الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    11 من ربيع الثاني 1443هـ شمارہ نمبر: Afg 05 / 1443
عیسوی تاریخ     منگل, 16 نومبر 2021 م

پریس ریلیز

قطر نے امریکہ کے ساتھ معاہدہ کر کے مسلمانوں کے خلاف غداری جاری رکھی!

 

امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن اور ان کے قطری ہم منصب محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے ذریعے قطر افغانستان میں امریکی مفادات کی نگہبانی کے لیے "محافظ طاقت" کا کردار ادا کرے گا۔ بلنکن نے کہا: "قطر افغانستان میں اپنے سفارت خانے کے اندر امریکی مفادات کا ایک سیکشن (حصہ) قائم کرے گا تاکہ کچھ قونصلر خدمات فراہم اور افغانستان میں امریکی سفارتی تنصیبات کی حالت اور سیکیورٹی کی نگرانی کی جا سکے۔" انہوں نے مزید کہا کہ" اس سال ہماری دوستی اُس وقت اور بھی گہری ہو گئی جب قطر نے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔"

 

دیگر اسلامی سرزمینوں کے حکمرانوں کی طرح قطری حکمرانوں کو بھی نہ تو سیاسی آزادی حاصل ہے اور نہ ہی اُن کی اسلام اور مسلمانوں سے کوئی وابستگی ہے۔ یہ ریاست برسوں سے ہمیشہ اسلام کے دشمنوں کے ساتھ رہی ہے -  پہلے برطانیہ کے لیے کام کیا اور اب یہ امریکہ کے مشن کو پورا کر رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف قطر کی دھوکہ دہی زیادہ نمایاں ہوئی ہے۔ شام کےانقلاب  کے ساتھ ساتھ طالبان کی اسلامی تحریک کے خلاف ان کی غداری کا مقصد تمام معاملات کو اپنے آقا یعنی امریکہ کے حق میں کرنا تھا۔ اگرچہ الشام کے مسلمان وقت کے ظالم حکمرانوں کے خلاف فتح کے دہانے پر پہنچ گئے تھے لیکن قطر، ترکی، ایران اور سعودی عرب کے کٹھ پتلی حکمران  انقلاب کو ناکامی کی طرف لے گئے۔  افغانستان میں بھی جب امریکہ کو زبردست فوجی شکست ہوئی اور وہ باعزت فرار کی تلاش میں تھا، تو اِن کٹھ پتلی حکمرانوں نے امریکہ کے لیے محفوظ انخلاء کی راہ ہموار کی۔ قطر ایک امریکی گیسٹ ہاؤس میں تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے پاکستان کے ساتھ مل کر اسلامی تحریک طالبان پر دباؤ ڈال کر انہیں مذاکرات کی  میز پر   لانے کے لیے امریکی نمائندے کے طور پر کام کیا ۔

 

درحقیقت قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، پاکستان اور ایران کے حکمران مسلمانوں پر مسلط ہیں جن کی معاشرے میں کوئی حقیقی جڑیں نہیں ہیں۔ ان کی طاقت کو بیرونی طاقتوں کی حمایت سے مصنوعی طور پر تشکیل دیا گیا ہے۔  یہ حکمران مسلمانوں کے اتحاد کا باعث بننے والے کسی بھی اسلامی منصوبےکو اپنی خودمختاری اور وجود کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ یہ ریاستیں اپنے آپ کو طالبان کے لیے اسٹریٹجک دوست اور جدید اسلامی طرز حکمرانی کے لیے مثال(رول ماڈل) کے طور پر پیش کرتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ حکومتیں اسلام کے سیاسی نظام سے میلوں دور ہیں کیونکہ وہ قومی ریاست کے نظام کی بدبو دار دلدل میں گر چکی ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے یہودی قابض وجود کے ساتھ بل واسطہ یا بلاواسطہ تعلقات قائم کر لیے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کو دبانے کے لیے باقاعدہ مشرقی اور مغربی طاقتوں کو مدد و حمایت فراہم کرتی ہیں۔ یہ نام نہاد ریاستیں اسلام کے نام کو صرف مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

 

ہم مسلمانوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اگر ہم اپنی بنیاد (اسلام) کی طرف نہیں لوٹے؛ مغرب کے کٹھ پتلی حکمرانوں کا انکار نہ کیا اور سیکولر عالمی آرڈر کو چیلنج نہ کیا، تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی، اور اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ یہ حکمران اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جگہ کفار کے ساتھ اپنے اتحاد کو مزید مضبوط بنا لیں گے اور مسلمانوں کے خلاف اپنی خیانت کو جاری رکھیں گے۔

 

(وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ)

"اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکے ہونے کے بعد توڑتے اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور اُن کا نصیب بُرا گھر۔"(الرعد،13:25)

 

ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا  میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک