الثلاثاء، 22 جمادى الثانية 1446| 2024/12/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اے امت کے قابل احترام علماء!

حق بات کہنے سے نہ موت قرب آسکتی ہے اور نہ رزق دور ہوسکتا ہے

 

ابو ادّردہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

«العلماء ورثة الأنبياء»

"علماء کرام انبیاء کے وارث ہیں"(ابو داؤد، ترمذی)

 

اس اعلیٰ مرتبے اور ذمہ داری کے لئے کہ جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نےآپ کے کندھوں پر رکھ دی ہے ، ہم  نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ   سے  مخاطب ہوں ،اس امیدپرکہ ہم سب حق کے لئے کھڑے  ہونے والے لوگوں میں شامل ہو جائیں اور ہمیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ  کے علاوه کسی کا ڈر نہ ہو۔

 

بھائیو اور نیک علماء کرام :

علماء کرام اپنے ایمان ،علم، اور اعمال میں انبیاء کے وارث ہیں،اور حق کے لئے کھڑے ہونےمیں  جرات مندہیں۔لیکن موجودہ زمانے  کے علماء کرام کہاں ہیں؟ کہاں ہیں آج  انبیاء کے وارث؟

 

جہاں ہمارے ماضی کے عظیم مسلمان علماء اپنے وسیع علم  اور گہرے فہم کے لئے مشہور تھے،تو  جس وصف نے انہیں حقیقت میں عظیم درجہ پر فائز کیا تووہ اُن کی جرات مندی  اور ا ُس  زمانےکے حکمرانوں کی غلطیوں پر اُ ن کا  کڑا   محاسبہ کرنا تھا۔مثلا  ً :

 

·    حضرت عبداللہ بن عباس :  خوارج کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑے ہو ئے۔

  • ·    سعید بن جبیر : حجاج بن یوسف کے ظلم کے خلاف بہادری سے کھڑے ہوئے۔

·    سفیان الثوری :انہوں  نے ہارون الرشیدکا خط چھونے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ سمجھتے تھےکہ یہ ایک ظالم کی طرف سے آیا ہے۔انہوں نے اپنے اصحاب میں سے ایک کو حکم دیا کہ خط کو  پلٹ کے  اُس کے پیچھے لکھے:"ہارون کے لئے " نہ  کے" امیر المومنین کے لئے"،اور کہا کہ (خلاصہ):"آپ نے اپنی  خواہش کے مطابق خود ہی فیصلہ کرلیا  کہ مسلمانوں کے مال کو  کس طرح استعمال کرنا ہے،آپ ایک ظالم ہیں اور میں آپ کے خلاف گواہی دونگا۔

·    ابو حنیفہ :بالعموم خلیفہ المنصور کی قیادت سے مطمئن نہ تھے۔اُ ن کی والدہ نے ایک دن اُ ن سے  جیل میں کہا ،"اے نعمان،اِس علم نےتمہیں  فائدہ نہیں دیا ، سوائےاس کے کہ تمہیں  مارا پیٹا  اور قیدکیا گیا  ،اور یہ ِاِ س  کام کو چھوڑ دینے کے لئے کافی ہے"۔انہوں نے جواب دیا  ، " اے والدہ ،اگر مجھے دنیا مطلوب ہوتی تو وہ میں حاصل کرلیتا ،لیکن میں چاہتا ہوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے میرا یہ عمل ہو کہ جو علم مجھے دیا گیا میں نےاس کا  تحفظ کیا ،اور اپنے آپ کو اِ س کے تباہ ہونے کے لیے پیش نہیں کیا"۔

·   احمد بن حنبل :جب وہ جیل میں تھے  تو انہیں  اُ ن کے چچا نےتلقین کی، کہ وہ عوامی سطح پرالمعتصم کی طرف سے قا ئم رائے کی مخالفت کرنے سے باز رہیں۔انہوں نے جواب دیا ، "اگر علماء کرام حق بیان کرنے سے گریز کرنے لگیں  ، اور لوگ  اسے نظر انداز کرنے لگیں ، تو کس طرح اس کے بعد سچائی کبھی معلوم کی جاسکے گی؟ "

 

یہ ماضی کے عظیم مسلمان علماء کے موقف کی صرف چندمثالیں  ہیں،تو آج کے عظیم مسلمان علماء کہاں ہیں؟امت کے موجودہ مسائل پر آپ کا  موقف کیا  ہے؟آپ امام غزالی کےاس قول کےمطابق اپنے آپ کو کہاں  کھڑا پاتے ہیں:"لوگوں کا انحطاط حکمرانوں کے انحطاط کی وجہ سے ہے،اور حکمرانوں کا انحطاط علماء کرام کے انحطاط کی وجہ سے ہے"؟آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم کےمطابق اپنے آپ کو کہاں  کھڑا پاتے ہیں :

 

﴿وَإِذ أَخَذَ اللَّهُ ميثاقَ الَّذينَ أوتُوا الكِتابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنّاسِ وَلا تَكتُمونَهُ﴾

"اور اللہ تعالیٰ  نے جب اہل کتاب سے پختہ وعدہ لیا کہ تم ضرور اسے لوگوں سے صاف صاف بیان کرو گے اور

(جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے) اسے نہیں چھپاؤ گے"(3:187)

 

علماء  کرام کے بغیر لوگجہالت کےاندھیروں میں کھو جاتے ہیں اورشیاطین(انسانوں اور جنوں میں سے)  کاآسان شکار  بن جاتے ہیں۔لہٰذا ، علماء  کرام اس زمین پر لوگوں کے لئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہیں ،اور اندھیروں میں روشنیوں کے مینار  ہیں،رہنمائی  کا  ہراول دستہ ،اور اِس زمین پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے وجود کا ثبوت ؛ان کے ذریعے گمراہ خیالات کامقابلہ کیا جاتا ہے،اور شک کے بادل لوگوں کے دلوں اور ذہنوں سے صاف ہوتے ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کےرسول ﷺ نےانہیں  ستاروں کی مانندقرار دیا  جب آپ ﷺ نے فرمایا   :

 

«إِنَّ مَثَلَ الْعُلَمَاءِ فِي الأَرْضِ كَمَثَلِ نُجُومِ السَّمَاءِ ، يُهْتَدَى بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْر، فَإِذَا انْطَمَسَتِ النُّجُومُ يُوشِكُ أَنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ»

"بے شک، علماء   زمین پر آسمان کے ستاروں کی مانند ہیں ؛لوگ زمین اور سمندروں کے اندھیروں میں ان کے ذریعے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ، لیکن اگر وہ چھپے ہوئے ہوں تو مسافر اپنے راستوں سے بھٹک  جاتے ہیں"(احمد)

 

یہ ذمہ داری  جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ  کے سپرد کی  ہے ، ہم  آپ کو یاد دلاتے ہیں،آپ  کےبھائی ہونے کی حیثیت سے کہ آپ مندرجہ ذیل ذمہ داریوں کو پوراکرتے ہوئے ماضی کے عظیم علماء کے نقش قدم کی پیروی کر سکتے ہیں :

 

·       مسلم دنیا کے حکمرانوں کااحتساب کریں : چاہے یہ احتساب شام کے ظالم حکمران الاسد یا مصر کےالسیسی کا  ہو جو براہ راست امت پر حملہ آور ہیں، یا سعودی حکومت کا  جو  یمن میں ہمارے  بھائیوں اور بہنوں پربمباری کررہے  ہیں، علماء کرام کواس غدار ی کے خلاف آواز  بلند کرنی چاہیے۔

·      امت اور  انسانیت کو استعماری  طاقتوں کے خطرات سے آگاہ کریں : سابق ری یےلیٹی شو سٹار، ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخاب  کےساتھ ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے لبرل سیکولر اشرافیہ اور ان کی پالیسیوں کی کرپشن بے نقاب کرنا آسان بنا دیا ہے۔ہم دیکھتے  ہیں کہ استعماری طاقتیں- امریکہ، برطانیہ اور روس  کھل کے اور  خفیہ امت مسلمہ کے خلاف خاص طور پراور انسانیت کے خلاف عمومی طور سازشوں میں سرگرم ہیں؛ چاہےامریکہ کی ہی  ریاست جنوبیڈکوٹا  میں مقامی لوگوں کےساتھ زیاتی ہو، یا عراق اور شام میں جاری  مداخلت ، امریکی اقتصادی، سیاسی، اور فوجی پالیسیوں نے بنی نوع انسان، جانوروں یہاں تک کہ ماحولیات کوبھی غربت اورمشکلات میں   ڈال دیا ہے۔اگر علماء اِ ن  مظالم کے خلاف نہیں بولیں گے  ، تو پھرکون امت اور انسانیت کی رہنمائی کرے گا کہ  کیا صحیح ہے؟

 

ہم اس مشورہ کا  اِختِطام ہم سب کے پیارے رسول ﷺ کی طرف سے اس حدیث کے ذریعہ یاد دہانی کے طور پرکرتے ہیں :

 

«أَلاَ لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍ إِذَا رَآهُ أَوْ شَهِدَهُ، فَإِنَّهُ لاَ يُقَرِّبُ مِنْ أَجَلٍ وَلاَ يُبَاعِدُ مِنْ رِزْقٍ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ أَوْ يُذَكِّرَ بِعَظِيمٍ»

" لوگوں کا  خوف تمہیں حق کودیکھ  لینے کے بعد  اِسے بیان کرنے سے   نہ  روکے ؛ حق بیان کرنے سےاور صحیح عمل کرنے سے نہ موت قریب  ہوتی ہے اور نہ رزق دور"(احمد، ابن حبان، ابن ماجہ)

 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں ثابت قدم رکھے اور جنت الفردوس میں بھائیوں اور بہنوں کے طور پر جمع فرمائے۔( آمین )

 

ہجری تاریخ :1 من ربيع الاول 1438هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 24 دسمبر 2016م

حزب التحرير
کینیڈا

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک