المكتب الإعــلامي
ولایہ شام
ہجری تاریخ | 13 من رمــضان المبارك 1446هـ | شمارہ نمبر: 14 / 1446 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 13 مارچ 2025 م |
پریس رلیز
صرف اسلامی عقیدہ ہی ریاست، آئین اور قوانین کی بنیاد ہے
اور مقصد اسلام کا اقتدار میں آنا ہے، نہ کہ صرف کسی مسلمان کا اقتدار میں آنا
(عربی متن کا اردو ترجمہ)
رواں مہینے کی 2 تاریخ کو، شام کے عبوری مرحلے کے صدر نے ایک آئینی اعلامیے کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو شام میں عبوری مرحلے کو منظم کرے۔ چنانچہ کمیٹی نے آج، جمعرات 13 مارچ 2025ء کو یہ اعلامیہ شام کے عبوری مرحلے کے صدر احمد الشرع کو پیش کیا جنہوں نے اس کی منظوری دی۔ کمیٹی نے تصدیق کی کہ اس اعلامیے میں ریاست کے نام کو "عرب جمہوریہ شام" برقرار رکھا گیا ہے، اور ریاست کے سربراہ کا مذہب اسلام مقرر کیا گیا ہے، فقہِ اسلامی کو قانون سازی کا بنیادی ماخذ قرار دیا گیا ہے، اور اختیارات کی مکمل علیحدگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، اس میں موجودہ آئینی عدالت کو ختم کرنے، پانچ سال کی عبوری مدت کی منظوری، دائمی آئین کی تدوین کے لیے کمیٹی کی تشکیل، اور یہ کہ مجلس الشعب (پارلیمنٹ) قانون سازی کا عمل سنبھالے گی اور جمہوریہ کے صدر انتظامی اختیارات سنبھالیں گے، جیسی شقیں بھی شامل ہیں۔
اسلام نے ہم پر فرض کیا ہے کہ اسلامی عقیدہ ریاست کی بنیاد ہو، اور یہی عقیدہ اسی وقت میں آئین اور قوانین کی اساس بھی ہو — یعنی قانون سازی کا واحد ماخذ ہو، اور یہ بھی لازم ہے کہ اس کے ساتھ قانون سازی کا کوئی اور ماخذ موجود نہ ہو، جیسا کہ انسان کے بنائے ہوئے آئینوں میں ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ: اسلام قانون سازی کا سب سے اہم اور بنیادی ماخذ ہے، مگر حقیقتاً وہ، اسلام کے لیے اجنبی، مغربی قوانین کو نقل کرتے ہیں۔
اے اہلِ شام! حکومت اور ریاست کو اسلامی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی عقیدہ قانون سازی کا تنہا ماخذ ہو۔ صرف اِسی صورت میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آئین اسلامی ہے۔ ورنہ یہ محض دوسری اقوام کے پیچھے چلنے اور ہمارے لیے طے کردہ اُن کے قوانین کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقَى * وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا}
"پس جو میری ہدایت پر چلا، وہ نہ گمراہ ہوگا نہ بدبخت۔ اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا، اُس کی زندگی تنگ ہوگی" (ورۃ طہ: آیت 123-124)۔
اور ارشادِ ربانی ہے:
{إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ}
"حکم صرف اللہ ہی کا ہے۔ اُس نے حکم دیا ہے کہ تم اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے" (سورۃ یوسف: آیت 40)۔
اے شام کے مسلمانو! عزت، بہادری اور اسلام کی سرزمین کے باسیو!
صرف اور صرف اسلام کی حکومت اور اس کی ریاست ہی تمہارا وقار بحال کر سکتی ہے، تمہاری عصمتیں محفوظ کر سکتی ہے، اور تمہارے دشمنوں کو خاک میں ملا سکتی ہے۔ تم نے 13 سالہ صبر، ثابت قدمی اور قربانیوں سے ثابت کر دکھایا کہ تم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور فاتحین کے حقیقی جانشین ہو جنہوں نے اپنے خون سے شام کی زمین کو سیراب کیا تاکہ یہ عظیم دین تم تک پہنچے۔ تم نے اپنے سب سے حسین نعرے (قائدنا للأبد سيدنا محمد) "ہمارے قائد ہمیشہ کے لیے ہمارے سردار محمد ﷺ ہیں" سے ثابت کر دیا ہے کہ تم اسلام کے نظام کے سوا کوئی اور نظام قبول نہیں کرو گے۔ صرف اسلامی نظام ہی تمہارے بہائے گئے خون اور دی گئی قربانیوں کا حق ادا کر سکتا ہے۔ اس لیے اپنے مقصد پر ڈٹے رہو تاکہ صرف اسلام کا نفاذ ہو، ایک ایسی ریاست کے سائے میں جس کا نظامِ حکومت خلافت ہو، جس کی واپسی کی بشارت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس قول میں دی ہے:
«ثم تكون خلافة على منهاج النبوة»
"پھر نبوت کے ۔نقشِ قدم پر خلافت قائم ہوگی"۔
یہ وہ حکومت ہو گی جو تمام مسلمانوں کی عمومی قیادت کرے گی، اُن کے منتشر ٹکڑوں کو جوڑے گی، اُن کی طاقت کو متحد کرے گی، اور یہودیوں کی نجاست سے اُن کے مقدسات اور مسجدِ اقصیٰ کو آزاد کروائے گی۔ یہ ایسی ریاست ہوگی جو کافر استعمار کے ناپاک ہاتھوں سے کھینچی گئی قومی یا علاقائی سرحدوں کو تسلیم نہیں کرے گی۔
اے اہل شام!
جان لو کہ نظام حکومت کا جمہوری ہونا جائز نہیں کہ جس میں اللہ کے سوا انسانوں کو قانون سازی کا حق ہو، اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ وہ بادشاہی یا شہنشاہی یا کوئی اور نظام ہو، کیونکہ مسلمانوں کو امن، عزت اور خوشگوار زندگی میسر نہیں آ سکتے سوائے ایک ایسے نظامِ حکومت کے سائے میں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرے۔
اے قربانیاں دینے والو، اے وہ لوگو جن کی اللہ نے مدد کی اور عزت بخشی! بے شک ہمارے لیے وہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اللہ کو راضی کریں اور اس سلسلے میں مشرق یا مغرب میں سے کسی سے نہ ڈریں، کیونکہ اللہ ہی سب سے زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ}
"کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے، اگر تم مومن ہو" (سورۃ التوبہ: آیت 13)
ہاں، بے شک ہمارے لیے وہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اس جبری حکومت کے دور کو ختم کرنے کی کوشش کریں جس نے ہماری امت کو مصائب میں ڈالا اور ہمیں تباہی کے کنارے پہنچایا۔ اور یہ کہ ہماری تمام تر توجہ، کوشش اور توانائی اسلام کی ریاست، یعنی خلافت کے ذریعے، اسلام کی حکومت کے قیام کی طرف مرکوز ہو، جس کا وقت قریب آ گیا ہے اور جس کا زمانہ اللہ کے حکم سے طلوع ہو گیا ہے، اور یہ اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَنُرِيدُ أَنْ نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ}
"اور ہم نے چاہا کہ اُن لوگوں پر احسان کریں جو زمین میں کمزور کر دیے گئے تھے، اور اُنہیں پیشوا بنائیں اور اُنہیں (زمین کا) وارث بنائیں" (سورۃ القصص: آیت 05)
میڈیا آفس حزب التحریر
ولایہ شام
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ شام |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: +8821644446132 Skype: TahrirSyria www.tahrir-syria.info |
E-Mail: media@tahrir-syria.info |