المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 1 من شوال 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 AH / 023 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 23 مئی 2020 م |
پریس ریلیز
1441 ہجری کے شوال کے چاند کی رویت کے نتائج کا اعلان
عید الفطر کے مبارک موقع کی مبارک باد
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الااللہ، اللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد
﷽، تمام حمد و ثناء اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے، جو تمام کائنات کا مالک ہے، جس نے اس دنیا کو چاروں جانب سے جکڑ رکھا ہے اور جو اپنی تمام مخلوقات پر غالب ہے۔ پیغمبر اسلام پر ، بدر ، ہجرت اور ریاست کے بانی، جابروں کو خبردار کرنے والے، عظیم جنگوں کے پیغمبر ، تمام مخلوقات کے اورہمارے آقا محمدﷺ پر ، اور ان کے گھر والوں پر اور ان کے صحابہ ؓ پر درود و سلام ہو ۔۔۔
احمد نے محمد بن زید سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا، "میں نے ابو ہریرہؓ کو یہ کہتے سناکہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا، یا یہ کہ انہوں نے کہا: ابوالقاسمﷺ نے فرمایا:
»صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُبِيَ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ«
"اور( رمضان کا) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور (شوال کا) چاند دیکھنے پر توڑ دواور اگر بادل ہو تو تیس دن پورے کرو"۔
آج ہفتے کی مبارک رات کو شوال کے چاند کی تحقیق کرنے کے بعد شرعی احکام کے مطابقبعض مسلم ممالک میں شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق ہو گئی ہے، لہٰذا کل، ہفتے کو شوال کے مہینے اور عید الفطر کا پہلا دن ہوگا ۔
عید الفطر کے اس مبارک موقع پر حزب التحریر پوری مسلم امت کو مبارک باد پیش کرتی ہے۔ یہ سچے داعیوں کے دل سے نکلنے والی مبارک باد ہے جو رسول اللہﷺ کی بشارت سے پھوٹنے والی امید سے لبریز ہے اور اس خوشی کا اظہار ہے جو تمام ترتکلیف دہ صورتحال کے باوجود عید کی عبادت کی مبارک تسبیح کے ذریعے اللہ کی عظمت بیان کرتی ہے۔
میں اپنی جانب سے اور حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے سربراہ کی جانب سے، اور ان تمام بھائیوں اور بہنوں کی جانب سے خصوصی مبارک باد پیش کرتا ہوں جو میڈیا آفس کے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں اور امیر حزب التحریر، مشہور فقیہ شیخ عطا ءبن خلیل ابو الرشتہ سے منسلک ہیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس دعوت کے قائد شیخ عطاء کو رسول اللہﷺ کی بشارت کو حاصل کرنے اورنبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام اور امت کو طاقتور بنانےمیں کامیابی نصیب فرمائے۔(آمین)
عید آگئی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا اب بھی کورونا وائرس کی وبا ء میں بری طرح سے جکڑی ہوئی ہے۔ ہم اب بھی یہ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کے ممالک، جن کی قیادت بدمعاش امریکا کررہا ہے، امید کی کرن کی تلاش میں ہیں تا کہ پیچیدہ معاشی بندش کے مخمصے سے باہر نکل سکیں جو اس وقت ان کی سب سے بڑی پریشانی اورخوفناک ڈراونا خواب بن چکا ہے۔ ان کے سائنسدان کہتے ہیں:"اگر آپ معیشت کو کھولتے ہیں تو آپ بیماری سے مارے جاؤ گے!" پھر ان کے سرمایہ دار اس کے جواب میں کہتے ہیں"اگر آپ نے معیشت بند کی تو آپ بھوک سے مر جاؤ گے!" لہٰذا بھوک اور بیماری کے خوف کے درمیان پھنسے دنیا کے ممالک اس وباء سے متعلق نامعلوم حقائق کی بےسمت راہوں میں آوارہ گردی کر رہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَداً مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُواْ يَصْنَعُونَ
"اور اللہ ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو ہر طرح سے امن و چین میں بستی تھی ، جن کے پاس ہرجانب سے رزق بافراغت چلا آتا تھا۔ مگر ان لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر(ناشکری کا) مزہ چکھا دیا"(النحل،16:112 )۔
اے لوگو!
دنیا کے ممالک نے کورونا وائرس کی وبا کاسامنا خالصتاً سیکولر سرمایہ داریت کے نقطہ نظر سے کیا ہے جو ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ وہ اس دنیا پر اور اس میں موجود ہر شے پر غالب ہے۔ اس نے شروعات میں اس معاملے کی نزاکت کو اہمیت نہیں دی لیکن جب یہ وباء ان سے ٹکرا گئی تو انہوں نے اس بحران کا سامنا اعداد و شمارکے پہلو سے کیا اور اسی وجہ سے ہر بار وہ پھر اسی مقام پر جاکھڑے ہوتے ہیں جہاں سے چلے تھے۔ اگر انہوں نے اسلامی تہذیب میں "نبوی طریقہ کار" اوراس میں بیماریوں، طاعون اور طہارت کے متعلق بیان کی گئی باتوں سے سیکھا ہوتا تو وہ یہ زاویہ جان جاتے جس کے ذریعے اس قسم کی وباء کا سامنا کیا جانا چاہیے، اور وہ زاویہ ہے کہ اس مسئلہ کو ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھیں جس میں اس کا عقیدہ، صحت ، دولت اور مفادات سب شامل ہیں، اور یہ زاویہ لازم کرتا ہے کہ اس وباء کا خاتمہ کیاجائے نا کہ صرف اس وباءسے متاثر افراد کی تعداد کو کم کیا جائے۔ نبوت کا طریقہ کار لازم کرتا ہے کہ جیسے ہی بیماری کے متعلق آگاہی حاصل ہو تو ملک کے جس حصے میں یہ وباء سامنے آئی ہے اسے باقی ملک سے علیحدہ کردیا جائے تا کہ وہ بیماری اس علاقے سے نکل کر دوسرے علاقوں تک نہ پھیلے جو ابھی تک اس بیماری سے محفوظ ہیں۔
پھر اس وبائی مرض سے متاثرہ افراد کو صحت مند افراد سے علیحدہ کیا جائے، اور زندگی ان علاقوں میں معمول کے مطابق چلتی رہے جو وبائی مرض سے متاثر نہیں ہیں، اور تمام بیماروں کو صحت کی سہولیات ریاست کے خرچے پر مفت فراہم کی جائیں۔ وباء کو روکنے کی کوشش اس وقت تک جاری رہے جب تک وہ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔ نہ تو پورے ملک کو بند کرنا چاہیے اور نہ ہی پورے ملک کو کھلا رکھنا چاہیے، نہ تو ملک کو جزوی طور پر بند کرنا چاہیے اور نہ ہی جزوی طور پر کھول دینا چاہیے ،نہ ہی مکمل کرفیو لگانا چاہیے اور نہ ہی جزوی کرفیو لگانا چاہیے ۔ یہ تمام باتیں صرف ایک معلوم حقیقت کی تاخیر کا باعث بنتی ہے، کیونکہ جب لوگ دوبارہ ملنا شروع کریں گے تو وباء واپس آکرپھیلنا شروع ہوجائے گی۔
اگر چہ کئی مغربی میڈیا ذرائع اور ہمارے ممالک میں موجود میڈیا نے اسلام کی نبوت کے طریقہ کار کی جانب توجہ مبزول کرائی جس کا ذکر ہم نے مندرجہ بالا سطور میں کیا ہے ، اور اس حقیقت کے باوجود کہ اسلام کی تہذیب مغربی تہذیب سے بہت قدیم ہے ، مگر چونکہ مغرب نے اسلام کو دشمن کے طور پر دیکھا، اسلئے انھوں نے اسلام کے خیر سے آنکھیں اور کان بند کر لئے اور یوں انھوں نے اس کا نتیجہ بھی دیکھ لیا! اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُواْ بِمَا أُوتُواْ أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ
"پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو، جو ان کو کی گئی تھی فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہر نعمت کے دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جب ان نعمتوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے ان کو ناگہانی پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے"(الانعام، 6:44) ۔
اے مسلمانو!
تراویح کا مہینہ گزر گیا جبکہ آپ کو مساجد میں اس کی ادائیگی سے روکا گیا! اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے گھر آپ پر بند کردیے گئے کیونکہ آپ کے حکمران مغرب کی پیروی کرتے ہیں جنہیں نہ آپ کے ایمان کی قدرہے اور نہ انھیں تمہاری شریعت کا احساس ہے۔ انہیں مساجد کھلا رکھنا غیرضروری لگتا ہے لیکن وہ بینکوں اور بازاروں کو کھولنے کو بہت ضروری سمجھتے ہیں! تو کٹھ پتلی حکمرانوں نے ، جو اسلام سے منسلک ہر چیز کو معمولی سمجھتے ہیں، جلدی جلدی مسجدیں بند کرادیں اور یہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں کی کہ کیسے احتیاطی تدابیر اختیار کر کے مساجد کو کھلا رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ دوسرے مقامات کو کھلا رکھنے کے لیے انہوں نے سوچ بچار کی اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے انہیں کھول دیا۔ درباری علماء تو ان کٹھ پتلی حکمرانوں سے بھی زیادہ تیزنکلے تاکہ حکمرانوں کو ہاتھوں میں وہ فتویٰ تھما دیں جو ان کے اس عمل کو جواز اور عوام کو چپ کروا سکے۔ کچھ درباری علماء نے تو یہاں تک ہمت کی کہ انہوں نے اللہ کے گھروں کو کھولنے کی مخالفت کی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ
"اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا، جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے"(البقرۃ،2:114)۔
پوری انسانیت کے لیے لائی جانے والی اے بہترین امت!
امت کی تاریخ میں کبھی علماء نے لوگوں کو اللہ کے گھروں میں جانے سے منع کرنے کی ہمت نہیں کی تھی۔ کیا یہ کہنا درست نہیں کہ رسول اللہﷺ کے بعد امت کی تاریخ میں یہ پہلا رمضان گزرا ہے جب انہیں اپنی مسجدوں میں نمازیں ادا کرنے سے روک دیا گیا؟ کیا یہ ظلم اور زیادتی کافی نہیں کہ موجودہ گلے سڑے اور بوسیدہ عالمی آرڈر کو اکھاڑ دیا جائے اور اس کی جگہ اسلام کے نظام کو نافذ کیا جائے جبکہ آپ وہ امت ہیں جن کی تعداد 2 ارب ہے؟ یقیناً، اللہ کی قسم یہ ظلم و زیادتی یہ سب کچھ کرنے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر کرنے کے لیے کافی ہےکہ آپ کے لیے جلد از جلد ریاست خلافت کو بحال کریں اور پھر مغرب میں بسنے والے لوگوں کے پاس جائیں جن کو ان کی حکمران اشرافیہ کچل رہی ہے اور انہیں اپنے رب پر بھروسہ کرنے کی دعوت پیش کریں جو کہ دین اسلام ہے اور جس میں انسانیت کو بچانے کے صلاحیت موجود ہے، قادر المطلق نے فرمایا،
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطاً لِّتَكُونُواْ شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ
"اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ وسط بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو "(البقرۃ، 2:113)
دنیا بھر کے مسلمانو!
حزب التحریر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے الفاظ میں، رسول اللہﷺ کی سیرت کے ساتھ، فکر مستنیر کے ساتھ اور جو دنیا کی صورتحال بن چکی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے ، آپ سےالتجاء کرتی ہے: آئیں اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کریں، آئیں اور اسلام کے عظیم ترین فریضہ کی ادائیگی کے لیے کام کریں، آئیں کہ آپ ایک بار پھر وہ بہترین امت بن جائیں جسے انسانیت کی فلاح کے لیے لایا گیا ہے۔۔۔۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الااللہ، اللہ اکبر، اللہ اکبر، وللہ الحمد
عید مبارک، والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
ہفتہ ، 23 مئی 2020 کو 1441 ہجری کو شوال کاآغاز ہو گا۔
انجینئر صالح الدین عضاضہ
ڈائریکٹرمرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |