الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    29 من ذي القعدة 1442هـ شمارہ نمبر: 89 / 1442
عیسوی تاریخ     ہفتہ, 10 جولائی 2021 م

پریس ریلیز

جب تک توانائی کے شعبے کو اسلام کے حکم کے مطابق عوامی ملکیت قرار نہیں دیا جاتا پاکستان کے عوام مہنگی بجلی اور اس کی عدم فراہمی کا سامنا کرتے رہیں گے

 

حکومت نے بجلی کی قیمت میں یکم اکتوبر 2021 سے2.97روپے فی یونٹ اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اگرچہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ1.62روپے فی یونٹ 30 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے اور اس کی جگہ یکم اکتوبر سے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ 1.72روپے فی یونٹ نافذ کی جائے گی، جس کے نتیجے میں 300 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں حقیقی اضافہ 8 پیسے کا ہوگا لیکن باقی تمام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں حقیقی اضافہ 1.36روپے فی یونٹ ہوگا۔  بجلی کی قیمت میں اس اضافے سے 135 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے جس کا بڑا حصہ بجلی کی کمپنیوں کو جائے گا اور باقی رہ جانے والی رقم  حکومتی خزانے میں جائے گی۔

 

اس وقت آئی ایم ایف کا پاکستان سے یہ مطالبہ ہے کہ توانائی کے شعبے میں پیدا ہونے والے گردشی قرضے کو ختم کیا جائے۔ گردشی قرضے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی تمام حکومتوں نے نجی توانائی کی کمپنیوں سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کے سودے کیے اور سونے پر سہاگہ یہ کہ اُن سے بجلی نہ لینےکی صورت میں کیپیسٹی چارجز  پھر بھی دینے پڑتے ہیں۔ مزید برآں یہ کہ جس قیمت پر صارف کو بجلی فراہم کی جارہی ہے وہ ان معاہدوں میں طے کی گئی قیمت سے کم ہے۔ 30 جون 2021 تک پاکستان کا گردشی قرض 2327ارب روپے تک پہنچ چکا تھا لیکن حکومت کا یہ دعوی ہے کہ اس کے بڑھنے کی شرح کم ہورہی ہے۔ اپریل 2021 میں پاور ڈویژن کی جانب سے کابینہ کو جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے مطابق جولائی 2020 سے اپریل 2021 کے درمیانی عرصے میں گردشی قرض میں 260 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ اس سے پچھلے مالی سال گردشی قرض میں 449 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔ حکومت ان اعدادوشمار کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کررہی ہے لیکن گردشی قرض بڑھنے کی شرح میں کمی کی وجہ حکومتی اداروں کی بہتر کارکردگی نہیں بلکہ بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کے عوام اور صعنت و زراعت کی کمر توڑی جارہی ہے۔

 

   آئی ایم ایف ایک استعماری ادارہ ہے جس کا کام امریکا اور بین الاقوامی سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ ہے، لہٰذا وہ پاکستان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تا کہ سرمایہ داروں کے منافع کو یقینی بنایا جائے اور پاکستان کی معیشت کو ہمیشہ وینٹی لیٹر پر رکھا جائے کیونکہ مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستان کا زرعی و صنعتی شعبہ کبھی بھی اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکے گا اور اس طرح  پاکستان کبھی بھی امریکی احکامات کو ماننے سے انکار کرنے کی ہمت نہیں کرسکے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے تین سال کے عرصے میں پاکستان میں بجلی کی اوسط قیمت میں تقریبا دوگنا اضافہ ہوچکا ہے، اور آنے والے عرصے میں اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

 

اسی دوران پاکستان کے عوام اور صنعت و زراعت نے شدید گرمی کے موسم میں میں 28 جون سے 7 جولائی تک بدترین گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کیا۔ حکومت نے گیس کی قلت کی ذمہ داری ایک نجی کمپنی پر عائد کی۔ ایک طرف حکمران بجلی و گیس کی شعبے کو بہتر کرنے کے لیے اسے نجی شعبے میں دینے کی باتیں کرتے ہیں لیکن دوسری جانب کے-الیکٹرک کو کراچی میں  بجلی کی غیر یقینی فراہمی اور اینگرو کو گیس کی قلت کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ حکومت پچھلے سال ملک میں پیٹرول کی بدترین قلت کی ذمہ داری بھی نجی کمپنیوں پر عائد کر چکی ہے لیکن ساتھ ہی اُن پر معمولی سا جرمانہ عائد کر کے انہیں اپنی من مانی کرنے کے لیے  دوبارہ کھلا چھوڑ دیتی ہے ۔

 

       اسلام کا یہ حکم ہے کہ توانائی کا شعبہ عوامی ملکیت کے دائرے میں آتا ہے، لہٰذا اس شعبے کو چلانا ریاست کی ذمہ داری اور فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، 

((المسلِمونَ شُركاءُ في ثلاثٍ في الكَلَإِ والماءِ والنَّارِ))

''مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں، پانی چراگاہ اور آگ(توانائی)"( أبو داود) ۔

 

توانائی کی قیمتوں کو پاکستان کی عوام اور زراعت و صنعت کے لیے ایسی قیمت پر رکھنا جو وہ آسانی سے ادا کرسکتے ہوں اور توانائی کی فراہمی بھی بلا تعطل ہو، صرف اسی صورت ممکن ہے جب توانائی کے ذخائر کو اسلام کے حکم کے مطابق عوامی ملکیت قرار دیا جائے۔ عوامی شعبے میں توانائی کے سیکٹر کی کارکردگی کو موثر رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس شعبے میں کام کرنے والے افراد کی ترقی، تنزلی یا نوکری سے نکالنے کو ان کی کارکردگی سے منسلک کردیا جائے، جیسا کہ  نجی شعبے میں ہوتا ہے۔ لیکن اسلام کے معیشت کے حوالے سے احکامات صرف نبوت کے نقش قدم پر قائم خلافت ہی نافذ کرسکتی ہے کیونکہ خلافت میں حکمرانی کی بنیاد امریکا اور اس کے استعماری ادارے آئی ایم ایف کے احکامات نہیں بلکہ قرآن و سنت کے احکامات ہوتے ہیں۔ تو اے مسلمانو! اللہ کی خوشنودی اور رضا اور دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لیے خلافت کو قائم کرو۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک