السبت، 21 جمادى الأولى 1446| 2024/11/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    2 من صـفر الخير 1441هـ شمارہ نمبر: 1441/002
عیسوی تاریخ     منگل, 01 اکتوبر 2019 م

پریس ریلیز

  • امریکا اور اس کی کٹھ پتلی افغان حکومت کے لیے
  • افغان عورتوں اوربچوں کا خون ایک کھیل سے بڑھ کر نہیں!!!

 

22 ستمبر 2019 کی رات کو افغان اور امریکی فضائی اور زمینی دستوں نے ہلمند صوبہ کے ڈسٹرکٹ موسی قلع میں ایک مبینہ طالبان ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں کم ازکم 40 شہری جاں بحق اور 18 شہری زخمی ہوگئے جو کہ اس مبینہ ٹھکانے کے ساتھ والی عمارت میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کررہے تھے۔ ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن عبدالمجید اخونزدہ کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ یہ خونی حملہ 19 ستمبر کے امریکی ڈرون حملے کے بعد کیا گیا ہے جس میں مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں 70 معصوم کسانوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

 

                  حالیہ مہینوں میں طالبان کے خلاف فوجی مہمات میں  افغان سیکیورٹی فورسز اور قابض امریکی افواج کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اس سال 30 جون کو اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق اس سال کے پہلے چھ ماہ میں امریکی اور افغان فورسز کی وجہ سے 717 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔کسی بھی دوسرے مسلح گروہ کے ہاتھوں اتنے شہری ہلاک نہیں ہوئے جتنا کہ امریکی اور افغان فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں۔

 

                  لوگوں کی جان کی حرمت کے حوالے سے امریکا کی انتہائی لاپرواہی بالکل بھی حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ مجرم صلیبی امریکا انسانی جانوں کے نقصان  کی کوئی پرواہ نہیں کرتا چاہے  کتنی ہی زیادہ لوگ کیوں نہ مارے جائیں اور اس کی کتنی ہی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔ امریکا کے لیے سب سے اہم اس کے استعماری سیاسی و معاشی مفادات ہوتے ہیں جس کا مظاہرہ ہم نے افغانستان، عراق، صومالیہ اور کئی دیگر مقامات پر دیکھا ہے۔   لیکن جو بات انتہائی افسوسناک ہے وہ یہ کہ افغان حکومت اپنے ہی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بچوں کو مارنے میں استعماری امریکا کے ساتھ مکمل طور پرشامل ہے تا کہ خطے میں امریکی منصوبے کو مکمل کیا جاسکے۔ 2001 میں افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد سے آنے والی ایک کے بعد ایک افغان قیادت کا بنیادی مقصد اخلاص کے ساتھ اپنے لوگوں کی خدمت کرنا نہیں رہا ہے بلکہ اپنے اقتدار اور دولت کی حفاظت اور اپنے امریکی آقاوں کے مفادات کی حفاظت کرنا ہی ان کا بنیادی مقصد رہا ہے۔ اس موجودہ خونی حملے کے بعد صدر اشرف غنی کا ردعمل انتہائی قابل مذمت ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتے کہ امریکی پالیسی کی اندھی تقلید کی وجہ سے یہ خونی واقع پیش آیا جس میں معصوم شہری مارے گئے، اس نے محض اتنا کہا کہ فوجی مہمات میں "مزید احتیاط" سے کام لیا جائے۔ پچھلے 18 سال سے اس خطے کو امریکا نے خون میں ڈبو دیا ہے، تباہی اور مایوسی کا بیج بویا ہے،  اس کے لوگوں کے خلاف ناقابل بیان جرائم کا ارتکاب کیا ہے جس میں ہماری بہنوں کی انتہائی مجرمانہ طریقے سے بے حرمتی بھی شامل ہے، اور یہ سب کچھ اس نے بغیر کسی رکاوٹ، بلکہ تسلسل سے آنے والے افغان حکمرانوں اور ان کی حکومتوں کی مکمل معاونت سے کیا ہے۔

 

                  اور کتنے عرصے تک افغانستان کی عورتیں، بچے اور معصوم شہری ملک میں  وحشیانہ استعماری مداخلت کے خونی نتائج کا سامنا کرتے رہیں گے؟  ان کے خون اور آنسووں نے اس زمین کو نم کردیا ہے! ہماری بہنوں اور بچوں کی جانیں کس قدر سستی ہو گئی ہیں جہاں ان کی موت کو محض ایک اعدادوشمار کے طور پر اور استعماری منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے قابل قبول جانی نقصان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی بالکل واضح ہے کہ 28 ستمبر کے صدارتی انتخابات سے افغانستان کے لوگوں کے لیے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ان انتخابات سے کوئی فائدہ کیسے حاصل ہوسکتا ہے جبکہ یہ اسی حکومت کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے ہے جو امریکی اطاعت اور فرمانبرداری کے تحت کام کررہی ہے؟ یقیناً ہم ایک سے زائد بار یہ دیکھ چکے ہیں کہ اس قسم کے انتخابات کا مقصد امریکا کے کٹھ پتلی حکمرانوں کی توثیق کرنا ہوتا ہے جبکہ لوگوں کی مشکلات، تکالیف اور مایوسیوں میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے۔ اس قسم کے انتخابات جھوٹی امیدوں اور ٹوٹے وعدوں کا قبرستان ثابت ہوتے ہیں جس میں جھوٹ بولا اور دھوکہ دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں صرف اور صرف  لوگوں کے درمیان فاصلے اور  تشدد بڑھتا ہے جبکہ عدم تحفظ، موت، تباہی، شدید غربت، بے روزگاری، جرائم، کرپشن، صحت اور تعلیم کے شعبے کا زوال بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔

 

                  افغانستان میں ہماری امت کے خون کا دریا بہتا رہے گا جب تک کہ اس سرزمین سے  امریکی استعماریت  اور ان کی بنائی ایسی حکومتوں کاجڑ سے خاتمہ نہیں کیا جاتا جن کا مقصد مغرب کی خدمت کرنا ہے ۔ یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب نبوت کے طریقے پر خلافت قائم ہو گی کیونکہ اس کی حقیقی اسلامی قیادت کسی بھی غیر ملکی طاقت کی بالادستی کو قبول نہیں کرے گی بلکہ وہ خود دنیا کی سیاسی، معاشی اور فوجی طاقت بننے کی راہ پر چلے گی، اپنے شہریوں کو مشکلات سے بچائے گی، ان کی اخلاص کے ساتھ خدمت کرے گی، اور اس سرزمین پر امن، تحفظ اور خوشحالی کا قیام عمل میں لائے گی، اور پوری دنیا تک اسلام کی روشنی کو پھیلائے گی۔

 

تَرَى كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ

"تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں، انہوں نے جوکچھ اپنے واسطے آگے بھیجا ہے برا ہے (وہ یہ) کہ اللہ ان سے ناخوش ہوا اور وہہمیشہ عذاب میں (مبتلا) رہیں گے"(المائدہ 5:80)۔

                                                                                                            

ڈاکٹر نظرین نواز

ڈائریکٹر شعبہ خواتین

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک