الجمعة، 20 جمادى الأولى 1446| 2024/11/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    7 من جمادى الثانية 1443هـ شمارہ نمبر: 1443 / 08
عیسوی تاریخ     پیر, 10 جنوری 2022 م

پریس ریلیز

 

اقوام متحدہ نے انسانی امداد کی آڑ میں افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ایک نفسیاتی اور سیاسی کھیل شروع کر دیا ہے

 

 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے اعلان کیا کہ افغانستان کے عوام کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت سردی افغانوں کی زندگی کو مشکل بنا رہی ہے۔

 

امارت اسلامیہ کی جانب سے افغانستان کا اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے بعد، مغربی ادارے باقاعدگی سے افغانستان میں انسانی بحران کی بات کرتے آرہے ہیں، مگران کا یہ واویلا مگرمچھ کے آنسو بہا نا ہےاور ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے بے معنی اعداد و شمار اٹھا کر اکثراُس امداد پر بات کرتے ہیں جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ درحقیقت اقوام متحدہ اور مغربی اداروں نے انسانی امداد کے نام پر افغانستان کے عوام کے ساتھ ایک قسم کا نفسیاتی اور سیاسی کھیل شروع کر رکھا ہے۔

 

اقوام متحدہ جس امداد کے بارے میں بات کرتی ہے وہ کوئی حقیقی وجود ہی نہیں رکتی(ghost aid) اور ان کے ساتھ سیاسی شرائط بھی منسلک ہوتی ہیں۔ استعماری طاقتیں انسانی امداد کے نام پر افغانستان کے موجودہ حکمرانوں پر اپنا سیاسی اور انٹیلی جنس ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ اس امداد کو سیاسی دباؤ کے طور پر استعمال کیا جا سکے اوربالآخر اسلامی نظام کے قیام اور اس کے نفاذ کو روکا جا سکے، اور اس طرح شریعت کے مطابق اسلام کی دعوت افغانستان کی سرزمین سے آگے نہ بڑھ سکے۔

 

 

             غیر ملکی اور انسانی امداد کی تاریخ  اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے کہ اس طرح کی امداد کبھی بھی ممالک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کا باعث نہیں بنی بلکہ دوسروں پر  انحصار اور پسماندگی کو ضرور بڑھاتی ہے۔

 

 

ہمارا پیارا اسلام ہمیں کبھی بھی کافر ریاستوں اور استعماری اداروں سے مالی امدادیا قرضے لینے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ایسی امداد کے پیچھے ہمیشہ کچھ سیاسی، اقتصادی اور عسکری مقاصد ہوتے ہیں جو کفار کو مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے اور ان کے اثر و رسوخ کو محفوظ بنانے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی معاہدہ اور ڈیل، بشمول مالی اور انسانی امداد ، مغربی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے قرض کا حصول جو تسلط اور اثرورسوخ کا باعث بنے اور مسلمانوں کی سیاسی مرضی کو کفار کے ہاتھ میں دے، اسلامی نقطہ نظر سے جائز نہیں ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

﴿وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا

 ‏"اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا۔"(النساء، 4:141)۔

 

لہٰذا موجودہ معاشی مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کو اسلام کے جھنڈے تلے یکجا کر کے افغانستان کو اسلامی ریاست کا مرکز بنانا ہے۔ یہ دونوں خطے جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے نہ صرف عظیم اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کے حامل ہیں بلکہ ایک عظیم طاقت بننے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان زمینوں کا ایک چھتری (اسلام) کے نیچے یکجا ہونا خطے کے مسلمانوں کو زوال و انحطاط سے نکالے گا، اورمسلمانوں کے قدرتی وسائل اور منفرد اسٹریٹجک پوزیشن کو استعمال کر کے معاشی خود کفالت کی طرف لے جائے گا۔  لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ مسلط کردہ حدود (سرحدوں)کو توڑا جائے اور اسلامی حکمرانی کی چھتری تلے باوقار زندگی کی طرف یکجا  ہو کر بڑجا ئے اور  ہر وقت درخواست کرتے رہنے کی پالیسی کو ترک کیا جائے۔

 

 

ولایہ افغانستان  میں حزب التحریر کا   میڈیا آفس

 

پریس ریلیز

اقوام متحدہ نے انسانی امداد کی آڑ میں افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ایک نفسیاتی اور سیاسی کھیل شروع کر دیا ہے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے اعلان کیا کہ افغانستان کے عوام کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت سردی افغانوں کی زندگی کو مشکل بنا رہی ہے۔

امارت اسلامیہ کی جانب سے افغانستان کا اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے بعد، مغربی ادارے باقاعدگی سے افغانستان میں انسانی بحران کی بات کرتے آرہے ہیں، مگران کا یہ واویلا مگرمچھ کے آنسو بہا نا ہےاور ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے بے معنی اعداد و شمار اٹھا کر اکثراُس امداد پر بات کرتے ہیں جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ درحقیقت اقوام متحدہ اور مغربی اداروں نے انسانی امداد کے نام پر افغانستان کے عوام کے ساتھ ایک قسم کا نفسیاتی اور سیاسی کھیل شروع کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ جس امداد کے بارے میں بات کرتی ہے وہ کوئی حقیقی وجود ہی نہیں رکتی(ghost aid) اور ان کے ساتھ سیاسی شرائط بھی منسلک ہوتی ہیں۔ استعماری طاقتیں انسانی امداد کے نام پر افغانستان کے موجودہ حکمرانوں پر اپنا سیاسی اور انٹیلی جنس ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ اس امداد کو سیاسی دباؤ کے طور پر استعمال کیا جا سکے اوربالآخر اسلامی نظام کے قیام اور اس کے نفاذ کو روکا جا سکے، اور اس طرح شریعت کے مطابق اسلام کی دعوت افغانستان کی سرزمین سے آگے نہ بڑھ سکے۔

             غیر ملکی اور انسانی امداد کی تاریخ  اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے کہ اس طرح کی امداد کبھی بھی ممالک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کا باعث نہیں بنی بلکہ دوسروں پر  انحصار اور پسماندگی کو ضرور بڑھاتی ہے۔

ہمارا پیارا اسلام ہمیں کبھی بھی کافر ریاستوں اور استعماری اداروں سے مالی امدادیا قرضے لینے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ایسی امداد کے پیچھے ہمیشہ کچھ سیاسی، اقتصادی اور عسکری مقاصد ہوتے ہیں جو کفار کو مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے اور ان کے اثر و رسوخ کو محفوظ بنانے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا کوئی بھی معاہدہ اور ڈیل، بشمول مالی اور انسانی امداد ، مغربی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے قرض کا حصول جو تسلط اور اثرورسوخ کا باعث بنے اور مسلمانوں کی سیاسی مرضی کو کفار کے ہاتھ میں دے، اسلامی نقطہ نظر سے جائز نہیں ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،﴿وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا  ‏"اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا۔"(النساء، 4:141)۔

لہٰذا موجودہ معاشی مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کو اسلام کے جھنڈے تلے یکجا کر کے افغانستان کو اسلامی ریاست کا مرکز بنانا ہے۔ یہ دونوں خطے جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے نہ صرف عظیم اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کے حامل ہیں بلکہ ایک عظیم طاقت بننے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان زمینوں کا ایک چھتری (اسلام) کے نیچے یکجا ہونا خطے کے مسلمانوں کو زوال و انحطاط سے نکالے گا، اورمسلمانوں کے قدرتی وسائل اور منفرد اسٹریٹجک پوزیشن کو استعمال کر کے معاشی خود کفالت کی طرف لے جائے گا۔  لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ مسلط کردہ حدود (سرحدوں)کو توڑا جائے اور اسلامی حکمرانی کی چھتری تلے باوقار زندگی کی طرف یکجا  ہو کر بڑجا ئے اور  ہر وقت درخواست کرتے رہنے کی پالیسی کو ترک کیا جائے۔

ولایہ افغانستان  میں حزب التحریر کا   میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک