المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 6 من رجب 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 47 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 01 مارچ 2020 م |
پریس ریلیز
کرائے کی سہولت کار باجوہ-عمران حکومت نے پاکستان کی طاقت اور اثرورسوخ کو امریکی خدمت میں پیش کر دیا ہے اور دوحہ معاہدے کے ذریعے خطے میں کاؤنٹر ٹیرراِزم فورس کے نام پر طویل المدت امریکی صلیبی موجودگی کو ممکن بنا ديا ہے
29 فروری 2020 کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ معاہدے پر دستخط کے بعد پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک پر جوش ٹویٹ میں معاہدے کے اعلان کو خوش آمدید کہا۔ یقیناً باجوہ-عمران حکومت کی اس معاہدے پر باچھیں کھلی ہوئی ہیں کیونکہ اس حکومت نے مہینوں دن رات ایک کر کے افغان مزاحمت کو دھمکیوں، دباؤ اور رعایتوں کی پیشکش کے ذریعے اس معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن خطے کے مسلمانوں کیلئے تحفظ فراہم کرنے کی بجائے اس معاہدے نے کاؤنٹر ٹیرراِزم فورس کے نام پر طویل المدت امریکی موجودگی کا راستہ کھول دیا ہے اور یوں وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو ایک سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب بزدل امریکی افواج کو کمزور اسلحے سے لیس مگر انتہائی پُرعزم افغان مزاحمت کے ہاتھوں اپنی ذلت آمیز شکست صاف نظر آرہی تھی۔ یہ وہ افغان مزاحمت ہے جس نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر کامل بھروسے کے ذریعے امریکا کے ناقابل شکست ہونے کے تصور کو پاش پاش کر دیا تھا۔ امریکا نے طالبان اور کٹھ پتلی افغان حکومت کے ساتھ الگ الگ معاہدے کر کے 2001 میں افغانستان پر حملے کے بعد کابل میں بنائی گئی استعماری ریاست کو سیاسی سپورٹ فراہم کی ہے۔ امریکا-طالبان امن معاہدہ، جو پاکستان کی سہولت کاری کی وجہ سے ممکن ہوا، درحقیقت استعماری افغان حکومت کو مضبوط کرتا ہے جو خطے میں امریکا کی فوجی اور سیاسی اثرورسوخ کی حقیقی ضامن ہے کیونکہ اس معاہدے کے ذریعے طالبان کو اقتدار کی بندر بانٹ کی پیچیدہ اور مشروط پراسیس میں الجھا کر ایسے مواقع پیدا کرنے کا سامان مہیا کیا گیا ہے جو خطے میں امریکا کی موجودگی کو برقرا رکھنے کا باعث بنیں گے۔ اس کے باوجود پاکستان کے حکمران اس نام نہاد امن معاہدے کو ایک کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں جبکہ یہ معاہدہ خطے میں امریکی راج کو مستحکم کرنے کی بنیاد بن رہا ہے۔ اللہ ان حکمرانوں کو برباد کرے کہ کس بے شرمی کے ساتھ یہ مسلم علاقوں میں اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے اثرورسوخ کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنْكَاثًا
"اور اس عورت کی طرح نہ ہو جانا جس نے اپنا سُوت مضبوطی کے ساتھ کاتنے کے بعد تار تار کر دیا" (النحل:92)۔
دوحہ معاہدے کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کر کے باجوہ-عمران حکومت نے اپنے آقا ٹرمپ کو ناکامی کے گڑھےسے نکال کر کامیابی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور ہمیں خطے میں طویل المدت امریکی موجودگی کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ ہم سب پر لازم ہے کہ امریکی راج کو مستحکم کرنے پر اپنے حکمرانوں کا احتساب کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا»
"کوئی قوم ایسی نہیں جس نے جہاد ترک کیا ہو اور وہ ذلت کا شکار نہ ہوئی ہو۔" (احمد)۔
ہمیں اپنی افواج کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ وہ جہاد میں طالبان کی حمایت کریں اور خود اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے نکلیں تاکہ افغانستان کی مسلم سرزمین کے ایک کے بعد ایک شہر، اور ایک کے بعد ایک صوبے کو آزاد کرایا جا سکے یہاں تک کہ امریکی افواج کو ذلت کے ساتھ جوتے مار مار کر خطے سے نکال دیا جائے اور امریکہ کی کابل میں کٹھ پتلی حکومت کو ختم کر دیا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
"اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے"
(الانفال 8:72)۔
اور ہمیں اپنی افواج سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ افغانستان کی اسلامی سرزمین کو امریکی راج کا قبرستان بنا دیا جائے اور پاکستان و افغانستان کی مشترکہ طاقت کو اسلامی امت کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال میں لایا جائے جس کے نتیجے میں اسلامی نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوگا جس کا ایک عرصے سے امت شدت سے انتظار کر رہی ہے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |