الجمعة، 29 ربيع الثاني 1446| 2024/11/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

قاتلوں کے ساتھ خائنوں کی بات چیت کی ابتدا منہ پر تھپڑ مارنے سے ہوئی! اتحاد کے خائن مکوں اور لاتوں سے ایک دوسرے کی تواضع کر رہے ہیں اور اپنے آقا امریکہ کو راضی کرنے کے لیے جنیوا2 کانفرنس میں شرکت کے لیےدوڑے چلے جا رہے ہیں

اتحادی ٹولے کے سرغنہ مجرم الجربا نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بے وقوفی اور دلالی میں سفاک بشار کی جگہ لینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ہفتے استنبول میں ہونے والےاہم اجلاس کے موقعے پر جس میں اتحاد کی جانب سے جنیوا 2 میں شرکت کا عندیہ ظاہر کیا گیا اس نے فری سیرین آرمی کے نمائندے لؤی المقداد کے منہ پر کچھ خیانت پر مبنی امور میں دونوں کے درمیان اختلاف ہونے پر طمانچہ مارا اور الجربا نے کُرد قومی کونسل کے ارکان کو اتحاد میں شامل کرنے پر اصرار کیا۔شامی قومی اتحاد کے رکن کمال اللبوانی نے اتحاد کے ارکان اور سرغنہ احمد الجربا پر الزام لگایا کہ وہ کُرد قومی کونسل کو شامی اپوزیشن اتحاد میں ضم کرنے کے حوالے سے امریکی اشاروں پر چل رہا ہے۔در حقیقت الجربا اور اس کا اتحاد اور ان کے ساتھ ادریس اور اس کی ملٹری کونسل سب نے شام کے مسلمانوں کے ساتھ بغیر کسی شرم و حیا کے بہت بڑی خیانت کی ہے اوران کے اس جرم پر کسی قیمت پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی۔
اے اسلام کے مسکن شام کے صابر اور ثابت قدم مسلمانو!کیا یہ بات عقل میں آنے والی ہے کہ تم اپنی قیادت اتحاد کے ان خائنوں کے سپرد کرو جنہوں نے مسلمانوں کے بد ترین دشمنوں روس اور امریکہ کی چھتری تلے ہونے والی جنیوا2 کانفرنس میں شرکت کی حامی بھر کر تمہارے خلاف بین الاقوامی سازش کا حصہ بننے کا فیصلہ کر لیاتاکہ ایک ایسے حکمران کے لیے راہ ہموار کی جائے جو امریکہ کا منظور نظر ہو اورہو سکتا ہے کہ یہ کوئی امریکی شہری ہی ہو کیونکہ اتحاد کے کئی ارکان دوہری شہریت کے حامل ہیں؟!۔۔۔اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ شام کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں کیونکہ اللہ کے دشمن اور ان کی تحریک کے دشمن آل اسد کی مجرم حکومت میں سے امریکی ایجنٹ، نئے اتحاد میں سے لادین عوامی جمہوری ریاست کے داعی امریکی ایجنٹ سب کے سب اکھٹے ہوکر اہل شام میں سے ان مخلص لوگوں کے خلاف گھات لگا کر بیٹھ گئے ہیں جو اسد حکومت کے خاتمے کے ذریعے شام سے امریکہ کے اثرو رسوخ کی بیخ کنی اور خلافت اسلامیہ کے قیام کے لیے جان کی بازی لگا رہے ہیں ۔
اے شام کے مؤمن مسلمانو! اللہ کے حکم پر ہی ثابت قدم رہو اوراس بات پر بھی ثابت قدم رہو کہ تمہارا معاملہ تمہارے اپنے ہاتھ میں ہو اورجنیوا چاہے کوئی بھی نمبر والا ہو انکارکردو اورطعمہ اور اسد حکومت کو مسترد کردو اورکسی خائن الجربا کو نہیں صرف باوقار مخلص لوگوں کو قبول کر لو اور بابنگ دہل اس کا اعلان کرو جس کو تمہارا رب اوراس کا رسول ﷺ پسند کرتے ہیں اور اللہ تمہاری حالت کو بدل دیں گے یعنی خلافت راشدہ کا اعلان کروجس سے اسلام اور اہل اسلام کی عزت بحال ہو گی اورامریکہ اور اس کے ہمنوا رسوا ہو جائیں گے اوریہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔اس لیے صرف اللہ کے ساتھ ہو جاؤ تاکہ وہ تمہاری مدد کرے۔ اور حزب التحریر اپنا ہاتھ تمہاری طرف بڑھارہی ہے تاکہ اللہ کے ساتھ عہدکرلیا جائے ۔ہمارے رب کا فرمان ہے: (( إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللهَ يَدُ اللهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا )) "اے محمد جو لوگ تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا"۔(الفتح:10)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

روسی وزیر خارجہ لاروف خلافت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرتا ہے


قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ
"ان کی عداوت تو خود ان کی زبان سے بھی ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہے"(اٰل عمران:118)

جمعہ 27ستمبر2013کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ لاروف نے خبردار کیا کہ "شام میں مسلحہ گروہوں میں سب سے زیادہ طاقتور جہادی ہیں جن میں کئی انتہا پسند بھی شامل ہیں جو دنیا بھر سے آئے ہیں اور وہ جس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کی بنیاد ایک انتہاپسندانہ نظریہ حیات ہے، وہ سیکولر ریاست کا خاتمہ اور خلافت اسلامیہ کا قیام چاہتے ہیں"۔
اقوام متحدہ میں شامی کیمیائی اسلحہ کے خاتمے کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس سے واپسی پر اس نے کہا کہ "اس کا ملک جینوا 2کانفرنس میں مسلحہ شامی حزب اختلاف کی شمولیت کی مخالفت نہیں کرتا جب تک کہ وہ خلافت کے قیام کی سوچ نہ رکھتے ہوں"۔
لاروف کے اس بیان نے شام اور خطے میں جاری تنازعے کی حقیقت کو بے نقاب کردیا ہےکہ یہ تہذیبوں کے درمیان ایک نظریاتی ٹکراؤ ہے یعنی دین حق اسلام اورکرپٹ جابرانہ جمہوریت اور اللہ کو نہ ماننے والی سیکولرازم کے درمیان ایک جنگ ہے۔اس نے اپنے پوشیدہ مقاصد اور اسلام ، خلافت اور جہاد کے خلاف مغرب کی نفرت کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔ اُس نے بتادیا ہے کہ اُس کی اسلام کے خلاف نفرت بشار الاسد سے کسی بھی طرح کم نہیں ہے۔ اس نے اس بات کو بھی بے نقاب کردیا ہے کہ چین،روس، مغرب اور اسرائیل، مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں بشار کے مددگار ہیں جو مسلمان مرد،عورتوں اور بچوں کے خلاف بھیانک قتل عام کرنے کے لیے ان کی مدد پر انحصار کرتا ہے۔
کفار کا خلافت اسلامیہ کےقیام کے انتہائی مقدس مقصد کے خلاف متحدہ محاذ ہمیں اللہ سبحانہ و تعالٰی کے اس فرمان کی یاد دلاتا ہے کہ :
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ
"عنقریب اس جماعت کو شکست دی جائے گی اور یہ پیٹھ دکھا کر بھاگے گی"(القمر:45)
جی ہاں ، یہ درست ہےکہ جب سے روس، مغرب اور یہود نے شام کی سرزمین سے خلافت کے نعرے سنیں ہیں جو ایک انقلاب کے مرحلے سے گزر رہی ہے، یہ اپنا دماغی توازن کھو چکے ہیں! جب انھوں نے اس مطالبے کی سنجیدگی اور اس کی واپسی کو یقینی جان لیا تو ان کے دن کا چین اور رات کا سکون برباد ہوگیا۔ انھیں اب سوائے اس بات کے کسی چیز کا ہوش نہیں کہ وہ کھل عام اور خفیہ طور پر اس انقلاب کی مخالفت کریں۔لیکن اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ خلافت کی واپسی کی کس قدر مخالفت کرتے ہیں، ان کی ہر کوشش اللہ کے حکم سےضائع ہو جائے گی:
وَمَكْرُ أُولَئِكَ هُوَ يَبُور
"اور ان کا یہ مکر برباد ہوجائے گا"(فاطر:10)
چاہے وہ کتنا ہی اللہ کے نور کو بجھانے کی کوشش کریں مگر اللہ ان کی کوشش کو کامیاب نہیں کرے گا بلکہ اپنے نور کو مکمل کرے گا چاہے کفار کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:
يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ * هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
"وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالٰی انکاری ہےمگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں۔اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اورتمام مذاہب پر غالب کردےاگرچہ مشرک برا مانیں"(التوبۃ:32-33)
خلافت کی سرزمین،سرزمین شام، اسلام کے گھر میں رہنے والے مسلمانو! لاروف، کہ جس نے مسلمانوں کو ان کے دین کے حوالے سے کھلا چیلنج دیا ہے، بشار کی ریاست کے سرکاری ترجمان کا کردار ادا کررہا ہے!اس نے ان گروہوں کے خلاف اپنی نفرت کا کھل کر اظہار کیا جو اسلامی خلافت کے قیام کی جدوجہد کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ بھی کہا کہ " اس کا ملک جنو ا 2کانفرنس مںت مسلحہ شامی حزب اختلاف کی شمولتی کی مخالفت نہں کرتا جب تک کہ وہ خلافت کے قاجم کی سوچ نہ رکھتے ہوں"۔یہ وہ جماعتیں ہیں جن میں قومی شامی اتحاد کے سربراہ احمد الجربا بھی شامل ہے جس نے اقوام متحدہ کے اسی منبر سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی انتہاپسندوں پر الزام لگایا کہ وہ انقلاب کو چرا لینے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ ان مسلمانوں کا انقلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان شخصیات میں اس کا سیکولر استاد مشال کیلو بھی شامل ہے جس نے یہ کہا کہ "ہمیں ان جماعتوں کی کوششوں کو کم اہمیت نہیں دینی چاہیے جو اس انقلاب کے خلاف کام کررہی ہیں۔۔۔۔۔ہمیں کسی بھی صورت ان کے خطرے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔۔۔۔یہ ایک انتہائی تباہ کن غلطی ہوگی اور اس کے ساتھ یہ بھی اتنی ہی تباہ کن غلطی ہو گی کہ ان کے ساتھ افکار کی بنیاد پر بات چیت کی جائے جو کہ حکومت کی خلاف مزاحمت کو اولین ترجیع قرار دیتے ہیں"۔
اسلام اور خلافت کے خلاف اس کھلم کھلا مخالفت کا تقاضع ہے کہ مسلمان بھی اس کا ایسا ہی منہ توڑ جواب دیں اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اعلان کریں کہ ان کا قائد اللہ کے رسول ﷺ ہیں اور ان کا طریقہ ہی تبدیلی کا طریقہ ہے اور خلافت راشدہ کا قیام ہی ان کے انقلاب کا مقصد ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں:
مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ * وَلَا يُنْفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُون
"مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گرد و پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہﷺ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں۔ یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور تکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لیے غصہ کو باعث بنا ہو اور دشمنوں کی جو خبر لی، ان سب پر ان کے نام(ایک ایک)نیک کام لکھا گیا۔ یقیناً اللہ تعالٰی مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتے"(التوبۃ:120)

ہشام البابا
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

التریمسا (شام) میں ہونے والا قتل عام دنیا بھر کے بے شرم حکمرانوں خصوصاً مسلم دنیا کے حکمرانوں کے منہ پر ایک بد نما داغ ہے

سلامتی کونسل میں موجود عالمی طاقتوں کے مجوزہ منصوبے میں دی گئی دس روز کی ڈیڈلائن کے اختتام سے قبل ہی، ظالم بشار کی حکومت نے، جو کہ نہتے شہریوں کے قتل عام کے لیے مشہور ہے، ایک بار پھر ان شہروں اور دیہاتوں پر ہر طرح کے اسلحے سے بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا جنہوں نے انقلاب میں حصہ لیا۔ بشار کی حکومت اس طرح کا قتلِ عام حکومت کی مضبوطی اور رٹ کو ثابت کرنے کے لیے کرتی ہے۔ بشار کی فوجوں نے شام میں قتل ِعام کے باب میں ایک نئے باب کا اضافہ اس وقت کیا جب انھوں نے حما شہرکے نواح میں موجود ایک قصبے التریمسا میں دو سو تیس سے زائد نہتے بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا۔ جمعرات 12 جولائی کی الصبح فوج نے اس پرامن علاقے کا محاصرہ کر لیا اورگھروں پر اندھا دھند بمباری شروع کر دی۔ اس کے بعد انھوں نے اسد کے پاگل کتوں شبیہا (بھوت) ملیشیا کو کھلا چھوڑ دیا جنھوں نے جان بچا کر بھاگنے والے خاندانوں کو کھلے میدانوں میں چاقوں اور خنجروں کے ذریعے قتل کرنا شروع کر دیا۔

اس سے قبل بشار الاسد نے 23 جون کو قائم ہونے والی اپنی جنگی حکومت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا اور اس نے اس بات پر زوردیا تھا کہ حکومت کی تمام تر کوشش اس جنگ کو جیتنے کے لیے ہونی چاہیے۔ یہ اس صدر کی حقیقت ہے جس سے شام کے لوگ بھلائی کی امید رکھتے تھے اسی لیے عوام نے پہلے اس کے اقتدار پر غاصبانہ قبضے کے خلاف خاموشی اختیار کی تھی۔ اس خاموشی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے عوام کو قتل کیا اور ان کے ٹکڑے کیے۔

یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ اس صورتحال میں کچھ لوگ غیر ملکی طاقتوں سے مدد کے طلبگار ہیں جنھوں نے بشار کو قوت بخشی اور ان تمام لوازمات سے نوازا جس کے ذریعے وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ سکے۔ انھیں طاقتوں نے بشار کو ان مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا موقع فراہم کیا جو اس کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انشاء اللہ عوام اب اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے جتنے قریب ہیں اس سے قبل کبھی بھی نہ تھے۔

امریکہ اور اس کا مقابلہ کرنے والی یورپی طاقتیں دونوں ہی اس وقت باغی تحریک کو قابو کرنے کے لیے بشار کے کسی متبادل کو تلاش کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ خودساختہ "اپوزیشن" اس انقلاب سے ہزاروں میل دور یورپ اور امریکہ کے آرام دہ شہروں میں بیٹھی ہے جبکہ انقلابیوں کو کسی قسم کی کوئی مدد حاصل نہیں سوائے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے۔ اس صورتحال نے مشرق و مغرب کی طاقتوں کی نیندیں حرام کر دیں ہیں۔ اسی لیے انھوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ عوامی سطح پر روس اور اس کی اتحادی قاتل بشار کی حکومت کی حمائت کریں جبکہ امریکہ اور مفلوج زدہ یورپ کھوکھلے بیانات کے ذریعے ایسا کردار ادا کریں جیسے وہ بشار کی حکومت کے خلاف ہیں لیکن خفیہ طور پر یہ اب بھی بشار کے ساتھ ہیں اور اب بھی بشار کو اس بات کا موقع دے رہے ہیں کہ وہ معصوم لوگوں کے خون سے کھیلے۔ اوبامہ انتظامیہ کا روسی جنگی بحری بیڑے کا شام کی بندر گاہ ٹارٹوس کے دورے کو ایک معمول کی کاروائی قرار دینا آپ کے سامنے ہے۔ یہ تمام ممالک حقیقی قاتل ہیں اور شام کی مبارک سرزمین جو کہ شہداء کے خون سے سیراب کی گئی ہے سے ان ظالم طاقتوں کے اثر و رسوخ کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ اس اثر و رسوخ کا خاتمہ اس طرح ہونا چاہیے کہ امریکہ کبھی بھی کسی خوبصورت ایجنٹ کے ذریعے اس سرزمین میں داخل نہ ہو سکے، جس کی امریکہ اس وقت شدید جد و جہد کر رہا ہے تاکہ وہ ایجنٹ مغربی سیکولر جمہوری نظام کو برقرار رکھتے ہوئے امریکہ کے اثر و رسوخ کو دوام بخشے۔

اس مجرم پاگل حکومت کو قائم رکھنے والے ستون گرنا شروع ہو چکے ہیں اور اس کو زندگی بخشنے والے اجزاء خود اپنی زندگی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ فوج اور سفارتی حلقوں کے اعلی افسران کا حکومتی حمائت سے دستبرداری اور انقلاب کا حکومتی کنٹرول میں موجود دو بڑے اور اہم شہروں دمشق اور آلیپو تک پہنچ جانے کے بعد، آلیپو کے شہریوں نے پوری طاقت کے ساتھ حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا جبکہ دمشق میں بشار الاسد کی خواب گاہ سے چند گز کے فاصلے پر ماٹر شیل پھٹنے شروع ہو گئے۔ اور اب جب بشار کی حکومت اس مبارک انقلاب کو کچلنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے جس کا بھر پور اظہار دمشق کے بہادر تاجروں کی ہڑتال سے ہوتا ہے جن کو بشار اپنی خونی فوج کا سپاہی سمجھتا تھا، تو اس ظالم حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا کہ نہتے اور کمزور لوگوں کا قتل عام کرے۔

اے شام کے بہادر و شجاع لوگوں!

اللہ کی قسم آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔ اللہ سنتا بھی ہے اور دیکھتا بھی ہے۔ اللہ آپ کے ساتھ بھی بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اللہ اپنے بندے موسی علیہ سلام کے ساتھ تھا۔ اللہ آپ کی بھی مدد کرے گا اگر چہ اس میں وقت لگے۔ جیسا کہ موسی علیہ سلام اور ان کی قوم نے صبر و استقامت کے ساتھ فرعون اور اس کی فوج کے جبر کا سامنا کیا اور بغیر کسی مدد کے ایک لمبے سفر کو اختیار کیا یہاں تک کہ اللہ کی مدد آ گئی اور اللہ نے فرعون کو ڈبو دیا۔ اللہ آپ کے صبر پربھی بالکل ایسے ہی مدد کرے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

(وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ)

ترجمہ:پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں۔ (القصص۔5)

چیرمین برائے انفارمیشن آفس حزب التحریر ولایہ شام

انجینئر ہشام البابا

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک