المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 27 من رمــضان المبارك 1445هـ | شمارہ نمبر: 24 / AH 1445 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 06 اپریل 2024 م |
پریس ریلیز
کیا ملت اسلامیہ میں کوئی ہے جو شفا ہسپتال کے قتلِ عام اور اس طرح کے دیگر واقعات کے مجرموں سے انتقام کے ذریعے مومنین کے دلوں کو شفا بخشے؟!
(عربی سے ترجمہ)
قابض افواج نے دو ہفتے تک متواتر اٹیک اور محاصرے کی کارروائی کے بعد یکم اپریل 2024 بروز پیر کو علی الصبح الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اندر اور اس کے اطراف کے علاقوں سے انخلاء کیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید، زخمی اور گرفتار ہوئے۔ واپسی کے عمل کے بعد جو مناظر نشر کیے گئے ان میں شفا میڈیکل کمپلیکس کے اطراف کی گلیوں اور سڑکوں پر شہداء کی جھلسی ہوئی لاشیں پھیلنے کے دل دہلا دینے والے مناظر دکھائے گئے جب کہ طبی ذرائع کے مطابق کمپلیکس اور گرد و نواح میں سینکڑوں شہداء کی لاشیں ملی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے کمپلیکس کی عمارتوں کو نذرآتش کر دیا، میڈیکل سنٹر مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے کمپلیکس اور ارد گرد کی عمارتوں میں تباہی کی شدت بہت زیادہ ہے۔
الشفاء کمپلیکس اور اس کے گردونواح میں یہودی فوج نے جس نوعیت کے مظالم اور جرائم کا ارتکاب کیا وہ کسی بھی ذی شعور کے لیے ناقابل تصور ہیں۔ اس یہودی وجود نے اپنے وحشیانہ جرائم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور جنگ میں ریڈ لائن سمجھے جانے والے ہر اصول کو توڑ کر رکھ دیا ہے یعنی نہ تو کوئی جگہ محفوظ رہی ہے اور نہ ہی کسی جگہ یا ہستی کے لیے کوئی تقدس باقی بچا ہے۔ الشفاء کے قتل عام میں یہودی فوج نے دھاوا بول دیا۔ ایک طرف تو ہسپتال کا محاصرہ کر لیا، طبی عملے کو پھانسیاں دیں اور گرفتار کر لیا، اور دوسری طرف نہتے شہریوں کے خلاف بھیانک ترین جرائم سرزد کئے جو اپنے گھروں سے بھاگنے کے بعد اسپتال میں موجود تھے۔ یہود نے ان کا محاصرہ کر کے انہیں کھانے پینے اور ادویات سے محروم کر دیا، اس نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہتھکڑیاں لگا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ دیگر کو گرفتار کر لیا گیا، شہادتوں اور خبروں کے مطابق یہودی فوجی ہسپتال کے دالانوں میں اپنی گاڑیوں کے پہیوں کو لوگوں پر چڑھاتے رہے، یہاں تک کہ مردہ خانے میں مرنے والے اور ہسپتال کے صحنوں میں دفن ہونے والے شہداء بھی اس سفاکیت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
اس خبیث یہودی وجود نے خواتین اور بچوں کو اپنے "اسٹریٹجک" مقاصد میں سے ایک اور اپنی "فتوحات" میں سے ایک بنا دیا ہے جو اس نے حاصل کی ہے، جیسا کہ اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں وحشیانہ جنگ کے 70 فیصد سے زیادہ متاثرین عورتیں اور بچے ہیں۔ میڈیا اور سماجی رابطوں کی سائٹس نے شفا ہسپتال کے قتل عام میں جن جرائم اور سفاکیت کا مظاہرہ کیا گیا تھا، اس کے بارے میں دل دہلا دینے والی شہادتیں اور مناظر رپورٹ کیے ہیں۔ ایک شہادت کے مطابق، ایک خاتون جو اپنے بچوں کے ساتھ غزہ شہر سے پٹی کے جنوب میں پیدل فرار ہو رہی تھی، تو یہودی فوج نے ان پر خونخوار کتے چھوڑ دیئے، مردوں کو مار ڈالا اور عورتوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اور کھانے پینے، ادویات سے محروم ہونے اور شدید بمباری کے بعد بھی زندہ رہنے کی امید کرنے والیوں کے متعلق بھی شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔ یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری ادارے نے نشاندہی کی کہ قتل عام کے اصل پیمانے اور جہتیں ابھی تک پوری طرح سے سامنے نہیں آئی ہیں، اور موصول ہونے والی شہادتوں اور مشاہدات کے مطابق اس کی طرف اشارہ کیا کہ اس کے ابتدائی اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 1500 سے زیادہ فلسطینی زخمی یا لاپتہ ہیں، جن میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے الشفا میڈیکل کمپلیکس اور اس کے اطراف میں یہودی فوج کی طرف سے 13 معصوم بچوں کو پھانسی دیے جانے کی دستاویز جاری کی ہے۔ آبزرویٹری نے رپورٹ کیا کہ اس کی فیلڈ ٹیم کو بچوں کو پھانسی دئے جانے اور قتل کیے جانے کے جرائم کے حوالے سے ایک جیسے بیانات اور شہادتیں موصول ہوئیں۔ ان میں سے کچھ کی عمریں 4 اور 16 سال ہیں، ان میں سے کچھ اس وقت جب وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ گھر کے اندر گھرے ہوئے تھے، اور دیگر ان راستوں کے ذریعے نقل مکانی کی کوشش کر رہے تھے جو قابض فوج نے ان کے لیے مقرر کیے تھے جب اس قابض فوج نے انہیں اپنے گھروں اور رہائشوں سے بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔
یہ وحشیانہ جرم پوری دنیا کے سامنے سرانجام پایا اور کسی نے ذرا بھی حرکت نہیں کی، نام نہاد عالمی برادری، اور کفر اور جرم میں اس کا سرغنہ، امریکہ، اس جرم میں شریک ہیں اور یہودی وجود کے حمایتی ہیں جبکہ مسلمان حکمران غدار ہیں جو اس یہودی وجود کی حفاظت کرتے ہیں اور اسے کھانے، پینے کی اشیاء اور لباس فراہم کرتے ہیں، لہٰذا یہ غدار سب سے بڑھ کر ان جرائم میں شریک ہیں۔
اے ملت اسلامیہ:
یہ قتل و غارت گری اس بابرکت مہینے یعنی رمضان کے مہینے میں کی گئی اور آج بھی ہو رہی ہے، وہ مہینہ جو تمہارے اسلاف کے لیے نصرت اور فتح کا مہینہ ہوا کرتا تھا، وہ مہینہ جس میں ممالک فتح ہوئے اور لوگوں پر ظلم کرنے والوں کو سزا دی گئی۔ ایک ایسا مہینہ جس میں اسلام اور اس کے لوگوں کی شان وشوکت کو عروج حاصل ہوا۔ لہٰذا اللہ کے لیے اپنے فاتح اسلاف کی تاریخ کو بحال کریں اور اس سال کے رمضان کو، ختم ہونے سے پہلے، فتح اور نصرت کا مہینہ بنا کر غاصب یہودیوں سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے سفر کو آزاد کرانے کے لیے فوجوں کو حرکت میں لائیں، اور غزہ کے لوگوں پر ہونے والے ظلم کو ختم کر دیں اور ان پر جاری یہودیوں کی وحشیانہ جارحیت کو روک دیں۔ اللہ تعالیٰ اس طرح شفا ہسپتال اور اس طرح کے دیگر واقعات کے مجرموں سے انتقام کے ذریعے مومنین کے دلوں کو شفا بخشے گا۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ﴾
"اس دن ایمان والے خوش ہوں گے، الله کی مدد سے، وہ جس کی چاہے مدد کرتا ہے" (سورۃ الروم: 4,5)
شعبہ خواتین، مرکزی میڈیا آفس، حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |