الأحد، 20 جمادى الثانية 1446| 2024/12/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    24 من شوال 1445هـ شمارہ نمبر: Afg. 1445 / 20
عیسوی تاریخ     جمعہ, 03 مئی 2024 م

پریس ریلیز

نبوت کے طریقے پر مبنی خلافت کے بغیر، ہم موجودہ عالمی نظام میں ضم ہو جائیں گے اور ہماری سرزمین امریکہ اور خطے کی دیگر بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلے کا اکھاڑا بن جائے گی!

 

 

          روسی وزیر دفاع نے قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں دعویٰ کیا کہ ”وسطی ایشیا کو سب سے بڑا خطرہ افغانستان میں موجود انتہا پسند دہشت گرد گروپوں سے ہے، اور امریکہ 2021ء میں افغانستان سے انخلا ءکے بعدسے خطے میں اپنے ایجنٹوں کی دراندازی کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘‘۔ دوسری جانب قطر اور پاکستان کے دورے کے دوران امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور، جان باس ان دونوں ممالک کے حکام اور دیگر سفارتی وفود سے افغانستان کے لئے امریکی حمایت کے امکانات اور مشترکہ علاقائی سلامتی کے مفادات کے بارے میں بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

 

امریکی، روسی اور چینی حکام کے بیانات سے جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ افغانستان میں اپنے مفادات کے حوالے سے بڑی طاقتوں کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک طاقت افغانستان کو اپنے سیاسی اور سکیورٹی اثر و رسوخ کے دائرے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اگرچہ امریکہ ذلت آمیز فوجی شکست کے بعد افغانستان سے نکل چکا ہے لیکن اس سرزمین کے جغرافیائی سٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے جو کہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور چین کے قریب ہے، امریکہ اب بھی افغانستان میں اپنا سیاسی اور سیکورٹی اثر و رسوخ دوبارہ حاصل کرنے پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ اور امریکی سفارت کاروں کے علاقائی دورے زیادہ تر اسی مقصد کے لئے ہوتے ہیں۔

 

دوسری طرف خطے کے ممالک افغانستان سے امریکی انخلاء کو کمزوری کی علامت سمجھتے ہیں اور اس صورتحال کو اس سرزمین میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع سمجھتے ہیں۔ وہ پنے سکیورٹی خدشات کےاظہار کے علاوہ، اقتصادی تعاون اور سفارتی مراکز کے ذریعے ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور افغانستان میں اپنا سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں۔

 

اس تمام مقابلے بازی میں، جو چیز سب سے زیادہ تشویشناک ہے وہ افغان حکومت کی کمزور پوزیشن اور معیشت پر مبنی خارجہ پالیسی ہے، جو بڑی استعماری طاقتوں کے درمیان مقابلے کے اس دور میں ایک منفی اور غیر فعال پالیسی ہے۔ اسی دوران موجودہ حکومت کے کچھ عہدیدار خطے کی طاقتوں اور مغرب دونوں کے قریب ہونے اور اس سیاسی کھیل کے درمیان اپنے مفادات اور بقا کو محفوظ بنانے کے لئے اپنی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں،جوکہ ایک انتہائی خطرناک فعل ہے اور دوسروں کے سیاسی بہاؤ میں بہہ جانے کے مترادف ہے۔ اسلام ایسی دھوکہ دہی پر مبنی پالیسی کو غیر اسلامی عمل قرار دیتا ہے اور سیاسی نتائج کے تناظرمیں، ایسی صورتحال سے بالآخر افغانستان یا تو مغرب کے ہاتھوں کھلونا بن کر رہ جائے گا یاپھر خطے کی دوسری بڑی طاقتوں کے قابو میں آجائے گا۔

 

افغانستان کے سیاست دانوں اور مسلمان عوام کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ استعماریت، بڑی طاقتوں کی خارجہ پالیسی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اگر استعماری طاقتوں کو داخلی دروازے سے افغانستان سے نکال دیا جاتا ہےتو وہ عقبی دروازے سے ایک نئے چہرے، نئے نام اور نئے بیانئے کے ساتھ داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کی استعماری فطرت کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ اگر موجودہ حکومت کےحکمران قومی ریاست کے ڈھانچے، موجودہ بین الاقوامی نظام اور طبقاتی علاقائی نظام کے تحت سیاست کرنا چاہتے ہیں تو وہ اس کرپٹ ڈھانچے کے ساتھ ساتھ کرپٹ اور کفریہ احکامات میں بھی ڈھل جائیں گے، نتیجتاً درجنوں ایسے اسلامی گروہ جو جہاد کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں، وہ  سیاست کے میدان میں نہایت بھیانک ناکامی کا سامنا کر  رہے ہیں۔

 

لہٰذا، اس کا حل یہ ہے کہ سیاسی سلامتی کے اثر و رسوخ کا ایک آزاد دائرہ قائم کرنے کی کوشش کی جائے ۔ موجودہ حکمرانوں کو مغرب یا خطے کی دیگر بڑی طاقتوں کے قریب ہونے کے بجائے دنیا کے مسلمانوں اور اسلامی جماعتوں کے قریب آنا چاہیے اور تمام مسلمانوں کے لیے مشترکہ طور پر ایک آزاد سیاسی نظام تشکیل دینا چاہیے۔ ایسا تب ہی ممکن ہے جب ہم "افغانستان" نامی قومی ریاست کی جغرافیائی قید سے باہر نکل کرسوچیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لئے کوششیں اور جدوجہد کی جائے۔ درحقیقت یہ خلافت ہی ہو گی جو ایک نیا عالمی نظام تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جس میں مسلمان عالمی سیاست میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے ذلت اور ظلم وجبر سے باہر نکل پائیں گے۔

 

ایک ایسا نظام جو اسلام کو داخلی سطح پر مکمل اور جامع طور پر نافذ کرے گا اور اپنی خارجہ پالیسی کے طور پر دعوت اور جہاد کے ذریعے اسلام کے نور کو دنیا کی دیگر اقوام تک پہنچا ئے گا۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ﴾

”اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے‘‘

(الانفال؛ 8:24)

 

ولایہ افغانستان  میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک