بسم الله الرحمن الرحيم
ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کے نام خط
(ترجمہ)
تمام تعریفیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لئے ہیں، اور درود وسلام ہو اللہ کے رسول محمد ﷺ پر، ان کی آل پر اور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر !
جناب شوکت مرزیوف صاحب، 2021 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں آپ نے اپنی تقریر میں اپنے بیان میں کہا تھا : ”تشدد کی روک تھام کے لئے قومی میکانزم متعارف کرانے کے ایک حصے کے طور پر، ہم ہر قسم کے تشدد، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کا سختی سے روکنا جاری رکھیں گے. اس طرح کے جرائم کی کوئی حدود نہیں ہوں گی۔ ہم تشدد کے خلاف کنونشن کے آپشنل پروٹوکول کی توثیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں“۔ اور یہ بات مشہور ہے کہ ازبک حکومت نے اس معاہدے میں شمولیت اختیار کی ہے اور ازبکستان کے عوام کو تشدد کے جرائم سے بچانے کا عہد کیا ہے۔
اسی سال، آپ نے ایک نئی قرارداد پر بھی دستخط کیے، ”تشدد کی روک تھام کے نظام کو بہتر بنانے کے بارے میں“۔ اس مقصد کے لیے تشدد کا مقابلہ کرنے، جلد از جلد تحقیقات، ابتدائی تفتیش، تحقیقات اور ابتدائی تحقیقاتی سرگرمیاں انجام دینے والوں اور اداروں کے ملازمین کے لیے سزا پر عمل درآمد کے لیے تربیتی کورسز کا اہتمام کیا گیا ہے۔ 19 جولائی، 2023 کو تاشقند کے علاقے میں ایک تربیتی کورس منعقد کیا گیا جس کا عنوان تھا، ”تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک اور سزا کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے نفاذ کے سلسلے میں جمہوریہ ازبکستان کی چھٹی مدتی رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں ریاستی اداروں کے ملازمین کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بہتر بنانا“۔ جمہوریہ ازبکستان کی سپریم کورٹ کی پریس سروس کے مطابق، آج ازبکستان انسانی حقوق اور آزادیوں کے میدان میں اسی (80) سے زائد عالمی دستاویزات کی توثیق کر چکا ہے۔ اس سلسلے میں بہت سے اجلاس اور سیمینار منعقد کئے گئے اور ملک میں فیصلے کئے گئے۔
ازبکستان کے شہریوں کے انسانی حقوق اور آزادیوں کو یقینی بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور فیصلوں کے باوجود، سوائے اس کے کہ 4 جنوری 2024 کو داخلی امور کے افسران نے انٹیلی جنس کے تعاون سے رات کی تاریکی میں تاشقند میں رہنے والے ہمارے کچھ بھائیوں کے گھروں پر دھاوا بول دیا، جو کہ حزب التحریر کے ممبران (شباب) ہیں جن پر 1999-2000ء میں مقدمہ چلایا گیا تھا اور تقریباً 20 سال قید وبند کی صعوبتوں کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ حزب التحریر کے متعدد ارکان (شباب) کو اسپیشل فورسز سے تعلق رکھنے والے نقاب پوش افسران نے خوف و ہراس کی فضا طاری کرتے ہوئے مجرمانہ طور پر گرفتار کیا گیا۔ جن شباب کو وزارت داخلہ کے سامنے ظاہر کیا گیا، انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاشقند کے ضلع شیخان طھور میں رواں سال 9 مئی کو شروع ہونے والے ان 23 نوجوانوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران شباب نے جج کو بتایا کہ انہیں گرفتار کرنے کے بعد کس طرح سے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان میں یہ طریقے شامل ہیں:
1) ان شباب کو داخلی امور کے دفتر میں پکڑ کر لانے کے بعد انہوں نے ان کے سروں پر کور ڈال دئیے اور دو دن تک ان پر شدید دباؤ ڈالا جاتا رہا اور دوپہر دو بجے سے صبح چھ بجے تک ان پر مسلسل تشدد کیا جاتا رہا۔
2) ان شباب کو ایک اعترافی بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا، جو تفتیشی ادارے کی طرف سے پیشگی تیار کیا گیا تھا، تاکہ اس اعتراف کو فرد جرم عائد کرنے کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا سکے، اس میں یہ طریقے شامل تھے :
الف) اگر کسی ممبر (شب) نے اعتراف جرم پر دستخط نہ کئے تو انہوں نے اس کی اہلیہ کو دفتر پکڑ کر لانے اور اس کی عصمت دری کرنے کی دھمکی دی...
ب) ایک اور شب کو یہ دھمکی دی گئی کہ ان کے بیٹے کو سفارت خانے کے ذریعے ازبکستان بلوا لیا جائے گا جو بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہا ہے۔
ج) ایک اور شب کے بیٹے کو داخلی امور کے دفتر میں پکڑ کر لایا گیا اور انہیں ایک اعترافی بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا کہ اگر انہوں نے اس پر دستخط نہ کئے تو ان کے بیٹے کو قید میں ڈال دیا جائے گا۔
د) ایک اور جگہ، تفتیش شروع ہونے سے بھی پہلے ہمارے ایک بھائی کے ساتھ ابتدائی تفتیش کی گئی، جہاں پر انہیں بجلی کے جھٹکوں تک سے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ بات تو معلوم ہے کہ ازبکستان کا آئین اور قانون آمرانہ گرفتاری اور حراست کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ اس کے باوجود، ریاستی حکام اب بھی اس طریقۂ کار کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاشقند میں گرفتار مذکورہ بالا افراد کی کسی غلطی کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔ ان کے خلاف کسی متاثرین کی کوئی گواہی بھی نہ تھی۔ انہیں ناحق طور پر گرفتار کیا گیا! اگرچہ جمہوریہ ازبکستان تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کرتی ہے، لیکن ان شباب کو بدترین ظالمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہیں تفتیشی افسران کے جبر و دھونس کے باعث اعتراف جرم کرنے اور شہادتیں دینے پر مجبور کر دیا گیا۔ جمہوریہ ازبکستان کے قانون کے آرٹیکل 159 اور 244، جو سابقہ کریموف حکومت کے دوران حزب التحریر کے ممبران کے خلاف استعمال کئے گئے تھے، ان تمام شباب پر عائد کیے گئے تھے۔
اور یہاں ہم یہ سوال پوچھتے ہیں: حکومت نے آخر ان لوگوں کو گرفتار کرنے اور ان پر تشدد کرنے کی جرأت کیسے کی ہے جو کہتے ہیں کہ ”ہمارا رب اللہ ہے“اور وہ ازبکستان اور اس کے عوام کی بھلائی کے لئے جدوجہد کرتے ہیں، جبکہ اسی دوران ہی حکومت نے مجرموں اور شرپسندوں کو پوری آزادی اور آسانی کے ساتھ ملک میں کرپشن، لوٹ مار اور بربادی پھیلانے کی اجازت دی ہوئی ہے؟ آخر کیسے ؟ اور کہاں ہیں حکومت کے وہ اپنے نعرے : ”سوچ اور عقیدے کی آزادی“، ”فکر بمقابلہ فکر، مقصد بمقابلہ مقصد...؟ “
ازبکستان میں جو کچھ ہوا اور جو کچھ وقوع پذیر ہو رہا ہے وہ اس سیکولر حکومت کی فکری شکست اور اس کی بااثر اشرافیہ کے قصائی کریموف کے نقش قدم پر ہونے کے تسلسل کی تصدیق کرتا ہے ...ورنہ حکومت حزب التحریر کے شباب کو گرفتار کرنے اور ان پر تشدد کرنے کی طرف دوبارہ رُخ کیونکر کرتی، جو کہ اپنی زندگیوں کے بیس سال سے زائد ازبکستان کی جیلوں میں گزار چکے ہیں؟ اور حکومت جھوٹ کیونکر بولتی اور بے بنیاد الزامات کیوں لگاتی ؟!
محض عقیدہ اور فکر کی بنیاد پر کسی کو موردِ الزام ٹھہرا دینا، ازبکستان کے لوگوں کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہ کریموف حکومت کے دور سے یہ سب دیکھ چکے ہیں، جہاں کسی بھی بے گناہ شخص کو مجرم بنایا جا سکتا تھا۔ لیکن حیران کن بات تو یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے رہنماؤں کی جانب سے سابقہ حکومت کے راستے پر بدستور چلنا جاری و ساری ہے، باوجود اس کے کہ وہ ”جبر اور آوازیں خاموش کر دینے کی پالیسیوں“ میں گزشتہ حکومت کی طرح نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں !
ذیل میں، ہم آپ کو اپنے ان بھائیوں کے ناموں کی ایک فہرست فراہم کرتے ہیں جن پر تاشقند کے ضلع شیخان طھور پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے:
1) یعقوبو ف مورادجان نعمتووچ
2) أفضلوف محمود دادابوجیفک
3) اعلموف عصام الدین جلالووچ
4) حکمتوف فخرالدین شرفووچ
5) فاضل بیکوف داورانبیک اولوغبیکووچ
6) أخونجانوف أومید عبدالرحیمووچ
7) ماموروف دیلموراد مختارووچ
8) تولاجانوف میرذاھد میرفوشیدووچ
9) میرضي أحمدوف مشرب شامیلیفیتش
10) غافوروف بختیار طلعتوفیتش
11) میرطالبوف عبدالرزاق عبدالفتاحووچ
12) أشرفوف صدر الدین صلاح الدینوفیتش
13) علي محمدوف عزیز أجزاموفیتش
14) میرضب أحمدوف آتابیک عبدالخلیلووچ
15) رحمتوف أنور صمدووچ
16) یولداشیف أنورجان سابیتووچ
17) مراد طاھروفیتش نظاموف
18) کمالوف خیراللہ عبدالأحدیفیتش
19) محمودوف دیلموراد رحیمووچ
20) عبداللہ ییف ذبیح اللہ خلیل اللہ یفیتش
21) عبدالرحمنوف شوکت عبدالرشیدووچ
22) رحیموف عباداللہ رحمانووچ
23) شمسیف عالم تولیاجانووچ
ذیل میں یہ ہمارے ان لوگوں (شباب) کی فہرست ہے جنہیں تاشقند، اندیجان، حوقان، کرشي اور سمرقند کے علاقوں میں ناجائز طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں تاشقند لایا گیا اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے:
1-موسیٰ ییف شکراللہ سعد اللہ یفیتش
2-سلیموف دلشاد
3-توختاسینوف عبدالحمید
4-محمدوف محمدجان
5-ماسالیف رافشان
6-أمانتوردییف عبدالغفار
7-تیمیروف توراقول
8-أرجاشیف خورشید
9-ھمتوف آتابیک
10-عزیزوف بختیار
11-حکیموف بختیار
12-یولداشیف کمال
13-رازقوف بابور
14-عبدالرحمانوف أنور
15-تاغاییف شوکت
16-عربوف أولوغبیک
یہ جانتے ہوئے کہ ، ہمارے شباب اپنی تفتیش کے دوران کس قدر تشدد اور دباؤ کا سامنا کرتے رہے ہیں، ہم مذکورہ بالا افراد کےمقدر کے حوالے سے نہایت پریشان ہیں۔
حزب التحریر کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں ہے، اور اس جماعت پر، جو اپنے قیام کے بعد سے ستر سال سے زیادہ عرصے سے پچاس سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، کہیں بھی تشدد یا تخریب کاری کی کسی بھی کارروائی کا ارتکاب کرنے کا کوئی ریکارڈ یا ثابت شدہ نہیں ہے... ازبک حکام کو حزب التحریر کے خلاف جنگ کا اعلان کیے پچیس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ حزب التحریر کے شباب کے خلاف ازبک سکیورٹی اداروں میں موجود مجرم افراد کے ایک گروہ کی جانب سے تمام ہولناک جرائم، سفاک قتل، بھیانک ترین تشدد کے نتیجے میں ہونے والے قتل اور دہائیوں تک قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود حزب کے شباب کی جانب سے اس حکومت اور اس کے قصائیوں کے خلاف تشدد یا تخریب کاری کا ایک بھی واقعہ ثابت یا ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے!
حزب التحریر کو ازبکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہونا مکمل طور پر بے بنیاد ہے بلکہ یہ ایک سنگین جرم اور فاش غلطی ہے۔ لہٰذا ہم ازبکستان میں مسلمانوں کے دانشور مذہبی حکام، مذہبی کمیٹی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر سرکاری اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی فہرست سے حزب التحریر کا نام نکالنے کے لیے دباؤ ڈالیں !
ان متقی، راستباز اور پرہیزگار افراد جن پر اب ناحق اور جارحانہ طریقے سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے، انہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے ان علاقوں میں جرائم کو کم کر دیا تھا جہاں وہ موجود تھے۔ ان افراد نے مجرموں اور بدمعاش چوروں کو جب دعوت دی جو لاتعلق ہو چکے تھے تو اللہ کے فضل وکرم سے وہ اچھے اخلاق والے نیک لوگوں میں بدل گئے۔
ان افراد نے جن پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے، اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی تحفظ سے بڑھ کر ازبکستان کے مفادات، سلامتی اور حفاظت کو ترجیح دی !
اہل ایمان میں سے یہ افراد جو کہ آزمائش میں ڈالے گئے ہیں ان میں کوئی منافقت نہیں ہے؛ وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور حق ہی کی بات کرتے ہیں۔ وہ فکر اور منہج کے لوگ ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلاً مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحاً وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾
”اور اس سے بہتر کس کی بات ہو سکتی ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے کہ بے شک میں مسلمان ہوں “ (سورۃ فصلت؛ 41:33)
آخر متقی اور مخلص افراد کو جلا وطنی پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے، کہ وہ اپنا وطن چھوڑ دیں اور بیرون ملک ہجرت کر جائیں تا کہ ناانصافی، قید اور قتل سے بچ سکیں ؟!
ہم جناب شوکت مرزیوف سے کہتے ہیں: ازبکستان کی جیلوں میں قید حزب التحریر کے تمام شباب، جو اس وقت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، تفتیش سے گزر رہے ہیں، یا جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، وہ ازبکستان کے ہی باشندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس ملک کی بھلائی کے لئے اپنی رائے کا اظہار کرنے کا پورا حق دیا ہے ... مزید یہ کہ، جب آپ نے صدارت سنبھالی، تو آپ نے اس آئینی فریم ورک پر حلف لیا تھا جس میں اظہارِ رائے اور عبادت کا حق ہونے کی توثیق کی گئی تھی۔ لہٰذا حکومت نے نہ تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم کی پاسداری کی ہے اور نہ ہی عملی طور پر اس آئینی فریم ورک پر عمل کیا ہے! لہٰذا، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں:
1-حزب التحریر پر سے "دہشت گرد تنظیم" کا الزام ہٹا دیا جائے۔
2-حزب التحریر کے شباب میںان قیدیوں کو فی الفور رہا کر دیا جائے جو ازبکستان کی جیلوں میں ناحق طور پر بند ہیں، ان میں سے چند تو ایسے ہیں جنہیں جیل میں قید ہوئے پچیس برس کا عرصہ بیت چکا ہے۔
3-تاشقند میں زیرحراست حزب التحریر کے شباب کے خلاف سنگین الزامات ختم کئے جائیں، انہیں رہا کیا جائے اور ان پر پر مقدمات چلائے جائیں جو تشدد کرتے رہے ہیں، قتل کے مرتکب ہوئے اورظلم و زیادتیکرتے رہے۔
4-ہمارے ان شباب کی تفتیش کرنا بند کی جائے جنہیں ناحق اور بے رحمانہ طریقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
5-حزب التحریر کے شباب، مطلوب افراد اور بیرون ملک رہنے والوں کے خلافمجرمانہ قانونی کاروائیاں ختم کی جائیں۔
#ЎЗБЕКИСТОНДАН_ФАРЁД
#PleaFromUzbekistan
صرخة_من_أوزبيكستان#
ہجری تاریخ :29 من ذي الحجة 1445هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 05 جولائی 2024م
حزب التحرير
ازبکستان