؟! بلکہ ان کی کم ظرفی ہر طرف سے ان کا احاطہ کئے ہوئے ہےکیونکہ ان حکمرانوں کی اپنی اطاعت گری صرف کافر استعمار اور خصوصاً امریکہ  کے لئے ہے، اور وہ اپنی کرسیوں کو بچانے کی خاطر امریکہ کے کسی بھی حکم پر انکار نہیں کرتے۔

 

﴿قَاتَلَهُمُ اللهُ أَنَّى يُؤْفَكُون

اللہ انہیں ہلاک کرے، یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟ (المنافقون؛ 63:4)

 

محترم بھائیو اور بہنو!

اس جنگ نے دو اہم معاملات سے پردہ اُٹھا دیا ہے:

اول تو یہ کہ یہودی وجود نہایت کمزور اور رذیل ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے کلام، قرآن کریم میں ذکر کیا:

 

﴿ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِنَ اللهِ وَحَبْلٍ مِنَ النَّاسِ

وہ جہاں بھی جائیں، ان پر (اللہ کی طرف سے) ذلت مسلط کر دی گئی ہے، بجز اس کے کہ وہ اللہ اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آ جائیں

(آل عمران؛ 3:112)۔

 

انبیائے کرام کے بعد وہ اللہ کی رسی کو تو کاٹ ہی چکے ہیں اور اب ان یہود کے لئے فقط لوگوں کا سہارا ہی باقی ہےیعنی امریکہ اور اس کے پیروکاروں کا۔ اس فطرت اور طرز کے لوگ وہ قوم نہیں جو جنگوں میں فتح وکامیابی سے ہمکنار ہو سکیں۔ غزہ کے لوگوں کے خلاف یہود کی جانب سے جاری بدترین سفاک جارحیت کو چھ ماہ سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے اور وہ اپنا کوئی بھی مقصد پورا نہیں کر پائے، اور یہ اس کے باوجود ہے کہ یہود محض ان چند لوگوں سے جنگ میں صف آراء ہیں جو تعداد اور سامانِ حرب میں انتہائی حد تک قلیل ہیں۔

 

اور دوسری اہم بات جو کہ ظاہر ہو چکی ہے وہ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کی غداری ہے۔ وہ یہ سب کچھ بس دیکھے ہی جا رہے ہیں جو کچھ برپا ہو رہا ہے۔ اور ان میں سے اپنے آپ کو بہترین وہ گردانتا ہے جو بس شہداء اور زخمیوں کی گنتی کر لیتا ہے۔ یہ حکمران اپنی افواج کو غزہ اور اس کے لوگوں کی مدد کے لئے روانہ نہیں کرتے گویا کہ جیسے انہیں اس معاملے سے کوئی سروکار نہیں ہے! یا یہ کہ جیسے وہ نیوٹرل ہیں یا پھر دشمن سے ملے ہوئے ہیں۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ﴾ 

گونگے، بہرے اور اندھے ہیں – کہ کسی  طرح سیدھی راہ کی طرف لوٹ نہیں سکتے (البقرۃ؛ 2:18)

 

درج بالا دو ظاہر شدہ امور، مخلص اور اہلِ قوت افراد کے لئے وہ محرک ہونے چاہئیں کہ وہ فلسطین پر قابض یہود سے جنگ کرنے اور اللہ کی طرف سے عائد کردہ فریضے کی انجام دہی کے لئے متحرک ہونے کا اعلان کریں۔

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ إِنْ تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ وَتَرْجُونَ مِنَ اللهِ مَا لَا يَرْجُونَ

اور کفار کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرو، اگر تم کو تکلیف پہنچتی ہے تو انہیں بھی دکھ پہنچتا ہےاور تم اللہ سے ایسی امیدیں رکھتےہو جو وہ نہیں رکھتے، اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے(النساء؛ 4:104)

 

اس طرح آپ اس وجود کو ہی ختم کر ڈالیں کیونکہ جنگ میں فتح کے مقابلے میں ان یہود کی اللہ کی نظر میں کوئی وقعت نہیں ہے، اور  پھر اس طرح اللہ رب العزت کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔

 

فرمانِ الٰہی ہے،

 

﴿فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً

پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا (تو ہم نے پھر دشمن بھیجے) تا کہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی دفعہ مسجد (بیت المقدس ) میں داخل ہو گئے تھےاسی طرح پھر اس میں داخل ہو جائیں اور جس چیز پر غلبہ پائیں اسے تباہ کرکے برباد کر  دیں(الاسراء؛ 17:7)

 

پس، غزہ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لئے جلدی کرو اور اگر مسلم ممالک میں موجود یہ جابر حکومتیں تمہاری راہ میں رکاوٹ بن کر آئیں تو ہر ممکن طریقے سے انہیں روند ڈالو ... اور ان کی جگہ رسول اللہ ﷺ کی بشارت کی تکمیل میں اللہ کا حکم یعنی نبوت کے طریقے پر خلافت کو قائم کرو:

 

  »ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا، ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، ثُمَّ سَكَتَ«

پھر جب تک اللہ چاہے گا، تم پرجبر کی حکومتیں)ملكًا جبرية(ہوں گی ، پھر جب اللہ چاہے گا انہیں اُٹھا لے گا اور پھر نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہو گی۔ پھر اس کے بعد آپﷺ خاموش ہو گئے (مسند احمد)۔

 

پھر خلیفہ، اس کے معاونین، اور اسلام کے مجاہدین، غرض کہ ہر اعلیٰ و ادنیٰ اللہ اکبرکی تکبیرات بلند کرتے ہوئے ایک فتح سے اگلی فتح سے ہمکنار ہوتے چلے جائیں گےاور امت بھی اپنے رب کی مدد و  نصرت سے مضبوط ہو کر اور اپنے دین پر فخر کرتے ہوئے ان کے ساتھ اللہ اکبرکی صدائیں بلند کرے گی، اور پھر کسی دشمن کی جرأت تک نہ ہو پائے گی کہ وہ اسلام کی سرزمین پر اپنی کوئی ریاست قائم کرنے کا سوچ بھی سکے۔

 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

اور اس دن مؤمنین خوش ہوں گے، اللہ کی مدد سے، وہ جسے چاہتا ہےمدد عطا کرتا ہے اور وہ بہت غالب اور مہربان ہے(الروم؛ 30: 4-5)

 

آخر میں بھائیو اور بہنو، میں آپ سب کو عید الفطر کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ ہم نے اس مبارک مہینے میں صلوٰۃ وصیام کی جو بھی پابندی کی ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا وخوشنودی کے لئے ہو۔ اور میں اللہ ذوالجلال والاکرام سے یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ یہ عید اسلام اور مسلمانوں کے لئے خیروبھلائی، رحمتوں اور خوشیوں کا آغاز ہو۔

 

فرمانِ الٰہی ہے،

 

﴿وَاللهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُون

اور اللہ اپنے امور پر قادر ہےلیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ( یوسف؛12:21)

والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

یکم شوال المکرم 1445ھ                                                                                       آپ کا بھائی

بمطابق 10 اپریل، 2024ء                                                                           عطاء بن خلیل ابوالرشتہ

Last modified onپیر, 22 اپریل 2024 01:02

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک