المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 18 من ذي الحجة 1437هـ | شمارہ نمبر: 1437 AH/059 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 18 ستمبر 2016 م |
پریس ریلیز
کمزور اور غیر موئثر کمیشنز نہیں بلکہ صرف خلافت ہی روھنگیا کے مسلمان عورتوں اور بچوں کو انصاف اور حفاظت فراہم کر سکتی ہے
برطانوی اخبار گارڈین اور متعدد دیگر میڈیاگروپوں کے مطابق میانمرکی نئی حکومت کی رہنما آنگ سانگ سوچی کے حالیہ دورہ برطانیہ میں برطانوی حکومت نے روھنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا معاملہ اٹھایا۔برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے رخینے کمیشن کا خیر مقدم کیا جس کی قیادت اقوام متحدہ کے سابق چیف کوفی عننان کر رہے ہیں۔اس کمیشن کے قیام کا مقصد رخینے بدھوں اور روھنگیا مسلمانوں میں جاری تصادم کا جائزہ لینا ہے۔ بورس جانسن نے روھنگیا کی خطرناک صورتحال کے سدباب کے لیے اس کمیشن کو ایک اہم قدم قرار دیا۔ کوفی عننان کو اس کمیشن کی قیادت آنگ سانگ سوکی نے سونپی تھی جو کہ خود مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و جبر اور منظم قتلِ عام پر اب تک خاموش رہی ہیں۔ در حقیقت اس کی عوامی لیگ برائے جمہوریت کے ترجمان نے الیکشن جیتنے کے محض چند دن بعد ہی بیان جاری کیا تھا کہ مسلمانوں کی مظلوم اقلیت کی مدد حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں۔ ا ُس نے اِس معاملےمیں سابق فوجی حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمان دراصل بنگلا دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ اس سے یہ بات ظاہر ہے کہ اس کمیشن کا مقصد غیر موئثر بیانات جاری کرنے تک محدود ہے اور یہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکے گا۔ اس کمیشن کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ آنگ سانگ سوکی حکومتی مظالم کے مارے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کچھ کر رہی ہے۔ کوفی عننان نے جمعرات 8ستمبر کوخود بات کا اعتراف رنگون میں ہونے والی پریس کانفرنس میں یہ کہہ کر کیا کہ وہ انسانی حقوق کی نگرانی نہیں کرے گا۔ اس نے کہا: "ہم یہاں پر تھانے دار یا پولیس کے طور پر نہیں آئے"۔
روھنگیا مسلمانوں کوبے اثر اور سیاسی کمیشنز کی ضرورت نہیں جو ان پر عرصہ دراز سے ڈھائے جانے والے ظلم و جبر اور ابتر حالات زندگی پر کاغذی لکھت پڑھت کے سوا کچھ نا کریں۔ان مشنز،کمیشنز اور تحقیقات سے امت کی بیزاری اب عروج کو پہنچ چکی ہے۔ شام سے لے کر میانمر،فلسطین سے وسطی افریقہ تک، اس طرح کے کمیشن نظر آتے ہیں جو حکومتی یا اقوم متحدہ کی آشیرباد کے ساتھ مظلوم مسلمانوں کو انصاف اور ہمدردی کی جھوٹی امید میں مبتلا رکھتے ہیں۔ درحقیقت یہ کمیشنز اجتماعی قتلِ عام میں لاشوں کو شمار کرنے،مزمتی بیان جاری کرنے کے علاوہ کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔آج روھنگیا مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ وہ مسلسل ظلم کا شکار ہونے کے بعد،ریاست سے بھی محروم ہیں۔ میانمر سمیت دیگر مسلم اکثریتی ممالک نے بھی انہیں شہریت دینے سے انکار کردیا، جن میں بنگلا دیش،ملیشیا اور انڈونیشیاشامل ہیں۔ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد روھنگیا آئی ڈی پی کیمپوں میں محصور ہیں جہاں سے انہیں نکلنے کی بھی اجازت نھیں، جہاں خوراک کی کمی اور بیماریوں کی بھرمار ہے، اور وہاں وہ بنیادی حقوق جیسے طبی امداد اور تعلیم کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ سال لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے شعبہ ریاستی جرائم کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ "روھنگیا نسل کشی کے آخری مراحل سے گزر رہے ہیں، اور وہ اجتماعی طور پر معدوم ہونے کے قریب ہیں"۔روھنگیا اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کی مدد میں پے در پے ناکامی سے خود اقوام متحدہ نے اپنے غیر فعال اور بے کار ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ ابھی حال ہی میں اس کے اپنےعالمی غذائی پروگرام نے رخینے ریاست کے بعض آئی ڈی پی کیمپوں کی غذائی امداد کو منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ تمام شواہد اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ موجودہ جمہوری عالمی نظام روھنگیا اور دوسرے علاقوں کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنےسے نہ صرف قاصر ہے بلکہ اس معاملے میں وہ سنجیدہ بھی نہیں ہے۔ یہ شواہد مسلمانوں کو یہ سمجھانے کے لیے کافی ہونے چاہئیں کہ انہیں غیر اسلامی اداروں اور تنظیموں پر اپنے مسائل کے حل کے لیے اعتبار نہیں کرنا چاہیئے۔ روھنگیا مسلمانوں کو اس وقت نبوت کے طریقے پر خلافت کے نظام کی شدید ضرورت ہے جو بذات خود تمام مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے دیے گئے تمام حقوق اور خوف و جبر سے پاک مستقبل کو یقینی بنائے گی ۔اپنی امیدوں اور کوششوں کا مرکز خلافت کے دوبارہ قیام کے علاوہ کسی بھی اور چیز کو بنانا اس ظلم و زیادتی کے دور کو مزید طویل کردےگا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾
"جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی کو اپنا محافظ بناتے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے جو گھر بناتی ہے،مگر بے شک گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہے،اگر وہ جانتے"(41:29)۔
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |