المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من ربيع الثاني 1438هـ | شمارہ نمبر: PR16078 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 30 دسمبر 2016 م |
جمہوریت ہٹاؤ، خلافت لاؤ
جمہوریت کرپٹ عناصر کے لیے ایک انعام ہے اور ان کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے
پی پی پی کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کی واپسی نے سیاسی میدان میں ایک ہل چل پیدا کردی ہے۔ ایک بحث چل نکلی ہے کہ کیا پی پی پی ،پی ایم ایل-ن کے ساتھ اپنی مفاہمت کو برقرار رکھے گی جو قومی مفاہمتی آرڈیننس(این آر او) اور میثاق جمہوریت کی نتیجے میں وجود میں آئی تھی اور “باری باری کی سیاست” کو جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے بھی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ کیا عمران خان کی پی ٹی آئی 2018 کے انتخابات سے قبل پی پی پی کے ساتھ کوئی اتحاد بنائے گی۔ لیکن اس تما م تر ڈرامے اور بحث نے لوگوں کے جمہوریت پر اعتماد کی بحالی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جو لانگ مارچز، ڈیلز، شہر بندی، چھاپوں، عدالتی مقدمات اور اس کے نتیجے میں بننے والے بے اختیار ٹریبیونلز، دھرنوں اور کُل جماعتی کانفرنسوں سے تنگ آچکے ہیں۔ جو بات اس تمام تر ڈرامے میں واضح ہو چکی ہے وہ یہ ہے کہ جمہوریت کرپٹ عناصر کے لیے ایک انعام ہے اور ان کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے ۔
جمہوریت کی بنیاد انسانوں کی اسمبلی، یعنی پارلیمنٹ کی حاکمیت اعلیٰ پر قائم ہےتا کہ ایک مخصوص اشرافیہ اپنے اور اپنے مغربی استعماری آقاوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے قوانین کو تبدیل کرسکے۔ لہٰذا جمہوریت میں حکمران اور حزب اختلاف دونوں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنی مرضی کے مطابق آئینی ترامیم ، قوانین اور اصولوں کو بناتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی اپنی کرپشن کے ساتھ ساتھ استعماری آقاوں کے احکامات کو بھی قانونی تحفظ ملتا ہے اور اس طرح ہماری معیشت اور سلامتی کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔جمہوریت کے ہی ذریعے ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں جو اسلام سے براہ راست متصادم ہوتے ہیں جس میں وہ قوانین بھی شامل ہیں جس کے ذریعے اسلام کے سیاسی اظہار کو دبایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوریت کرپٹ عناصر کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے جو اس کے پیچھے ایسے دوڑتے ہیں جیسے یہ کوئی بہت بڑا انعام ہے۔
جمہوریت سے کوئی امید نہیں لگائی جاسکتی چاہے کوئی بھی حکمران بن جائے۔ اس قسم کی کوئی امید لگانا ایسے ہی ہےجیسے خود اپنے ہاتھوں اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری جائے جس کے بعد ہم کسی بھی قسم کی حرکت کرنے سے مفلوج ہو جائیں۔ جمہوریت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اس کی قیادت کبھی بھی لوگوں کے حوالے سے خودکو ذمہ دار اور جواب دہ نہ سمجھے اور نہ ہی آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احتساب کاکوئی خوف رکھے۔ جمہوریت کی بنیاد اللہ کے دین کا انکار ہے کہ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات نہیں ہے۔ جمہوریت وہ کرنے کا حکم دیتی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے حرام قرار دیا ہے اور یہ اس کام کو حرام قرار دیتی ہے جس کے کرنے کا اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ حکم دیتے ہیں۔ جمہوریت صرف ہمارے مسائل اور مشکلات میں اضافہ اور ہماری دنیا وآخرت کو برباد کرتی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
“جس کسی نے میرے ذکر(قرآن) سے منہ موڑا تو اس کی زندگی مشکل ہو جائے گی اور قیامت کے دن وہ اندھا اٹھایا جائے گا”(طہ:124)۔
جمہوریت کا صرف ایک ہی حل ہے ؛ اس کا فوری خاتمہ اور اس کی جگہ اسلام کے نظامِ حکمرانی یعنی خلافت کا قیام ۔ حقیقی تبدیلی محض چہروں کی تبدیلی نہیں ہوتی بلکہ حقیقی تبدیلی جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہے ۔ اسلام کے پورے دور حکومت میں ، رسول اللہ ﷺ کے مدینہ میں حکمران ہونے سے لے کر، خلفائے راشدین کے دور اور پھر ان کے بعد آنے والے خلفاء کے دور میں ،مسلمانوں نے انصاف اور تحفظ کی زندگی گزاری۔ ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم اسلامی طرز زندگی کے احیاء کے لیے حزب التحریر کی جدوجہدکا حصہ بن جائیں کیونکہ یہی ایک واحد مخلص اور باخبر قیادت ہے جو جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے دوبارہ قیام کی دعوت دے رہی ہے۔ خلافت کے قیام کے بعد ہی ہمیں ایسے حکمران میسر آئیں گے جو صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈریں گے، حق کی بنیاد پر حکمرانی کریں گے اور نسل، مذہب، مکتبہ فکر ، دولت اور رتبے سے قطع نظر لوگوں کی خدمت کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ الله
“یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تا کہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے”(النساء:105)۔
صرف اسی صورت میں ہم ظلم و جبر کی حکمرانی کا خاتمہ اور ریاست خلافت کی شکل میں اسلام کی حکمرانی کی واپسی دیکھیں گے۔ احمد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
“پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہی گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر جب اللہ چاہیں گے اس کا خاتمہ کردیں گے۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی۔ اس کے بعد آپ ﷺ خاموش ہو گئے”۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |