المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 14 من جمادى الأولى 1446هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 048 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 16 نومبر 2024 م |
پریس ریلیز
ایران کے حکمران محض بیان بازی اور الفاظ کے تیر چلاتے ہیں،
جن کا مقصد فتح یا آزادی کا حصول ہرگز نہیں ہوتا
)ترجمہ)
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے "نصر اللہ" کے نام سے ہونے والی جنگی مشقوں کے آغاز کے موقع پر اس بات کی تصدیق کی کہ "صہیونی وجود اگر یہ سمجھتا ہے کہ حزب اللہ میدان سے باہر ہو جائے گی کیونکہ اس کے لیڈروں کو قتل کیا جا رہا ہے، تو یہ اس کی خام خیالی ہے،۔۔۔ یہ جماعت ایک عظیم تحریک ہے جسے نہ ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی دبایا جا سکتا ہے"۔ جنرل حسین سلامی نے یہودی وجود کو دھمکی دیتے ہوئے کہا: "آج سے تم ہماری نظروں میں ہو، اور ہم آخری دم تک تمہارے خلاف لڑیں گے۔ ہم تمہیں مسلمانوں کی تقدیر پر قابو پانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم انتقام لیں گے اور تمہیں شدید نقصان پہنچائیں گے۔ تم اس کا انتظار کرو"۔
ایران کے رہنما غاصب اور مجرمانہ یہودی وجود کے خلاف دھمکی آمیز اور خوفزدہ کرنے والے بیانات دہراتے رہتے ہیں، جبکہ ان کی جانب سے یہودی وجود کے سنگین ترین جرائم اور غزہ میں جاری خوفناک صورتحال پر کوئی حقیقی اقدام یا حرکت نظر نہیں آتی۔
ہر صاحبِ بصیرت اور غور کرنے والے پر واضح ہو گیا ہے کہ ایرانی رہنما جھوٹے اور دھوکے باز ہیں، کیونکہ انہوں نے یہودیوں کو ایک سال سے زیادہ عرصے تک غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، یہاں تک کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے، اس وحشیانہ جنگ میں ایک لاکھ چھیالیس ہزار (146,000) افراد شہید اور زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین اور 10 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں، اور ایرانی رہنماؤں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ان کی مدد کے لیے آگے بڑھ سکیں، بلکہ غزہ کے مسلمانوں کو یہودی وجود، امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور دیگر استعماری اور متکبر ممالک کا بے سروسامانی کی حالت میں سامنا کرنے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔
پھر یہودی وجود نے لبنان اور الضاحیہ، جو بیروت کے جنوب میں ایرانی حمایت یافتہ جماعت حزب اللہ کا گڑھ ہے، پر اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا اور اس کے پہلی اور دوسری صف کے رہنماؤں کو قتل کر دیا۔ ایران نے حزب اللہ کو یہودی فوج، اس کی فضائیہ، اس کے آگ لگانے والے بموں اور اس کے مہلک گائیڈڈ میزائلوں کا سامنا کرنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا۔ ایران نے حزب اللہ کا ساتھ نہیں دیا، بلکہ اسے اپنی قسمت کا سامنا کرنے کے لیے اکیلا چھوڑ دیا، یہ ایک ایسا منظر ہے جس میں ذلت اور ناکامی بالکل واضح ہے۔
اب ایران کے رہنما اپنی گرجتی ہوئی تقریریں اور کھوکھلی دھمکیاں ایسے جاری رکھے ہوئے ہیں، گویا وہ ایک گونجدار آواز سے زیادہ کچھ نہیں ہیں، اور جب وہ دھمکیاں دیتے ہیں، گرجتے ہیں، تو ان کے اقدامات صرف دکھاوے تک ہی محدود رہتے ہیں جس سے دشمن کو نہ تو کوئی خاص تکلیف پہنچتی ہے اور نہ ہی اس کی جارحیت رکتی ہے۔
فلسطین اور لبنان کا ایران پر بڑا حق ہے۔ فلسطین کا حق ہے کہ ایران اپنے طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور ٹینکوں کے ساتھ اپنی افواج کو متحرک کرے؛ یہودی وجود سے ایک حقیقی جنگ لڑے جو اس کے وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے، نہ کہ محض ایک ایسا دھچکا پہنچائے جو یہودی وجود کو تھوڑا نقصان تو پہنچا سکے لیکن اس کے وجود کو برقرار رکھے اور اسے ختم نہ کرسکے، جیسے کہ ہم کسی نورا کُشتی کا مقابلہ دیکھ رہے ہوں!
جہاں تک لبنان کا تعلق ہے، اس کا یہ حق ہے کہ ایران اس کی حمایت، یہودی قبضے کو شکست دینے اور اپنے شہیدوں اور زخمیوں کے خون کا بدلہ لینے کے لیے فوجوں کو متحرک کرے، نہ کہ دن منائے جائیں اور تقریریں کی جائیں، اور نہ ہی پس پردہ رہ کر بس محتاط انداز میں فوجی حمایت کی جائے۔
مسلم افواج میں ہر آزاد اور باعزت شخص کو چاہیے کہ وہ مخلص کارکنوں کے قافلے میں شامل ہو کر ان حکمرانوں کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکے اور نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کو قائم کرے، امت کو یکجا کرے اور اپنی افواج کے ساتھ فلسطین اور لبنان کی طرف کوچ کرے تا که ان علاقوں کو یہودیوں سے پاک کردیا جائے۔ بصورت دیگر ہماری امت تکلیف، قتل و غارت اور تباہی و بربادی کا شکار رہے گی۔
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |