المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان
ہجری تاریخ | 15 من محرم 1445هـ | شمارہ نمبر: Afg. 1445 / 02 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 02 اگست 2023 م |
پریس ریلیز
امریکہ کے ساتھ اعتماد قائم کرنے سے
امت کا ہم پر اعتماد کم ہو جاتا ہے!
افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ، رینا امیری اور دوحہ میں مقیم افغانستان کے لیے امریکی مشن کے سربراہ کیرن ڈیکر نے دوحہ میں مسلسل دو روز تک امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اور دیگر افغان ٹیکنوکریٹس اور معززین سے ملاقات کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران ’اہم مفادات‘ پر بات کی گئی۔اس نے مزید نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد پیدا کرنا، اس کے مطابق ٹھوس اقدامات کرنا، سیکورٹی کے وعدوں پر کتنا عمل ہوا، شمولیت، پابندیوں اور بلیک لسٹوں سے ہٹانا، مرکزی بینک کے ذخائر کو غیر منجمد کرنا، افغانستان کے معاشی استحکام کو برقرار رکھنا، منشیات کی روک تھام، انسانی حقوق اور انسانی ضروریات۔ تھامس ویسٹ نے اس ملاقات کو 'تفصیلی' اور 'صاف' قرار دیا ہے اور دو طرفہ مفادات کو یقینی بنانے کے لیے اس کے تسلسل کو ضروری سمجھا ہے۔
حزب التحریر/ولایہ افغانستان کا میڈیا آفس اس نام نہاد اجلاس کے حوالے سے درج ذیل نکات کا اعلان کرتا ہے:
1۔ دوحہ مذاکرات کے بعد، گزشتہ دو سال میں ہونے والی ملاقاتیں امارت اسلامیہ کے حوالے سے امریکی پالیسی (گاجر اور چھڑی والا) کے ایک نئے باب کے سوا کچھ نہیں۔ دشمن (امریکا) کے ساتھ ان مذاکرات میں ہونے والی کوئی بھی پیشرفت امارت اسلامیہ کو امریکا کی زیر قیادت عالمی نظام کے قریب لے جاتی ہے ، جو نہ صرف اسلام اور امت مسلمہ سے متصادم ہے بلکہ مسلم سرزمین پر مسلط کردہ ایجنٹ حکومتوں کو ایک بار پھر تقویت دیتی ہے۔
2۔ ایک طرف امریکا، اقوام متحدہ، مغربی ممالک اور بین الاقوامی ادارے اپنی نام نہاد رپورٹس کے ذریعے امارت اسلامیہ کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف، وہ اپنے مستقبل کے پروگراموں اور حکمت عملیوں کا اعلان کرتے ہیں اگر امارت اسلامیہ ان کی خواہشات کے مطابق اپنے طرز عمل کو تبدیل کرتی ہے۔ 2023-2025 افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے اسٹریٹجک فریم ورک کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ بھی ایسی زندہ مثالیں ہیں جو واضح طور پر افغانستان کی آزادی پر ایک بڑے سوالیہ نشان ڈال رہی ہیں، خاص طور پر قبضے کے خاتمے کے بعد۔ ایسی کوشش ایک بار پھر ملک میں استعماری طاقتوں کے ایجنڈے کی راہ ہموار کرے گی۔
3۔طالبان کے وفد میں طالبان عہدیداروں اور ٹیکنوکریٹس کے درمیان فرق کرنا امارت اسلامیہ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ امریکا درحقیقت افغانستان کے اہم سرکاری اداروں میں مجاہدین کی بجائے ٹیکنوکریٹس پر انحصار کرتا ہے، اور ان کی توقعات، رپورٹس اور یقین دہانیوں کو غور سے سنتا ہے۔ امریکا، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے افغان مرکزی بینک کی آزادی کے بہانے اپنے نظریات کو نافذ کر رہے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ مرکزی بینک کا انتظام ان ٹیکنو کریٹس کے ہاتھ میں ہو جو مکمل طور پر امارت اسلامیہ کے بجائے امریکہ، اقوام متحدہ ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے وابستہ ہو ں، جن کا مقصد افغانستان پر اپنی معاشی استعماریت کو یقینی بنانا ہے۔
مجاہدین گروپوں کے اقتدار پر قبضے کی ماضی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ایک بار پھر امارت اسلامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے دنیا کے ساتھ معاملات میں جو طرز عمل اختیار کیا ہے اس کا امت مسلمہ نے متعدد بار تجربہ کیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمانوں اور مجاہدین کو اسلام کے نفاذ سے انحراف کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور یہ رستہ بہت زیادہ ناکامی کی طرف لےجاتا ہے۔ اس لیے اس سے پہلے کہ آپ دوبارہ اسی سوراخ سے ڈس لیےجائیں، ان (امریکا و مغرب)کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لیں اور اسلام کے جامع نفاذ اور دعوت و جہاد پر مبنی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر اپنی داخلی پالیسی بنائیں۔امریکا، اقوام متحدہ اور دیگر کفریہ طاقتوں اور بین الاقوامی اداروں کے بجائے اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور امت اسلامیہ کی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں تاکہ نبوت کے نقش قدم پر مبنی خلافت قائم کی جائے جو یقینی طور پر مسلمانوں کے علاقوں کوایک کے بعد ایک یکجا کرتی چلی جائے گی۔
«لا يُلْدَغُ المُؤْمِنُ مِن جُحْرٍ واحِدٍ مَرَّتَيْنِ»
" مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔"(متفق علیہ)
ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ افغانستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.ht-afghanistan.org |
E-Mail: info@ht-afghanistan.org |