الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    12 من محرم 1440هـ شمارہ نمبر: PR18061
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 22 ستمبر 2018 م

امریکا کو خوش کرنے کے لیے پاکستان کے حکمران ذلت و رسوائی کے راہ پر چلتے ہوئے

جارح ہندو ریاست کے سامنے جھکے جارہے ہیں

 

22 ستمبر 2018 کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ٹوئیٹ  کیا کہ وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران پاکستان و بھارت کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کو متکبرانہ طریقے سے منسوخ کرنے کے بھارتی اعلان پر مایوس ہوئے ہیں۔  اس حکومت نے ”تبدیلی“ کے دعوی کے باوجود پہلے سو دنوں کے اندر ہی بھارتی حکومت کے سامنے ذلت و رسوائی کی راہ پر چلنا شروع کردیا ہے جس پر اس سے پہلے نواز شریف اور مشرف بھی چل رہے تھے۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ ہندو ریاست کو بات چیت کی دعوت کیوں دی جا رہی ہے ، جبکہ ہندو کو جب کبھی مسلمانوں پر اختیار اور حکومت حاصل ہوئی تو اس نے مسلمانوں کے خلاف بدترین رویہ اپنایا اور اسی وجہ سے ہمارے آباؤاجداد نے ہندو کے ساتھ رہنے کے بجائےقیام پاکستان کی جدوجہد کو ترجیح دی تھی۔  ہندو ریاست کو بات چیت کی دعوت کیوں دی جا رہی ہےجبکہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ہندو ریاست کا ظلم و جبر بڑھتا جارہا ہے اور وہ وادی کے مسلمانوں کی مزاحمت کو “دہشت گردی” قرار دیتی ہے، ایسی صورتحال میں ہندو ریاست کے ساتھ بات چیت کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف مظالم ڈھانے میں اس کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنے گی- ہندو ریاست کو  بات چیت کی دعوت کیوں دی جا رہی ہےجبکہ بھارت کے ساتھ بات چیت امریکی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت  امریکہ مقبوضہ کشمیر کی مزاحمت سے جان چھڑا کر بھارت کو علاقائی طاقت بنانا چاہتا ہے تا کہ وہ خطے میں مسلمانوں اور چین کے خلاف امریکی مفادات کی حفاظت کرسکے۔ کیوں ہم مغربی صلیبیوں اور ہندو مشرکین کے سامنے جھکیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے کہ ،

 

مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے(البقرۃ:105)۔

 

مسلمانوں کو باجوہ-عمران حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے سو دن پورے ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس حکومت نے فوری طور پر ذلت ورسوائی اور تباہی و بربادی کی راہ پر چلنا شروع کریا ہے۔  اگر یہ حکومت اپنے پہلے سو دنوں کے اندر ہی غلط راستے پر چل پڑی ہے تو سو د ن پورے ہونے پرکس قدر اس راستے پر آگے نکل جائے گی؟ ابھی بھی صورتحال کو فوری طور پر تبدیل کیا جاسکتا ہے، اگر مسلمانوں کے پاس ایسے حکمران ہوں جو صرف اور صرف اسلام اور مسلمانوں کو ہی مقدم رکھیں اور امریکا کے کسی منصوبے، وعدے اور یقین دہانیوں کو خاطر میں نہ لائیں۔ اسلام میں ایسی کسی ریاست کے ساتھ فوجی اتحاد، انٹیلی جنس کا تبادلہ، فلیگ میٹنگز، سفارتی تعلقات اور معاشی روابط نہیں رکھے جاتے جو مسلمانوں کے خلاف عملاً جارحیت کی مرتکب ہورہی ہو۔ اسلام اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمان ہندو ریاست کے خلاف اس وقت تک لڑیں جب تک مقبوضہ علاقوں  پر قبضہ ختم نہیں ہوجاتا۔  تو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی مکمل مالی، انٹیلی جنس اور فوجی مدد کی جائے تا کہ ان کی آزادی اور الحاق پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے۔   ہمیں اپنے ایٹمی اثاثوں کو حرکت میں لانا چاہیے تا کہ بھارت کسی بھی قسم کی جارحیت کا تصور بھی نہ کرسکے اور خوف سے ہی مفلوج ہوجائے۔  اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک ہندو ریاست کا قبضہ مقبوضہ علاقوں پر ختم نہ ہوجائے اور پورے برصغیر پر اسلام کی بالادستی نہ قائم ہو جائے جیسا کہ اس سے پہلے صدیوں تک برصغیر پر اسلام کی حکمرانی تھی۔  مسلمانوں کو چاہئے کہ اس نام نہاد “تبدیلی” کی حکومت سے منہ موڑ لیں جو پچھلی کرپٹ حکومتوں کا ہی تسلسل ہے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی بھر پور جدوجہد کریں تا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کی بالادستی قائم ہوجائے۔

               ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک