الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من صـفر الخير 1360هـ شمارہ نمبر: 1440/09
عیسوی تاریخ     جمعرات, 01 نومبر 2018 م

یورپی یونین کے دباؤ کو  قبول کرتے ہوئے باجوہ-عمران حکومت توہین رسالت کے مقدمے کے فیصلے میں”تبدیلی“ کی حمایت کررہی ہے

 

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے، یورپی یونین کے بڑھتے دباؤ کے نتیجے میں،   2010 میں آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا جرم ثابت ہوجانے  کے فیصلے کو تبدیل کرنےکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔  یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی برائے آزادی مذہب ، جا ن فیگل نے دسمبر 2017 میں پاکستا ن کا دورہ کیا اور یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی برآمدات کو جی ایس پی پلس اسکیم دینے کے معاملے کو آسیہ بی بی کے معاملے سے منسلک کر دیا۔ پھر یکم فروری 2018 کو یورپی یونین نے کہا کہ، ”یورپی ممالک نے اس بات پر یقین کرنا شروع کردیا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ  کچھ مخصوص سیاسی اور اثرورسوخ رکھنے والی قوتوں کو خوش کرنے کے لیے جانتے بوجھتے آسیہ بی بی کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کررہی ہے“۔ پھر 24 فروری 2018 کو پوپ فرانسس نےآسیہ بی بی کے خاندان سے ملاقات کی اور اس کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اور اس کے بعد 29 اکتوبر 2018 کو ، آسیہ بی بی کے مقدمے میں یو-ٹرن لینے سے صرف دو دن قبل، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین  کے وفد برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات کی تاکہ یورپ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا جائے۔  یورپی یونین کے دباؤ کو قبول کرکے  باجوہ-عمران حکومت  کمزور نواز حکومت سے بھی نیچے گر گئی ہے۔ لہٰذا مسلمان صدمے اور غم کی حالت میں ہیں جبکہ یورپی جشن منا رہے ہیں۔ ہالینڈکےبدنامِ زمانہ توہین رسالت کرنے والے رکن پارلیمنٹ ویلڈرز نے  یہ ٹویٹ پیغام جاری  کیا:”زبردست خبر! آسیہ بی بی بری اور رہا ہوگئی!۔

 

باجوہ-عمران حکومت نے توہین رسالت کے فیصلے کو بدلنے کی حمایت کی جبکہ آسیہ بی بی کو 2010 میں سنائی جانے والی سزا کو لاہور ہائی کورٹ نے 14 اکتوبر 2014 میں برقرار رکھا اور اسے توہینِ رسالت کا مرتکب قرار دیا اور کورٹ اس حد تک گئی کہ اس فیصلے کے خلاف کسی قسم کے صدارتی معافی کے خلاف  اسٹے آرڈر بھی جاری کیا ۔  موجودہ حکمرانوں کا یورپی یونین کے  دباؤ کے سامنے جھک جانا عثمانی خلافت کے طرز عمل کے بالکل برخلاف ہے۔ جب اس وقت کی دو یورپی سلطنتوں، برطانیہ اور فرانس نے توہین رسالت کی کوشش کی اور خلیفہ سلطان عبد الحمید دوئم کو یہ بتایا گیا کہ برطانیہ اور فرانس میں رسول اللہ ﷺ کی توہین پر مبنی ڈارمے اسٹیج پر  چلائے جارہے ہیں تو اُن کے سفیر نے فرانس کو سختی سے خبردار کیا جس کے بعد فرانس نے فوراً وہ ڈارمہ بند کردیا۔ لیکن برطانیہ نے یہ موقف اپنایا کہ اُس ڈرامے کو بند کرنا اُس کے شہریوں کی آزادی  کی خلاف ورزی ہو گی۔  برطانیہ کے اس موقف کے جواب میں خلیفہ نے دو ٹوک ردِ عمل کا اظہار کیا، ”میں اسلامی امت کے نام فتویٰ جاری کروں گاکہ برطانیہ ہمارے نبی ﷺ پر حملے اور توہین کررہا ہے۔ میں جہاد کا اعلان کروں گا۔۔۔“۔ جس کے بعد یہ برطانیہ ہی تھا جو  خلیفہ کے دباؤ کے سامنے جھک گیا اوراُس نے وہ  ڈرامہ فوراًبند کرادیا ۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

ہمارے دین کی کچھ حدود ہیں جن  کی خلاف ورزی کسی صورت نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ان پرکسی قسم کا سمجھوتا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان حدود پر کسی قسم کی تجارت کی جاسکتی ہے ۔ اسلام کی مقدسات کا تحفظ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی سے بھی خوفزدہ ہوئے بغیر ایک مضبوط موقف اختیار کیا جائے۔ بہت سُن لیے عمران خان کے یہ جھوٹے دعوے کہ وہ ہمارے دین سے مخلص ہے اور پاکستان کو ریاست مدینہ کانمونہ بنانا چاہتا ہے۔  اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ اسلام کی تمام حرمات کا حقیقی معنوں میں تحفظ ہو تو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

اِنَّ الَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمۡ عَذَابًا مُّهِيۡنًا

” جو لوگ اللہ اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (الاحزاب :57)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک