الثلاثاء، 27 شوال 1445| 2024/05/07
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
UrPrnc

UrPrnc

بزدل راحیل-نواز حکومت مقبوضہ کشمیر میں ہندو ریاست کے مظالم کے خلاف صرف زبانی جمع خرچ کررہی ہے

خبر: جمعہ 8 جولائی 2016 کو مجاہد برہان وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں اب تک  درجنوں کشمیری مسلمان شہید اور  کئی رہنماوں کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا ہے۔ 14 جولائی 2016 کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے  راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو کشمیری عوام کی خواہشات اور آزادی کی جدوجہد کو تسلیم  اور کشمیر میں دائمی امن کے لئےاس پرانے مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ اسی طرح   15 جولائی 2016 کو وزیر اعظم نواز شریف نے لاہور میں کابینہ کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا اور یہ مشورہ دیا کہ پاکستان میں "یوم سیاہ" منایا جائے۔

 

گیمبیا کا صدر اسلام کے قوانین سے لڑ رہا ہے!

  21جولائی 2016 بروز جمعرات کو گیمبیا کی پارلیمنٹ نے صدر، یحیی جامع کے 18سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے لئے شادی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی۔ پارلیمینٹ نے 2005 کے چائلڈ پروٹیکشن بل کے اندر ترمیم کرتے ہوئے،18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا قانون بنا دیا۔ قانون کی منظوری سے پہلے، صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا: "18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے کو 20 سال تک جیل میں رہنا پڑے گا۔ لڑکی کے والدین کو 21سال جیل میں گزارنے پڑیں گے اورمعلوم ہونے پر مخبری نہ کرنے والے کو 10 سال جیل کاٹنی پڑے گی۔صدر نے شادی کی تقریب کی صدارت کرنے والے امام کے لئے قید کا بھی عندیہ دیا۔

 

سوال کا جواب: کیا تدرج کے قائل لوگوں کے پاس کوئی دلیل یا شبہ دلیل ہے؟

کیا تدرج کے قائل لوگوں کے پاس کوئی دلیل یا شبہ دلیل ہے۔  تدرج کے قائل لوگ کہتے ہیں کہ: یہ اختلافی مسئلہ ہے اس لیے ایک دوسرے کو غلط قرار دینا درست نہیں، لہٰذا  ہم تمہیں برا نہ کہیں اور تم ہمیں برا مت کہو۔ یہ لوگ بعض دلائل سے استدلال کرتے ہیں جیسا کہ : شراب کے بارے میں عائشہ رضی اللہ عنھا کا قول، عمر بن عبد العزیز کا قول اپنے بیٹے سے، عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں قحط پر چوری کی حد معطل کرنا،

یورپی ریاستوں میں نئے سیکیورٹی اقدامات اس بات کا علان ہے کہ وہ پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہورہے ہیں

آج کل تمام یورپی ریاستیں سیکیورٹی اقدامات کی باتیں کررہی ہیں اور  جسے وہ "دہشت گردی" کہتے ہیں اس سےلڑنے کے لئےنئے منصوبے رکھے جارہے ہیں۔ یہ ریاستیں نئے سیکیورٹی اقدامات متعارف کرائیں گی جس میں   بڑی تعداد میں مسلمانوں اور ان کے اداروں کی زبردست نگرانی، جاسوسی اور گرفتار کرنے کے لئے پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی حدود اور اختیارات میں اضافے  شامل ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ  یہ سب اقدامات، جنہیں نیا کہا جارہا ہے

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک