الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    3 من ذي الحجة 1442هـ شمارہ نمبر: 15 / 1442
عیسوی تاریخ     منگل, 13 جولائی 2021 م

پریس ریلیز

امریکا کے کہنے پر ترکی افغانستان میں کردار ادا کررہا ہے!

 

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ترکی افغانستان سے امریکی و نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد کابل کے بین الاقوامی ائر پورٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ اردگان نے کہا،"امریکا اور نیٹو سے بات چیت کے نتیجے میں ہم جو ذمہ د اریاں اٹھائیں گے، اس کے حوالے سے ہم پُرعزم ہیں، اور ہم یہ قدم انتہائی مناسب طریقہ کار سے اٹھائیں گے"۔

 

پچھلے 20 سال سے ترکی ، امریکا اور نیٹو کے احکامات کے تحت افغانستان کی جنگ میں ملوث ہے، اور قابض افواج کے ساتھ  افغان مسلمانوں کے قتل، خونریزی اور قتل عام میں بھر پور طور پر ملوث رہا ہے، بلکہ ایک بار تو ترکی کی افواج نے افغانستان میں نیٹو کے معاملات سنبھال بھی لیے تھے۔ فی الحال امریکا اور نیٹو افغانستان کے مسلمانوں اور مجاہدین کے ہاتھوں فکری، سیاسی اور فوجی جدوجہد  میں شکست کھا چکے ہیں۔ ان قابض استعماری طاقتوں نے خود کو افغانستان کے مسئلے سے الگ کرلیا ہے اور علاقائی ممالک کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ افغانستان کے سیاسی معاملات کو سنبھالنے میں کردار ادا کریں۔ اس طرح امریکا اس قابل ہوجائے گا کہ وہ اپنے خفیہ منصوبوں کا الزام دوسروں پر ڈال سکے گا۔ ان ممالک میں سے ایک ملک ترکی بھی ہے جس نے امریکا کے کہنے پر افغانستان میں اہم ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔ یقیناًامریکا نے ترکی کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ ائر پورٹ کی سیکیورٹی دیکھے تا کہ کابل میں سفارت خانے اور بین الاقوامی غیر حکومتی ادارے (این جی اوز) افغانستان میں اپنی سرگرمیاں اور مشنز جاری رکھ سکیں، اور ترکی نے اپنے کردار کے حوالے سے مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

 

لیکن ترکی کی افواج کی موجودگی، جن کا مقصد امریکی و مغربی مفادات کی حفاظت کرنا ہے، کو افغانستان میں شدید ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور اس کی شدید مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ اس قسم کی موجودگی سے اسے ایک قابض ملک کے طور پر دیکھا جائے گا اور واضح طور پر ترکی  کی قدر و منزلت  افغانستان کے مسلمانوں کی نگاہ میں کم ہوجائے گی۔

 

ترکی کبھی عثمانی خلافت کا مرکز ہوتا تھا اور اسے اسلامی دنیا کی ایک عظیم طاقت تسلیم کیا جاتا تھا۔ لیکن آج بدقسمتی سے مسلمانوں کی یہ طاقت امریکا اور مغرب کے ہاتھوں میں ہے اور اسے مغرب کی فوجی اور سیاسی مشنز کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ اردگان اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف مسلم ممالک میں پراکسی (proxy) مشنز امریکی مفادات کے حصول کے لیے سرانجام دے رہا ہے۔ شام، عراق اور لیبیا میں ترکی کے منافقت پر مبنی مشنز نے یہ ثابت کیا ہےکہ اس کے نتیجے میں نہ تو اُن علاقوں میں  پرانا نظام آگے بڑھا  اور نہ ہی وہاں پر قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی میں کوئی کمی آئی۔

 

ہم طاقتور ترک افواج سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکا اور نیٹو کی پراکسی (proxy) بننے کی بجائے عمومیت سے ہٹ کر سوچیں اور تاریخ پر نظر ڈالیں۔ عثمانی خلافت نے 600 سال تک اسلامی دنیا میں اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کی۔ ترکی کو اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ حقیقی عزت اور طاقت صرف اسی صورت میں دوبارہ حاصل کی جاسکتی ہے اگر اسلام کی جانب پلٹ جائیں۔ یہ اسلام کی حکمرانی ہی ہے جس کے ذریعے مسلمان کسی بھی میدان میں آزادانہ کردار ادا کرسکتے ہیں اور وہ کبھی بھی اسلام کے دشمنوں کے پراکسی (proxy)کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔

 

اے محمد الفاتح کے بیٹو!

نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام کے لیے حرکت میں آؤ، اور اپنی طاقت کو اسلام کے نفاذ کے لیے استعمال کرو تا کہ تمام مسلمانوں کو، اس دنیا اور آخرت، دونوں جہانوں کی خوشیاں اور برکتیں حاصل ہوں۔

 

ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک