السبت، 16 شعبان 1446| 2025/02/15
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    13 من شـعبان 1446هـ شمارہ نمبر: 29 / 1446
عیسوی تاریخ     بدھ, 12 فروری 2025 م

 

پریس ریلیز
یوم سقوط خلافت، یوم احیائے خلافت کا تقاضا کرتا ہے

 

 

3 مارچ، 1924 کو بمطابق 28 رجب، 1342 ہجری، ترک غداروں کے ایک چھوٹے سے ٹولے نے، جس کی قیادت مصطفی کمال کر رہا تھا، مسلمانوں کی 13 صدیوں سے زائد کی اس وحدت کی میراث کو مسمار کر کے رکھ دیا، جس کے بعد مسلمان سر کی چھت سے محروم ہو کر یتیم ہو گئے۔ آج اس واقعے کو 104 ہجری سال پورے ہو گئے ہیں۔ خلافت کے خاتمے کے بعد کفار نے مسلمانوں کو چھوٹے چھوٹے پنجروں میں بانٹ دیا۔ ان کے درمیان پاسپورٹ اور ویزوں کے بغیر سفر ممنوع قرار دیا، ان کی افواج، اسلحہ، معدنی وسائل، زمینیں، انسانی وسائل، ٹیکنالوجی، الغرض ہر چیز ٹکڑے ٹکڑے کر کے تہس نہس کر دیا۔ یوں ہم کفار کے سامنے تر نوالہ بن گئے، جس کو کھانے کیلئے وہ امڈ امڈ کر آ رہے ہیں۔ غزہ کے دفاع کیلئے کوئی مسلم فوج نہیں، نہ ہی برما کیلئے، نہ ہی پاکستانی افواج مسجد اقصٰی کی آزادی کیلئے دستیاب ہیں، نہ ترک افواج کشمیر کیلئے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ایک جسم سے سر، دھڑ، ہاتھوں اور پیروں کو جدا جدا کر دیا جائے!

 

 

ہندوستان کے مسلمانوں نے اس خلافت کو بچانے کیلئے تحریک خلافت  کے نام سے ہندوستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی مہم کا آغاز کیا تھا۔ گلی گلی، محلے محلے خلافت کمیٹیاں تشکیل دی تھی۔ حتیٰ کہ گاندھی کو بھی اس تحریک میں شامل ہوئے بغیر ہندووں کا سیاسی مستقبل تاریک نظر آیا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے بلقان کی جنگ میں اپنی خلافت کی مدد کیلئے امداد بھیجی تھی۔ ہندوستان کے متعدد مسلمانوں فوجیوں نے موت کو گلے لگا لیا لیکن انگریزوں کی قیادت میں خلافت عثمانیہ سے لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن آج ہماری افواج امریکی جنگوں کیلئے کرائے کی فوج کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں۔ ہمارے نوجوان لیفٹینٹ، کیپٹن اور میجر ہر دن ایک ایسی جنگ کی نظر ہو رہے ہیں جس کا فائدہ صرف اور صرف استعمار کو ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے، فلسطین میں بندروں اور سؤروں کے بھائیوں کی جانب سے ہمارے لوگوں کے خلاف قتل، تباہی اور جرائم کا ارتکاب دیکھ رہے ہیں۔ امتِ مسلمہ سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ مشرقی ترکستان، کشمیر، میانمار، وسطی ایشیا، سوڈان، یمن، شام اور دیگر مسلم ممالک میں اس کے بیٹوں پر، امام (خلیفہ) کی عدم موجودگی کی وجہ سے، ظلم و ستم، خون ریزی اور تباہی برپا ہے۔ وہ امام (خلیفہ)، جس کے ذریعے وہ بچاؤ کرتے اور جس کے پیچھے رہ کر لڑتے ہیں۔

 

 

اے مسلمانو!

یوم سقوط خلافت، یوم احیائے خلافت کا تقاضا کرتا ہے۔ اور یہ اس لئے ہے کیونکہ خلافت ہی اسلام کی ریاست، اس کا سیاسی وجود اور اس کو نافذ کرنے کا شرعی طریقہ ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ عَمَّا جَاءكَ مِنَ الْحَقِّ﴾

"اور جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کیجئے اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے اس کے مقابلے میں ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے" (سورۃ المائدہ : آیت 48)

 

اور فرمایا:

﴿وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللهُ إِلَيْكَ﴾

"اور ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ کیجئے اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور ان سے ہوشیار رہیں کہ کہیں وہ آپ کو اللہ کی طرف سے نازل کردہ کچھ احکامات سے فتنے میں نہ ڈال دیں۔" (سورۃ المائدہ : آیت 49)

 

اور رسول ﷺ سے خطاب، ان کی امت کے لیے بھی خطاب ہے، جب تک کہ کوئی ایسی دلیل نہ ہو جو اسے خاص کرے۔ اور یہاں کوئی دلیل موجود نہیں ہے، اس لیے یہ مسلمانوں کے لیے خلافت کے قیام کو واجب قرار دینے والا خطاب ہے۔

 

جہاں تک سنت کا تعلق ہے، تو امام مسلم نے نافع کے ذریعے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

 

«مَنْ خَلَعَ يَداً مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»

"جس نے اطاعت سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہ ہو گی، اور جو اس حال میں مر گیا کہ اس کی گردن میں بیعت نہیں تھی، تو وہ جاہلیت کی موت مرا"۔

 

پس، نبی ﷺ نے ہر مسلمان پر یہ فرض کیا ہے کہ اس کی گردن میں اطاعت کی بیعت ہو، اور جو اس حال میں مر جائے کہ اس کی گردن میں بیعت نہ ہو، تو اس کے بارے میں فرمایا کہ وہ جاہلیت کی موت مرا۔ اور بیعت صرف خلیفہ کے لیے ہوتی ہے۔ واجب یہ ہے کہ ہر مسلمان کی گردن میں بیعت ہو، یعنی ایک خلیفہ موجود ہو، جو اپنے موجود ہونے کی وجہ سے ہر مسلمان کی گردن میں بیعت کا مستحق ہو۔

 

امام الماوردی نے الاحکام السلطانیہ میں کہا ہے: "

 

الإمامة موضوعة لخلافة النبوة في حراسة الدين وسياسة الدنيا، وعقدها لمن يقوم بها في الأمة واجب بالإجماع "

"امامت (خلافت) دین کی حفاظت اور دنیا کی سیاست میں، نبوت کے جانشین کے طور پر قائم کی گئی ہے، اور امت میں اس کے قائم کرنے والے کا تقرر، اجماع سے واجب ہے۔"

 

اور امام نووی نے شرح مسلم میں کہا ہے:

 

"أجمعوا على أنه يجب على المسلمين نصب خليفة "

"اس بات پر اجماع ہے کہ مسلمانوں پر خلیفہ کا تقرر واجب ہے۔"

 

اسلامی خلافت اور امت کو ایک حکمران کے ماتحت جمع کرنا، جو انہیں اللہ کی شریعت کے مطابق نبوی طریقے سے چلائے، آج کے مسلمان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے، اور یہ اسلام کے سب سے بڑے مقاصد میں سے ہے، اور اتحاد و یکجہتی کی اعلیٰ ترین شکل ہے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسولﷺ نے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَإِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَٱتَّقُونِ﴾

"اور بے شک یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، تو مجھ سے ڈرو"

)سورۃ المؤمنون: آیت 52)

 

اور فرمایا:

 

﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعاً وَلَا تَفَرَّقُوا﴾

"اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقے میں نہ پڑو" (سورۃ آل عمران: آیت 103)

تفرقہ، انتشار اور ذلت ہے۔

 

اے مسلمانو!

بے شک خلافت تمہارے رب کی طرف سے فرض ہے اور تمہارے نبی ﷺ کی طرف سے بشارت ہے اور تمہاری عزت کا باعث اور تمہارے دشمن کو زیر کرنے والی ہے، اور یہ دنیا میں حق اور انصاف پھیلانے والی ہے، تو اس کے قیام کے لیے مخلص کارکن بنو۔ کیا تمہارے دل اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نہیں تڑپتے؟! تمہارے حکمرانوں کی بزدلی، بلکہ تمہارے ساتھ ان کی خیانت کے سائے میں *"وا معتصماه"* کا جواب دینے والے کہاں ہیں؟

 

نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کو قائم کرنے کی دعوت، جس کے لیے حزب التحریر کام کر رہی ہے، ان جھوٹی سرحدوں سے ماورا ہے، جو استعمار نے خلافتِ عثمانیہ کے انہدام کے بعد مسلمانوں کے ممالک کے درمیان کھینچی ہیں۔ یہ کرہ ارض پر موجود تمام مسلمانوں کے لیے ایک عالمی دعوت ہے۔ یہ ان کی عام قیادت ہے، اور حزب نے اس کے لیے کتاب و سنت سے اخذ کردہ ایک دستور تیار کیا ہے، جس میں معیشت، خارجہ، جنگ، معاشرت، تعلیم، صحت، مالیات اور ان تمام چیزوں کے بارے میں مواد شامل ہے جن کی پہلے دن سے اس کے قیام کے عملی نفاذ کے لیے ضرورت ہوگی، ان شاء اللہ، جس کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور مسلمانوں کی جماعتیں اس کے لیے آرزو مند ہیں۔

 

تو اے مسلمانو!

ہم آپ کو اس کے قیام کے لیے ہمارے ساتھ مل کر سنجیدگی اور اخلاص سے کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہیں

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾

"اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے، اور جان لو کہ اللہ، انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور یہ کہ تم سب اس کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔" (سورۃ الانفال: آیت 24)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

<!-- [if !mso]>
المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک