الأحد، 10 ذو القعدة 1445| 2024/05/19
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    15 من رجب 1439هـ شمارہ نمبر: PR18024
عیسوی تاریخ     پیر, 02 اپریل 2018 م

 

  •  کیا لڑنا صرف دشمن کا حق ہے اور ہم صرف مار کھاتے رہیں؟:
  • خلافت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی چیخ وپکار کا جواب افواج کے ذریعے جہاد سے دے گی 

پاکستان کے حکمران مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد میں انہیں حمایت فراہم کرنے میں بُری طرح سے ناکام رہے ہیں۔ یکم اپریل 2018 کو مقبوضہ سری نگر کے جنوب میں 13 مجاہدین اور 4 شہری اس وقت قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید ہوگئے جب ہزاروں مسلمان بھارتی قبضے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس غیر معمولی واقع پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے معمول کا ایک بیان جاری کر دیا کہ، “آج مقبوضہ کشمیر میں سفاک اور المناک دن ہے۔ بھارتی ریاستی تشدد کا غیر انسانی اور بدنما چہرہ سامنے آیا ہے جو کئی دہائیوں سے کشمیریوں کے خلاف ایسی کاروائیوں میں ملوث ہے”۔ حکومت کا یہ بیان ایسی صورتحال کی غمازی کرتا ہے جیسے پاکستان کے پاس صرف نیزے اور کلہاڑے ہیں لہٰذا وہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے زبان ہلانے سے زیادہ اور کچھ نہیں کرسکتی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت کے پاس 617000 مستقل افواج، 513000 ریزرو، 420000 پیرا ملٹری افواج کے ساتھ ساتھ ایٹمی اسلحہ بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس ایک بہت بڑی آبادی نوجوان نسل کی ہے جنہیں چند مہینوں کی بنیادی فوجی تربیت دے کر لڑنے کے لیے تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ بہت ہی مُضحَکہ خیز بات ہے کہ ایک طرف حکومت اس نقطے پر زور دیتی ہے کہ دشمن کے خلاف لڑنا گروہوں اور تنظیموں کا کام نہیں بلکہ ریاست کی ذمہ داری ہے جبکہ دوسری جانب وہ دشمن سے لڑتی نہیں ہے اور گروہوں اور تنظیموں کو بھی دشمن سے لڑنے سے روکتی ہے جس سے دشمن کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور مظلوم ناامید ہو رہے ہیں۔ تو کیا لڑنا صرف دشمن کا حق ہے اور ہم صرف مار ہی کھاتے رہیں؟

 

جارح بھارتی ریاست کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات کو برقرار رکھ کر حکومت نے اپنے جرائم میں اضافہ کیا ہے جو مسلسل خطے کے مسلمانوں کے خلاف صف آراء ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جاتا لیکن حکومت کے دفتر خارجہ نے 30 مارچ 2018 کو اس بات کی تصدیق کی کہ وہ “سفارت کاروں اور کونسلر پرسنز کے حوالے سے پاکستان و بھارت کے درمیان 1992 کے ‘کوڈ آف کنڈکٹ’ کے تحت” کشیدگی کی صورتحال کو ٹھنڈا کرے گی۔ اور 30 مارچ 2018 کو ہی بھارتی ہائی کمشنر آجے بساریا کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے کاروباری حضرات کے ساتھ بیٹھنے کا موقع فراہم کیا گیا جبکہ پاکستان کے حکمرانوں کو بھارت کے مظالم کے خلاف اس پر پابندیاں عائد کرنی چاہیے تھیں اور دوسرے مسلم ممالک سے بھی ایسا ہی طرز عمل اختیار کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا۔

 

اسلام دشمن جارح ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی ممانعت کرتا ہے اور افواج کو حرکت میں لاکر مسلم علاقوں کی بازیابی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

يا أيها الذين ءامنوا قاتِلوا الذين يَلونكم من الكفار وَلْيجِدوا فيكمْ غِلْظَةً واعْلَموا أنَّ اللّـهَ مع المتقين

“اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیئے کہ وہ تم میں سختی دیکھیں۔ اور جان رکھو کہ اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے” (التوبۃ:123)۔

 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ

“مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو” (ابو داود)۔

 

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ما ترك قوم الجهاد إلاّ ذُلّوا

“جس قوم نے جہاد سے کنارہ کشی اختیار کی وہ ذلیل و رسوا ہوئی” (احمد)۔

 

نبوت کے منہج پر قائم خلافت مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور افغانستان کے مسلمانوں کی چیخ و پکار کا جواب دے گی کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔ اور اسی لیے حزب التحریر ولایہ پاکستان افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس حکومت کا خاتمہ کر دیں جس نے انہیں ان کی ذمہ داری کی ادائیگی سے روکنے کے لیے ان کی گردنوں میں بھاری زنجیروں کے طوق ڈال رکھے ہیں تاکہ بلا آخر وہ خلیفہ راشد کی قیادت میں شہادت و کامیابی کے حصول کے لیے جہاد کرسکیں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک