المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 4 من ذي القعدة 1360هـ | شمارہ نمبر: :BN/S 027/1438 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 27 جولائی 2017 م |
یروشلم کے شہریوں کی استقامت اور اس معاملے کا اسلامی پہلو واپس آنے کے خوف نے
یہودی وجود کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا
بدھ کے دن قابض یہودی وجود نے جدید ترین کیمرے، لوہے کے پُل اور آہنی رکاوٹیں ہٹا دیں جنہیں دو دن قبل الیکٹرانک ڈیٹیکٹرز ہٹانے کے بعد لگایا گیا تھا۔ یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوا کہ یروشلم اور فلسطین کے شہریوں نے بھر پور مظاہرے کیے اور قابض یہودی وجود کی جانب سے مقدس مسجد الاقصیٰ اور اس میں پڑھی جانے والے نمازوں میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کیا اور اپنے اس موقف پر پوری استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے ۔
یروشلم کے شہریوں کی جانب سے قابض یہودی وجود کا خالی ہاتھ بغیر کسی اسلحے کے بھر پور سامنا کرنا، ان کی پہاڑ جیسی استقامت اور مسجد الاقصیٰ کی آزادی کے لیے ان کا امت مسلمہ اور ان کی افواج کو پکارنا اس قدر شدید تھا کہ اس نے یہودی وجود کے دل میں خوف پیدا کردیا اور اسے مجبور کردیا کہ وہ ذلت و رسوائی کے ساتھ اپنے بنائے ہوئے انتظامات سے دستبردار ہوجائے۔
یہ بات واضح ہے کہ یہودی وجود نے اس بحران کو سنبھالنے میں جلدی کا مظاہرہ کیا کیونکہ اس نے یروشلم کے شہریوں کی بہادری ، بے خوفی اور استقامت کا ایسا مظاہرہ دیکھا جس میں اس قدر شدت پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ مسلمانوں اور ان کی افواج سے مسجد الاقصیٰ کے آزادی اور اس کی حمایت کے لیے اٹھنے والی آوازوں، احساسات اور آگاہی اور ایجنٹ حکمرانوں اور رہنماوں پرانحصار نہ کرناجن پر اب یروشلم کے لوگ بھی مدد کے لیے کوئی امید نہیں لگاتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے الاقصیٰ اور فلسطین ہم نے کھو دیے تھے اور یہی وہ حکمران ہیں جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری کی ہے۔ ان تمام باتوں نے قابض یہودی وجود کو پاگل اور خوفزدہ کردیا کیونکہ اسے اس بات کا ادراک ہوگیا کہ یہ مسئلہ دوبارہ واپس اپنی اصلی بنیادوں کی جانب لوٹ سکتا ہے یعنی کہ یہ مسلم امت کا مسئلہ ہے، اور اس طرح اس مقدس سرزمین سے یہودی وجود کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اسی طرح مجرم حکمران بھی اپنے لوگوں کے درمیان ذلیل و رسوا ہوئے اور انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ مسلمان ان کی غداری کے خلاف حرکت میں آجائیں گے، اس لیے انہوں نے کشیدگی میں اضافے کو روکنے بلکہ اس میں کمی کے لیے چیخنا چلانا شروع کردیا تھا۔
مسلم امت اور ان کی افواج کو پکارنے کے عمل نے کافروں اور ان کے ایجنٹوں کو خوفزدہ کردیا کیونکہ کئی دہائیوں تک انہوں نے اپنی صلاحیتیں اس مسئلے کو اسلام اور امت مسلمہ سے الگ کرنے پر سرف کیں تھیں اور اس مسئلے کو کرائے کے لوگوں کے حوالے کردیا تھا جو مبینہ طور پر فلسطین اور یروشلم کے لوگوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں۔
الاقصیٰ کے سانحے نے یہ ثابت کردیا کہ یروشلم اور فلسطین کے لوگوں کی استقامت اور بہادری کی بنیاد ان کا عقیدہ اور رسول اللہ ﷺ کے مسریٰ سے شدید محبت ہے۔ یروشلم اور فلسطین کے مسلمانوں کی اس استقامت کے پیچھے کسی حکمران، ایجنٹس، تنظیموں یا حکام کا ہاتھ نہیں تھا اور نہ ہی ان کی تحریک پر وہ کوئی اثرورسوخ رکھتے تھے۔ یروشلم کے لوگ کی بہادری و استقامت وہ پہاڑ تھا جس نے مسجد الاقصی کے خلاف یہودیوں اور مسلمانوں کے حکمرانوں کی سازشوں کو ناکام اور ان کی امیدوں کو پاش پاش کردیا۔ اور یہودی وجود نے یہ ادراک کرلیا کہ یروشلم کے لوگ اصل طاقت ہیں نہ کہ فلسطینی اتھارٹی یا اردن کا حکمران اور اس جیسے دوسرے مسلمانوں کے حکمران۔ فلسطین کے لوگوں نے بھی اس بات کا ادراک کرلیا کہ ان لوگوں سے کوئی امید نہیں لگائی جاسکتی۔ ان واقعات نے اس بات کو واضح کردیا کہ الاقصیٰ اور فلسطین کے مسئلے کا حقیقی حل اِس مسئلے کو اِس کی اصل بنیادوں، اسلام اور امت مسلمہ، کی جانب لوٹانے اور مسلم افواج کو فلسطین اور اس کی مسجد کی آزادی کے لیے پکارنے میں ہے۔ مسلم دنیا میں فلسطین اور مسجد الاقصی کے حمایتیوں کی شدید جدوجہد نے یہودی رہنماوں کو، جو کہ اس صورتحال پر پاگل ہوچکے تھے، اس بحران کو جلد از جلد محدود کرنے پر مجبور کردیا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔
ہم یروشلم کے لوگوں کو اس زبردست استقامت کے مظاہرے پر سلام پیش کرتے ہیں اور مبارک باد دیتے ہیں کہ آپ نے قابض یہودی وجود کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔ موجودہ صورتحال ہمیں اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنی اس استقامت پر قائم رہیں اور امت مسلمہ اور اس کی افواج کو مسجد الاقصیٰ کی آزادی اور یہودی وجود کے خاتمے کے لیے پکارتے رہیں کیونکہ مسلم سرزمین کو یہودی وجود سے پاک کرنے کے بعد ہی حقیقی خوشی نصیب ہوگی۔۔۔
﴿فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ لِيَسُوؤُواْ وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُواْ الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُواْ مَا عَلَوْاْ تَتْبِيراً﴾
“پھر جب دوسرے وعدے کاوقت آیا (تو ہم نے دوسرے بندوں کو بھیج دیا تا کہ) وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور پہلی دفعہ کی طرح پھر اسی مسجدمیں گھس جائیں اور جس جس چیز پر قابو پائیں توڑ پھوڑ کر جڑ سے اکھاڑ دیں”
(الاسراء:7)
مقدس فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |