المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان
ہجری تاریخ | 15 من شوال 1360هـ | شمارہ نمبر: 15 / 1445 |
عیسوی تاریخ | منگل, 23 اپریل 2024 م |
پریس ریلیز
خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاسکتی!
صوبہ قندھار کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے گزشتہ 12 ماہ سے حزب التحریر، ولایہ افغانستان کے کئی حاملین دعوت کو حراست میں لیا ہوا ہے۔ اس ہفتے، اس معاملے کو ایک سال مکمل ہوگیا ۔ اس عرصے کے دوران عدالت کی جانب سے کوئی فیصلہ نہ آنے کی وجہ سے وہ قید میں رہ رہے ہیں جبکہ انٹیلی جنس افسران کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بھی بنے ہیں ۔ اس کے علاوہ قندھار کے انٹیلی جنس حکام نے حاملین دعوت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ یا تو خلافت کی دعوت سے دستبردار ہوں یا پھر وہ قید اور مصائب کا سامنا کریں گے جس کی کوئی متعین مدت بھی نہیں ہوگی۔
ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس اس واقعے کے حوالے سے مندرجہ ذیل نکات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہے:
سب سے پہلےتو ہمیں قندھار کے انٹیلی جنس اہلکاروں کی ایسی حرکتوں پر شدید حیرت ہوئی ہے ۔ ایسی حرکتوں کا جواز کس مسلک یا کس شریعت سے اخذ کیا گیا ہے؟ جس اسلام کو ہم نے سمجھا ہے وہ ایسے اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ دعویٰ کہ حاملین دعوت حکومت کی ہدایات اور امیر کے فرمان کی خلاف ورزی کی وجہ سے حراست میں لیے گئے ہیں، بے بنیاد ہے۔ حزب التحریر کی دعوت کی ممانعت کے بارے میں موجودہ حکومت کے امیر کا کوئی تحریری حکمنامہ موجود نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، قندھار کے انٹیلی جنس اہلکار حکومت کے امیر کی طرف سے اعلان کردہ واضح فرمانوں یا احکامات جیسے کہ "بے گناہ لوگوں کو حراست میں لینے سے گریز کرنے"، "عدالتی فیصلے کے بغیر سزا دینے"، "تحقیقات کے دوران ظلم و ستم کرنے"، اور "10 دن کی تفتیش کے بعد مقدمات کو عدالت کے حوالے کرنے" سے صاف رُوگردانی کر رہے ہیں۔ اگر یہ واقعی امیر کے فرمان کی نافرمانی اور خلاف ورزی کا معاملہ ہے تو پھر ان قیدیوں اور انٹیلی جنس اہلکاروں میں کیا فرق ہے جو خود اپنے امیر کے فرمان کی خلاف ورزی کرتے پھر رہے ہیں؟ وہ اپنے احکامات کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر لوگوں کو حراست میں لیتے ہیں اور پھر خود ہی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر، بغیر قانونی کارروائی کے حراست میں رکھتے ہیں، جو واضح طور پر ان کے ہی اعلیٰ ترین ادارے کی طرف سے جاری کردہ احکامات کے خلاف ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ، خلافت کا قیام کرنا ام الفرائض ہے اور اس کے لیے جدوجہد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اگر کوئی قرآن مجید، سنت رسول ﷺ، اجماع صحابہؓ اور حتیٰ کہ ماضی کے علمائے کرام کے اقوال کی تحقیق اور مطالعہ کرے تو اسے معلوم ہوگا کہ خلافت کے قیام سے بڑھ کر کوئی چیز ضروری نہیں۔ اس وجہ سے، کوئی بھی حکمران ہو یا فوجی کمانڈر، اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے حکم سے متصادم ہوکر، حاملین دعوت کو اس فرض کی انجام دہی سے نہیں روک سکتا۔ بالکل اسی طرح جس طرح حکمران مسلمانوں کو نماز، روزہ، زکوٰۃ ادا کرنے اور جہاد میں شرکت سے منع نہیں کر سکتا۔ اسی طرح وہ مسلمانوں کو نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور حکمرانوں کے جوابدہ ہونے کو یقینی بنانے یا اسلامی دعوت کو لے کر چلنے سے منع نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں فرمایا:
﴿وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾
”اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں" ( آل عمران، 3:104) ۔
اسی طرح رسول ﷺ نے فرمایا:
«والَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَأْمُرُنَّ بالْمَعْرُوفِ، ولَتَنْهَوُنَّ عَنِ المُنْكَرِ، أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّه أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ جِعِقَابًا مِنْهُ، ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلا يُسْتَجابُ لَكُمْ»
”اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! یا تو تم نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو، یا اللہ عنقریب تم پر اپنی طرف سے عذاب بھیجے گا، پھر تم اسے پکارو گے، لیکن وہ تمہاری دعا قبول نہیں کرے گا“۔
اس وقت جب حزب التحریر کے حاملین دعوت خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں تو کیا حکمران مذکورہ نصوص کے باوجود اسے ناجائز عمل سمجھتے ہیں؟ اور کیا یہ لوگ حاملین دعوت کو حکومت کی نافرمانی کی وجہ سے قید، سزا اور اذیت دینے کے مستحق سمجھتے ہیں؟ اگرچہ حکومت کے امیر کی طرف سے خلافت کی بحالی کی دعوت کو روکنے کے بارے میں کوئی واضح حکم نامہ موجود نہیں ہے۔ لیکن اگر ہو بھی تو درج ذیل حدیث کے مطابق اس حکم کی اطاعت ناجائز ہوگی۔
«لاَ طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ»
”خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے“۔
اس مقدس اور بابرکت حدیث کی بنیاد پر پوری تاریخ میں علمائے دین جیسے امام ابو حنیفہؒ، امام احمد بن حنبلؒ، امام شافعیؒ اور کئی دوسرے علمائے کرام نے ناجائز احکامات پر اپنے دَور کے حکمرانوں کی اطاعت نہیں کی تھی۔ یہاں تک کہ خلفاء نے نہ صرف انہیں قید کیا بلکہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ لیکن حکمرانوں کا خوف انہیں کلمۂ حق کہنے سے نہ روک سکا۔ جس طرح امام احمد بن حنبلؒ کو خلیفہ معتصم کی طرف سے "قرآن کریم کے نظریہ تخلیق" کی مخالفت کی وجہ سے اذیتیں اور قید کاٹنا تاریخ میں معروف ہے۔ یہ واضح ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بننے والے اعمال میں انسانوں کی اطاعت جائز نہیں ہے۔
موجودہ حکومت کے حکام کی جانب سے حزب التحریر کو دیگر فرقہ وارانہ جماعتوں سے تشبیہ نہیں دینی چاہیے جو کہ مکمل طور پر نسلی، فرقہ وارانہ، لسانی اور قبائلی رجحانات پر مبنی ہیں- جنہوں نے افغانستان میں داخلی بحران اور تقسیم میں کردار ادا کیا ہے۔ حزب التحریر ایک فکری اور سیاسی جماعت ہے جو امت مسلمہ کے لئے خلافت کے قیام کے لئے کوشاں ہے جس میں اسلام کو نافذ کیا جائے گا تاکہ تمام اسلامی علاقوں کو دوبارہ یکجا کیا جا سکے۔ حزب التحریر خلافت کو کبھی بھی کسی جماعت کے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنا نہیں چاہتی، بلکہ اس کی خواہش ہے کہ تمام مسلمانوں کی عزت و وقار بحال ہو۔ لہٰذا ہم قندھار کے انٹیلی جنس اہلکاروں کو متنبہ کرتے ہیں کہ خلافت کے دعویداروں کو ایذا رسانی اور اذیت دینے کا نتیجہ اللہ تعالیٰ کے غضب کا باعث بنے گا، لہٰذا ایسی جارحانہ اور غیر اسلامی حرکتیں کرنا بند کریں۔
فرمانِ الٰہی ہے،
﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ﴾
”اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ کون سی جگہ لوٹ کر جاتے ہیں“ (سورة الشعراء، 26:227)
ولایہ افغانستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ افغانستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.ht-afghanistan.org |
E-Mail: info@ht-afghanistan.org |