المكتب الإعــلامي
نیدر لینڈ
ہجری تاریخ | 8 من ذي القعدة 1437هـ | شمارہ نمبر: 1437 AH/1 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 11 اگست 2016 م |
پریس ریلیز
یورپی ریاستوں میں نئے سیکیورٹی اقدامات اس بات کا علان ہے کہ وہ پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہورہے ہیں
آج کل تمام یورپی ریاستیں سیکیورٹی اقدامات کی باتیں کررہی ہیں اور جسے وہ "دہشت گردی" کہتے ہیں اس سےلڑنے کے لئےنئے منصوبے رکھے جارہے ہیں۔ یہ ریاستیں نئے سیکیورٹی اقدامات متعارف کرائیں گی جس میں بڑی تعداد میں مسلمانوں اور ان کے اداروں کی زبردست نگرانی، جاسوسی اور گرفتار کرنے کے لئے پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی حدود اور اختیارات میں اضافے شامل ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ سب اقدامات، جنہیں نیا کہا جارہا ہے، نئے نہیں ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ ریاستوں نے پہلے ہی مسلمانوں کی نگرانی اور پولیس و انٹیلی جنس اداروں کے اختیارات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہوا ہے۔ لیکن جو چیز نئی ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کو بحیثیت مجموعی معاشرے کا دشمن ثابت کرنے کے لئے جابرانہ، ظالمانہ طریقے اختیار کیے جارہے ہیں اور میڈیا کو مسلمانوں کو اس روپ میں دیکھانے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ ان کے نقصان سے بچنے کے لئے انہیں قابو کرنا ضروری ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے یہ اقدامات نئے نہیں البتہ ظلم اور جبر میں سختی نئی ضرور ہے ۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یورپی سیاستدانوں پر غرور و تکبّر جیسی صفّات غالب آگئی ہیں۔ اُنھوں نے مسلمانوں اور ان کے مسائل کے حوالے ، چاہے بین الاقوامی ہوں یا مقامی ،سے اپنی پالیسیوں کو اس مقدس مقام پر لے گئے ہیں جہاں ان پالیسیوں کی جانچ پڑتال،ان پر تنقید اور ان میں تبدیلی کی بات ہی نہیں کی جاسکتی۔ ان کے نزدیک سچّائی اور مکمل سچّائی ان کی طرف ہے اور برائیاں بلکہ تمام برائیاںمسلمانوں میں ہیں۔ اسی وجہ سےیہ سیاستدان ماضی اور حال کو کوئی وقعت نہیں دے رہے، نہ سوچتے ہیں اور نہ ہی اس بات پر غور و فکر کرنے کے لئے تیار ہیں کہ ان کے سیکیورٹی کے اقدامات مکمل ناکام رہے ہیں۔11ستمبر2001 کے واقعے کے بعد یورپیوں نے سیکیورٹی بڑھائی، نگرانی بڑھائی، پولیس کے اختیارات میں اضافہ کیا اور مسلم کمیونیٹی کو جبر کا نشانہ بنایا۔ کتنے ہی علماء کو نکالا گیا، مساجد کو تالا لگایا گیا، اسکولز بند کروائے گئے، مسلمان مرد و عورتوں کو گرفتار ، قید میں رکھا اور بے دخل کیا گیا اور کتنے ہی جابرانہ قوانین بنائے گئے؟ ان پالیسیوں کے اب تک کیا نتائج بر آمد ہوئے؟ نتیجہ ناکامی ہے اور سیاست دانوں نے اس کا اعتراف کیا ہے اور اس کا ثبوت مسلسل ہونے والے واقعات و سانحات ہیں لیکن اس کے باوجود دوبارہ نئے سیکیورٹی اقدامات کی باتیں شروع ہو گئی ہیں ۔
یہ نئے ظالمانہ سیکیورٹی اقدامات، جنہیں اٹھانے کے لئے یورپی ریاستیں پُر عزم ہیں، کبھی مسئلہ کو ختم یا حل نہیں کرسکیں گی، یہ کبھی مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان تعلقات کو بہتر نہیں کرسکیں گی اور ان اقدامات سے امن بھی حاصل نہیں ہوگا۔ ایسا اس لیے ہوگا کیونکہ ظلم دباؤ پیدا کرتا ہے جو ایک مقام پر آکر پھٹ پڑتا ہے۔ لہٰذا ان اقدامات کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ اعلان ہے کہ یورپی ریاستیں پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہو رہی ہیں جہاں دہشت کردی سے لڑنے کے نام پر مسلم کمیونیٹی کو دبایا جائے گا اور اس کی نظام میں رہتے ہوئے مخالفت کی اجازت بھی نہیں ہوگی چاہے وہ مخالفت سیاسی ہو یا فکری۔
نیدر لینڈ میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير نیدر لینڈ |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 0031 (0) 611860521 www.hizb-ut-tahrir.nl |
E-Mail: okay.pala@hizb-ut-tahrir.nl |