السبت، 09 ذو القعدة 1445| 2024/05/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 22 دسمبر2017 

 

    - امریکہ نے ایک سازشی مہم شروع کر رکھی ہے کیونکہ وہ ایک دشمن ہے، تو اسے اتحادی نہیں دشمن ہی سمجھنا چاہیے

- پچھلے ستر سالوں کی خرابیوں کی وجہ انسانوں کے بنائے قوانین ہیں، جمہوریت و آمریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرو

- روپے کی قدر میں کمی کاغذی کرنسی (Fiat Currency) کی وجہ سے ہے جو کہ خلافت کی کرنسی ، سونے و چاندی یا اس کی بنیاد پر جاری ہونے والے کرنسی، سے متضاد ہے

 

تفصیلات: 

 

امریکہ نے ایک سازشی مہم شروع کر رکھی ہے کیونکہ وہ ایک دشمن ہے،

تو اسے اتحادی نہیں دشمن ہی سمجھنا چاہیے

21 دسمبر 2017 کو پاکستان کی وزارت داخلہ نے اس "سازشی مہم" کے حوالے سے خبردار کیا جس کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کو مبہم کر کے پیش کیا جارہا ہے۔ یہ مہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی (این ایس ایس) کے اعلان کے بعد شروع کی گئی جس میں پاکستان کے متعلق سخت موقف اختیار کیا گیا ہے۔ وزرات خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ٹرمپ  کی جانب سے اسلام آباد پر لگائے جانے والے الزامات کو "بے بنیاد"قرار دیا۔ پاکستان کی قیادت مسلسل امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات پر احتجاج کررہی ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ کے ساتھ  معاشی، فوجی اور سیاسی میدان  میں مضبوط اتحاد کو برقرار بھی رکھ رہی ہے۔ یہ تضاد اس لیے ہے کیونکہ موجودہ قیادت اسلام کی بنیاد پر حکمرانی نہیں کرتی  اور اسی وجہ سے دشمن قوموں کے ساتھ دشمنوں جیسا رویہ نہیں اپناتی۔ 

امریکہ جیسے جارح دشمن کے ساتھ اتحاد بنانا اور اسے برقرار رکھنا حرام ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

" اے ایمان والو! یہود و نصاری کو دوست نہ بناؤ، وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے، بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا "(المائدہ:51)۔

 

امریکہ جیسے دشمن کو اتحادی بنانے سے ہمیں امن اور تحفظ نہیں ملے گا کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، 

 

إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ ،

"اگر تمہیں پائیں تو تمہارے دشمن ہو ں گے اور تمہاری طرف اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں دراز کریں گے اور ان کی تمنا ہے کہ کسی طرح تم کافر ہو جاؤ"(الممتحنہ:2)۔

 

جس خطے میں امریکہ مداخلت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے  تو وہ وہاں تنازعے اور عدم استحکام پیدا کرتا ہے تا کہ اپنی مداخلت کاجواز پیدا کرسکے۔ 2001 کے بعد سے آج تک  جو کچھ پاکستان میں ہوا ہے وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ ایسی قیادت وقت کی ضرورت   ہے جو صرف اسلام کی بنیاد حکمرانی کرے جو کہ نبوت کے طریقے پر خلافت ہی ہے۔

 

 پچھلے ستر سالوں کی خرابیوں کی وجہ انسانوں کے بنائے قوانین ہیں،

جمہوریت و آمریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرو 

20 نومبر 2017 کو سابق وزیر اعظم نے  اپنی جماعت کے ساتھیوں کو یہ  بتایا  کہ اگلے انتخابات میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار ہوں گے۔ اس اعلان نے پاکستان مسلم لیگ-ن  کی مستقبل کی قیادت کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کردیا۔  نواز شریف نے کہا کہ، "ستر سال کی خرابیوں کو درست کرنے کے لیے کسی کو کھڑا ہونا پڑے گا"۔انہوں نے یہ بھی کہا وہ اس جنگ میں استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ-ن کے اراکین نے جماعت کے سربراہ کی جانب سے 21 دسمبر کو لیے جانے والے فیصلے کی تعریف کی۔

 

پچھلے ستر سالوں کی خرابیاں کی وجہ جمہوریت اور آمریت کے ادوار میں انسانوں کے بنائے قوانین ہیں۔ یہ خرابیاں محض وزیر اعظم یا صدر کی تبدیلی سے ختم نہیں ہوں گی چاہے نوازشریف، شہباز شریف، زرداری ،عمران خان یا کوئی بھی اور صدر یا وزیر اعظم کیوں نہ بن جائے۔ پچھلے ستر سال کی ان خرابیوں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسلام کونافذ نہیں کیاگیا۔ اسلام کے قوانین اس ذات باری تعالیٰ نے بنائے ہیں جو انسان اور پوری کائنات کا خالق ہے۔ جمہوریت اور آمریت میں انسانوں نے خود کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ قانون سازی کرسکتے ہیں  جو کہ بدترین کرپشن ہے۔ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت میں قوانین صرف اور صرف قرآن و سنت سے اخذ کیے جاتے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ

"حکم تو صرف اللہ کا ہے"(الانعام:57)۔

 

جمہوریت اور آمریت  نے انسان کی زندگی کا مقصد محض اس کی خواہشات کو پورا کرنے کوبنادیا ہے اس بات سے قطع نظر کہ آیا  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انہیں  حلال قرار دیا ہے یا حرام۔ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت میں زندگی کے ہر شعبے میں حلال و حرام کے معیار کواپنایا جاتا ہے اور مسلمان اپنی زندگی مکمل طور پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم کے مطابق گزاریں گے،

 

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ

"میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں"(الذاریات:56) 

 

روپے کی قدر میں کمی کاغذی کرنسی (Fiat Currency) کی وجہ سے ہے جو کہ خلافت کی کرنسی، سونے و چاندی یا اس کی بنیاد پر جاری ہونے والے کرنسی، سے متضاد ہے

19دسمبر 2017 کو قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مالیات کو یہ بتایا گیا  کہ جولائی سے اب تک روپیہ ڈالر کے مقابلے میں  تقریباً 8 فیصد اپنی قدر کھو چکا ہے اور اس وقت ایک ڈالر کے عوض 110.55 روپے کا تبادلہ ہورہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے روپے کی مزید قدر کھونے کی صورت میں بھی  کسی قسم کی مداخلت کو مسترد کردیا ہے ۔  میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان  کے گورنر  طارق باجوہ دعوی کیا کہ "روپیہ اپنی صحیح قدر پر ہے"۔ 

 

روپیہ اپنی قدر اس لیے کھو رہا ہے کیونکہ کرنسی کے حوالے سے اسلامی حکم کے نفاذ سے غفلت برتی جارہی ہے۔ اسلام میں کرنسی کی بنیاد سونا و چاندی ہوتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت سے ثابت ہے،  کاغذی (Fiat) کرنسی نہیں  ہوتی ہے۔ اگر سونے اور چاندی کے معیار پر جاری ہونے والی کرنسی  کے فوائد کا موازنہ کاغذی کرنسی یا کسی اور معیار کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی سے کیا جائے تو لازمی سونا و چاندی کا معیار عالمی پیمانہ بن جائے۔ سونے و چاندی  کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی کے فوائد  کسی دوسرے  معیار پر جاری ہونے والی کرنسی کو کھڑا ہی نہ ہونے دے گی۔  کرنسی کی تاریخ  جنگ عظیم اول تک  یہ بتاتی ہے کہ پوری دنیا سونے یا چاندی کے معیار پر جاری ہونے والی کرنسی پر چلتی تھی۔ لیکن استعماریوں نے معاشی اور مالیاتی بالادستی کے مختلف طریقوں میں مہارت حاصل کرنے کے بعد  کرنسی کو استعماریت کے مقصد کے لیے استعمال کرنا شروع کیا اور مختلف مالیاتی معیار مقرر کیے۔ انہوں نے بینک نوٹ کو  کرنسی قرار دیا جس کے پیچھے سونے و چاندی کے ذخائر نہیں ہوتے تھے۔ یہ وہ معاملہ ہے جس کی وجہ سے کرنسی میں عدم استحکام پیدا ہوا۔ 

 

حزب التحریر نے آنے والی خلافت کے لیے بنائے گئے مجوزہ دستور کی شق 163 میں لکھا ہے کہ، "ریاست کی نقدی (کرنسی) سونے اور چاندی کی ہوگی،خواہ اسے کرنسی کی شکل میں ڈھالاگیا ہو یا نہ ڈھالا گیا ہو۔ ریاست کے لیے سونے اور چاندی کے علاوہ کوئی نقدی جائز نہیں۔ تاہم ریاست کے لیے سونے و چاندی کے بدل کے طور پر کوئی اور چیز جاری کرنا جائز ہے بشرطیہ کہ ریاست کے خزانے میں اتنی مالیت کا سونا و چاندی موجود ہو۔ پس ریاست کے لیے پیتل ،  کانسی یا کاغذی نوٹ وغیرہ اپنے نام کی مہر لگا کر جاری کرنا جائز  ہے اگر اس کے پاس اس کے مقابلے میں سونا و چاندی موجود ہو"۔   

 

 

Last modified onمنگل, 02 جنوری 2018 12:55

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک