الأحد، 10 ذو القعدة 1445| 2024/05/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

آپ کی کہانی

 

اکثر لوگ پوچھتے ہیں، ”آپ کی زندگی کی کہانی کیسی ہے؟“، ”آپ اپنی زندگی کی کہانی میں کیا بننا چاہتے ہیں ؟“، ”آپ کی زندگی کا نمایاں کردار کون ہے؟“، "آپ دس سال بعد اپنے آپ کو کہاں دیکھتے ہیں؟"، ”آپ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں؟“، ہم سب نے اپنی زندگی میں ایسے سوالات ضرورسُنے ہوں گے۔ جیسے ان سوالات کا مقصد ہماری آگہی بڑھانا ہو کہ ہم زندگی میں کیا بنیں گے، جیسے ہمیں یہ سبق پڑھایا جائے یا یہ دکھایا جائے کہ ہمیں اپنی زندگی میں آگے کیسے بڑھنا ہے۔ لیکن اس لطیف رہنمائی کے زیادہ تر حصے کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں جو حقیقت میں اہم ہے۔ اس میں اصل بات ہی پیچھے رہ گئی۔

 

آخر ان دس سالوں کے بعد کیا ہو جائے گا ... آخر تب کیا ہوجائے گا جب آپ اپنا آئیڈیل وژن حاصل کرچکے ہوں گے۔ تب یہ مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے کہ آپ کسی نئی چیز کی تلاش میں ہوتے ہیں ۔اور اس طرح سے ہماری کبھی بھی صحیح طریقے سے رہنمائی نہیں کی گئی۔ غور کریں تو اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ ان جیسے سوالات کے پیچھے ایک یکسر مختلف دُنیا ہے تو ہمارے لئے، یعنی مؤمنین کے لئے، ان سوالوں کے جواب ہمارے مقصد سے آنے چاہئیں یعنی دُنیا میں ہمارے آنے کے مقصد سے۔

 

غورکریں، ہمارے پاس بھی سب کو سُنانے کے لئے ایک کہانی موجود ہے۔ہم وہ لوگ ہیں جو حق کے لئے، سچائی کے لئے اور عظمت کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔ ان دنوں جب COVIDکے حالات میں جو کچھ بھی ہوا ،زندگی کے بہت سے پہلو مختلف انداز سےمزید واضح ہوگئے۔ موت تو یوں معلوم ہونے لگی جیسے کہیں پاس ہی ہو ، اس سے بھی زیادہ قریب، جتنا پہلے کبھی سوچا ہی نہ تھا۔ تب بھی ہمیں صحیح طرح سے یہ نہ معلوم ہوسکا کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔

 

ایسا لگتا ہے جیسے کسی نےمیری آنکھوں کے آگے سے اِک پردہ سا ہٹا دیا ہو۔ جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں، ان میں زندگی ایک نہایت ہی مختلف سی معلوم ہونے لگی۔ اِن حالات نے مجھے زندگی کو ایک نئے پیرائے سے دیکھنے کا موقع دیا جس کا شاید بہت سے دوسرے لوگ پہلے بھی مشاہدہ کرچکے ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنا ایک پیمانہ بن گیا۔ ایک ایسا پیمانہ جس پر ہم سچے دِل سے عمل پیرا ہونا چاہتے ہوں۔ ہم نے قیامُ الّیل کی ادائیگی کےذریعے، سوموار اور جمعرات کے دِن روزہ رکھ کر، قرآنِ پاک کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرکے، دینِ اسلام کومزید سیکھ کر اور سِکھا کر، یا ہروہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کرکے زیادہ عبادات کرنا شروع کردیں تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ اَجروثواب حاصل کرسکیں۔

 

اور پھر جب یہ آزمائش ختم ہوئی یا تھوڑا سا کم ہوئی تو زندگی دوبارہ اپنی پُرانی ڈگر پر لوٹنے لگی ہے اور آہستہ آہستہ ہم نے ان اعمال سے رُخ موڑنا شروع کردیا ہے جن اعمال کی پابندی کا ہم ہمیشہ کے لئے ارادہ کرچکے تھے۔

 

ایسا ہوناایک فطری سی بات ہے۔

 

ابوعثمان نے حنظلہ الاُسیدیؓ ، جو کہ رسول اللہ ﷺ کے کاتبِ وحی بھی تھے ، سے روایت کیا ہے، کہ حنظلہؓ ، ابوبکرؓ کے پاس سے روتے ہوئے گزرے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اُن سے پوچھا:

 

»مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا أَبَا بَكْرٍ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْىَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا إِلَى الأَزْوَاجِ وَالضَّيْعَةِ نَسِينَا كَثِيرًا ‏.‏ قَالَ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَكَذَلِكَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فَانْطَلَقْنَا فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْىَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا عَافَسْنَا الأَزْوَاجَ وَالضَّيْعَةَ وَنَسِينَا كَثِيرًا ‏.‏ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى الْحَالِ الَّذِي تَقُومُونَ بِهَا مِنْ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلاَئِكَةُ فِي مَجَالِسِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَعَلَى فُرُشِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً ‏"‏ «

”او حنظلہ ! تمہیں کیا ہُوا ؟، تو انہوں نے جواب دیا: اے ابو بکر! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، کیونکہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتے ہیں تو ہم جنت و دوزخ کو ایسے یاد رکھتے ہیں جیسے ہم انہیں بالکل اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہے ہوں اور جب ہم وہاں سے واپس آتے ہیں تو اپنی زندگی اور بیوی بچوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اور ہم اکثر بھول جاتے ہیں۔ ابوبکرؓ نے کہا :اللہ کی قسم ! میرے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ آؤ ، رسول اللہ ﷺ کے پاس اکٹھے چلتے ہیں۔ حنظلہؓ نے بتایا : پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اُنہیں دیکھا تو آپ ﷺنے کہا: اےحنظلہ! تمہیں کیا ہوا ؟، حنظلہؓ نے جواب دیا : یا رسول اللہ ﷺ ! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، کیونکہ جب ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہوتے ہیں تو ہم جنت و دوزخ کو ایسے یاد رکھتے ہیں جیسے ہم انہیں بالکل اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہے ہوں اور جب ہم وہاں سے واپس آتے ہیں تو اپنی زندگی اور بیوی بچوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اور ہم اکثر بھول جاتے ہیں۔حنظلہؓ بتاتے ہیں کہ: پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم اسی حالت پر قائم رہو جس پر تم اس وقت ہوتے ہو جب تم میرے ساتھ ہوتے ہو تو فرشتے تم سے تمہاری مجلسوں میں ، تمہارے بستروں میں اور تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں گے، لیکن اے حنظلہ ! اس کا بھی ایک وقت ہے اور اُس کا بھی ایک وقت ہے“ (ترمذی) ۔

 

غور کریں، تو پتہ چلتا ہے کہ آزمائشوں کے ذریعے اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں اپنی حالت کو درُست کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ صرف وہ اعمال ہی نہیں ہیں بلکہ اپنے رب کے لئے وہ شدّتِ احساس بھی ہے جب ہم اللہ سبحانہ وتعالی کے قریب ہوتے ہیں۔ جب ہم اپنے ان اعمال پر عمل پیرا ہوتے ہیں ،تو اس سے ہم اپنے رب کے قریب ہوتے ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

»يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْرٍ، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا، تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً «

”اللہ عزوجل فرماتے ہیں: میں ویسا ہی ہوں جیسا میرا بندہ میرے متعلق گمان کرتا ہے۔ اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے یاد کرتاہے، اگر وہ میرا ذکر اپنے دل میں کرتا ہے تو میں بھی اپنی ذات میں اُس کا ذکر کرتا ہوں، اگر وہ میرا ذکر مجلس میں کرتا ہے تو میں اس سے بہتر مجلس میں اُس کا ذکر کرتاہوں ، اگر وہ ایک ہاتھ کے برابر میرے نزدیک آتا ہے تو میں ایک بازو کے برابر اس کے نزدیک آتا ہوں اور اگر وہ ایک بازو کے برابر میرے نزدیک آتاہے تو میں دونوں بازؤوں کے پھیلاؤ کے برابر اس کے نزدیک آتا ہوں اوراگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں“(بخاری)۔

 

اللہ تعالیٰ کا قُرب ہماری حالت بدل دے گا اور حتیٰ کہ اس کو بدل دے گا کہ ہمیں کیا بننا ہے، ہمیں کیسا ہونا چاہئے ، ہمیں کیا کرنا چاہئے اور بالآخر ہم کیسے بننا چاہتے ہیں۔ اپنے ہر نیک عمل کے ساتھ ہم اللہ تعالیٰ کے قریب اورقریب تَر ہوتے چلے جاتے ہیں۔مقصد محض اس نیک عمل کی ادائیگی نہیں ہوتا بلکہ وہ تقوٰی ہوتا ہے جو ہم اس سے حاصل کرتے ہیں یعنی قُربِ الٰہی۔

 

اپنی باقی ماندہ زندگی سے بھرپُور فائدہ اُٹھانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم وہ سب پڑھیں اور سیکھیں جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو۔استقامت کے ساتھ کی گئی چھوٹی چھوٹی نیکیوں سے بھی ہم وہ مضبوطی اور رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں جو اسلام کیلئے درکار ہے، تاکہ ہم مضبوط ارادے والے حامل الدعوۃ بن جائیں جو ہم بننا چاہتے ہیں۔ہم میں سے ہر ایک کے پاس اس دُنیا میں لانے کے لئے ایک تحفہ موجود ہے ، ایک ایسا تحفہ جو صرف اُسی کے پاس ہے،کہ صرف وہی شخص اس سے دوسرے لوگوں کی آنکھیں کھول سکتا ہے اور انسان ہونے کے ناطے شاید ہم ہی دوسرے انسانوں کو حق دکھانے کیلئے قریب لا سکتے ہیں، وہ حق جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ پر یقین، محمد رسول اللہ ﷺ پر یقین، اور اس عظیم دین پر یقین پر مشتمل ہےجو آپﷺ ہمارے لیے لائے ہیں تا کہ اس کے ذریعے ہم پر بحیثیت افراداور ایک زبردست اُمت، اللہ کے احکامات کا نفاذ ہو سکے۔

 

اپنی زندگی کے باقی ماندہ دنوں سے بھر پور انداز سے فائدہ اُٹھانے سے نہ صرف ہماری حالت تبدیل ہو سکے گی بلکہ ہمارے اردگِرد کی بھی کایا پلٹ جائے گی۔آئیےاب ہم یہ سوالات پوچھتے ہیں،...کیا ہم واقعی کوشش کررہے ہیں اور اپنی بھرپور توانائیاں صَرف کر رہے ہیں ؟ کیا ہم ہفتے کے ساتوں دن اور سال کے تمام ہفتے ،آزمائشوں میں یا آزمائشوں کے بغیر،اسلام پر چلتے رہے ہیں؟ کیا ہم نے اس دین کے لئے ایسے کوشش کی جیسے ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ نے انتھک کوشش کی تھی؟

 

زندگی کا ہرگزرتا دن ہمیں ہماری قبروں کے قریب کررہا ہے۔ہم جوں جوں اپنی قبروں کے قریب ہو رہے ہیں ، تو یہی وقت ہے کہ ہم توبہ کریں جوہمارے اعمال میں بھی نظر آئے۔ ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دُعاگو ہیں کہ وہ ہماری مغفرت کریں اور ہماری زندگیاں ، جتنی بھی باقی رہ گئی ہیں ،ان میں آنے والی آخرت کی زندگی تک ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ اس دن ...یعنی روزِ قیامت ...جب ہمیں اپنا اعمال نامہ، اپنی کہانی پڑھنے کو دی جائے تو ہم بُلند آواز سے اُسے پڑھ رہے ہوں

 

...تو بھائیو اور دوستو !اُس دن آپ کی کہانی کیا کہے گی؟ اللہ کرے ، جتنا ممکن ہو سکے ،یہ اُتنا بہترین ہو ۔ آمین!

 

Last modified onہفتہ, 16 دسمبر 2023 16:27

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک