الجمعة، 08 ذو القعدة 1445| 2024/05/17
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ     شمارہ نمبر: PN15055
عیسوی تاریخ     بدھ, 12 اگست 2015 م

پریس ریلیز

افغان" امن" مذاکرات

راحیل-نواز حکومت افغانستان میں امریکی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے

افغان "امن" مذاکرات میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کر رہی ہے

 

راحیل-نواز حکومت امریکی ہدایت پر افغان "امن" مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن فوجی و سیاسی دباؤ استعمال کر رہی ہے۔ افغان "امن" مذاکرات کا مقصد کابل میں قائم امریکی کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم کروانا اور 30 ستمبر 2014 کو امریکہ اور کٹھ پتلی افغان حکومت کے درمیان طے پانے والے دوطرفہ سیکیوریٹی معاہدے کو ایک وسیع سیاسی و قانونی حمایت فراہم کرنا ہے جس کے تحت امریکہ 2014 کے بعد بھی افغانستان میں اپنی افواج کو افغان فوج کو تربیت فراہم کرنے اور "دہشت گردی" روکنے کے نام پر رکھ سکے گا۔

 

راحیل-نواز حکومت کا یہ کہنا ہے کہ وہ افغان گروہوں کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کر رہی ہے تاکہ خطے میں امن قائم ہو جس کے نتیجے میں پاکستان و افغانستان میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو سکے گا۔ لیکن درحقیقت امن کی خواہش اور کوشش پاکستان و افغانستان کے عوام کے لئے نہیں بلکہ خطے میں امریکی مفادات کے حصول کے لئے ہے۔ امریکہ جانتا ہے کہ اگر وہ افغان حکومت اور افغان مذاحمتی گروہوں کے درمیان "امن" معاہدہ نہ کروا سکا تو افغانستان میں اس کی مستقل موجودگی انتہائی مشکلات کا شکار رہے گی خصوصآً ایسی صورت میں جبکہ اس کی معیشت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے ڈالر پانی کی طرح بہائے۔

 

اس صورت میں جبکہ امریکہ یہ اہداف خود سے کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا، راحیل-نواز حکومت آگے بڑھ کر امریکی مفادات کے حصول کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے اور اپنے اس عمل کو پاکستان کے مفاد میں قرار دے رہی ہے۔ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کس طرح پاکستان کے مفاد میں ہوسکتی ہے جبکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے اس کےعزائم ڈھکے چھپے نہیں؟ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کس طرح پاکستان کے مفاد میں ہوسکتی ہے جبکہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں مداخلت کرنے کا موقع امریکہ نے فراہم کیا ہے؟ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کس طرح پاکستان کے مفاد میں ہوسکتی ہے جبکہ امریکہ آئے دن نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کے نام پر ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستانی علاقوں پر بمباری کرتا ہے؟ لہٰذا پاکستان کے دشمن امریکہ کو ایٹمی پاکستان کے دروازے پر افغان "امن" مذاکرات کے نام پر مستقل ٹھکانا فراہم کرنا پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ کھلی غداری ہے۔

 

پاکستان اور افغانستان میں مستقل امن اور معاشی خوشحالی امریکہ یا چین کی مدد سے نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ امن اور معاشی خوشحالی صرف اور صرف ان کے مفاد اور اسلام اور مسلمانوں کو کفار کا مستقل محتاج رکھنے کے لئے ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں حقیقی امن اور خوشحالی خطے سے امریکہ کی موجودگی اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کے خاتمے اور خلافت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ خلافت نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ پوری مسلم دنیا کو رسول اللہ ﷺ کے کلمہ والے جھنڈے تلے وحدت بخشے گی اور پھر کسی استعماری طاقت کو یہ ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے مسلم علاقوں پر چڑھائی یا مداخلت کرسکے۔

 

وَلاَ تَرْكَنُوۤاْ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ

"اور تم ظالم لوگوں کی طرف مت جھکو ورنہ تمہیں جہنم کی آگ چھو لے گی"(ھود:113)

 

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک