السبت، 30 ربيع الثاني 1446| 2024/11/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    22 من ربيع الاول 1446هـ شمارہ نمبر: 1446 AH / 030
عیسوی تاریخ     بدھ, 25 ستمبر 2024 م

پریس ریلیز

 دنیا بھر سے حزب التحریر کی خواتین کے تعاون سے

  حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے خواتین سیکشن کی جانب سے

منظم کردہ عالمی آن لائن خواتین کانفرنس

)ترجمہ)

طوفان الاقصیٰ کے بعد سے غزہ پر برپا ہونے والی شدید ترین خونریزی شروع ہوئے پورا ایک سال بیت گیا ہے۔ گزشتہ سال 07 اکتوبر کے بعد سے غزہ کے لوگ ان گنت مصائب، مشکلات اور لاتعداد سانحات بھری آزمائشیں جھیل چکے ہیں: جن میں بے گھر ہونا، قتل وغارت گری، بھوک و پیاس ۔۔۔ معصوم بچوں اور عورتوں کے چیتھڑوں سے بھرے بیگ، اور ملبے تلے دبے شہداء، جنہیں بازیافت کرنا ایسا ناممکن ہے کہ جو انہیں عزت و تکریم سے دفنا دینے سے قاصر ہونے کے باعث صدمہ اور غم کے پہاڑ توڑے جا رہا ہے۔ ایک بھیانک ترین اور سفاکانہ نسل کشی جو کہ پوری دنیا کی آنکھوں کے عین سامنے ایک مجرمانہ وجود کی جانب سے ڈھائی جا رہی ہے اور دنیا اس میں ملوث اور لاپرواہ بنی بیٹھی ہے۔ تاہم، اس جنگ کے سانحات اور صدموں کے باوجود، یہ جنگ ایمان اور صبر سے بھرپور ایک ثابت قدم گروہ کی داستانوں سے بھری ہوئی ہے اور ان کی طرف سے پیش کردہ اسباق کی عکاسی کرتی ہے جو دشمنوں کے منصوبوں اور دوست ہونے کے دعویدار ان حکمرانوں کی غداریوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے ہیں۔ یہ چھوٹا سا گروہ ان لوگوں سے بے نیاز ہے جنہوں نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے، یہ گروہ ثابت قدم ہے اور ربِ کائنات کی جانب سے فتح کی امید سے کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا۔ غزہ کے لوگوں کی چیخ وپکار، فریادوں اور مدد کی اپیلوں کے باوجود، آنے والے ردعمل نے مسلم حکمرانوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور ان کی غداریوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، وہ حکمران جو اپنے تخت پر براجمان ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں، اور غزہ اور فلسطین کے لوگوں کے خلاف اس شیطانی مجرم وجود کی جانب سے ارتکاب کئے جانے والے جنگی جرائم پر گونگے بہرے اور اندھے بنے بیٹھے ہیں۔ یہ حکمران اس وجود کے ساتھ تعلقات نارملائز کرتے ہوئے اور اس کی بقا کو مضبوط کرتے ہوئے اسے اپنی وفاداریاں اور تابعداریاں دکھانے کے لئے مرے جا رہے ہیں۔

 

اس جنگ نے دھوکے باز منافقوں میں سے حق گو کو علیحدٰہ کرتے ہوئے بہت سے علماء کا نقاب بھی اتار دیا ہے۔ غزہ میں جو کچھ برپا ہو رہا ہے اس کی حقیقت ظاہر کرتے ہوئے اس جنگ نے آنکھوں سے پردے اٹھا دیئے ہیں۔ فلسطین میں ہونے والے اس تنازعہ کی اصل نوعیت کھل کر سامنے واضح ہو چکی ہے: حق اور باطل کے درمیان کی کشمکش، فلسطین کے مسلمان عوام اور قابض، غاصب، کافر یہودی وجود کے درمیان جاری کشمکش۔ جی ہاں، فلسطین کے لوگوں نے بالعموم اور خاص طور پر غزہ کے لوگوں نے امت کو پکاریں دی ہیں۔ تو آخر ان پکاروں کا جواب کیسا تھا؟ یہ جواب نہایت ہی کمزور تھا، جو کہ فقط چند مظاہروں اور احتجاجوں کی صورت میں ظاہر ہوا، یا پھر اس وجود کے حامی کچھ اداروں اور دکانوں کا بائیکاٹ کر دیا گیا، یا پھر امداد کے طور پر کچھ خوراک اور چند کپڑے بھجوا دئیے گئے! اس جارح وجود کی جانب سے یکے بعد دیگرے متعدد جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے میں ڈھٹائی اور بارہا کی جانے والی ان تمام فریادوں، مدد کی پکاروں اور دل دہلا دینے والے مناظر کے باوجود ان کے ردِ عمل کے طور پر عالمی سطح پر سکوت طاری رہا، حکومتوں کی غداری، امت مسلمہ اور اس کی افواج کا جمود اور ان کی جانب سے کسی بھی قسم کے عملی اقدامات کا فقدان رہا اور اب بھی جاری ہے، اور یہی ان سب کی طرف سے ان کے ردعمل کے طور پر ظاہر ہو رہا ہے !

 

ان سب معاملات سے وہ سوال اٹھتے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جو اس نسل کشی کے خاتمے اور فلسطین کی آزادی کو روکے ہوئے ہیں ! آخر وہ بنیادی حل کیا ہے جس کے ذریعے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کیا جا سکتا ہے؟ یہ سوالات اور ان جیسے دیگر سوالات کے جوابات بروز ہفتہ 5 اکتوبر 2024ء کو خواتین کی اس عالمی آن لائن کانفرنس کے دوران دئیے جائیں گے جو دنیا بھر میں حزب التحریر کی خواتین کے تعاون سے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس میں خواتین سیکشن کے زیر اہتمام منعقد کی جا رہی ہے جس کا عنوان ہے، "فلسطین کی آزادی: چیلنجز اور بشارتیں"۔ اس کانفرنس میں مسئلہ فلسطین اور امتِ مسلمہ کو درپیش دیگر مسائل کے درست حل کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں مسئلہ فلسطین کے اہم نکات کو اجاگر کیا جائے گا اور فلسطین کے عوام اور بالعموم تمام مسلمانوں کے مصائب کے سدباب کے لئے ضروری حل فراہم کیے جائیں گے، کیونکہ یہ پوری امت کا معاملہ ہے نہ کہ استعماری طاقتوں کی طرف سے بنائی گئی مصنوعی سرحدوں سے متعلق کوئی قومی مسئلہ ہے۔ فلسطین، تیونس، شام، لبنان، انڈونیشیا اور امریکہ کے مقررین اس  کانفرنس میں شمولیت کریں گے۔ اس کانفرنس میں ان عوامل کو بے نقاب کیا جائے گا جو اس نسل کشی کو روکنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں، ان وجوہات کی وضاحت کی جائے گی جو فلسطین کو یہود سے نجات دلانے میں مانع ہیں، اور عالمی اداروں اور مسئلہ فلسطین کے خلاف ان کے سازشی فیصلوں کے بارے میں بات کی جائے گی۔ نیز اس کانفرنس میں میڈیا کے بغض پر مبنی کردار کے حوالے سے بھی بات کی جائے گی جو کہ گمراہ کر رہا ہے اور حق کو چھپا رہا ہے اور اس مسئلہ کو ایک قومی اور نسلی مسئلہ بنا کر ظاہر کر رہا ہے  تاکہ مسلمانوں کو اس درست راہ سے موڑ سکے جس راہ پر چلنا اس مسئلے کے حقیقی حل کے لئے لازم ہے۔

 

اس کانفرنس میں اس بنیادی حل کے حصول کے لئے امت مسلمہ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جائے گی، جس کا آغاز لازماً اس امت کے عقیدے سے ہونا چاہیے۔ اس کانفرنس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی جائے گی کہ دشمنوں اور استعمار کی طرف سے مسلط کردہ حل صرف ایسے ہتھیار ہیں جو امت کو لڑانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اسے صحیح راستے سے ہٹاتے ہیں۔ یہ جزوی اور عارضی حل جو کہ تجویز کیے جا رہے ہیں وہ امت کو بے حس کرنے کے ایک طریقے سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہیں، اور یہ حل اس امت کو وہ کردار ادا کرنے سے روکتے ہیں جو اسے ادا کرنا چاہیے۔ اس کانفرنس میں ان رکاوٹوں کی بھی وضاحت کی جائے گی جو لوگوں کو فلسطین کی آزادی کے لئے شریعت پر مبنی نکتۂ نظر اپنانے سے روکتی ہیں ، اور اس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ آخر افواج اپنی بیرکوں میں ہی کیوں بند بیٹھی ہیں، اور عملی اقدام کرنے کے لئے بار بار کی پکاروں کا جواب کیوں نہیں دیتی ہیں۔

 

مزید برآں، یہ کانفرنس امت اور اس کی افواج کے درمیان خلیج کو وسیع کرنے کی ان کاوشوں کو بھی بے نقاب کرے گی جن کاوشوں میں افواج کو بے بس، حکومتوں کے تابع اور حمایت یا فتح فراہم کرنے سے قاصر دکھایا جاتا ہے۔ ان دعووں اور الزامات کی تردید فوج کے اندر کے ان مخلص افراد کی مثالیں دے کر کی جائے گی جنہوں نے اپنے دین اور اس کی فتح کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور شعور اور رائے عامہ کو اجاگر کرتے ہوئے فوج میں بہت سے مخلص لوگوں کو ترغیب دی جائے گی کہ وہ فوری عملی اقدام کریں۔

 

مزید برآں یہ کانفرنس امتِ مسلمہ اور اس کی افواج کے کردار کے بارے میں بات چیت کرنے کو روکتے ہوئے اس مقدس سرزمین کو آزاد کرانے کی ذمہ داری کا بوجھ صرف فلسطینی عوام پر ڈالنے کی بنیادی وجوہات کا بھی انکشاف کرے گی جبکہ امت مسلمہ کی افواج ہر طرح کے اسلحہ سے لیس ہیں اور مکمل تیار ہیں۔

 

اس کانفرنس میں اس مسئلے کو حل کرنے میں ہر مسلمان کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جائے گی، جس میں مسلم خواتین کے کردار پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور ان اقدامات کا ذکر کیا جائے گا جو کہ خواتین کو بالخصوص غزہ اور بالعموم فلسطین میں ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی اور قتل عام کے خاتمے کے لیے اٹھائے جانے چاہئیں۔ کانفرنس میں خواتین کی ذمہ داری پر زور دیا جائے گا کہ وہ فلسطین کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ یہ کانفرنس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے فتح اور طاقت کے وعدے کی توثیق کرے گی اور ہمیں یاد دلائے گی کہ راحت مشکلات کے بعد ہی آتی ہے اور یہ بھی کہ فتح آزمائشوں کے بعد ہی حاصل ہوتی ہے۔ اس کانفرنس میں اس امت کی عظمت کا اعادہ کیا جائے گا جو فتح حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ان شاء اللہ !

 

ہم اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ یہ کانفرنس امت کو وہ صحیح راستہ دکھلا دے جو راستہ اپنانا امت کے لئے لازم ہے تاکہ وہ اپنی خود مختاری اور قیادت حاصل کرے اور فلسطین کو دشمنوں اور کفار کے قبضے سے آزاد کرائے۔

جیسا کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾

”اور یقیناً اللہ ان کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے۔ بے شک اللہ قوی اور غالب ہے“۔(الحج؛ 17:40)

 

محترم بہنو ! اس عالمی کانفرنس میں ہمارے ساتھ اس Zoom لنک کے ذریعے شامل ہوں :

  https://us06web.zoom.us/j/81685047416 

 

 شعبۂ خواتین  حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس میں

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.hizb-ut-tahrir.info
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک