المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 13 من رجب 1446هـ | شمارہ نمبر: 1446 AH / 072 |
عیسوی تاریخ | پیر, 13 جنوری 2025 م |
پریس ریلیز
ایجنٹ حکمرانوں کو اپنے اقتدار کو لاحق خطرات کی تو فکر پڑی ہوئی ہے،
لیکن غزہ میں جاری نسل کشی کی نہیں!
)ترجمہ)
اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، فلسطینی اتھارٹی، اور عرب لیگ کی وزارت خارجہ نے منگل اور بدھ کے روز اس بات کی مذمت کی کہ یہودی وجود سے ملحقہ سرکاری اکاؤنٹس نے ایسے نقشے شائع کیے جن میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں، اردن، لبنان اور شام کے حصے شامل تھے، اور ان علاقوں کو یہودی وجود کا تاریخی نقشہ قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے دو معاملات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا:
ان میں سے ایک معاملہ تو وہ ہے جنہیں یہ ریاستوں کی خودمختاری اور فلسطینی ریاست کے منصوبے پر حملہ کہتے ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ "اس قسم کے انتہا پسندانہ دعوے یہودی وجود کی ان نیتوں کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے قبضے کو دوام دینا چاہتے ہیں اور ریاستوں کی خودمختاری پر واضح حملے اور عالمی قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی جاری رکھنا چاہتے ہیں"۔ جبکہ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ "ان غیر قانونی اقدامات کا خاتمہ کیا جائے جو دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو خطرے میں ڈالتے ہیں"۔
دوسرا معاملہ خطے میں ان جذبات کو بھڑکانا ہے جنہیں انہوں نے انتہا پسندانہ جذبات کہا ہے، جیسا کہ ابو الغیط نے خبردار کیا کہ "بین الاقوامی برادری کا اس قسم کی اشتعال انگیز اشاعتوں اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو نظر انداز کرنا انتہا پسندانہ جذبات کو ہوا دینے اور تمام اطراف سے انسداد انتہا پسندی کو بڑھاوا دینے کا خطرہ پیدا کرتا ہے"۔
چنانچہ یہ ایجنٹ حکمران ان عوامل پر زیادہ فکر مند ہیں جو ان کے تخت و تاج کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، چاہے یہ یہودیوں کے تاریخی توسیعی خوابوں کا نتیجہ ہو جو کہ یہودیوں کی تورات میں لکھے ہیں یا مسلمانوں کی طرف سے کسی نئے اشتعال انگیز اقدام پر ردعمل کی وجہ سے، جو ان حکمرانوں کے لیے حالات کو الٹ سکتا ہے، اور اس سے ان کی حکمرانی ختم ہو سکتی ہے اور ان کے تخت گر سکتے ہیں۔
یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب کہ یہ حکمران اس نسل کشی کی جنگ کے بارے میں کسی بھی قسم کی پریشانی میں مبتلا نہیں تھے جو یہودی وجود پندرہ ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کی پٹی پر مسلط کیے ہوئے ہے، اور جس میں 150,000 سے زائد بچوں، خواتین اور بزرگوں کو قتل اور زخمی کیا جا چکا ہے۔ یہ حکمران نہ تو ان معصوم بچوں کے تکلیف دہ مناظر پر پریشان ہوئے جو بھوک اور سردی سے دم توڑ رہے ہیں، نہ ان لرزہ خیز مناظر پر جن میں کتوں کو شہداء کی لاشوں کو سڑکوں پر نوچتے ہوئے دکھایا گیا، اور نہ ہی غزہ کے وہ گھر، اسکول، اسپتال اور مساجد ان کے دلوں کو دہلا سکے، جو ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ ہاں، ان تمام ہولناک واقعات نے ان کے ضمیر کو ذرہ برابر بھی نہیں جھنجھوڑا ، مگر جب ان کے اقتدار کے چھن جانے کا اندیشہ ہوا، تو فوراً ان کی تشویش جاگ اٹھی۔
کاش انہوں نے اپنی تشویش اور مذمت کے ساتھ امت اور اس کی افواج کو یہودیوں کے منصوبوں اور خوابوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحرک کیا ہوتا، تو ہم پرامید ہوتے اور کہتے کہ آخرکار یہ یہودیوں کے غرور کا خاتمہ کریں گے۔ لیکن انہوں نے اپنی تشویش اور مذمت کے ساتھ برائی اور غفلت کا راستہ اپنایا۔ چنانچہ انہوں نے ایک بار پھر اسی عالمی نظام کے آگے ہاتھ پھیلائے، جو وہی نظام ہے جس نے یہودیوں کو طاقت بخشی، ان کی پشت پناہی کی اور ان کی مدد کی، جب انہوں نے فلسطین کی مقدس سرزمین پر اپنا تسلط قائم کیا۔ اور اس نام نہاد فلسطینی ریاست اور دو ریاستی حل کے ذریعے انہوں نے ایک بار پھر فلسطین کو ترک کرنے کی دعوت دی!
یہ حکمران ہمارے درمیان استعمار کے ایجنٹ اور ہمارے دشمن یہودیوں، کے محافظ ہیں۔ یہ ان کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ لیکن وہ استعمار ان کے ساتھ وہی سلوک کرتا ہے جو آقا اپنے غلاموں کے ساتھ کرتا ہے۔ وہ انہیں اتنا کھلاتا ہے جتنا انہیں زندہ رکھنے کے لیے کافی ہو، اور جب وہ کمزور یا غلامی کے قابل نہ رہیں تو انہیں سڑک کے کنارے پھینک دیتا ہے۔ اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں، جن میں سے کچھ حالیہ ہیں، جیسے بشار الاسد۔ یہی وجہ ہے کہ یہ حکمران کانپ اٹھتے ہیں جب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں قربان کیا جانے والا ہے۔ اگر یہ عقل مند ہوتے تو اس حقیقت کو سمجھ لیتے اور اپنے رب کی طرف رجوع کر کے استعمار کی غلامی سے آزادی حاصل کر لیتے۔ لیکن یہ کیسے کر سکتے ہیں جب کہ یہ غداری اور ذلت کے ماحول میں پروان چڑھے ہیں؟!
امت پر لازم ہے کہ وہ پہل کرے اور قیادت کا کنٹرول دوبارہ اپنے ہاتھ میں لے، ان حکمرانوں کو اپنے گردنوں سے اتار پھینکے اور ان کی جگہ ایک واحد خلیفہ راشد مقرر کرے، جو امت کو یہودیوں سے نجات دلائے، ان کے تورات کے خوابوں سے چھٹکارا دلائے، اور استعمار کی تمام سازشوں اور برائیوں سے اسے محفوظ کرے، تاکہ امت دوبارہ آزاد اور باعزت امت بن سکے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ
"اور اس دن ایمان والے خوش و فرحاں ہوں گے" [سورۃ التوبہ-30:4]۔
حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.hizb-ut-tahrir.info |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) hizb-ut-tahrir.info |